Tag: dharna case

  • سپریم کورٹ: شاہراہ دستورکی ایک رو خالی کرنے کا حکم برقرار

    سپریم کورٹ: شاہراہ دستورکی ایک رو خالی کرنے کا حکم برقرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شاہراہ دستورکی ایک رو خالی کرنےکا حکم برقراررکھتے ہوئے کل رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس نے کہا کہ  انتظامیہ عدالتی حکم پر عمل کرنےکی پابند ہے۔

    سپریم کورٹ میں ماورائے آئین اقدام اور دھرنوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نےشاہراہ دستور کی صورتحال کے حوالے سے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔

    اعلیٰ عدالت نے گزشتہ روز شاہراہ دستور کی ایک لین خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین اور رجسٹرار سے رپورٹ طلب کی تھی۔رجسٹرارکی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان عوامی تحریک کے وکیل کی یقین دہانی کے باوجود شاہراہ دستور کی ایک سائڈ خالی نہیں کی گئی۔

    پی اے ٹی کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ شاہراہ دستور کی کم از کم ایک سائڈ خالی کردی جائے گی لیکن اس وقت بھی مظاہرین ، گاڑیاں اور ٹینٹ موجود ہیں ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ رجسٹرارکی رپورٹ کے مطابق شاہراہ دستور خالی نہیں ہوئی، اگرعدالت کوئی حکم دیتی ہے اورآئین کی پاسداری ہورہی ہے تو انتظامیہ حکم پر عمل کی پابند ہے، جسٹس جواد نے کہا سیاسی طور پرکیا ہو رہاہے یہ ہمارا مسئلہ نہیں، بتایا جائے راستہ کس قانون کے تحت بند کیا گیا؟ دنیا میں احتجاج ہوتے ہیں لیکن راستے نہیں روکے جاتے۔

    پاکستان عوامی تحریک کے وکیل علی طفرنے کہا کہ عدلیہ وکلا تحریک کےنتیجے میں ہی بحال ہوئی تھی، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ تو پھر طے کرلیں آئندہ مسائل ایسے ہی حل ہوں گے، چیف جسٹس نے پی اے ٹی کے وکیل کو یہ کہتے ہوئے سماعت یکم سمبر تک ملتوی کردی کہ معاملہ آپ پر چھوڑا، پھر کوشش کریں اورشاہراہ دستورکی ایک لین خالی کرادیں۔

  • سپریم کورٹ:دھرنوں کے خلاف حکم جاری کرنے کی استدعا مسترد

    سپریم کورٹ:دھرنوں کے خلاف حکم جاری کرنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نےدھرنوں کے خلاف حکم جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی، عدالت نےغیرآئینی اقدام سے متعلق کیس میں تحریک انصاف سے کل تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام اوردھرنوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے کی۔ اعلیٰ عدالت کے نوٹس پر تحریک انصاف کے وکیل حامد خان پیش ہوئے جبکہ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سےکوئی وکیل حاضر نہیں ہوا۔

    اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ عوامی تحریک کے ورکرز نے شاہراہ بلاک کر رکھی ہے، ان کی تقریر بھی اشتعال انگیز ہے، اُنہیں روکا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس حوالے سے حکم جاری نہیں کریں گے، یہ معاملات ہینڈل کرنا حکومت کا کام ہے۔

    چیف جسٹس ناصر الملک نے حامد خان سے کہا کہ آپ کےجو بھی سیاسی مطالبات ہے، ہمارا اس سےکوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ہم اس میں مداخلت کریں گے، جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ آپ اپنے مطالبات سے بیشک ایک انچ پیچھے نہ ہٹیں لیکن شاہراہ دستور سے چند فٹ پیچھے ہٹ جائیں تاکہ آمد و رفت کا راستہ کھل جائے۔

    جس پر حامد خان نے کہا کہ پی ٹی آئی نے شاہراہ دستور پر راستہ روکا ہے نہ ہی کسی شخص کو کسی بھی عمارت میں آنے جانے سے روکا جارہا ہے، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کا موقف قابل ستائش ہے لیکن اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنائیں، اعلیٰ عدالت نے تحریک انصاف سےتحریری جواب طلب اور پی اے ٹی کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔