Tag: DHQ hospital

  • راولپنڈی : اڈیالہ جیل میں مبینہ تشدد سے نوجوان ملزم ہلاک

    راولپنڈی : اڈیالہ جیل میں مبینہ تشدد سے نوجوان ملزم ہلاک

    راولپنڈی : پنجاب کی مشہور زمانہ اڈیالہ جیل میں پولیس کے مبینہ تشدد سے قید ملزم جان کی بازی ہار گیا، متوفی ایاز ڈکیتی کے الزام میں قید تھا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کےعلاقے پیر ودھائی گلی لوہاراں کے رہائشی ایاز کی لاش اڈیالہ جیل سے اسپتال منتقل کی گئی ہے۔ متوفی کے لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ ایاز پر ڈکیتی کا مقدمہ درج تھا جس پر بدترین اور جان لیوا تشدد کیا گیا۔

    اس حوالے سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے ملزم کی ہلاکت کی انکوائری کیلئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کو خط ارسال کیا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ ملزم کی موت کی وجہ کے تعین کیلئے جوڈیشل افسر کا تقرر کیا جائے۔

    دوسری جانب ڈی ایچ کیو اسپتال کے حکام نے بتایا ہے کہ ملزم ایاز کو جب اسپتال لایا گیا تو پہلے ہی اس کی موت واقع ہوچکی تھی۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق ابتدائی معائنے میں کسی زخم یا تشدد کے نشانات نہیں ملے، تشدد سے متعلق حتمی رائے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد قائم کی جائے گی۔

  • ڈیرہ غازی خان: 4 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر اسپتال میں لاکھوں کا گھپلا

    ڈیرہ غازی خان: 4 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر اسپتال میں لاکھوں کا گھپلا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں ڈی ایچ کیو اسپتال کی تعمیر میں بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، 4 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر اسپتال میں ناقص مٹیریل استعمال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال کی تعمیر میں ناقص مٹیریل کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

    ڈی جی خان کے ایکس ای این، ایس ڈی او اور سب انجینیئر سمیت کنسٹرکشن کمپنیز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    محکمہ اینٹی کرپشن نے تحقیقات کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا، ادارے نے محکمہ بلڈنگ کے افسران سے 80 لاکھ روپے برآمد کرلیے، وصول کی گئی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروا دی گئی۔

    اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ 370 بستروں کے اسپتال کی تعمیر پر 4 ارب روپے کی لاگت آئی، اسپتال کی تعمیر کے دوران بے ضابطگیاں اور ناقص مٹیریل دیکھنے میں آیا۔

    حکام کے مطابق محکمہ بلڈنگ کے افسران کی ملی بھگت سے ناقص مٹیریل کا استعمال کیا گیا۔

  • ساہیوال اسپتال میں پانچ نہیں تین بچے جاں بحق ہوئے، ترجمان وزارت صحت پنجاب

    ساہیوال اسپتال میں پانچ نہیں تین بچے جاں بحق ہوئے، ترجمان وزارت صحت پنجاب

    لاہور : وزارت صحت پنجاب نے وضاحت کی ہے کہ ساہیوال اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں صرف تین بچے جاں بحق ہوئے، ایئر کنڈیشنر کے بند ہونے اور انتظامیہ کی مبینہ غفلت سے پانچ بچوں کی ہلاکت کی اطلاع بے بنیاد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال کے ڈی ایچ کیو  اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں بچوں کی ہلاکت کا معاملہ پر وزارت صحت پنجاب نے پانچ بچوں کے جاں بحق ہونے کی تردید کردی۔

    اس حوالے سے ترجمان وزارت صحت کے مطابق ڈسٹرکٹ اسپتال میں چلڈرن وارڈ کے ایئرکنڈیشنر کے بند ہونے اور انتظامیہ کی مبینہ غفلت سے پانچ بچوں کی ہلاکت کی اطلاع بے بنیاد ہے۔

    میڈیا پر خبر نشر ہونے کے فوری بعد واقعے کی مکمل تحقیقات کیلئے ایڈیشنل سیکریٹری صحت کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی ساہیوال بھیجی گئی۔ خصوصی تحقیقاتی کمیٹی نے مبینہ واقعے کی مکمل تحقیقات کر کے ابتدائی رپورٹ وزیرصحت ڈاکٹر یاسمین راشد کوپیش کردی۔

    رپورٹ کے مطابق جاں بحق بچوں کی تعداد تین ہے، دو بچے نجی اسپتال سے انتہائی نازک حالت میں ساہیوال ڈسٹرکٹ اسپتال کی ایمرجنسی میں لائے گئےتھے۔ دونوں بچوں کی ہلاکت ایمرجنسی وارڈ جبکہ ایک نومولود بچے کی ہلاکت بچہ وارڈ میں ہوئی۔

    جس کی حالت گزشتہ روز سے تشویشناک تھی۔ ایئرکنڈیشنر کے نہ چلنے سے ہلاکت کی خبر بے بنیاد ہے۔ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔

    مزید پڑھیں: ساہیوال کے سرکاری اسپتال میں مبینہ طور پر  24 گھنٹے میں 8 بچے جاں بحق

    واضح رہے کہ ساہیوال کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں ابتدائی اطلاع کے مطابق چوبیس گھنٹے میں مبینہ طور پر8 نومولود بچے جاں بحق ہوئے تھے۔

    بعدا زاں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری صحت اور کمشنر ساہیوال ڈویژن سے رپورٹ طلب کی انہوں نے واقعے کی جامع تحقیقات کرکے مفصل رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

  • مردہ پائی جانے والی طالبات کا پوسٹ مارٹم، لاشیں ورثاء کے حواالے

    مردہ پائی جانے والی طالبات کا پوسٹ مارٹم، لاشیں ورثاء کے حواالے

    نارووال : پراسرار طور پر مردہ پائی جانے والی دونوں طالبات کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا۔ اسپتال انتظامیہ نے لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرنے سے انکارکردیا تھا، جس پرمتوفیہ لڑکیوں کے لواحقین نے احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق نارروال کے نواحی گاؤں کے رہائشی مقبول خان کی بیٹی صباء مقبول اور اس کی دوست تنزیلہ ارشد کی لاشیں ملیں۔ مرنے والی لڑکیوں کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان اور دونوں ایم اے کی طالبات تھیں۔

    دونوں کی ہلاکت کی وجہ کا پتہ نہیں چل سکا ہے، تاہم دونوں لڑکیوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرز ہسپتال  میں اب مکمل ہوگیاہےاور اسپتال انتظامیہ نے لاشیں ورثاء کے حوالے کردیں ہیں، پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد اموات کی وجہ کا معلوم ہوگا۔

    اس سے قبل ڈی ایچ کیو اسپتال میں ڈاکٹرز نے طالبات صبا اور تنزیلہ کا پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔لڑکیوں کے ورثاء کے احتجاج کرنے پر پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق تنزیلہ گزشتہ رات اپنی سہیلی صباء کے گھر رہنے کے لئے آئی تھی۔ دونوں لڑکیوں کے بازوؤں پر لکھا ہے کہ ان کی تدفین ایک ہی قبرستان میں کی جائے۔

    جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں لڑکیوں نے نامعلوم وجہ کی بنا پر زہریلی گولیاں کھا کر خود کشی کر لی ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دونوں لڑکیاں عرصہ دراز سے سہیلیاں اور ایم اے کی طالبات تھیں۔ پولیس نے واقعہ کی تفتیش شروع کر دی ہے۔

  • ویہاڑی:ڈی ایچ کیو اسپتال میں ڈاکٹرزکی لاپرواہی،7نومولود جاں بحق

    ویہاڑی:ڈی ایچ کیو اسپتال میں ڈاکٹرزکی لاپرواہی،7نومولود جاں بحق

    وہاڑی:  سرکاری اسپتال میں ڈاکٹروں اور نرس کی لاپرواہی نے سات شیر خوار بچوں کی جان لے لی، اے آر وائی نیوز پر خبر نشر ہوتے ہی انتظامیہ جاگ اٹھی۔

    ڈاکٹروں کی غفلت کئی ماؤں کی گودیں اُجاڑ گئی، ننھی جانیں آکسیجن کے لئے تڑپتی رہیں، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف خوابِ خرگوش کے مزے لیتا رہا۔

    ویہاڑی کے ڈی ایچ کیو اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں انکیوبیٹرمیں سات نومولود بچوں کو جب آکسیجن ملنا بند ہوئی تو ڈاکٹرز سے رابطہ کیا گیا لیکن ڈاکٹرز دروازے بند کرکے سوتے رہے اور ڈیوٹی پر موجود نرس کی بھی نیند نہ ٹوٹی۔

    والدین دروازے کھٹکھاتے رہے لیکن بدقسمت والدین کی صدا سُننے والا کوئی نہ تھا، اے آروائی نیوز پر خبر نشر ہوئی تو انتظامیہ حرکت میں آئی۔

    ای ڈی اوہیلتھ کے مطابق بچوں کی اموات طبعی ہیں، وزیرِاعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے بھی اے آروائی نیوز کی خبر پر نوٹس لیتے ہوئے چار رکنی ٹیم تحقیقات کے لئے روانہ کردی ہے، بچوں کے والدین نے میتوں کے ہمراہ اسپتال میں شدید احتجاج کیا۔