Tag: diabetes

  • ذیابیطس : چینی کی متبادل اشیاء کتنی خطرناک ہیں؟

    ذیابیطس : چینی کی متبادل اشیاء کتنی خطرناک ہیں؟

    شوگر کے استعمال سے بچنے والے افراد کے لیے ایک نئی مگربری خبر ہے کہ ان کے لیے شوگر کے متبادل بعض چیزیں عارضہ قلب کا باعث بن سکتی ہیں۔

    ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سٹیویا پلانٹ جو چینی کے سب سے مقبول قدرتی متبادل میں سے ایک ہے لوگوں کو صحت کے سنگین مسائل سے دوچار کر سکتا ہے، جن میں سب سے اہم ہارٹ اٹیک ہے۔

    امریکی ٹی وی ’سی این این‘ کے مطابق اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ اسٹیویا کے پودے میں پائے جانے والے ’اریتھریٹول‘ اور خون کے جمنے ہارٹ اٹیک اور فالج کے درمیان تعلق ہے۔

    مطالعہ کا مقصد کسی شخص کے خون میں کسی ایسے کیمیکل یا مرکبات کو تلاش کرنا تھا جو ہارٹ اٹیک، فالج یا موت کے خطرے کی پیش گوئی کر سکے۔

    ٹیم نے 2004 اور 2011 کے درمیان جمع کیے گئے دل کی بیماری کے خطرے میں مبتلا افراد کے خون کے 1,157 نمونوں کا تجزیہ کرنا شروع کیا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ’’اریتھریٹول‘‘اس سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    نتائج کی تصدیق کے لیے ٹیم نے امریکا میں 2,100 سے زیادہ لوگوں کے خون کے نمونوں کے ایک اور سیٹ اور 2018 تک یورپ میں ساتھیوں کے ذریعے جمع کیے گئے اضافی 833 نمونوں کا تجربہ کیا۔ تقریباً تین چوتھائی شرکاء کو کورونری دمنی کی بیماری یا ہائی بلڈ پریشر تھا اور تقریباً پانچویں کو ذیابیطس تھا۔

    دل کا دورہ یا فالج

    محققین کا کہنا ہے کہ اریتھریٹول کی اعلی سطح 3 سال کے اندر ہارٹ اٹیک، فالج یا موت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے وابستہ تھی۔

    نیچرل نامی جریدے میں لکھے مضمون میں لکھا گیا ہے کہ خون میں اریتھریٹول میں ہر 25 فیصد اضافہ دل کے دورے اور فالج کے خطرے میں دو گنا اضافے سے منسلک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دل کی بیماری کے خطرے والے عوامل، جیسے ذیابیطس، اگر ان کے خون میں اریتھریٹول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو انہیں دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا خطرہ دوگنا ہوتا ہے۔

    مطالعہ کے مرکزی مصنف اور امریکا میں کلیولینڈ کلینک کے لرنر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کارڈیو ویسکولر تشخیص اور روک تھام کے مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سٹینلے ہیزن نے کہا کہ خطرے کی ڈگری معمولی نہیں تھی۔

  • شوگر اور مرگی کی ادویات سے متعلق اہم خبر

    شوگر اور مرگی کی ادویات سے متعلق اہم خبر

    اسلام آباد: ملک میں شوگر اور مرگی کی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اہم پیش رفت ہوئی ہے، وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ ان امراض کی ادویات کی رجسٹریشن کا عمل ہنگامی بنیادوں پر شروع ہو چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایت پر شوگر اور مرگی کی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، انسولین اور ہیپارِن کی دوا کی ایمرجنسی بنیادوں پر رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ ڈریپ ترجیحی بنیادوں پر رجسٹریشن کے کیسز کی فاسٹ ٹریک پراسس کو یقینی بنا رہا ہے، چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈریپ کو ہدایت کر دی ہے کہ فاسٹ ٹریک پر رجسٹریشن یقینی بنایا جائے اور ہفتہ وار رپورٹ دی جائے۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ادویات کی رجسٹریشن سے خاص طور پر شوگر اور مرگی کے مریضوں کے لیے مارکیٹ میں ادویات کی فراہمی میں مدد ملے گی، فارما انڈسٹری کی صلاحیت بڑھانے کے لیے مؤثر ترین اقدامات اور جامع حکمت کے تحت کام کیا جا رہا ہے۔

    ندیم جانے کے مطابق سی ای او ڈریپ نے بتایا ہے کہ رجسٹریشن بورڈ نے ترجیحی بنیادوں پر 10 سے زائد درخواستوں کا جائزہ لیا ہے اور متعدد درخواستوں کی منظوری دے دی ہے۔

  • ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے کیا احتیاط کریں؟ ماہر ڈاکٹر نے آسان نسخہ بتا دیا

    ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے کیا احتیاط کریں؟ ماہر ڈاکٹر نے آسان نسخہ بتا دیا

    ذیابیطس کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے، پچیس فی صد افراد کو علم نہیں ہوتا کہ وہ اس مرض کا شکار ہو چکے ہیں، پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 3 کروڑ سے زیادہ ہو چکی ہے، ہر چوتھا پاکستانی نوجوان ذیابیطس کا شکار ہے۔

    بعض لوگوں میں یہ غلط فہمی بھی پائی جاتی ہے کہ جب ان میں ذیابیطس کی تشخیص ہوتی ہے تو وہ سمجھتے ہیں کہ پرہیز کے حوالے سے یہ صرف ریفائن شدہ سفید چینی کا معاملہ ہے، چناں چہ وہ چینی کم کر کے اس کا متبادل لینے لگتے ہیں جیسا کہ براؤن شوگر اورگڑھ وغیرہ، ان کا یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ نقصان دہ نہیں ہے۔

    کنسلٹنٹ ڈایابیٹالوجسٹ بی ایم راٹھور نے اے آ روائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے، جہاں 30 فی صد لوگ اس مرض کا شکار ہیں۔

    انھوں نے بتایا جن لوگوں کی فیملی ہسٹری ہے وہ تو ذیابیطس کے شدید خطرے سے دوچار ہیں ہی، لیکن شہروں میں ہمارا جو لائف اسٹائل بن گیا ہے، حتیٰ کہ گاؤں میں رہ کر بھی ہم لوگ اب واک نہیں کرتے، مرغن غذائیں کھاتے ہیں اور کاربوہائیڈریٹس کا استعمال زیادہ ہے، اس کی وجہ سے بھی مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

    ماہر امراض ذیابیطس نے بتایا کہ گڑھ میں اگرچہ ریفائن شوگر نہیں ہے لیکن اس سے بھی خون میں گلائسیمک انڈس بڑھتا ہے، اس لیے خوراک کے سلسلے میں بے حد احتیاط لازمی ہے۔

    انھوں نے شوگر سے بچاؤ اور کنٹرول کے حوالے سے آسان حل بتایا کہ سب سے پہلے لائف اسٹائل تبدیل کرنے پر توجہ دینی چاہیے، جیسا کہ ہفتے میں تین سے پانچ دن باقاعدگی سے واک کرنا، اتنی واک کریں کہ اس میں آپ کو پسینہ آ جائے، اس کے بعد کھانے میں کاربوہائیڈریٹ یعنی نشاستہ کا استعمال کم سے کم کر دیں۔

    انھوں نے کہا اگر ہم عام زبان میں کہیں کہ ایک پلیٹ جو 9 انچ کی ہوتی ہے اسے ہم دو برابر حصوں میں تقسیم کریں، تو اس کا ایک حصہ سبز پتوں والی سبزیاں ہونی چاہیئں، باقی حصے کا آدھا پروٹین اور آدھا نشاستے والی خوراک پر مبنی ہونا چاہیے۔

    یہ جاننے کے لیے کہ کیا آپ کو ذیابیطس کا خطرہ لاحق ہے یا نہیں، ماہر کنسلٹنٹ نے بتایا کہ اس کا ایک آسان طریقہ ہے، ریپڈ اسکور کہہ لیں، اس میں بغیر کسی ٹیسٹ کے آپ آسانی سے معلوم کر سکتے ہیں کہ آپ رسک پر ہیں یا نہیں۔ یہ پاکستانی آبادی کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں عمر، کمر اور فیملی ہسٹری شامل ہیں۔

    اگر آپ کی عمر 40 سال سے کم ہے تو آپ کا اسکور زیرو ہو گیا، چالیس سے پچاس کے درمیان اسکور 1 ہوگا، پچاس سے زیادہ عمر پر اسکور 2 ہوگا۔ اگر کمر مردوں میں 35.5 انچ سے زیادہ ہے تو اسکور 1 ہوگا اور اس سے نیچے زیرو ہوگا، جب کہ خواتین میں 31.5 سے نیچے ہے تو اسکور زیرو، اور اس سے اوپر ہے تو اسکور 1 ہوگا۔ فیملی ہسٹری اگر مثبت ہے تو اسکور 1 ہوگا اور نہیں ہے اسکور زیرو ہوگا۔

    بی ایم راٹھور کے مطابق اگر کسی کا مجموعی اسکور 4 یا زیادہ ہے تو وہ رسک پر ہے، تو اسے ڈاکٹر کے پاس کر ٹیسٹ کروانا چاہیے۔

  • شوگر کے مریض کب ورزش کریں؟ حیران کن تحقیق

    شوگر کے مریض کب ورزش کریں؟ حیران کن تحقیق

    باقاعدگی سے ورزش کرنا ہر مرض کے لیے فائدہ مند ہے اور حال ہی میں شوگر کے مریضوں کی ورزش کے حوالے سے ایک اہم تحقیق ہوئی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 یعنی شوگر کے مرض میں مبتلا افراد اگر صبح یا رات کے بجائے دوپہر کو ورزش کریں تو انہیں فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

    شوگر کو قابو میں رکھنے کے لیے ماضی میں بھی ورزش پر متعدد تحقیقات کی جا چکی ہیں، جن میں ورزش اور جسمانی حرکت کو مرض کو کم کرنے میں مددگار قرار دیا جا چکا ہے۔

    ماضی میں کی جانے والی بعض تحقیقات میں شوگر سے بچاؤ کے لیے صبح یا رات میں کی جانے والی ورزش کے ممکنہ دیگر خطرات بھی بتائے گئے تھے، جیسا کہ صبح کے وقت شوگر کے مریضوں کی ورزش بعض مرد حضرات میں امراض قلب کے امکانات بڑھا سکتی ہے۔

    تاہم حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دوپہر میں ورزش کرنا شوگر کے مریضوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہے اور اس سے شوگر واپس نارمل حالت پر آ سکتی ہے۔

    طبی جریدے ڈائبیٹک کیئر میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے ورزش کا شوگر کے مرض پر اثر جاننے کے لیے 2400 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن پر 4 سال تک تحقیق کی گئی تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ تحقیق میں شامل تمام افراد زائد الوزن تھے اور ان میں ذیابطیس ٹائپ 2 کی تشخیص ہو چکی تھی۔

    ماہرین نے مذکورہ تمام افراد کو دن کے مختلف اوقات میں ورزش کرنے کا کہا تھا اور ان افراد کے جسم میں کچھ ڈیجیٹل ڈیوائسز لگائی گئی تھیں، جن کے ذریعے ان افراد کی جسمانی ورزش کے وقت اور انداز کو دیکھا گیا۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق سے حیران کن نتائج سامنے آئے کہ دوپہر کے وقت ورزش کرنے والے افراد میں شوگر کی سطح نمایاں کم ہوگئی، یہاں تک کہ شوگر کے مریضوں نے ادویات کھانا بھی چھوڑ دیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے دوپہر کی ورزش کو ایک سال تک برقرار رکھا، ان میں خون میں شوگر کی سطح نمایاں طور پر کم ہوگئی اور انہوں نے ادویات لینا بھی چھوڑ دیں۔

    ماہرین نے دن اور رات کے دوسرے اوقات میں ورزش کرنے کے فوائد نہیں بتائے، تاہم بتایا کہ دوپہر کو ورزش کرنے کے حیران کن فوائد ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ دوپہر کے وقت ورزش کرنے سے شوگر کیوں قابو میں رہتی ہے، اس معاملے پر مزید تحقیق ہونی چاہیئے۔

    دوسری جانب بعض ماہرین نے مذکورہ تحقیق پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ماہرین نے دوپہر کو ورزش کرنے کے کوئی منفی اثرات نہیں بتائے جبکہ ماضی میں شوگر کے مریضوں کی ورزش پر کی جانے والی تحقیقات میں ورزش کے بعض منفی اثرات بھی بتائے جا چکے ہیں۔

  • دارچینی سے شوگر کیسے کنٹرول کریں؟

    دارچینی کھانوں میں استعمال ہونے والا ایک اہم مصالحہ ہے جس سے خون میں شوگر (ذیابیطس) کو بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

    یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ شوگر زندگی بھر ساتھ رہنے والی بیماری ہے، جس میں خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، ماہرین صحت اس سے نمٹنے کے لیے طرز زندگی بدلنے پر زور دیتے ہیں، بالخصوص ورزش اور متوازن خوراک کے ذریعے۔

    ذیابیطس کے مریض اگر بڑھتی ہوئی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے خوراک میں دارچینی کا استعمال بھی کرسکتے ہیں، کیوں کہ کئی ریسرچ اسٹڈیز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دارچینی کے استعمال سے شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    دارچینی کو آیوروید میں دوا کا درجہ دیا گیا ہے، اس میں ضروری غذائی اجزا پروٹین، کیلشیم، میگنیشیم، زنک، وٹامنز، نیاسین، تھایامِن، لائکوپین، آئرن، فاسفورس، مینگنیز، کاپر، کاربوہائیڈریٹس، اینٹی آکسیڈنٹس، اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل اجزا موجود ہوتے ہیں، جو مختلف بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    میگنیشیم سے بھرپور غذائیں کھانے سے قوت مدافعت اور عضلات مضبوط ہوتے ہیں، اس کے علاوہ یہ شوگر اور وزن کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    شوگر میں دارچینی کے استعمال کا طریقہ

    روزانہ صبح دارچینی کا ایک چمچ پاؤڈر 3 کپ پانی میں ملا کر اچھی طرح ابال لیں، پانی کو 10 منٹ تک ابالا جا سکتا ہے، اس کے بعد چولہا بند کر دیں اور پانی کو ٹھنڈا ہونے دیں۔

    جب مرکب ٹھنڈا ہو جائے تو یہ دارچینی کا پانی پی لیں۔

    دارچینی کا پانی باقاعدگی سے پینے سے شوگر میں اضافے کو آسانی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

  • ذیابیطس میں سگریٹ نوشی کا انجام

    ذیابیطس (شوگر) ایک ایسی بیماری ہے جسے مکمل طور پر ٹھیک نہیں کیا جا سکتا، اس لیے خوراک اور طرز زندگی (لائف اسٹائل) تبدیل کر کے اسے کنٹرول کیا جاتا ہے، تاہم بہت سارے شوگر کے مریض پھر بھی سگریٹ نوشی ترک نہیں کرتے۔

    اسموکنگ یعنی سگریٹ نوشی تو ویسے بھی صحت کے لیے مضر ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اگر اسموکنگ کرتے ہیں تو اس سے ان کے خون میں شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے، اور اس صورت میں ذیابیطس کو کنٹرول کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

    اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں اور اسموکنگ کرتے ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے آپ کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے:

    ٹائپ ٹو ذیابیطس

    یہ دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ باقی لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    شریانوں کا سخت ہو جانا

    سگریٹ نوشی کی وجہ سے ذیابیطس کے مریض کی دل کی شریانیں کافی سخت ہونے لگتی ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کی پریشانیوں میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے۔

    دل سے متعلق مسائل

    کثرتِ تمباکو نوشی سے ذیابیطس کے مریضوں میں دل سے متعلق بیماروں کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ ایسی صورت حال میں بلڈ شوگر لیول کافی بڑھ جاتا ہے۔

    گردوں سے متعلق بیماریاں

    ذیابیطس کے دوران تمباکو نوشی سے گردوں سے متعلق بیماریاں اور انکھوں کے انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ جسم میں کمزوری بھی ہو سکتی ہے۔

    گلوکوز کا لیول کم یا زیادہ ہونا

    اگر آپ ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا ہیں اور تمباکو نوشی کرتے ہیں تو جسم میں گلوکوز کا لیول اچانک کم یا زیادہ ہونے کا امکان ہے، ایسے میں آپ کی حالت زیادہ خراب بھی ہو سکتی ہے۔

    البومین

    جسم میں جب البومین کا مسئلہ ہوتا ہے تو پیشاب میں البومین کی غیر معمولی مقدار پائی جاتی ہے، یہ پروٹین کی ایک قسم ہے۔ عام حالت میں سب کے پیشاب میں البومین پایا جاتا ہے لیکن گردے کی بیماری کی وجہ سے پیشاب میں البومین کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے اعصابی نقصان کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے، جس کی وجہ سے زخموں کو بھرنے میں بھی کافی وقت لگتا ہے۔

  • ملک بھر میں انسولین کا بحران، انفلوئنزا ویکسین بھی غائب

    ملک بھر میں انسولین کا بحران، انفلوئنزا ویکسین بھی غائب

    کراچی: ملک بھر میں انسولین کا بحران پیدا ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے شوگر کے مریض پریشان ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شوگر کے مریضوں کے لیے انسولین کا اسٹاک ختم ہونے کے باعث کراچی سمیت ملک بھر میں لاکھوں مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ انفلوئنزا ویکسین بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے۔

    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ شوگر کے مریضوں کے لیے ادویات اور ویکسین کی بروقت فراہمی لازمی ہے، ان کا تسلسل ٹوٹنے سے مریض کے لیے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔

    مارکیٹ میں اس وقت (M.N) اور 70-30 رینج کی انسولین صرف بلیک میں فروخت کی جا رہی ہے، انسولین 70-30 بنانے والی کمپنی نے اپنا نظام دوسرے ادارے کو دے دیا ہے، جس کے وجہ سے نظام متاثر ہوا اور شارٹ فال پیدا ہوا، اور ہر بار کی طرح شارٹ فال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع پرستوں نے قیمتیں بڑھا دی ہیں۔

    انفلوئنزا ویکسین بھی مارکیٹ سے غائب کر دی گئی ہے، شہر کے مختلف میڈیکل اسٹورز پر بھی مطلوبہ اسٹاک نہ ہونے کے سبب مریضوں کو متبادل ویکسین فراہم کرنے کی تجویز دی جاتی ہے، تاہم مریض متبادل ویکسین استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں۔

    واضح رہے کہ ڈالر کی قیمت کنٹرول نہ ہونے کے سبب کم و بیش 40 کثیر القومی کمپنیاں اپنا کاروبار بند کر چکی ہیں، جس کی وجہ سے ویکسین سمیت دیگر ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔

    ادھر سی ای او ڈریپ عاصم رؤف نے کہا ہے کہ سرنج سے لگانے والی انسولین 70-30 کی قلت آئی ہے، جب کہ انسولین کارٹیلیج دستیاب ہے، سرنج سے لگائی جانے والی انسولین 70-30 امریکا سے امپورٹ کی جاتی ہے، ادویات کی قیمتوں میں 107 فی صد اضافہ سی پی آئی کا حصہ ہے، لیکن اگر کوئی دکان دار اضافی پیسے لیتا ہے تو ہماری ٹاسک فورس ٹیم اس کی شکایت پر ایکشن لیتی ہے۔

  • شوگر کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف

    شوگر کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف

    طبی ماہرین نے شوگر (ذیابیطس) کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ طبی ریسرچ کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کے لیے تیار کی گئی ادویات گردوں کے لیے بھی نہایت کارآمد ثابت ہو گئی ہیں۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دو قسم کی دوائیں، جو اصل میں ذیابیطس اور موٹاپے کے علاج کے طور پر تیار کی گئی تھیں، اب گردوں کے افعال کو بگاڑنے والے اہم عوامل کے علاج کے لیے بھی مفید دیکھی گئی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دوائیاں کو ڈائیلاسز کے مہنگے اور تکلیف دہ علاج کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، موٹاپے اور گردے کے نقصان سے نمٹنے والی نئی پیش رفت کی یہ دوائیں 50 بلین ڈالر کی امریکی ڈائیلاسز مارکیٹ کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔

    ان ادویات میں دو زمروں کی دوائیں شامل ہیں: ’ایس جی ایل ٹی ٹو‘ (SGLT2) اور ’جی ایل پی ون‘ (GLP-1)۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ آسٹرازینیکا اور نووو نورسڈک کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں کی جانب سے ذیابیطس کے لیے 2 زمروں میں تیار کی گئی 4 طرح کی دوائیوں کے ابتدائی ٹرائل سے معلوم ہوا کہ وہ گردوں کے امراض میں بھی فائدہ مند ہیں۔

    مذکورہ چاروں ادویات کو ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے سمیت وزن کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور ان کے ابتدائی ٹرائل میں ہی ان کے گردوں کے امراض پر مثبت اثرات کا انکشاف ہوا تھا، یعنی ان کے استعمال سے گردوں کی فعالیت بڑھ گئی تھی اور امراض کم ہو گئے تھے۔

    SGLT2 کلاس

    ادویات کا یہ زمرہ پیدا ہونے والی خرابیوں کو روکتا (inhibitors) ہے، یہ ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہے، اس زمرے کی ادویات ٹائپ 2 ذیابیطس کے بالغ مریضوں میں بلڈ شوگر (خون میں شوگر) کی سطح کم کرتی ہیں، یہ ادویات ورزش اور مخصوص خوراک کے ساتھ دی جاتی ہیں۔ ان میں شامل ادویات یہ ہیں: کیناگلیفلوزین (canagliflozin)، ڈاپاگلیفلوزین (dapagliflozin)، اور اِمپاگلیفلوزین (empagliflozin)۔

    GLP-1 کلاس

    یہ گلوکاگون نُما پیپٹائڈ ہیں، یہ خون میں شوگر کی سطح بہتر کرتی ہیں اور وزن میں کمی لاتی ہیں۔ اس زمرے میں ذیابیطس کی دوائیں عام طور پر روزانہ یا ہفتہ وار دیے جانے والے شاٹ (انجیکشن) کے ذریعے لی جاتی ہیں اور ان میں شامل ہیں: ایگزیناٹائیڈ (Exenatide)، ڈولاگلوٹائیڈ (Dulaglutide)، سیماگلوٹائیڈ (Semaglutide)، لیراگلوٹائیڈ (Liraglutide)، لیگزیسناٹائیڈ (Lixisenatide)۔

  • رمضان سے قبل کیا کریں؟ طبی ماہرین کا اہم مشورہ

    رمضان سے قبل کیا کریں؟ طبی ماہرین کا اہم مشورہ

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے کہا ہے کہ رمضان سے قبل اپنے فزیشن کے پاس جا کر رمضان پری اسسمنٹ لازمی کروائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی کے ذیلی ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈایابیٹیس اینڈو کرائنالوجی (نائیڈ) کے زیر اہتمام واک اور سیمینار کے شرکا سے خطاب میں ماہرین نے رمضان اور شوگر سے متعلق اہم ہدایات دیں۔

    ڈاکٹر عمر فاروق نے کہا کہ رمضان سے پہلے اپنے فزیشن کے پاس جا کر رمضان پری اسیسمنٹ لازمی کروائیں، ڈاکٹر فرید نے کہا روزے کے بہت سے فوائد ہیں جو رکھ سکتے ہیں وہ ضرور رکھیں، روزے ہرگز نہ چھوڑیں کیوں کہ اس سے ایچ بی اے ون سی اور صحت سے جڑے باقی معاملات درست رہتے ہیں۔

    پرو وائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ نے کہا کہ دنیا میں 15 کروڑ مسلمان شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں، جن میں 5 کروڑ کے لگ بھگ ماہ رمضان کے روزے رکھتے ہیں، روزے میں شوگر کی کمی یا زیادتی کو قابو رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے رمضان سے قبل ہی شوگر کے مریضوں اور ان کے قریبی افراد کوآگہی کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر عمر فاروق نے کہا شوگر میں ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو، دو اقسام ہوتی ہیں، ٹائپ ون کے مریضوں کو ہم رمضان میں روزہ رکھنے سے منع کر دیتے ہیں، جب کہ ان کی نسبت ٹائپ ٹو مریضوں کو روزہ رکھنے کی اجازت دیتے ہیں، ٹائپ ون مریضوں میں حاملہ یا وہ بچے شامل ہیں جن کو شوگر ہو جاتی ہے۔

    پروفیسر اختر علی بلوچ نے کہا کہ دنیا کی مسلم آبادی میں ایسے افراد جو شوگر میں مبتلا ہیں اور روزہ رکھنا چاہتے ہیں، ان کی رہنمائی کے لیے مختلف پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیں، اپنے قیام سے اب تک نائیڈ پورے ملک سے آنے والے ذیابطیس کے مریضوں کی خدمت کر رہا ہے، اور سالانہ 50 ہزار سے زائد مریض اس ادارے سے استفادہ کر رہے ہیں، یہاں مستحق مریضوں کو 2 ہفتے کی دوا، انسولین اور فٹ ویئر سمیت دیگر ضروری اشیا مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

    پروفیسر فوزیہ پروین کہا کہ نائیڈ میں جسمانی علاج کے ساتھ روحانی تسکین کا سامان بھی کیا جاتا ہے، یہ ادارہ شوگر کے مرض میں مبتلا افراد کو دیگر سہولتوں کے ساتھ انھیں روحانی طور پر مضبوط بنانے کے لیے رمضان کی آمد سے ڈیڑھ ماہ پہلے ہی ایسے طریقے بتاتا ہے کہ وہ اسلام کے اس بنیادی رکن کی ادائیگی بخوبی کر سکیں۔

  • شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت

    شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت

    ٹوکیو: جاپانی محققین نے شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت کر لیا، ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محققین نے اُس جین کو تلاش کر لیا ہے جو انسولین بنانے والے خلیات کو بڑھاتا ہے۔

    برطانوی طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں جمعرات کو شایع شدہ تحقیقی مقالے کے مطابق جاپانی محققین کے ایک گروپ نے ایک مخصوص جِین کے ذریعے انسولین پیدا کرنے والے خاص خلیات میں اضافہ کرنے میں کام یابی حاصل کر لی ہے، یہ خلیات پینکریاز (لبلبے) کے ٹشو کے ایک حصے کے ہیں، وہ ٹشو (ریشہ، بافت) جو ساختی طور پر ارد گرد کے ٹشوز سے الگ ہوتے ہیں۔

    یہ تحقیقی مطالعہ ٹوکیو یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے پروفیسر یاسوہیرو یاماڈا سمیت محققین کے ایک بڑے گروپ نے پیش کیا ہے۔

    اس گروپ کو امید ہے کہ یہ تکنیک انسولین کی کمی کی وجہ سے ہونے والی بیماری ذیابیطس کے علاج میں مدد کرے گی، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 40 کروڑ سے زیادہ لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں۔

    محققین کے مطابق لبلبے کے مخصوص ٹشو کے خلیے انسان کی پیدائش سے پہلے اور اس کے بعد فعال طور پر بڑھتے ہیں، لیکن بعد میں اپنی افزائش کی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتے ہیں، لہٰذا، ذیابیطس کا بنیادی علاج معاون علاج ہے، جیسا کہ انسولین کا انجیکشن۔

    تحقیقی ٹیم نے جس جِین کو دریافت کیا ہے اسے MYCL کہتے ہیں، یہ جین پلوریپوٹنٹ (pluripotent) سٹیم سیلز (iPS cells) بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ جین قبل از پیدائش چوہوں کے لبلبے کے خاص ٹشو کے خلیوں میں ظاہر ہوتا ہے۔

    محققین نے بالغ چوہوں سے ایسے خلیات حاصل کیے جن میں یہ جین فعال تھا، یہ جین خلیوں کے فعال پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے۔ جب ذیابیطس کے شکار چوہوں میں یہ جِین داخل کرنے کا تجربہ کیا گیا تو ان میں خون میں شوگر کی سطح بہتر ہوئی۔

    خیال رہے کہ لبلبے میں پیدا ہونے والے خلیے انسولین ہارمون پیدا کرتے ہیں، جو خون میں شوگر کی مقدار کنٹرول کرتا ہے، لیکن ان خلیوں سے نئے خلیے بنانے کی گنجائش محدود ہوتی ہے، یہ خلیے کام کرنا چھوڑ دیں تو جسم انسولین پیدا نہیں کر سکتا، اس حالت کا شمار ذیابیطس کے علاج میں حائل رکاوٹوں میں کیا جاتا ہے۔

    گروپ کو معلوم ہوا کہ مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے خلیے داخل کرنے کے بعد ذیابیطس میں مبتلا چوہوں میں شوگر کی سطح کم ہو کر معمول کے قریب آ گئی۔

    گروپ کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اگر شوگر کے مریضوں میں لبلبے کے اُن خلیوں کی ٹرانسپلانٹ کی جائے جو مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے ہیں، تو اس طریقے سے شوگر کے نئے علاج میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔

    یاماڈا نے کہا کہ ہمیں اب امید ہے کہ ڈونرز سے حاصل کردہ (لبلے کے ٹشو کے) خلیات (جن میں MYCL جین کے ذریعے اضافہ کیا جائے) اگر شوگر کے مریضوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جائیں تو 5 برسوں میں کلینکل ٹرائل کر سکیں گے۔