Tag: Diabetic Patients

  • ’’ذیابیطس کے مریض ’گُڑ‘نہیں کھا سکتے‘‘

    ’’ذیابیطس کے مریض ’گُڑ‘نہیں کھا سکتے‘‘

    موسم سرما کی کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جن کا استعمال سردی کی شدت کو کم کرنے کے لیے کار آمد ہوتا ہے، ایسی غذاؤں کے استعمال سے سردیوں میں ہونے والی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

    غذائی ماہرین کے مطابق سردیوں میں جہاں بہت سی مزے دار رنگ برنگی موسمی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے وہیں یہ موسم گنے کے رس سے بنے گُڑ کھانے کا بھی ہوتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ہربلسٹ غالب آغا نے گڑ کے بیش بہا فوائد سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا اور اسے کھانے کا طریقہ بیان کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ گڑ کا موازنہ چینی سے کیا جائے تو گڑ ہر حال میں بہتر ہے کیونکہ چینی میں صرف کیلوریز ہیں آئرن، پوٹاشیم میگنیشم نہیں ہیں جبکہ گڑ میں یہ تمام اجزاء اور کیلوریز پائی جاتی ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ہربلسٹ غالب آغا نے بتایا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ گڑ چینی سےبہت بہتر ہے لیکن ہمارے معاشرے میں یہ غلط فہمی عام ہے کہ شوگر کے مریض گڑ کھا سکتے ہیں، ایسا بالکل نہیں ہے ذیابیطس کے مریض ’گُڑ‘ بھی نہیں کھا سکتے۔

    انہوں نے بتایا کہ شکر (براؤن شوگر) بھی سفید چینی کی طرح کی ہی چیز ہے اس کو صرف زیادہ ریفائن کیا جاتا ہے اس کا بھی وہی نقصان ہے جو چینی کا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام انسان کو روزانہ10سے 20گرام گڑ استعمال کرنا چاہیے۔ جو چائے کافی یا کسی اور پکوان میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے۔

    گڑ تاثیر میں گرم اور افادیت میں بہترین غذا کے طور پر سمجھا جاتا ہے، گڑ کے ساتھ اگر کالے چنے ملا کر کھائے جائیں تو مجموعی صحت پر ان کے بے شمار فوائد بڑھ جاتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ذیابیطس کے مریض کھانے میں کیا استعمال کریں؟َ

    ذیابیطس کے مریض کھانے میں کیا استعمال کریں؟َ

    طبی ماہرین نے ذیابیطس کے مرض میں مبتلا مریضوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کھانے میں سلاد کے پتوں کا زیادہ استعمال کریں، جس کے فوائد حیرت انگیز طور پر آپ کے سامنے آئیں گے۔

    ذیابیطس کے مریض اپنے لیے صحیح اور فائدہ مند غذاؤں کے انتخاب کے حوالے سے ہمیشہ الجھن کا شکار رہتے ہیں تاہم پتوں والی سبزیاں، خاص طور پر سلاد کے پتے (لیٹش) ان بہترین اشیاء میں سے ایک ہیں جن پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔

    یہ وہ بہترین غذا ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کو صحت کے حصول کے لیے بہت سے فوائد فراہم کرتی ہے۔

    سلاد کے پتوں (لیٹش) میں بڑی تعداد میں غذائی اجزاء ہوتے ہیں۔ اس میں وٹامن اے اور وٹامن کے ہوتا ہے جو آپ کو بہت جلد پیٹ بھرا ہوا محسوس کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    ویب سائٹ ’’ ڈیلی میڈیکل انفارمیشن‘‘ کے سلاد کے پتے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت سے صحت کے فوائد بھی فراہم کرتے ہیں۔ اس میں بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنا بھی شامل ہے۔

    Lettuce

    یہ پتہ خون میں شکر کی سطح میں کسی قسم کے اضافے کا سبب نہیں بنتا۔ متعدد طبی مطالعات سلاد کے پتوں (لیٹش) کے بہت سے حیرت انگیز فوائد کی نشاندہی کررہے ہیں۔

    لیٹش کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس سے بچنے میں مدد ملتی ہے، لیٹش میں بڑی مقدار میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو جسم کو بیماریوں سے بچانے اور مدافعتی نظام کو مضبوط بنا کر انفیکشن سے لڑنے کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں۔

    لیٹش میں سوزش کم کرنے والے مادے پائے جاتے ہیں جو مختلف قسم کے کینسر کی بیماریوں جیسے لیوکیمیا اور بریسٹ کینسر سے بچنے میں مدد دیتے ہیں۔

    Sugar

    لیٹش میں پانی اور غذائی ریشہ کی بڑی مقدار ہوتی ہے جو آپ کو پیٹ بھرنے اور پیٹ بھرنے کا احساس دلانے میں مدد دیتی ہے۔ اس لیے لیٹش کو بہترین سبزیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

    لیٹش میں کچھ ایسے مادے پائے جاتے ہیں جو اعصاب کو پرسکون کرنے اور نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں، اس طرح یہ پتے بے خوابی کے مرض پر قابو پانے میں مدد کرتے ہیں۔

    باقاعدگی سے لیٹش کھانے سے ہائی کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے جو دل کی بیماری کے باعث دل کا دورہ پڑنے کی اہم وجہ ہے۔

  • جامن : ذیابطیس کے مریضوں کیلئے شفا بخش پھل!!

    جامن : ذیابطیس کے مریضوں کیلئے شفا بخش پھل!!

    جامن گرمیوں میں پایا جانے والا ایسا پھل ہے جس کی قیمت بہت زیادہ تو نہیں ہوتی البتہ یہ بے پناہ خصوصیات کا حامل ہے۔ اس پھل کے صحت پر ایسے فوائد جانیے جو آپ کو یہ پھل کھانے پر مجبور کر دیں گے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں حکیم شاہ نذیر  نے جامن کی خصوصیات اور اس کی افادیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور ناظرین کو اپنے مشوروں سے بھی آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ پھل انسانی جسم کو مختلف بیماریوں سے دور رکھتا ہے، پھوڑے پھنسیوں اور جگر کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے اس کے علاوہ معدے، آنتوں، بلڈ پریشر اور شوگر اور نظامِ انہظام کی بیماریوں میں بھی بے حد مفید ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ جامن منہ میں ہونے والے انفکشن کیلئے بھی فائدہ مند ہے، اس کے علاوہ فائبر ہونے کی وجہ سے نظام ہاضمہ کو بھی درست رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جامن ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بہترین چیز ہے جو انسولین کو بہتر کرکے شوگر کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔

    حکیم شاہ نذیر نے کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے گردن پر کالے نشان پڑجاتے ہیں انہیں روزانہ دس دانے صبح اور دس دانے شام کھانے چاہیئں اس سے ان کے نشان ختم ہوجائیں گے۔

  • چائے پینے کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    چائے پینے کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    باقاعدگی سے چائے پینا صحت کے لیے خاصا فائدہ مند ہے اور بعض تحقیقی مقالوں کے مطابق چائے کئی بیماریوں سے تحفظ بھی فراہم کرتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چائے کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریض کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کا خطرہ 25 فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چائے، کافی یا سادہ پانی کا زیادہ استعمال ذیابیطس کے مریضوں کو قبل از وقت موت سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    اس کے برعکس میٹھے مشروبات کے استعمال سے ذیابیطس کے مریضوں میں امراض قلب کا خطرہ 25 فیصد جبکہ ہارٹ اٹیک یا امراض قلب سے موت کا خطرہ 29 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے 15 ہزار سے زیادہ افراد کے غذائی ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا اور 18 سال تک دیکھا گیا کہ 8 مختلف مشروبات کے استعمال سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ روزانہ کم از کم 4 کپ کافی، 2 کپ چائے یا 5 گلاس پانی پینے والے افراد میں ذیابیطس سے جڑی پیچیدگیوں سے موت کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

  • رمضان المبارک: شوگر کے مریض روزہ داروں کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے

    رمضان المبارک: شوگر کے مریض روزہ داروں کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے

    ماہ صیام رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، تاہم ایسے ماہ میں ذیابیطس سمیت مختلف بیماریوں کا شکار افراد کچھ مشکل میں پڑجاتے ہیں کہ وہ روزہ کیسے رکھیں۔

    پاکستان میں ہر 4 میں سے ایک فرد شوگر کی کسی نہ کسی قسم کا شکار ہے، ایسے افراد اگر روزہ رکھ رہے ہیں تو انہیں صحت مند اور متوازن بلڈ شوگر لیول کے لیے کچھ تدابیر پر عمل کرنا چاہیئے۔

    شوگر کے مریضوں کو سب سے پہلے روزہ رکھنے سے قبل اپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہیئے اور اپنے معالج کے تجویز کردہ اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے۔

    طبی ماہرین کے مطابق روزہ رکھنا ان افراد کے لیے مشکل ہوتا ہے جو کہ انسولین کا استعمال کرتے ہوں یا شوگر سے متعلق مخصوص ادویات کا استعمال کر رہے ہوں، ایسے افراد روزہ رکھنے کی صورت میں اگر پورے مہینے اپنے شوگر لیول کو مسلسل مانیٹر کرتے رہیں اور اپنے بلڈ شوگر لیول پر کڑی نظر رکھیں تو انہیں اس کی سمجھ آجائے گی اور وہ اپنے کھانے پینے کی عادات اور روزے کو اپنی شوگر کے لیول کے مطابق باآسانی چلا سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہنا ہے ذیابیطس ٹائپ 1 کے مریضوں کو روزہ نہیں رکھنا چاہیئے جبکہ ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کو روزہ رکھنے سے قبل اپنے معالج سے ضرور مشورہ کر لینا چاہیئے تاکہ کسی ایمرجنسی کی صورت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    شوگر لیول گرنے اور زیادہ ہونے کی علامات کیا ہیں؟

    انسانی خون میں شوگر لیول کی کمی کی علامات میں بہت زیادہ پسینہ آنا، سردی لگنا، انتہائی شدید بھوک کا محسوس ہونا، بینائی کا دھندلانا، دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہونا اور سر چکرانا شامل ہے جبکہ شوگر لیول میں اضافے کی علامات میں مریض کے ہونٹوں کا خشک ہونا اور بار بار پیشاب آنا شامل ہے۔

    طبی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ شوگر کے مریض رمضان کے مہینے کے دوران پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال کریں جبکہ میٹھے کھانوں اور کیفین سے گریز کریں۔

    ذیابیطس کے مریض رمضان کے دوران ہر قسم کی غذا کا استعمال کرسکتے ہیں، بس یہ خیال رکھیں کہ وہ متوازن غذا ہو، کسی بھی غذا کا زیادہ استعمال پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کی جانب سے شوگر کے مریضوں کے لیے تجویز کیے گئے چند مفید مشورے مندرجہ ذیل ہیں۔

    شوگر کے مریض کے لیے ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ سب سے پہلے وہ خود کو روزہ رکھنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کریں۔

    ماہرین کی جانب سے بہترین مشورہ یہ دیا جاتا ہے کہ ہر مریض رمضان کے آغاز سے قبل ہی اپنے معالج سے دواؤں اور غذا کا چارٹ اور طریقہ استعمال بنوا لے، ادویات سے متعلق خود سے کوئی فیصلہ نہ کریں۔

    شوگر کے شکار افراد سحری میں ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جو دیر سے ہضم ہوں، عام حالات میں ذیابیطس کے مریض پراٹھا نہیں کھا سکتے لیکن وہ سحری میں کم تیل سے بنا ہوا پراٹھا کھا سکتے ہیں، دیر سے ہضم ہونے والی غذاؤں میں حلیم بھی شامل ہے، حلیم میں گوشت اور دالوں کے سبب فائبر بہت زیادہ پایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں تا دیر بھوک نہیں لگتی۔

    کولیسٹرول کے بڑھنے کے خدشات کے سبب انڈے کا استعمال نہ کریں، شوگر کے مریض اگر انڈے کا استعمال کرنا بھی چاہتے ہیں تو نصف زردی کے ساتھ انڈہ کھایا جا سکتا ہے، انڈے کا استعمال کسی سالن کے ساتھ ملا کر بھی کیا جا سکتا ہے۔

    شوگر کے جن مریضوں کو پیاس زیادہ لگتی ہے وہ سحری میں الائچی کے قہوے کا استعمال کر سکتے ہیں، الائچی کے قہوے میں کم مقدار میں دودھ بھی شامل کیا جا سکتا ہے یا پھر نمکین لسی کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

    سحری کے دوران میٹھے میں کھجلہ، پھینیاں، کسٹرڈ یا کسی بھی قسم کی میٹھی غذا کا استعمال ہر گز نہ کریں۔

    شوگر کے مریض روزہ کھجور سے افطار کر سکتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق ایک کھجور میں 6 گرام کاربو ہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں جس میں معدنیات، فائبر، فاسفورس اور پوٹاشیئم بھی موجود ہوتا ہے، کھجور میں پائے جانے والا پوٹاشیئم تھکاوٹ اور بوجھل پن دور کرتا ہے۔

    ذیابیطس کے مریض روزہ افطار کرتے ہوئے ایک کھجور کھا سکتے ہیں اور اگر ان کا شوگر لیول متوازن ہے تو 2 کھجوریں بھی کھائی جاسکتی ہیں۔

    افطار کے دوران پھلوں کی چاٹ بغیر چینی، کریم اور دودھ کے کھائی جا سکتی ہے، پھلوں میں تھوڑی سی مقدار میں لیموں کا رس بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

    مائع میں سادہ پانی بہترین قرار دیا جاتا ہے جبکہ نمک میں بنا ایک گلاس لیموں پانی بھی پیا جا سکتا ہے، شوگر کے مریض گھر کی بنی ہوئی غذاؤں کا ہی استعمال کریں، کوشش کریں کے تیل، نمک، لال مرچ اور چینی کی زیادہ مقدار لینے سے پرہیز کیا جائے۔

    شوگر کے مریض رات بھوک لگنے پر ایک روٹی کم مرچ مصالحے والے سالن کے ساتھ یا سلاد اور رائتے کے ساتھ کھا سکتے ہیں، چاولوں کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے مگر ایک پلیٹ سے زیادہ نہیں، رات سونے سے قبل بھوک محسوس ہونے پر ایک گلاس دودھ بغیر شکر کے پیا جا سکتا ہے۔

    رمضان بخیر و عافیت گزارنے اور روزو ں کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لیے افطار کے بعد اور رات کھانے سے قبل کم از کم 30 منٹ چہل قدمی لازمی کریں، شوگر کے مریضوں کے لیے چہل قدمی بھی ایک بہترین علاج قرار دیا جاتا ہے۔

    شوگر کے مریض اپنے معالج کے مشوروں کے مطابق رمضان گزاریں، خود سے ادویات یا شوگر لیول کے کم یا زیادہ ہونے کی علامات پر علاج نہ کریں۔