Tag: dialysis

  • گردوں کی بیماری کن غذاؤں کی وجہ سے ہوتی ہے؟

    گردوں کی بیماری کن غذاؤں کی وجہ سے ہوتی ہے؟

    گردوں کی خرابی جسے اینڈ اسٹیج رینل ڈیزیز بھی کہا جاتا ہے، دنیا بھر میں 84 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض سے متاثر ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک شخص گردوں کی کوئی نہ کوئی بیماری میں مبتلا ہے، جب گردے فیل ہوجاتے ہیں، تو مریض ڈائیلاسز یا گردے کی پیوند کاری کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔

    اس پریشانی سے بچنے کیلیے ڈاکٹر محمد انیس نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ وہ کون سی عادات اور غلطیاں ہیں جس کے سبب انسان کے گردے خرابی کی طرف جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ بہت سی غذائیں بھی گردے تباہ کردیتی ہیں اگر آپ بھی یہ کھانے استعمال کررہے ہیں تو آپ خود اپنے گردوں کی خرابی کے ذمہ دار ہیں۔

    سب سے پہلے ڈبل روٹی یا سلائس جو ہمارے پاکستان میں بہت زیادہ رغبت سے کھائے جاتے ہیں ڈبل روٹی کو نرم رکھنے کیلیے پوٹاشیم برومیٹ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ گردوں کی بیماری کا سبب گوشت کا بہت زیادہ استعمال اور فرائیڈ اشیاء وغیرہ ہیں، اگر آپ تلا ہوا گوشت کھاتے ہیں تو اس سے بھی گردوں پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔

    تیسرے نمبر پر آرٹیفشل ڈائی یعنی کھانے تیار کرتے ہوئے ان میں فوڈ کلرز کا استعمال گردوں کیلیے تباہ کن ہے، یہ گردوں کو بہت زیادہ ڈیمج کرتے ہیں۔

    اس کے ساتھ سافٹ ڈرنکس بھی گردوں کی بیماری کا ذریعہ ہیں اور گردوں کیلیے انتہائی مضر ہیں اس کو پینے سے گردے جلدی خراب ہوتے ہیں، اور جو لوگ ذرا ذرا سے درد کیلیے پین کلر اینٹی بائیوٹک ادویات لیتے ہیں یاد رکھیں اس کو بہت ہی مجبوری یا ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔

    ڈاکٹر محمد انیس نے بتایا کہ جو لوگ پیشاب آنے پر اسے روک لیتے ہیں یا اس کا فوری اخراج نہیں کرتے یہ عمل بھی گردوں کو نقصان پہچاتا ہے۔

    یاد رکھیں سوڈیم، پوٹاشیم فاسفورس میں کم خوراک کھانے اور گردے کو نقصان پہنچانے والی دیگر غذاؤں سے پرہیز کرکے گردے کے نقصان کے خطرے کو کم کرنا ممکن ہے۔

    ہفتے کے دوران تازہ، قدرتی طور پر کم سوڈیم والے اجزاء جیسے گوبھی، بلیو بیری، مچھلی اور اناج استعمال کریں۔

     

  • گردوں کی خرابی کے بعد مریض میں کون سی 13 علامات ظاہر ہوتی ہیں

    گردوں کی خرابی کے بعد مریض میں کون سی 13 علامات ظاہر ہوتی ہیں

    گردے انسانی جسم کا انتہائی اہم ترین عضو ہیں، گردوں میں خرابی کے پیدا ہوتے ہی مریض میں 13 اقسام کی  علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں جس کا بروقت علاج کرنا لازمی ہے۔ 

    ماہرین صحت کے مطابق گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں گردوں کی بیماری یا خرابی کو ’یوریمیا‘ کہا جاتا ہے،اس حالت میں جسم میں اضافی پانی اور فضلہ جمع ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    کسی شخص کو گردے کا مرض لاحق ہوتا ہے تو اس کی حالت آہستہ آہستہ بگڑتی ہے، ایک بار جب کسی کو گردے کی بیماری ہوجائے تو اس کی حالت بتدریج خراب ہونا شروع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی پیچیدگیاں خاص طور پر ان لوگوں میں ہوتی ہیں جن کی گردے کی بیماری کی خاندانی تاریخ ہے۔

    پیدائش کے وقت کم وزن، طویل مدتی ادویات، پیشاب کی نالی کے شدید انفیکشن، موٹاپا، گردے کی پتھری یہ سب گردے کی بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔

    تاہم گردوں کے امراض کی خاموش علامات کو جان لینا بھی زندگی بچانے کا باعث بن سکتا ہے جن کے سامنے آتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے، زیر نظر مضمون میں 13 علامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    اس بیماری میں جسم میں غیر معمولی خارش، منہ کا ذائقہ بدلنا، دل خراب ہونا یا قے، زیادہ یا کم پیشاب آنا پیشاب کے رنگ میں تبدیلی، چہرے، ٹانگوں، پیر یا ٹخنوں کی سوجن، بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس، بلڈ پریشرکا بڑھنا، دل کی دھڑکن میں تیزی، مسلز کا اکڑنا، بھوک کم لگنا، آنکھیں سوجنا، نیند میں مشکلات شامل ہیں۔

    گردوں کی خرابی میں ظاہر ہونے والی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم لوگ جب تک ان پر توجہ دیتے ہیں اس وقت تک بہت زیادہ نقصان ہوچکا ہوتا ہے، لہٰذا ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی اپنے معالج سے فوری رابطہ کریں اور باقاعدہ علاج پر توجہ دیں۔

    گردے کی خرابی کے علاج کے لیے ڈائیلاسز یا کڈنی ٹرانسپلانٹ کیا جاسکتا ہے لیکن عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ڈائیلاسز پر کچھ لوگ صرف 30 سال یا اس سے کم عرصے تک زندہ رہتے ہیں۔

    یاد رکھیں !! گردوں کی خرابی سے بچنے کے لیے مناسب خوراک لینا اور طرز زندگی میں تبدیلی لانا بہت ضروری ہے۔

  • ڈائلیسز کے دوران کون سی غذا کھانا مفید ہے؟

    ڈائلیسز کے دوران کون سی غذا کھانا مفید ہے؟

    گردے ہمارے جسم میں موجود قدرتی فلٹر ہیں، لمبائی میں صرف 10 سے 11 سینٹی میٹر ہونے کی وجہ سے یہ ہمارے جسم سے اضافی پانی اور فضلہ کو باہر نکال دیتے ہیں۔

    گردوں کی ناکامی میں مبتلا افراد کو ڈائیلاسز کی ضرورت ہوتی ہے جس سے انہیں صحت مند زندگی گزارنے میں مدد ملتی ہے لیکن یاد رکھیں صرف ڈائیلاسز کروانا کافی نہیں ہے۔

    ڈائیلاسز کے مریضوں کو ایک ایسے ڈائیٹ پلان پر عمل کرنا چاہیے جو خون میں بعض غذائی اجزاء کی سطح کو کنٹرول کرنے میں ان کی مدد کرتا ہے۔

    متوازن اور موضوع غذا کے استعمال کو روزمرہ زندگی کی عادت بنا کر نہ صرف مریضوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ ہر مہینے ڈائلیسز کی تعداد میں کمی لائی جا سکتی ہے

    ماہرین صحت کے مطابق گردے ناکام ہونے کی وجہ سے جسم میں پانی اور غیر ضروری فاضل مواد کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ان غیر ضروری فاضل مواد کو جسم سے نکالنے کا کام ڈائلیسز ہے۔

    ڈائلیسز متاثرہ گردوں کے ہوبہو انجام دینے کا ایک مصنوعی عمل ہے جو مشین کے ذریعے خون کی صفائی کرنا، پانی کو جسم میں جمع ہونے، تیزابیت اور معدنیات کے جسم سے خارج ہونے میں رکاوٹ کی توصیح کرنا ہے۔

    ڈائلیسز کے مریضوں میں سب سے اہم پانی کی مقدار کی نگرانی ہے جو زیادہ سے زیادہ جسم میں جمع ہونے کی وجہ سے آئیسوجن اور پیشاب کو دھیان میں رکھتے ہوئے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

    24گھنٹے میں آنے والے پیشاب کو مدِ نظر رکھ کر پانی مریضوں کو دیا جاتا ہے۔ جس میں چائے، دودھ، سوپ اور رس دار پھل شامل ہیں۔ سوڈیم ایک اہم معدنی جزو ہے جو جسم میں پانی اور خون کے پریشر کو اعتدال میں رکھتا ہے۔

    سوڈیم خون میں زیادہ ہونے کی وجہ سے جسم میں سوجن کا بڑھ جانا سانس پھولنا اور خون کا پریشر زیادہ ہونے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    اس لئے بازاری اشیاء، تندوری روٹی، اچار، نمکین بسکٹ، ڈبے والی اشیاء اور نمک ملے کھانوں سے پرہیز کریں۔ گلابی نمک اور روایتی نمک میں تقریباً ایک ہی مقدار میں سوڈیم پایا جاتا ہے، اس لئے مریض اعتدال کے ساتھ استعمال کریں۔ کم سوڈیم والی نمک میں پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو مریضوں کیلئے مہلک ہو سکتی ہے۔

    پوٹاشیم دل اور پٹھوں کے مناسب کام کرنے کیلئے ضروری ہے، جو پھلوں اور سبزیوں میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔

    آڑو، ناشپاتی، چکوترا، جامن، بھنڈی، مولی، بینگن، لیمن، پودینے کے پتے، بیر اور لیچی میں معتدل اور کم مقدار میں پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو کہ ڈائلیسز مریضوں کیلئے فائدہ مند ہے۔

    سبزیوں کے جوس، کیلا، انجیر، خوبانی، چیکو، پکا ہوا آم، کشمش، آلو، شکر قندی، ساگ اور خشک میوہ جات میں زیادہ پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو زیادہ لینے سے دل اور پٹھوں کی قوت عمل پر اثر ڈال سکتے ہیں۔

    فضول اور کم کوالٹی کا کھانا ضرورت سے زیادہ کھانے، پانی کی ناکافی مقدار، خود سے زیادہ ادویات اور ادویات کا کثرت سے استعمال، موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور گردے کی پتھری کی وجہ سے گردے فیل ہونے کی شرح بہت بڑھ گئی ہے۔ ایسے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق خوراک کا استعمال کریں۔

  • شوگر کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف

    شوگر کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف

    طبی ماہرین نے شوگر (ذیابیطس) کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ طبی ریسرچ کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کے لیے تیار کی گئی ادویات گردوں کے لیے بھی نہایت کارآمد ثابت ہو گئی ہیں۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دو قسم کی دوائیں، جو اصل میں ذیابیطس اور موٹاپے کے علاج کے طور پر تیار کی گئی تھیں، اب گردوں کے افعال کو بگاڑنے والے اہم عوامل کے علاج کے لیے بھی مفید دیکھی گئی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دوائیاں کو ڈائیلاسز کے مہنگے اور تکلیف دہ علاج کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، موٹاپے اور گردے کے نقصان سے نمٹنے والی نئی پیش رفت کی یہ دوائیں 50 بلین ڈالر کی امریکی ڈائیلاسز مارکیٹ کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔

    ان ادویات میں دو زمروں کی دوائیں شامل ہیں: ’ایس جی ایل ٹی ٹو‘ (SGLT2) اور ’جی ایل پی ون‘ (GLP-1)۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ آسٹرازینیکا اور نووو نورسڈک کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں کی جانب سے ذیابیطس کے لیے 2 زمروں میں تیار کی گئی 4 طرح کی دوائیوں کے ابتدائی ٹرائل سے معلوم ہوا کہ وہ گردوں کے امراض میں بھی فائدہ مند ہیں۔

    مذکورہ چاروں ادویات کو ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے سمیت وزن کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور ان کے ابتدائی ٹرائل میں ہی ان کے گردوں کے امراض پر مثبت اثرات کا انکشاف ہوا تھا، یعنی ان کے استعمال سے گردوں کی فعالیت بڑھ گئی تھی اور امراض کم ہو گئے تھے۔

    SGLT2 کلاس

    ادویات کا یہ زمرہ پیدا ہونے والی خرابیوں کو روکتا (inhibitors) ہے، یہ ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہے، اس زمرے کی ادویات ٹائپ 2 ذیابیطس کے بالغ مریضوں میں بلڈ شوگر (خون میں شوگر) کی سطح کم کرتی ہیں، یہ ادویات ورزش اور مخصوص خوراک کے ساتھ دی جاتی ہیں۔ ان میں شامل ادویات یہ ہیں: کیناگلیفلوزین (canagliflozin)، ڈاپاگلیفلوزین (dapagliflozin)، اور اِمپاگلیفلوزین (empagliflozin)۔

    GLP-1 کلاس

    یہ گلوکاگون نُما پیپٹائڈ ہیں، یہ خون میں شوگر کی سطح بہتر کرتی ہیں اور وزن میں کمی لاتی ہیں۔ اس زمرے میں ذیابیطس کی دوائیں عام طور پر روزانہ یا ہفتہ وار دیے جانے والے شاٹ (انجیکشن) کے ذریعے لی جاتی ہیں اور ان میں شامل ہیں: ایگزیناٹائیڈ (Exenatide)، ڈولاگلوٹائیڈ (Dulaglutide)، سیماگلوٹائیڈ (Semaglutide)، لیراگلوٹائیڈ (Liraglutide)، لیگزیسناٹائیڈ (Lixisenatide)۔

  • ڈائلاسس کے دوران طلبا کو پڑھانے والا سعودی استاد

    ڈائلاسس کے دوران طلبا کو پڑھانے والا سعودی استاد

    ریاض: سعودی استاد نے فرض شناسی کی مثال قائم کردی، گردوں کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث ڈائلاسس کے دوران بھی استاد طلبا کو لیکچر دیتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق الاحسا شہر میں اسکول ٹیچر نے شدید بیماری کے باوجود بھی کلاس سے چھٹی نہیں کی، گردوں کے مرض میں مبتلا استاد ڈائلاسس کے سیشن کے دوران کلاس کا وقت ہونے پر طلبا کو لیپ ٹاپ پر لیکچر دیتے ہیں۔

    الاحسا کے یہ اسکول ٹیچر گردوں کے عارضے میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے وہ ڈائلاسس کے لیے کڈنی سینٹر جاتے ہیں۔

    ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے استاد کا کہنا تھا کہ ہفتے میں ڈائلاسس کے لیے 3 سیشن کروانے ہوتے ہیں جبکہ اسکول میں ان کے 12 پیریڈ ہیں، جس دن مجھے ڈائلاسس کے لیے سینٹر جانا ہوتا ہے میں اپنا لیپ ٹاپ ہمراہ لے جاتا ہوں تاکہ طلبا کا نقصان نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ ڈائلاسس کروانے کے دوران لیکچر بھی دیتا ہوں اور طلبا کی جانب سے سوالات کی وضاحت بھی کرتا ہوں۔

    پروگرام میں ایک سوال پر استاد نے کہا کہ طلبا کو تعلیم دینا میرا فرض ہے اور میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے طلبا کا نقصان ہو اور میں اپنے فرض سے غفلت برتوں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ میرے ساتھی بھی میری مدد کرتے ہیں اس کے باوجود میری کوشش ہوتی ہے کہ میری وجہ سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔

    استاد نے یہ بھی کہا کہ میری بیماری کے بارے میں بیشتر طلبا کو علم نہیں کہ میں ڈائلاسس کے لیے ہفتے میں 3 دن سینٹر جاتا ہوں۔

  • کوویڈ انفیکشن میں اضافہ، ڈایالیسس، ٹرانسپلانٹ اور کینسر کے مریض متاثر ہونے لگے

    کوویڈ انفیکشن میں اضافہ، ڈایالیسس، ٹرانسپلانٹ اور کینسر کے مریض متاثر ہونے لگے

    کراچی : کووڈ انفیکشن میں اضافے سے ڈایالیسس، ٹرانسپلانٹ اور کینسر کے مریض متاثر ہونے لگے، پچھلے ہفتے تک شہر میں صرف چار سرکاری و نجی مراکز تھے جو کہ کووڈ کے مریضوں کے لئے نا کافی تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کووڈ انفیکشن میں اضافے سے ایس آئی یو ٹی کے ڈایالیسس، ٹرانسپلانٹ اور کینسر کے مریض متاثر ہورہے ہیں، سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ڈایالیسز، ٹرانسپلانٹ، اور کینسر کے مریضوں میں کووڈ انفیکشن میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    گزشتہ ہفتے ایس آئی یوٹی میں ڈایا لیسز، گردے اور کینسر کے مزید 55مریض کووڈ انفیکشن سے متاثر ہونے کی وجہ سے داخل ہوئے، جس کی اصل وجہ ان کی کمزور قوت مدافعت تھی، ایس آئی یو ٹی کے 16ہزار سے زائد ایسے مریض ہیں، جن کی قوت مدافعت کمزور ہے اس میں 6ہزار ڈایالیسس کے مریض بھی شامل ہیں، جنہیں ہر ہفتے دو سے تین بار مفت ڈایالیسس سیشن فراہم کئے جاتے ہیں اور یہ ان مریضوں کی زندگی بچانے کے لئے ناگزیر ہے۔

    اب تک ڈایالیسس کےحوالے سے 41 مریض کووڈ میں زیر علاج ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر 2ڈایالیسس کے مریض کووڈ سے متاثر ہو رہے ہیں اور وقت کے ساتھ اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، اسی طرح ایس آئی یو ٹی میں 5ہزارافراد گردے کے ٹرانسپلانٹ کے ہیں ،جنہیں مستقل بنیاد پر فالواپ کیلئے آنا ہوتا ہے اور ان کی بھی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے اوراب تک 22افراد کورونا سے شدید متاثر ہوئے ہیں اور زیر علاج ہیں۔

    ایس آئی یو ٹی سالانہ 2بلین روپے صرف ڈایالیسس و ٹرانسپلانٹ کے مریضوں کے علاج پر خرچ کرتا ہے اور اس سے متعلق تمام سہولتیں مریضو ں کو بالکل مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

    ایس آئی یو ٹی میں کینسر کےتقریباً 5ہزار سے زائد مریض بھی علاج کیلئے آتے ہیں، اس مہلک بیماری کی وجہ سے طویل عرصے تک زیر علاج رہتے ہیں اور کووڈ کی وجہ سے ان کے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔

    واضح رہے کہ ایس آئی یو ٹی کی ٹیم انتہائی مستعدی سے ڈایالیسس، ٹرانسپلانٹ اور کینسر کی مریضوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے، پچھلے ہفتے تک شہر میں صرف چار سرکاری و نجی مراکز تھے جو کہ کووڈ کے مریضوں کے لئے نا کافی تھے۔

    یہ بات قابل تحسین ہے کہ حکومت سندھ نے مزید اقدامات اٹھائے اور مزید ہسپتالوں کو کووڈ علاج کے لئے سہولیات فراہم کیں، اس سلسلے میں ا س وقت 10سرکار ونجی مراکز وینٹیلیٹر کی سہولیات کے ساتھ کراچی میں قائم ہو چکے ہیں، جن کی بدولت ایس آئی یو ٹی اپنے مخصوص گروپ یعنی ڈایالیسس، ٹرانسپلانٹ اور کینسر کے مریضوں کی موثر طریقے سے علاج کرسکے گی۔