Tag: die

  • کیا آپ مرنے والے ہیں؟ حملے کے بعد سیف علی خان سے یہ سوال کس نے کیا؟ اداکار کا انکشاف

    کیا آپ مرنے والے ہیں؟ حملے کے بعد سیف علی خان سے یہ سوال کس نے کیا؟ اداکار کا انکشاف

    بالی ووڈ کے اداکار سیف علی خان نے حال ہی میں اپنی رہائش گاہ پر ہونے والے حملے کے دردناک تجربے سے معتلق بتادیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ اداکار سیف علی خان نے گزشتہ مہینے اپنے گھر ہونے والی واردات اور حملے کے بعد پہلی بار انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے اس لمحے ہونے والے درد ناک تجربے سے متعلق گفتگو کی ہے۔

    حملے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں اداکار سیف نے بمبئی ٹائمز کو بتایا کہ ’ اس حملے کے وقت میں  نے سوچا کہ یہ لڑکا مجھے مار ڈالے گا کیوں کہ اس کے پاس دو چاقو ہیں اور میں ننگے پاؤں خالی ہاتھ اس سے کیسے مقابلہ کروں گا‘۔

    اداکار نے کہا کہ میری حالت غیر ہوگئی تھی تو کرینہ نے اس لمحے چارج سنبھالا، میں نے کہا آؤں اسے پکڑتے ہیں لیکن کرینہ نے کہا نہیں چلو گھر سے باہر نکلتے ہیں کیونکہ ہمیں آپ کو اسپتال لے جانا ہے، اور مجھے جے کو یہاں سے نکالنا ہے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ وہ حملہ آور ابھی بھی آس پاس ہے۔

    سیف نے یاد کیا کہ حملہ آور سے لڑتے ہوئے زخمی ہونے کے بعد میرا کُرتا خون میں لت پت تھا، کرینہ اور بیٹے تیمور اور جے نیچے گئے اور اسپتال جانے کے لیے آٹو یا ٹیکسی تلاش کرنے لگے۔

    اداکار نے کہا کہ اس دوران مجھے کچھ درد محسوس ہوا مجھے لگا کہ میری کمر میں کچھ گڑبڑ ہے، کرینہ بے دھیانی سے کال کر رہی تھی لیکن کوئی فون نہیں اٹھا رہا تھا، ہم نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا، اور میں نے کہا میں ٹھیک ہوں، میں مرنے والا نہیں ہوں اس موقع پر چھوٹے بیٹے تیمور نے مجھ سے پوچھا کیا آپ مر جائیں گے؟ تاہم میں نے انہیں جواب نہیں دیا۔

    اداکار کا کہنا تھا کہ جب میں نے اسپتال میں تیمور کو دیکھا تو وہ مکمل مطمئن نظر آرہا تھا، اس وقت بیٹے کو دیکھ کر مجھے بہت سکون ملا کیوں کہ میں اس وقت اکیلا نہیں رہنا چاہتا تھا۔

    سیف علی خان نے کہا کہ شاید کرینہ نے تیمور کو میرے ساتھ اسی لیے روانہ کیا تھا کہ کیوں کہ وہ جانتی تھیں کہ اس حالت میں تیمور کا میرے ساتھ رہنا کتنا ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ لیلا وتی اسپتال میں ڈاکٹرز نے میڈیا بریفنگ میں بتایا تھا کہ زخمی سیف علی خان اپنے بیٹے تیمور کے ہمراہ اسپتال پہنچے تھے۔

  • نسلی امتیاز کی وجہ سے امریکی ماؤں میں دوران زچگی موت کی شرح میں اضافہ

    نسلی امتیاز کی وجہ سے امریکی ماؤں میں دوران زچگی موت کی شرح میں اضافہ

    امریکا میں گزشتہ چند دہائیوں میں زچگی کے دوران خواتین کی موت کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجوہات میں طبی عملے کی غفلت اور نسلی امتیاز جیسے حیران کن عوامل شامل ہیں۔

    امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ میں حیران کن انکشافات کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا میں بسنے والی سیاہ فام خواتین میں حمل کے دوران موت کا خطرہ، سفید فام خواتین کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کی وجہ سیاہ فام طبقے کے لیے طبی عملے کی لاپرواہی اور ان کی کمزور معاشی حالت ہے۔ اسپتالوں میں سیاہ فام طبقے کو طبی عملے کا امتیازی سلوک سہنا پڑتا ہے جس سے ان کی صحت کو سخت خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    زچگی کے دوران خواتین کی زندگی کو لاحق خطرات صرف سیاہ فام خواتین تک ہی محدود نہیں۔ رپورٹ کے مطابق تمام امریکی ماؤں کے لیے حمل کے دوران خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق اس وقت ہر امریکی عورت کو حمل کے دوران، اپنی والدہ کے مقابلے میں 50 فیصد زائد سنگین طبی خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس سے قبل زچگی کے دوران اموات کی وجہ زیادہ خون بہنا اور انفیکشن ہوتا تھا، تاہم اب امریکی مائیں موٹاپے، ذیابیطس، امراض قلب، اور سی سیکشن کی شرح میں اضافے کی وجہ سے موت کا شکار ہوسکتی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں مجموعی طور پر سنہ 1990 سے 2015 کے دوران زچگی کے دوران ماؤں کی اموات میں 44 فیصد کمی آچکی ہے تاہم امریکا میں اس شرح میں اضافہ ہوا۔ امریکا میں چند دہائی قبل 1 لاکھ میں سے 12 ماؤں کو زچگی کے دوران موت کا خطرہ لاحق ہوتا تھا تاہم اب یہ تعداد 17 ہوچکی ہے۔

    رپورٹ میں ماہرین نے زچگی کے بعد ماؤں کے لیے طبی عملے کی غفلت کی طرف بھی اشارہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد ماؤں کی طرف ڈاکٹرز کی توجہ کم ہوجاتی ہے نتیجتاً وہ چھوٹے موٹے طبی مسائل جن پر باآسانی قابو پایا جاسکتا ہے، سنگین صورت اختیار کر کے جان لیوا بن جاتے ہیں۔

    رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ ایک طرف تو حاملہ ماؤں کو صحت مند طرز زندگی گزارنے کی طرف راغب کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں، دوسری طرف طبی عملے کو بھی اس بات کی تربیت دی جائے کہ پہلے مرحلے سے لے کر آخری وقت تک ماں اور بچے دونوں کو توجہ دی جائے۔

  • برطانوی ہسپتال میں زہریلا سینڈوچ کھانے سے 3 افراد ہلاک

    برطانوی ہسپتال میں زہریلا سینڈوچ کھانے سے 3 افراد ہلاک

    لندن : پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے زہر کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غذائی زہریت ایسے آلودہ سینڈوچ کھانے کے سبب ہوئی جو ہسپتالوں میں فراہم کیے جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شمالی حصے کے ایک ہسپتال میں غذائی زہریت کے سبب تین افراد ہلاک ہو گئے جبکہ تین دیگر کی حالت نازک ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اارے کے مطابق ایک بیان میں پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے بتایا کہ خیال ہے کہ یہ غذائی زہریت ایسے آلودہ سینڈوچ کھانے کے سبب ہوئی جو ہسپتالوں میں فراہم کیے جاتے ہیں۔

    پبلک ہیلتھ کے اس ادارے کے مطابق یہ ہلاکتیں لسٹیریا نامی بیماری کے سبب ہوئیں، جو آلودہ یا زہریلی ہو چکی خوراک سے پیدا ہوتی ہے۔ حکام کے مطابق سینڈوچ فراہم کرنے والی کمپنی نے ان کی تیاری روک دی ہے۔

    مانچسٹر یونیورسٹی این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم متاثرہ خانوادہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا اور سنجیدگی سے ان دو افراد کی جان بچانے کی کوشش کررہے ہیں جو لسٹیریا سے متاثر ہوا ہے۔

    این سی ایم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فوڈ چین ماحولیاتی صحت اور کھانوں کے معیار برقرار پرکھنے والے ایجنسی (فوڈ اسٹینڈرڈ ایجنسی) مشترکا طور پر معاملے کی تحقیقات ررہی ہیں۔

  • اماراتی ریاست عجمان میں ہولناک آتش زدگی، 3 افراد ہلاک

    اماراتی ریاست عجمان میں ہولناک آتش زدگی، 3 افراد ہلاک

    ابوظبی : متحدہ عرب امارات کی ریاست عجمان میں چھ منزلہ عمارت میں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست عجمان کے علاقے الراشدیہ میں واقع کثیر المنزلہ رہائشی عمارت میں ہولناک آتشزدگی کے نتیجے میں 2 بچوں اور ایک بزرگ شہری سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ عمارت میں موجود کرائے دار بحفاظت باہر نکال لیے گئے ہیں۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خوفناک آتشزدگی میں ہلاک ہونے والے بچوں کی عمر 4 اور 2 برس تھی جبکہ ہلاک ہونے والا برزگ شہری 69 برس کا تھا۔

    عجمان کی سول ڈیفنس کے ڈائریکٹر بریگیڈئر عبدالعزیز الشمسی کا کہنا تھا کہ الراشدیہ میں واقع 6 منزلہ عمارت کے چوتھے فلور پر اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آتشزدگی کے واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کو خلیفہ اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    عجمان سول ڈیفنس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ واقعہ آج دوپہر 12 بج کے 6 منٹ پر پیش آیا تھا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عمارت میں بھڑکنے والی آگ نے گھر کا سارا  سامان جلا کر راکھ کردیا۔


    مزید پڑھیں : متحدہ عرب امارات، گھر میں ہولناک آتشزدگی، 8 افراد جاں بحق


    یاد رہے کہ رواں ماہ 2 تاریخ کو متحدہ عرب امارات کی ریاست و دارالحکومت ابوظبی کے علاقے بنی یاس میں ایک مکان میں ہولناک آتشزدگی کے نتیجے میں چھ بچوں اور دو خاتون سمیت 8 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جبکہ گھر کی مالکن کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

  • ملتان ایمرسن کالج کے3 پروفیسرز ٹریفک حادثے میں جاں بحق

    ملتان ایمرسن کالج کے3 پروفیسرز ٹریفک حادثے میں جاں بحق

    اسلام آباد : ملتان ایمرسن کالج کے تین پروفیسر مری کے قریب ٹریفک حادثہ میں جاں بحق جبکہ 1 زخمی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ ایمرسن کالج ملتان کے اساتذہ کو مری جاتے ہوئے موٹر وے پر چکری انٹر چینج کے قریب حادثہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں 3پروفیسرز موقع پر جاں بحق جبکہ ایک پروفیسر شیخ رمضان زخمی ہو گئے۔

    مقامی پولیس نے زخمی اور لاشوں کو پمز ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔

    جاں بحق ہونے والوں میں ایسوسی ایٹ پروفیسر رانا دلشاد ، راو ذوالفقار اور اسٹنٹ پروفیسر راو ظفر اقبال شامل ہیں تینوں استاد ، پتریاٹہ میں ہونے والے تنظیم اساتذہ کے کنونشن میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

    جاں بحق ہونے والے اساتذہ کی میتیں آج دوپہر کے بعد اسلام آباد سے ملتان لائی جائیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔