Tag: Dieting

  • زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ اچھی صحت کیلئے ورزش انتہائی ضروری عمل ہے، اس سے نہ صرف جسمانی اعضاء چاق و چوبند رہتے ہیں اور وزن بھی اعتدال میں رہتا ہے۔

    بہت سے لوگ وزن میں کمی کیلئے ورزش کو فوقیت دیتے ہیں جو دینی بھی چاہیے لیکن ساتھ اچھی اور ڈائٹ خوراک کا لینا بھی ضروری ہے، خیال رہے کہ ورزش بھی ضرورت کے مطابق ہی کرنا ہوگی۔

    کچھ لوگ وزن میں کمی کے لیے نہ صرف ورزش کرتے ہیں بلکہ کھانے پینے کا بھی خیال رکھتے ہیں، تاہم اس کے باوجود ان کے وزن میں کمی نہیں ہوتی اس کی کیا وجہ ہے؟۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ لوگ اس معاملے میں کچھ ایسی غلطیاں کرجاتے ہیں جس سے فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے، این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں اس مسئلے کے حل کیلئے مشورے بیان کیے گئے ہیں۔

    ضرورت سے زیادہ کھانا

    وزن میں کمی کیلئے آپ جو غذا کھا رہے ہیں تو امکان ہے کہ اس میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوگئی ہے، لہٰذا ڈائٹ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خوراک میں کیلوریز کم کریں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ کو بھوکا نہیں رہنا ہوگا کرنا صرف یہ ہے کہ کھانا اس وقت کھائیں جب تیز بھوک لگ رہی ہو۔

    ورزش کی ذیادتی

    ورزش کا فائدہ صرف یہ نہیں کہ اس سے وزن کم ہوگا اس سے ہمارے میٹابولزم اور ہمارے دل کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ ورزش بھی وزن میں کمی کے بجائے کسی اور پریشانی کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا اپنی صحت کے مطابق ورزش کریں اور اس کیلئے اپنے معالج یا ٹرینر سے مشورہ لینا چاہیے۔

    غذا کا صحیح استعمال

    خوراک کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی مقدار بھی اہم ہے۔ پھل، سبزیاں، اناج، دودھ، انڈے، گوشت اور مغزیات سے بھرپور غذا صحت پر مثبت اثر کرتی ہے۔ اس سے جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور انسان خود کو تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے۔

    خوراک میں پروٹین کا تناسب

    وزن کم کرنے کے لیے پروٹین ایک اہم خوراک ہے۔ دن کا آغاز ناشتے سے ہوتا ہے اور اگر اس میں پروٹین سے بھرپور غذا لی جائے تو سارا دن بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

    صحت مند کھانا بھی موٹاپے کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے

    زیادہ مقدار میں صحت مند خوراک لینے سے وزن کم نہیں ہوتا، اس کے لیے جب بھی وزن کم کرنا ہو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کتنی مقدار میں کھا پی رہے ہیں اور ہم دن میں کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔

    پوری نیند نہ لینا

    وزن کم کرنے کے لیے مناسب معمولات زندگی اور آرام اور مکمل نیند بھی اہم ہے۔ اگر ہماری زندگی معمول کے مطابق ہوگی تو ہماری صحت بھی بہتر ہوگی۔ اس کے علاوہ زیادہ دیر تک کام کرنا اور مختلف شفٹوں کے دوران کام کی وجہ سے بھی صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

  • جاپان میں ڈائٹنگ کے بغیر وزن کم کرنے کا طریقہ دریافت

    جاپان میں ڈائٹنگ کے بغیر وزن کم کرنے کا طریقہ دریافت

    ٹوکیو: جاپان کے طبی محققین نے ڈائٹنگ کے بغیر وزن کم کرنے کا حیرت انگیز طریقہ دریافت کر لیا ہے۔

    جاپانی میڈیا رپورٹس کے مطابق کوبے یونیورسٹی کے محققین نے جسم کی عضلاتی ساخت میں ’’پی جی سی-1 اے‘‘ نامی پروٹین کے مختلف متغیرات کا مشاہدہ کیا ہے جو آئندہ دنوں میں وزن کم کرنے والی ادویات کی تیاری کے سلسلے میں بڑی پیش رفت کے طور پر سامنے آ سکتے ہیں۔

    یورپی سائنسی جریدے ’’مالیکیولر میٹابولزم‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق محققین نے مذکورہ پروٹین کے مختلف متغیرات کا مشاہدہ ورزش کے دوران کیا، ان کا کہنا ہے کہ یہ متغیرات دوران ورزش بہت بڑھ جاتے ہیں، اور یہ بدن کی چربی جلانے کی رفتار کو تیز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    کوبے یونیورسٹی کے محققین نے اس دریافت پر کہا کہ ہم ایک ایسی نئی دوا تیار کر سکتے ہیں جو پرہیز کیے بغیر وزن کم کرنے میں مدد دے گی، ان کا کہنا تھا کہ ان متغیرات کی تعداد میں اگر اضافہ کیا جائے تو اس سے جسم میں توانائی جلنے کا عمل تیز تر ہو جائے گا اور یوں چربی جلانے میں مدد ملے گی۔

    انسانوں کے عضلاتی ڈھانچے کا مطالعہ کرنے والے محققین نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ ’پی جی سی-1 اے‘ کے متبادل متغیرات بھی ورزش کے دوران بڑھتے ہیں۔ ان متغیرات کی پیداوار مختلف افراد میں مختلف ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ایک ہی طرح کی ورزش کرنے کے باوجود مختلف لوگوں میں وزن میں کمی کی رفتار مختلف ہو سکتی ہے۔

    پروفیسر ڈاکٹر واتارو اوگاوا نے کہا کہ اس تحقیق کے نتائج موٹاپے سے متعلقہ بیماریوں کے علاج میں ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتے ہیں۔

  • ڈائیٹنگ : سبز چائے کے فوائد اور نقصانات کیا ہیں؟

    ڈائیٹنگ : سبز چائے کے فوائد اور نقصانات کیا ہیں؟

    وزن میں اضافہ انسانی صحت کے لیے کسی بھی لحاظ سے سودمند نہیں کیونکہ جسم کی اضافی چربی مجموعی صحت کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے جس سے چھٹکارا پانے کیلیے لوگ مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں۔

    ان ہی طریقوں میں ایک طریقہ سبز چائے پینا بھی ہے، اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر غذائیت حنا انیس نے سبز چائے کے فوائد اور نقصانات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ سبز چائے نسبتاً چائے کی تمام اقسام سے بہتر ہوتی ہے کیونکہ اس میں کیفین کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسمانی توانائی بڑھانے، ہاضمہ بہتر کرنے اور چربی گھلانے کا عمل تیز کرتے ہیں۔

    ماہر غذائیت حنا انیس نے کہا کہ دن میں 2 سے 3 کپ سبز چائے کے استعمال کرنے چاہئیں اس میں چینی بالکل نہ ہو اور اسے چولہے پر زیادہ دیر تک نہ پکایا جائے اس کے استعمال سے چند دنوں میں کافی حد تک وزن کم کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خشک کھانسی میں مبتلا افراد گرین ٹی بالکل نہ پئیں کیونکہ یہ گلے کو اور بھی خشک کردے گی، اس میں ادرک، ملیٹھی، اجوائن یا سونف ڈال کر پئیں تو اس سے ذائقہ اور بھی بہتر ہوجائے گا اور فائدہ مند بھی۔

    انہوں نے بتایا کہ سبز چائے پینا کمر اور پیٹ کی چربی کو گھلاتا ہے، سبز چائے پینے سے موٹاپے سے نجات کی رفتار تیز ہوجاتی ہے۔

  • ڈائٹنگ کیلئے چاولوں سے پرہیز ضروری ہے یا نہیں؟

    ڈائٹنگ کیلئے چاولوں سے پرہیز ضروری ہے یا نہیں؟

    عام طور پر اپنا وزن کم کرنا کافی جان جوکھوں کا کام ہو سکتا ہے لیکن اگر تھوڑی سی توجہ دی جائے تو اس مسئلے کا آسان حل بھی موجود ہے اور اس کیلئے ضرورت سے زیادہ پرہیز کرنا بھی ضروری نہیں۔

    اس حوالے سے بہت سی افواہیں بھی پھیلی ہوئی ہیں جیسے کہ بھوکا رہنے سے یا چاول نہ کھانے سے وزن کم ہوسکتا ہے۔

    وزن کم کرنے کے لیے آپ کس قسم کے مشوروں اور ٹوٹکوں پر عمل کرتے ہیں؟ کیا آپ بھوکے رہتے ہیں اور کھانے سے گریز کرتے ہیں؟

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر عائشہ عباس نے ڈائٹنگ کرتے ہوئے غذا کی مقدار اور چاولوں کے تناسب کے بارے میں آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ضرورت سے زیادہ چاول کھانا یا اس میں روغنی اجزاء گوشت وغیرہ کی زیادہ مقدار ہوگی تو یقیناً وہ وزن میں اضافے کا سبب بنے گی۔

    انہوں نے کہا کہ چاولوں کے ساتھ دالیں سبزیاں پیاز چٹنی وغیرہ کا استعمال کریں تو یہ بہت فائدہ مند ہے

    ڈاکٹر عائشہ عباس نے مزید کہا کہ اپنی غذا میں بہت سارے فائبر کو شامل کرنا وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ان ان کھانوں میں فائبر کی زیادہ مقدار ہوتی ہے جیسے اناج، گندم کا پاستا، اناج کی روٹی، جو، پھل اور سبزیاں جیسے مٹر، پھلیاں، گری دار میوے اور بیج وغیرہ کا استعمال فائدہ مند ہے۔

  • ڈائٹنگ کیوں اور کیسے کرنی چاہیے؟

    ڈائٹنگ کیوں اور کیسے کرنی چاہیے؟

    ڈائٹنگ کا نام سن کر بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ خیال آتا ہے کہ ہمیں کھانا پینا بالکل چھوڑ دینا چاہیے لیکن ایسا کرنے سے کبھی کبھی ہمارا وزن کم ہونے کے بجائے بڑھ بھی جاتا ہے۔

    طبی و غذائی ماہرین کے مطابق وزن میں کمی اور متحرک زندگی کے لیے ہر انسان کو ڈائٹنگ کرنی چاہیے، ڈائٹنگ کھانے پینے کا ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان صرف مثبت اور بہتر غذا کا انتخاب کرتا ہے اور مضر صحت غذاؤں اور مشروبات سے خود کو دور رکھتا ہے۔

    وزن کم کرنے کے لیے جاری ڈائٹنگ کے دوران اپنی پسندیدہ غذا کھانے کو "چیٹ میل” کہا جاتا ہے جبکہ جس دن ڈائٹنگ چھوڑ کر بلاجھجک اپنی پسند کی غذا کا استعمال کیا جائے اسے”چیٹ ڈے” کہتے ہیں۔

    ماہرین کا "چیٹ میل” سے متعلق کہنا ہے کہ صرف یہ اہم نہیں ہے کہ چیٹ میل میں کیا کھایا جا رہا ہے بلکہ کس وقت کھایا جا رہا ہے اور کونسا وقت بہتر ہے یہ جاننا بھی نہایت ضروری ہے۔

    مثبت غذاؤں میں پھل، سبزیاں اور ان سے بنی ہوئی اسموتھی، سوپ سلاد شامل ہے جن کا ذائقہ کسی کو بھی پسند نہیں آتا اور ہر کوئی اپنی پسند کا کھانا کھانے کے لیے "چیٹ ڈے” کا انتظار کرتا ہے۔

    چیٹ ڈے اور چیٹ میل غذائی ماہرین کی جانب سے مثبت قرار دیا جاتا ہے، ڈائٹنگ کے دوران اپنی من پسند غذاؤں سے مکمل طور پر منہ موڑ لینا مثبت عادت نہیں، ایسا کرنے سے انسان میں غصہ اور غذا سے متعلق بھوک بڑھنے لگتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتے بھر میں ایک دن چیٹ ڈے بھی ہونا چاہیے، چیٹ ڈے کے سبب انسان خود کو پر سکون اور مطمئن محسوس کرتا ہے اور آنے والے ہفتے میں ڈائٹنگ کے لیے ذہنی طور پر دوبارہ تیار بھی ہو جاتا ہے۔

    یاد رکھیں کہ صبح کھایا ہوا کھانا جلد ہضم اور کیلوریز کے جلنے کا عمل تیز ہوتا ہے جبکہ شام کے اوقات میں مرغن، میٹھی، فاسٹ فوڈ اور چٹ پٹی غذائیں تاخیر سے ہضم ہوتی ہیں اور کیلوریز بھی جلنے کے بجائے جسم میں محفوظ ہو جاتی ہیں۔

  • وزن کم کرنے کا جادوئی فارمولا، وقفے وقفے سے فاقے کریں

    وزن کم کرنے کا جادوئی فارمولا، وقفے وقفے سے فاقے کریں

    بڑھتے وزن کو طبی ماہرین گمبھیر مسئلہ تصور کرتے ہیں، یہی وجہ ہے  کہ موٹاپے سے نجات کے لیے نت نئے طریقے اختیار کیے جاتے ہیں.

    ایسا ہی ایک طریقہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ (intermittent fasting) بھی ہے، جو گزشتہ ایک عشرے میں بے حد مقبول ہوا.

    اس طریقے میں وقفے وقفے سے بھوکا رہا جاتا ہے، یعنی اس میں‌ ڈائٹنگ کرنے کے لیے وقت مقررہ ہے، اس  سسٹم میں موجود دو فارمولے بہت مقبول ہیں، جس میں کھانے اور فاقوں کے دورانیے کو دو حصوں میں بانٹا گیا ہے.

    ایک 5:2 فارمولا ہے، جب کہ دوسرا 16:8 فارمولا ہے. 5:2 فارمولے پر عمل پیرا افراد پانچ دن معمول کے مطابق کھانا کھاتے ہیں، جب کہ اگلے دو دن وہ 500 یا 600 کیلوریز سے زیادہ خوراک نہیں کھاتے۔ اس طرح وہ پورے ہفتے کا ڈائیٹ پلان ترتیب دیا جاتا ہے.

    مزید پڑھیں: بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    دوسرا فامولا 16:8 ہے، جو زیادہ مقبول ہے، اسے اختیار کرنے والے 16 گھنٹے بھوکے رہتے ہیں اور آٹھ گھنٹے میں پانچ سے چھ سو کیلوریز کی غذا لیتے ہیں.

    انٹرمٹنٹ فاسٹنگ آج کل بہت مقبول ہے.ایک بین الاقوامی سروے کے مطابق ڈائٹنگ کا یہ طریقہ گذشتہ برس مقبولیت میں سر فہرست رہا.

    اس طریقے میں کھانے کے وقفے میں کم غذا لینا اہم ہے، یعنی کھانے کے دوران بھی احتیاط کا دامن تھامنے رکھنا پڑتا ہے.

    چند ماہرین کے نزدیک ہی روزے ہی کی ایک شکل ہے، کچھ ڈائٹ ماہرین کے مطابق اس میں اصل کلیہ کم کیلوریز ہی ہیں.