Tag: Digestive System

  • معدے کی گرمی ختم کرنے کا بہترین نسخہ

    معدے کی گرمی ختم کرنے کا بہترین نسخہ

    معدہ کی مثال ہمارے جسم میں ایک حوض کی مانند ہے اور خون کی رگیں اس سے طاقت حاصل کرتی ہیں اگر معدہ ٹھیک ہوگا تو رگیں بھی صحتمند رہیں گی بصورت دیگر جسم میں بیماریاں جنم لیں گی۔

    معدے کی گرمی یا اضافی درجہ حرارت زیادہ تیز نظام ہاضمہ کا نتیجہ ہوتا ہے اور اسے کنٹرول کیا جانا ضروری ہوتا ہے ورنہ صحت کے لیے پیچیدہ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اس کی وجہ زیادہ مصالحے دار کھانے، تمباکو نوشی یا الکحل، رات گئے کھانے کی عادت وغیرہ ہوسکتی ہے۔

    ویسے تو معدے کی گرمی دور کرنے کےلئے ٹھنڈی تاثیر والے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال مفید ہے۔ مثلاً کدو ، کھیرا ، ککڑی ، انار ، آڑو ، خوبانی ، امرود اور دیگر شامل ہیں۔

    اچھی بات یہ ہے کہ گھر میں بھی کچھ غذاﺅں سے اس کا علاج ممکن ہے یعنی معدے کی گرمی کو کم کیا جاسکتا ہے، تاہم اگر مسئلہ برقرار رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہئے۔

    یہاں آپ ان غذاﺅں کے بارے میں جان سکیں گے جو معدے کی گرمی میں کمی لانے میں مدد دے سکتی ہیں۔

    دہی
    دہی معدے میں صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی مقدار بڑھانے میں مدد دینے والی غذا ہے جس سے معدے کی گرمی کے اخراج میں مدد ملتی ہے جبکہ نظام ہاضمہ اور دیگر افعال بھی بہتر ہوتے ہیں۔

    ٹھنڈا دودھ
    ٹھنڈا دودھ بھی معدے کے درجہ حرارت کو کم کرتا ہے جبکہ معدے میں تیزابیت کو بھی کم کرنے میں مددگار ہے، اس کے سکون پہنچانے والی خصوصیت معدے کی گرمی سے ہونے والی بے آرامی کو دور کرتی ہے۔ ایک گلاس ٹھنڈا دودھ پینا اس مسئلے سے نجات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

    ابلے ہوئے چاول
    معدے میں گرمی کی ویسے تو اکثر علامات سامنے نہیں آتیں ماسوائے بے آرامی کے، ایسا ہونے پر ابلے ہوئے سفید چاول بھی معدے کو ٹھنڈک پہنچا سکتے ہیں اور پانی کی مقدار بڑھاتے ہیں، دہی کے ساتھ سادے چاول کھانا اس اثر کو زیادہ تیز کردیتا ہے۔

    پودینہ
    پودینہ بھی معدے کی گرمی دور کرنے میں مدد دے سکتا ہے جس کی وجہ اس کی ٹھنڈی تاثیر ہے۔ ایک کپ پودینے کا پانی یا چائے معدے میں اضافی تیزابیت کی سطح میں بھی کمی لانے کے لیے کافی ہے۔

    زیادہ پانی والی غذائیں
    سیب، آڑو، تربوز اور کھیرا وغیرہ کھائیں جبکہ کھٹی غذاﺅں سے دور رہیں جو کہ تیزابیت کو بڑھا کر معدے کی گرمی میں اضافہ کرسکتی ہیں۔

    زیادہ پانی
    زیادہ مقدار میں پانی پینا فوری طور پر معدے کی گرمی میں کمی لاسکتا ہے، پانی اضافی گرمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے زہریلے اثرات کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے جبکہ نظام ہاضمہ کو صحت مند بناتا ہے۔

    ناریل کا پانی
    ناریل کا پانی معدے میں تیزابیت کی سطح کو معمول میں لانے میں مدد دیتا ہے جس سے معدے کی لائننگ کو بھی ٹھنڈک ملتی ہے اور حرارت کے اخراج میں کمی آتی ہے جبکہ حمل کے دوران بھی اس کا استعمال سینے کی جلن دور کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    سیب کا سرکہ
    ایک گلاس پانی میں 2 سے 3 چائے کے چمچ سیب کے سرکے اور ایک کھانے کے چمچ شہد کو مکس کریں اور اس مکسچر کو پی لیں۔ یہ مشروب معدے میں جلن کے دوران پی لیں، افاقہ نہ ہو تو چند گھنٹوں بعد ایک گلاس اور پی لیں۔

    لیموں کا عرق
    معدے میں جلن کی تکلیف اکثر ہوتی ہو تو ایک کھانے کا چمچ لیموں کا عرق ایک گلاس گرم پانی میں ملائیں اور اسے صبح خالی پیٹ پی لیں۔ لیموں کا عرق جلن میں نمایاں حد تک کمی لاتا ہے جبکہ معدے کی تیزابیت کو متوازن کرتے ہیں۔

    ایلو ویرا جیل
    ایلو ویرا جیل جلاب جیسی خصوصیات رکھتا ہے جو نہ صرف آنتوں میں پانی کی مقدار بڑھاتا ہے بلکہ فضلے کی حرکت کو بھی آسان کرتا ہے۔ معدے کی جلن پر قابو پانے کے لیے آدھا کپ ایلو ویرا جیل کھانے سے پہلے پی لیں۔ اسے معدے میں جلن یا تیزابیت کی شکایت پر ضرورت پڑنے پر پی لیں۔

    سبز چائے
    ایک کپ گرم پانی میں سبز چائے کا ٹی بیگ چند منٹ کے لیے ڈبو کر رکھیں اور پھر اسے نکال کر پی لیں، دن بھر میں ایک یا 2 کپ سبز چائے معدے میں جلن کو دور رکھنے کے لیے کافی ہے، اس چائے کی ورم کش خصوصیات غذائی نالی میں جلن کے احساس کو کم کرتی ہے۔

    سیب/کیلا/ پپیتا
    معدے میں جلن کی شکایت ہو تو اوپر درج کوئی بھی پھل کھالیں جو فوری ریلیف فراہم کرے گا۔

    ادرک
    ادرک کے تین ٹکڑے اور دو کپ پانی لیں، ادرک کے ٹکڑوں کو مزید کاٹ لیں اور پانی میں آدھے گھنٹے کے لیے بھگو دیں، اس کے بعد چھان لیں اور پھر ذائقے کے لیے تھوڑا سا شہد مکس کرکے پی لیں۔

    بادام
    بادام معدے میں موجود ایسڈز کو متوازن کرتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود کیلشیئم کی موجودگی ہے، جس سے سینے یا معدے میں جلن سے راحت اور روک تھام میں مدد ملتی ہے، اس کے لیے کھانے کے فوری بعد پانچ سے 6 بادام کھانا عادت بنائیں۔

  • جگر کی خرابی کیسے سنگین مسائل پیدا کرسکتی ہے؟؟ جانیے

    جگر کی خرابی کیسے سنگین مسائل پیدا کرسکتی ہے؟؟ جانیے

    جگر ہمارے جسم کا دوسرا بڑا اور نظام ہاضمہ میں اہم کردار ادا کرنے والا عضو ہے۔ ہم جو بھی شے کھاتے ہیں، چاہے غذا ہو یا دوا، وہ ہمارے جگر سے گزرتی ہے۔ اگر جگر کی صحت کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ باآسانی خراب ہو کر ہمیں بہت سے امراض میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    جگر انسان جسم کے ان حصوں میں سے ایک ہے جن کو عام طور پر اس وقت تک سنجیدہ نہیں لیا جاتا جب تک وہ مسائل کا باعث نہیں بننے لگتے اور کچھ لوگوں کے لیے بہت تاخیر ہوجاتی ہے۔

    جگر کا ایک عام مرض ہیپاٹائٹس ہے جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے، یہاں ہم آپ کو ان علامات کے بارے میں بتا رہے ہیں جو جگر کی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ اگر آپ کو ان میں سے کسی بھی علامت کا سامنا ہے توآپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    جگر کا درست طریقے سے کام کرنا متعدد وجوہات کے باعث اچھی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے تاہم اس کی بڑی اہمیت یہ ہے کہ ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں اسے ہضم کرنے کے لیے جگر کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ہوسکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہو مگر جگر کے سو سے زیادہ مختلف امراض ہوتے ہیں، جن کی وجوہات بھی مختلف ہوتی ہے جیسے کوئی انفیکشن، بہت زیادہ الکحل کا استعمال، مخصوص ادویات، منشیات، موٹاپا اور کینسر وغیرہ۔

    اگرچہ مختلف وجوہات کے باعث مختلف امراض کا سامنا ہوسکتا ہے مگر جگر کے بیشتر امراض سے عضو کو لگ بھگ ایک جیسے انداز سے ہی نقصان پہنچتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایک جیسے لگتے ہیں اور ان کی علامات بھی ملتی جلتی ہوتی ہیں۔

    اکثر اوقات جگر کے کسی بیماری اور اس سے متعلق علامات بہت تیزی سے ابھرتی ہیں، جس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر زیادہ تر جگر کے امراض دائمی ہوتے ہیں، یعنی ان میں عضو کو وقت کے ساتھ بتدریج نقصان پہنچتا ہے اور علامات بھی بتدریج سامنے آتی ہیں۔

    جگر کے امراض کی ابتدائی علامات

    بیشتر افراد جگر کے مختلف امراض کی ابتدائی علامات کو پہچان نہیں پاتے اور اگر ان پر توجہ چلی بھی جائے تو یہ جاننا مشکل ہوسکتا ہے کہ ان کی وجوہات کیا ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے جگر کے مسائل کی ابتدائی نشانیاں بہت عام ہوتی ہیں جیسے پیٹ میں درد، بھوک کا احساس نہ ہونا، تھکاوٹ یا توانائی کی کمی اور ہیضہ۔ ان علامات سے لوگوں کو یہ احساس ہوسکتا ہے کہ یہ عام سی بیماری ہے۔

     نمایاں علامات۔

    جلد یا آنکھوں کی رنگت پیلی ہوجانا (یرقان)

    جیسے جیسے جگر کے نقصان میں اضافہ ہوتا ہے، تو مسئلے کی واضح نشانیاں ابھرنے لگتی ہیں، جلد کی رنگت معمول سے زیادہ زرد ہوسکتی

    ہیں جبکہ آنکھوں کی سفیدی میں بھی پیلاہٹ غالب آجاتی ہے، ڈاکٹر اسے یرقان کہتے ہیں۔

    خارش

    اگر جگر کے مسائل دائمی ہو تو خارش کا احساس بھی ایک علامت ہوسکتا ہے۔ ایسا اس وقت بھی ہوسکتا ہے جب کسی قسم کے جلدی مسائل کا سامنا نہ بھی ہو، یہ خارش سونا مشکل کرسکتی ہے، اگر ایسا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہے۔

    پیٹ پھول جانا

    اگر جگر داغ دار ہوجائے تو اس سے جگر کے لیے خون کی روانی رک سکتی ہے جس سے ارگرد کی خون کی شریانوں میں دبائو بڑھ جاتا ہے۔ ایسا ہونے سے سیال کا اخراج ہوتا ہے اور وہ پیٹ میں جمع ہوتا ہے۔ یہ سیال اور سوجن کم بھی ہوسکتی ہے اور زیادہ بھی۔

    پیڑوں اور ٹخنوں میں ورم

    ٹانگوں کا سوجنا جگر کے امراض میں عام ہوتا ہے۔ اگر آپ کے پیر اکثر سوج جاتے ہیں، تو یہ جگر میں مسائل کی نشانی ہوسکتی ہے کیونکہ یہ بھی سیال کے اجتماع کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں نمک کا کم استعمال یا ادویات سے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔

    پیشاب کی رنگت گہری ہونا
    جب جگر معمول کے مطابق بائل نامی سیال کو بنا نہیں پاتا یا جگر سے اس کا بہائو رکتا ہے، تو فضلے کی رنگت لکڑی کی طرح زرد ہوجاتی ہے جس کے ساتھ عموماً زرد جلد یا یرقان بھی نمودار ہوتا ہے۔ اسی طرح پیشاب کی رنگت بہت گہری ہوجاتی ہے۔

    تھکاوٹ اور الجھن

    ہر ایک کو کسی نہ کسی وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہی ہے مگر جگر کے امراض کے باعث جس تھکان کا تجربہ ہوتا ہے وہ بالکل متختلف ہوتی ہے۔ جگر میں خرابی کی صورت میں یہ عضو توانائی پر کنٹرول کرکے دن کو پورا کرنا انتہائی مشکل بنا دیتا ہے۔

    متلی اور قے

    جگر کے امراض کے نتیجے میں معدہ اکثر خراب رہنے لگتا ہے، جب مرض کی شدت بڑھتی ہے تو معاملہ بدتر ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں مسلسل قے یا متلی کا سامنا ہوتا ہے، جو جگر کے مسائل کی نشانی ہے۔ اگر جگر کے افعال تھم رہے ہیں یا جگر فیل ہورہا ہے تو قے میں خون بھی نظر آسکتا ہے۔

    جگر کے امراض سے حفاظت

    جگر کو مختلف امراض اور مسائل سے بچانے کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر اپنانے کی ضروت ہے۔ صحت مندانہ طرز زندگی اپنایا جائے۔ گوشت، پھل، سبزی، اور ڈیری غذائیں متوازن طریقے سے کھائی جائیں تاکہ جسم کی تمام غذائی ضروریات پوری ہوں۔

  • کورونا وائرس کی ایک اور بڑی علامت سامنے آگئی

    کورونا وائرس کی ایک اور بڑی علامت سامنے آگئی

    یوں تو کورونا وائرس کی علامات میں بخار کا چڑھنا اترنا، سانس پھولنا، منہ ذائقہ نہ ہونا، جسم میں درد اور نزلہ زکام کھانسی وغیرہ شامل ہیں لیکن اب نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی علامات میں نظام ہضم متاثر ہونا بھی شامل ہے۔

    کورونا وائرس کے حوالے سے بہت ہی عام علامت پھیپھڑوں اور سانس کی تکلیف ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وبا میں صرف یہی واحد بیماری کا اشارہ کافی نہیں۔

    کورونا وائرس ہمارے پھیپھڑوں سے لے کر دل سمیت ہمارے اہم اعضا پر بہت خطرناک اثرات مرتب کرتا ہے اور ڈاکٹرز جس حوالے سے زیادہ پریشان ہوتے ہیں اس کا تجربہ مریض کو وائرس کے ختم ہونے کے کافی بعد ہوتا ہے۔

    ان ہی میں سے ایک تباہ کن اثر ہمارے نظام ہضم کے اہم افعال میں خرابی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کا شکار ہونے والے 53 فیصد مریضوں میں نظام ہضم کی کم ازکم ایک علامت وبا کے دوران سامنے آجاتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق  اس حوالے سے معدے اور نظام ہضم میں پیدا شدہ علامات یا اس کے اثرات کورونا وائرس کی شدت اور پیچیدگیوں کی صورت میں بھی سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

    اس سلسلے میں بیماری کی ابتدا میں چند لوگ بھوک کی کمی اور کھانے سے عدم رغبت کا اظہار کرتے ہیں جبکہ بعض مریض بے چینی، تھکاوٹ اور بھوک نہ لگنے جیسی صورتحال کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    دراصل کورونا وائرس نظام ہضم کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ غیر معمولی طور پر بھوک نہ لگنا اب اس وبا کی اہم علامت کے طور پر دیکھا جارہا ہے جس سے غیر ارادی طور پر وزن میں بھی کمی آتی ہے۔

  • کرونا وائرس کی ایک اور خطرناک علامت کا انکشاف

    کرونا وائرس کی ایک اور خطرناک علامت کا انکشاف

    ریاض: سعودی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس نظام ہاضمہ پر بھی حملہ آور ہورہا ہے جس کے لیے مزید احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی نیشنل ریسرچ سینٹر کے سابق سربراہ ڈاکٹر ہانی الناظر نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس ان دنوں نظام ہضم پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر الناظر نے شہریوں کو اس حوالے سے وائرس کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے متعدد مشورے دیے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایک پلیٹ میں کھانے سے پرہیز کریں، عام طور پر عرب ممالک میں ایک ہی پلیٹ میں فول کھایا جاتا ہے۔ موجودہ حالات میں عرب اپنی یہ عادت ترک کر دیں۔

    علاوہ ازیں شیشہ پینے سے پرہیز کریں، دکانوں میں بیٹھ کر شیشے کا استعمال بند کردیں۔ کپڑوں کا تبادلہ نہ کریں۔

    ڈاکٹر الناظر نے تاکید کی کہ سب لوگ وائرس سے بچاؤ کے لیے مقرر تدابیر کی پابندی کریں، ایسے کسی بھی شخص سے بات نہ کریں جو ماسک پہنے بغیر اونچی آواز میں بات کررہا ہو۔

    انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر فروخت کیے جانے والے مشروبات یا فاسٹ فوڈ بالکل نہ کھائیں۔ مصافحہ اور بغل گیر ہونے سے پرہیز کریں۔

    ڈاکٹر ناظر نے توقع ظاہر کی کہ چند ماہ بعد کرونا وائرس کا زور ٹوٹ جائے گا اور آئندہ موسم سرما میں اس کی شدت کم ہوگی۔ ماسک کی پابندی ہر حال میں کریں کیونکہ یہ پہلی دفاعی لائن ہے۔ ماسک پہننے والے کو کرونا وائرس لگنا مشکل ہے۔