Tag: Dillat man killing

  • بھارت : دلت نوجوان کا معمولی سی بات پر بے دردی سے قتل

    بھارت : دلت نوجوان کا معمولی سی بات پر بے دردی سے قتل

    نئی دہلی : بھارتی ریاست راجھستان میں غنڈوں نے بچوں کے مابین ہونے والے جھگڑے کو بنیاد بنا کر دلت نوجوان کو تشدد کرکے قتل کردیا، پولیس نے 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق راجستھان میں بچوں کے درمیان شروع ہونے والے تنازعہ میں اونچی ذات کے بدمعاشوں کے ایک گروہ نے ایک دلت نوجوان کو لاٹھیوں، لوہے کے راڈوں اور بندوق کی بٹوں سے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا۔

    نوجوان کے قتل کے بعد گاؤں میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر گاؤں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ پولیس نے 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

    پولیس کے مطابق عبدل پور گاؤں میں25 اپریل کو ٹھوک لِیا جاٹو کے بچوں اور بادشاہ مہتاب ٹھاکر کے بچوں کے درمیان کسی بات پر لڑائی ہوگئی۔ جس کے بعد ملزم مہتاب ٹھاکر کے حامیوں نے دلت کے گھر پر فائرنگ کردی۔ فائرنگ کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی لیکن ملزم فرار ہوگیا بعد ازاں فریقین میں صلح ہوگئی۔

    صلح کے اگلے ہی دن صبح رامیشور کا بیٹا ٹھوکالیہ جاٹو کے کھیتوں سے گزر رہا تھا اس وقت ملزم اوقر اس کے ساتھیوں نے جس میں مہتاب، سندیپ سمیت دس ملزمان شامل تھے نے رامیشور پر حملہ کردیا اور رامیشور کو لاٹھیوں، چاقوؤں، بندوق کی بٹوں سے مارمار کر لہولہان کردیا۔

    اہل خانہ نے شدید زخمی حالت میں رامیشور کو مقامی اسپتال میں داخل کرایا دوران علاج وہ 29 اپریل کی رات ہلاک ہوگیا۔ پولیس نے 30 اپریل کی صبح پوسٹ مارٹم کے بعد لاش لواحقین کے حوالے کردی۔ پولیس نے دس ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرکے تلاش شروع کردی ہے۔

  • نئی دہلی : اونچی ذات کا غرور، شرپسندوں نے دلت نوجوان کو جلا کر مار ڈالا

    نئی دہلی : اونچی ذات کا غرور، شرپسندوں نے دلت نوجوان کو جلا کر مار ڈالا

    نئی دہلی : اونچی ذات کے لوگوں نے دلت نوجوان کو جلا کر مار ڈالا، ذاتی لڑائی کو ہندو مسلم فسادات کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی، نوجوان کو مٹی کا تیل ڈال کر آگ لگائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انتہا پسندی عروج پر ہے جہاں ہندو انتہا پسند گروہوں نے نہ صرف مسلمانوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے بلکہ ان کے ظلم سے نچلی ذات کے ہندو بھی محفوظ نہیں رہے۔

    بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں چوبیس سالہ نوجوان کو صرف اس لیے آگ لگا کر مار دیا گیا کیونکہ اس کا تعلق دلت ذات سے تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ساگر میں دلت برادری کے دھنی رام اہیرور نامی نوجوان کو تقریبا-20 سے 15افراد نے آگ لگادی جس میں وہ 60 فیصد جھلس گیا اور اس وقت بھوپال کے حمیدیہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔

    مدھیہ پردیش کے ساگر میں موتی نگر پولیس اسٹیشن کے تحت دھرم شری کے علاقے میں پیش آیا، کچھ معاملات پر تنازعہ کے بعد چھٹو، اذو پٹھان اور کالو سمیت لوگوں کے ایک گروہ نے دھنیرام اور اس کے اہل خانہ پر حملہ کیا اور اسے گھیر کر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔

    شرپسندوں نے بعد میں مشہور کردیا کہ آگ لگانے والے مسلم برادری کے لوگ تھے، ملزمان پچھلے کئی مہینوں سے دھنیرام کو ہراساں کررہے تھے یہاں تک کہ اس نے ساگر کے موتی نگر پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف شکایت درج کروائی تھی کہ اس کی جان کو خطرہ ہے لیکن پولیس نے اس کی حفاظت کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دونوں فریقوں کے مابین واقعے سے دو دن قبل لڑائی ہوئی تھی لیکن یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ اس کے بعد بھی پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

    مزید پڑھیں : گاڑی کیوں خریدی؟ دلت نوجوان پر انتہا پسند ہندوؤں کا وحشیانہ تشدد

    دھنی رم اھیروار کو واقعے کے بعد بندیل کھنڈ میڈیکل کالج لے جایا گیا ، جہاں سے دو دن بعد اسے بھوپال ریفر کردیا گیا۔ پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 294.323 ، 452.307اور ایس سی / ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ان میں سے تین کو پولیس نے اس معاملے میں گرفتار کیا ہے جبکہ چوتھا مفرور ہے۔