Tag: Dinosaurs

  • بالکونی میں ’اڑنے والے ڈائنوسارز‘ دیکھ کر شہری پریشان

    بالکونی میں ’اڑنے والے ڈائنوسارز‘ دیکھ کر شہری پریشان

    نئی دہلی: بھارت میں ایک بالکونی میں بیٹھے پرندوں کو لوگوں نے اڑنے والے ڈائنو سارز سے تشبیہہ دینی شروع کردی۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ ویڈیو ایک بھارتی ڈاکٹر نے شیئر کی ہے جو ان کے پڑوس میں بالکونی پر بیٹھے پرندوں کی ہے۔

    ڈاکٹر راہول نے لکھا کہ صبح بخیر، ان پرندوں کو پہچانیں جو ہمارے ایک ساتھی ڈاکٹر کے گھر کی بالکونی میں بیٹھے ہیں۔

    سوشل میڈیا صارفین نے انہیں معدوم ہوجانے والے ڈائنو سارز سے تشبیہہ دی جو اڑ سکتے تھے۔

    بعض صارفین نے ان کا درست نام بتایا جو گرے ہورنبلز ہے۔

  • سنہ 2025 تک ڈائنو سار واپس آجائیں گے؟

    سنہ 2025 تک ڈائنو سار واپس آجائیں گے؟

    ڈائنو سارز کا زمین پر ہونا خاصا خوفناک خیال ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈائنو سار زمین پر واپس بھی آسکتے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جراسک پارک سے متاثر سائنس دان کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں 2025 تک دنیا میں ڈائنو سار کی واپسی ممکن ہے۔

    سال 1993 کی مشہورِ زمانہ فلم جراسک پارک اب تک کی سب سے مشہور فلموں میں سے ایک ہے، جس کی کہانی کروڑوں سال پہلے ختم ہونے والے ڈائنو سار کی دوبارہ تخلیق پر مبنی ہے۔

    فلم میں ایک ماہر حیاتیات وسطی امریکا کے ایک جزیرے پر تقریباً مکمل تھیم پارک کا دورہ کرتا ہے جہاں اسے کچھ بچوں کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے، لیکن بجلی کی خرابی کے باعث پارک کے کلون شدہ ڈائنو سار چھوٹ جاتے ہیں، جس کا نتیجہ انتہائی تباہ کن نکلتا ہے۔

    اس سلسلے کی پانچ بلاک بسٹرز کے بعد چھٹی اور آخری قسط جراسک ورلڈ ڈومینین 10 جون کو ریلیز ہونے والی ہے۔

    ایک ماہر حیاتیات جن سے جراسک ورلڈ کے ڈائریکٹر اسٹیون اسپیلبرگ نے مشورہ کیا اور فرنچائز کے تکنیکی مشیر کے طور پر خدمات حاصل کیں، کہتے ہیں کہ مستقبل قریب میں ممکنہ طور پر یہ کہانیاں حقیقت کا روپ دھار سکتی ہیں۔

    سال 2015 میں ایک پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹر جیک ہورنر نے ان معدوم ہوچکی مخلوقات کی ممکنہ واپسی کے بارے میں تبصرے کیے۔

    ہارنر کے کام نے ڈاکٹر ایلن گرانٹ کو ہٹ فلم سیریز بنانے کے لیے متاثر کیا، اب انہوں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ٹیکنالوجی 2025 تک ڈائنو سار کو وجود میں لانے کے قابل ہو سکتی ہے۔

    ایسا کرنے کے لیے، انہوں نے مرغیوں (ڈائنوسارز کے زندہ آباؤ اجداد) میں جینیاتی تبدیلیاں کر کے ان کی آبائی خصلتوں کو دوبارہ فعال کرنے کا منصوبہ بنایا۔

    دوسرے لفظوں میں کہیں تو، انہیں اتنا ہی خوفناک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جیسا کہ جراسک پارک میں ڈائنو سار دکھائے گئے ہیں۔

    انہوں نے وضاحت کی کہ بلاشبہ یہ پرندے ڈائنو سار ہیں، لہٰذا ہمیں صرف انہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کچھ زیادہ ہی ڈائنوسار کی طرح نظر آئیں۔ ڈائنوسار کی دم، بازو اور ہاتھ تھے، اور ارتقا کے ذریعے وہ اپنی دم کھو چکے ہیں، اور ان کے بازو اور ہاتھ پروں میں بدل گئے ہیں۔

    ہارنر نے مزید کہا کہ دراصل، پروں اور ہاتھ کو دوبارہ بنانا اتنا مشکل نہیں ہے، چکنو سارس حقیقت کا روپ دھارنے کے راستے پر ہے۔ دراصل دم دوبارہ تخلیق کرنا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ لیکن دوسری طرف، ہم حال ہی میں کچھ چیزیں کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس نے ہمیں امید دلائی ہے کہ اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ پرندے زندہ ڈائنو سار ہیں۔

  • فلم "جراسک ورلڈ، ڈومینین” میں خطرناک ڈائنا سورز کی واپسی

    فلم "جراسک ورلڈ، ڈومینین” میں خطرناک ڈائنا سورز کی واپسی

     لاس اینجلس : ہالی ووڈ کی مقبول زمانہ سائنس فکشن ہارر فلم "جراسک ورلڈ” سیریز کی تیسری اور ممکنہ طور پر آخری فلم "دی ڈومینن” کا ٹریلر جاری کردیا گیا ہے، فلم اگلے ماہ جون میں نمائش کیلئے پیش کردی جائے گی۔

    یہ فلم ممکنہ طور پر ’جراسک ورلڈ‘ ٹرائلوجی کی تیسری اور آخری فلم ہوگی، جس کے بعد اسی سیریز کی نئی ٹرائلوجی بنانے پر کام شروع ہوگا۔

    "جراسک ورلڈ ڈومینین” میں ڈائنا سور کی مزید تباہیاں دکھائی گئی ہیں جسے دیکھنے والے پلکیں جھپکنا بھول جائیں گے،

    یونیورسل پکچرز کی جانب سے جاری کیے گئے مختصر دورانیے کے ٹریلر میں اس بار ڈائنوسورز کو پچھلی فلموں کے مقابلے زیادہ خطرناک دکھایا گیا ہے۔

    مذکورہ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ قدرتی آفت نے جراسک پارک تباہ کردیا، جس کے بعد وہاں موجود تمام ڈائناسار فرار ہوگئے اور دنیا بھر میں تباہی پھیلا دی۔

    یہ ڈائنا سورز انسانوں کے درمیان رہتے اور ان کا شکار کرتے ہیں۔ جراسک ورلڈ، دی ڈومینین کی کہانی ایملی کارمیکائل نے لکھی ہے جب کہ اس کی ہدایات کولن ٹریوورو نے دی ہیں، جنہوں نے پہلے بھی اس فرنچائز کی فلموں کی ہدایات دی تھیں۔

    اس فلم میں بھی کرس پراٹ اور برائس ڈیلس ہاورڈ نے ادا کیے ہیں تاہم اس بار فلم میں پرانی فلموں کو دیگر کاسٹ کو بھی شامل کیا ہے۔

    ان ڈائناسار کو کیسے قابو کیا گیا، اس کیلئے آپ کو ہالی وڈ کی نئی آنے والی فلم جراسک ورلڈ تھری ڈومینیئن دیکھنا ہوگی۔

    جراسک ورلڈ دی ڈومینین کو جون2021 میں ریلیز کیا جانا تھا مگر کورونا کی وبا کے باعث اسے منسوخ کردیا گیا تھا، اب ٹریلر میں فلم کو10جون 2022 کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • 5 سال بعد ہماری زمین پر ڈائنو سار بھی ہوں گے

    5 سال بعد ہماری زمین پر ڈائنو سار بھی ہوں گے

    ڈائنو سار ہماری زمین پر ساڑھے 6 کروڑ سال قبل پائے جانے والے جاندار تھے جو معدوم ہوگئے۔

    گو کہ اس وقت زمین ان کے رہنے کے لیے نہایت موزوں مقام تھا تاہم اب اگر ڈائنو سار دوبارہ آ موجود ہوں تو عمارتوں سے بھرے ہمارے شہر ان کا وزن نہیں سہار سکیں گے اور یوں لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن جائیں گے۔

    ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اگلے 5 سے 10 سال میں ڈائنو سار پھر سے ہماری زمین پر آسکتے ہیں اور اس کے لیے ماہرین کی کوششیں جاری ہیں۔

    ماہر رکازیات اور جینیات پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر جیک ہارنر کا کہنا ہے کہ اگر زمین پر موجود جانوروں کی جینیات میں کچھ تبدیلیاں کردی جائیں تو صرف ڈائنو سار ہی کیا زمین سے معدوم ہوجانے والے تمام جاندار پھر سے پیدا ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر جیک نے جراسک پارک سیریز کی تمام فلموں میں کام کرنے والی ٹیم کی بھی مدد کی ہے جس سے وہ خاصی حد تک درست ڈائنو سار پردہ اسکرین پر پیش کرسکے۔

    ان کی ٹیم کچھ عرصے قبل ایسا ہی ایک کامیاب تجربہ بھی کرچکی ہے جس کے بعد برفانی دور کے معدوم ہوجانے والے میمتھ کے پیدا ہونے کا بھی امکان ہے۔

    میمتھ

    ہاتھی سے ملتا جلتا یہ اونی جانور برفانی دور کا تھا اور ہاتھی سے ملتے جلتے نوکیلے دانت بھی رکھتا تھا تاہم ان دانتوں کا حجم موجودہ دور کے ہاتھی سے بھی بڑا تھا۔

    ٹیم نے رکازیات سے ملنے والے اس جانور کے جینز کو ہاتھی میں منتقل کیا جس کے بعد اس جانور کی پیدائش کے امکانات پیدا ہوگئے۔

    ڈاکٹر جیک کے مطابق زمین پر اس وقت موجود پرندے دراصل ڈائنو سار ہی ہیں چنانچہ یہ کام زیادہ مشکل نہیں، بس ان کے ارتقا کا پہیہ پیچھے چلانا ہوگا۔

    ان کا کہنا ہے کہ پرندوں کے جینز میں تبدیلی سے یہ باآسانی پھر سے ڈائنو سار بن جائیں گے۔

    ڈاکٹر جیک اپنے اس دعوے کو صحیح ثابت کرنے کے لیے اس پر کام بھی شروع کرچکے ہیں۔

    ان کی ٹیم نے کچھ عرصہ قبل ایک پرندے کے انڈے میں جینیاتی تبدیلیاں کیں جس کے انڈے سے نکلنے والے پرندہ چونچ کے بجائے ڈائنو سار سے ملتا جلتا منہ رکھتا تھا۔

    ڈاکٹر جیک اپنے اس پروجیکٹ میں کتنے کامیاب ہوں گے، اور آیا ان کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا یا تعریف ملے گی، یہ وقت ہی بتا سکے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اس ہوٹل میں آپ کو ڈائنو سارز کھانا پیش کریں گے

    اس ہوٹل میں آپ کو ڈائنو سارز کھانا پیش کریں گے

    کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ آپ اپنے خاندان یا دوستوں کے ساتھ خوشگوار لمحات گزارنے کے لیے کسی ہوٹل میں کھانا کھانے جائیں اور وہاں آپ کا استقبال کوئی اور نہیں بلکہ خوفناک ڈائنو سارز کریں؟

    یقیناً یہ ایک دل دہلا دینے والی صورتحال ہوگی لیکن جاپان میں یہ تصور حقیقت بن چکا ہے۔ ایک ہوٹل میں رکھے گئے ڈائنو سار یہاں آنے والوں کو ڈراتے نہیں بلکہ ان کی خدمت کرتے ہیں۔

    hotel-2

    دراصل یہ جاپان میں اپنی نوعیت کا دوسرا منفرد ہوٹل ہے جہاں ملازمین انسان نہیں بلکہ روبوٹ ہیں، اور جس ریستوران کی ہم بات کر رہے ہیں وہاں روبوٹس کو ڈائنو سارز کی شکل میں رکھا گیا ہے جو یہاں آنے والے گاہکوں کے لیے خدمات سر انجام دیتے ہیں۔

    hotel-4

    حیرت انگیز ہوٹل کے نام سے یہ ہوٹل اپنے مکمل روبوٹک عملے کی وجہ سے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی اپنی جگہ بنا چکا ہے۔ روبوٹس کے ساتھ ساتھ یہاں 140 انسانوں پر مشتمل عملہ بھی موجود ہے جو مہمانوں سے زیادہ ان روبوٹس کی دیکھ بھال کرتے ہیں کہ آیا وہ درست کام کر رہے ہیں یا نہیں۔

    ہوٹل میں ہر کمرے کے لیے ایک علیحدہ ڈائنو سار روبوٹ ہے جو کمرے میں رہائش رکھنے والے افراد کی تمام ضروریات پوری کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کا پہلا روبوٹک بیرا

    علاوہ ازیں ہوٹل کے استقبالیہ پر بھی روبوٹک ڈائنو سار کو تعینات کیا گیا ہے، جسے دیکھ کر آنے والے پہلے تو دہل جاتے ہیں، اس کے بعد جب انہیں حقیقت کا علم ہوتا ہے تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔

    hotel-3

    اور ہاں، اگر یہ خبر پڑھنے کے بعد آپ وہاں جانے کا ارادہ کر رہے ہیں تو آپ کو بتاتے چلیں کہ اس ہوٹل میں ایک رات گزارنے کی قیمت صرف 122 ڈالرز یعنی پاکستانی 12 ہزار سے کچھ ہی زیادہ روپے ہیں۔