Tag: diplomat

  • کم جونگ ان کوما میں ہیں: سابق سفارتکار کا سنسنی خیز دعویٰ

    کم جونگ ان کوما میں ہیں: سابق سفارتکار کا سنسنی خیز دعویٰ

    جنوبی کوریا کے ایک سفارت کار نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کوما میں ہیں اور جلد ہی ان کی بہن ملک کا کنٹرول سنبھال لیں گی۔

    جنوبی کوریا کے سابق صدر کے ایک سابق مشیر چانگ سونگ من کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے حکام اپنے رہنما کی صحت کی بگڑتی صورتحال کو چھپا رہے ہیں، ان کا خیال ہے کہ کم جونگ ان کوما میں جاچکے ہیں۔

    رواں برس کم جونگ ان کو بہت کم مختلف تقریبات میں دیکھا گیا لہٰذا ان کی صحت کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔

    مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق سفارت کار کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کم جونگ ان زندہ تو ہیں تاہم ان کی صحت تشویشناک حالت میں ہے۔

    کم جونگ ان کی بہن

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت کم جونگ ان کی بہن ہی ایک موزوں ترین شخصیت ہیں جو ان کی جگہ ملک پر حکمرانی کر سکتی ہیں۔

    سابق سفارت کار کا دعویٰ ہے کہ حالانکہ سرکاری طور پر کم جونگ ان کی کچھ تصاویر جاری کی گئی ہیں جن میں انہیں جمعرات کے روز ایک اجلاس کی صدارت کرتے دیکھا جاسکتا ہے، تاہم آزادانہ ذرائع سے ان کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

    یہ بھی یاد رہے کہ اسی ہفتے کم جونگ ان نے اپنی بہن کو شمالی کوریا کا سیکنڈ ان کمانڈ مقرر کردیا ہے جس کے بعد وہ ملک کے کچھ امور خارجہ کو دیکھ رہی ہیں، گویا اس طرح وہ اپنے بھائی کی بطور نائب کام انجام دے رہی ہیں۔

    اس حوالے سے شمالی کورین میڈیا کی جانب سے کہا گیا کہ یوں تو مملکت کے تمام امور کم جونگ ان ہی کی زیر نگرانی ہیں تاہم بدلتے ہوئے سیاسی حالات کے سبب ذمہ داریاں بانٹنے کے لیے انہیں کسی مددگار کی ضرورت تھی لہٰذا یہ فیصلہ کیا گیا۔

    36 سالہ کم جونگ کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا تھا کہ رواں برس اپریل میں ان کا دل کا ایک آپریشن ہوا جس کے بعد ان کی صحت بہت زیادہ بگڑ گئی یا پھر وہ دم توڑ گئے، تاہم مئی میں یہ قیاس آرائیاں اس وقت دم توڑ گئیں جب انہوں نے ایک فرٹیلائزر فیکٹری کاا فتتاح کیا۔

  • عراقی کردستان میں‌ فائرنگ، ترک سمیت تین سفارتکار ہلاک

    عراقی کردستان میں‌ فائرنگ، ترک سمیت تین سفارتکار ہلاک

    بغداد/انقرہ:نیم خود مختار عراقی کردستان کے صدر مقام یربیل میں فائرنگ کے نتیجے میں کم سے کم تین ترک سفارت کار ہلاک ہو گئے، ترک ایوان صدر نے یربیل (عراقی کردستان) سفارتکار کی ہلاکت کا بدلہ لینے کااعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یربیل میں ترک قونصل خانے کے ڈپٹی قونصل جنرل بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں، ترک وزارت خارجہ نے بھی یربیل میں اپنے قونصل خانے میں کام کرنے والے ایک اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نامعلوم مسلح بندوق برداروں نے سفارتکاروں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ ایک ریستوران میں کھانا کھا رہے تھے۔

    یربیل پولیس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک مسلح شخص نے فائرنگ کی اور بعد میں جائے حادثہ سے فرار ہو گیا۔

    عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے حملے کے بعد جائے حادثہ اور عینکاوہ کے علاقے میں جگہ جگہ ناکے لگے دیکھے ۔ مذکورہ وہ کا علاقہ ریستوران کے لیے مشہور ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ابھی تک کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

    کردستان لیبر پارٹی کے عسکری ونگ کے ترجمان دیار دنیر نے یربیل حملے سے اپنی تنظیم کی لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی، عراق کا ہمسایہ ملک ہے، اور وہ شمالی عراق کے علاقوں پر زمینی اور فضائی حملے کرتا رہتا ہے جن میں وہ کردستان لیبر پارٹی کے خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بناتا ہے.

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کردستان لیبر پارٹی کو امریکا اور یورپی یونین دہشت گرد تنظیم گردانتے ہیں۔

  • سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    ریاض : سعودی شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایرانی جنرل شعبانی نے قبول کیا ہے کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملے کے احکامات ایران نے دیئے تھے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان کا مؤقف ہے کہ خطے میں بد امنی پھیلانے والے ملک ایران کی ثار اللہ بریگیڈ کے جنرل ناصر شعبانی نے کہا ہے کہ ’حوثیوں نے ایرانی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا تھا‘۔

    عربی خبر رساں اداروں کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہزادہ خالد بن سلمان نے ٹویٹ کیا کہ ’یمن کی حوثی ملیشیاء اور لبنان کا مسلح گروپ حزب اللہ ایرانی نظام کی ’اسٹریٹیجک ڈیپتھ‘ ہیں۔

    خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کیے گئے ٹویٹ میں ایرانی خبر رساں ادارے کی ویب سایٹ کا تصویر پوسٹ کرکے لکھا تھا کہ ’ایرانی رجیم نے اپنے میڈیا اداروں کی جانب سے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حوثی حملوں کی شائع کی گئی خبر بھی ہٹوا دی‘۔

    سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایرانی خبر رساں ادارے ’فارس‘ نے سپاہ پاسداران کی ثار اللہ بریگیڈ کے میجر جنرل ناصر شعبانی کا مؤقف شائع کیا تھا جس میں ناصر شعبانی نے اقرار کیا تھا کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے جہازوں پر حملے کا حکم ایران نے ہی دیا تھا‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 25 تاریخ کو یمن میں برسرپیکار حوثی جنگوؤں کی جانب سے باب المندب کی بندر گاہ کے نزدیک سعودی عرب کے 2 تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے حملے میں ٹینکر کو معمولی سا نقصان پہنچا، تاہم اس حملے کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ ریاض حکومت نے حوثی باغیوں کے حملوں کے بعد عارضی طور پر سعودی تیل کی برآمد روکتے ہوئے کہا تھا کہ صورت حال بہتر ہونے پر تیل کی برآمد بحال کر دی جائے گی۔

  • سوڈان: نائجیرین سفارت کار کی سربریدہ لاش برآمد

    سوڈان: نائجیرین سفارت کار کی سربریدہ لاش برآمد

    سوڈان : خرطوم میں واقع نائجیریا کے سفارت خانے میں کام کرنے والا سفارت اپنے گھر میں مردہ حالت میں پایا گیا، پولیس تاحال واقعے کی وجوہات جاننے میں ناکام رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں نائجیریا کے سفارت خانے میں تعینات نائجیرین سفیر کو ان کے گھر میں گلا کاٹ کر موت کے گھات اتار دیا۔

    سوڈانی پولیس اور نائجیریا کی وزارت خارجہ نے گھر سے سربریدہ حالت میں ملنے والی لاش کی تصدیق سفارت کار کی حثیثت سے کی ہے۔ سوڈانی پولیس کا جمعرات کے روز جاری بیان میں کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ واقعہ کسی سیاسی کارروائی کا نتیجہ نہیں ہے۔

    نائجیرین حکومت نے ہلاک ہونے والے سفارت کار کی شناخت حبیبو الموں کے نام سے کی ہے، جو خرطوم میں واقع سفارت خانے میں امیگریشن سیکشن میں خدمات انجام دے رہا تھا.

    سوڈانی پولیس کے ترجمان عمر المختار کا کہنا ہے کہ سفارت کار کا قتل ممکنہ طور پر دہشت گردی ہوسکتا ہے، البتہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے.

    عمر المختار کا کہنا تھا کہ سوڈانی پولیس نے سفارت کار کے بہیمانہ قتل کے سلسلے میں متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے لیکن قتل کی تحقیقات میں مزید کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے.

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ سفارت کار کو دوران واردات نامعلوم افراد نے تیز دھار خنجر سے قتل کیا گیا ہے، جبکہ سوڈانی پولیس اور نائجیرین حکومت نے اس رپورٹ کی تاحال تصدیق نہیں کی ہے۔

    یاد رہے کہ ایک برس کے اندر سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں مرنے والا یہ دوسرا سفارت کار ہے، اس سے قبل سنہ 2017 روسی کے سفیر کی لاش ان کے گھر کے سوئمنگ پول سے برآمد ہوئی تھی۔

    خیال رہے کہ روسی حکومت نے سوڈان میں تعینات سفارت کار میرگیاس شیرنکی کے مرنے کی وجہ دل کے دورے کو قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملازماوٗں سے زیادتی: سعودی عرب نے بھارت سے سفارت کارواپس بلالیا

    ملازماوٗں سے زیادتی: سعودی عرب نے بھارت سے سفارت کارواپس بلالیا

    نئی دہلی: سعودی عرب نے ہندوستان میں تعینات اپنے سفارت کارکو گھرمیں کام کرنے والی دو نیپالی ملازماؤں پر تشدد اور متعدد بار ریپ کے الزامات عائد ہونے پر بھارت سے واپس بلا لیا ہے

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ہندوستان نے سعودی سفارت خانے کے فرسٹ سیکریٹری ماجد حسن عاشور کی روانگی سے متعلق ایک غیر معمولی بیان جاری کیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ ماجد حسین کو سفارتی تعلقات پر ہونے والے ویانا کنونشن کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا ہے، جس کی رُو سے کسی بھی سفیرکو کسی بھی ملک میں تعیناتی کے دوران گرفتار، جرمانے اور سول قانونی مقدموں سے استثنیٰ حاصل ہے۔

    واضح رہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی رواں سال کے آخر میں سعودی عرب کا غیر معمولی دورہ کرنے والے ہیں اور یہ فیصلہ ان کے اس دورے کے لئے چیلنج تصورکیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے مذکورہ سعودی سفارت کار کے گھر سے 30 سال اور 50 سال کی عمر کی 2 نیپالی خواتین کو ریسکیو کیا گیا تھا۔

    نیپالی خواتین نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ سفارت کار نے انہیں گھر میں قید کرکے زیادتی اورتشدد کا نشانہ بنایا اوراس دوران انھیں بھوکا بھی رکھا گیا۔