Tag: diplomats

  • بھارتی سفارتکار قندھار کے بعد مزار شریف سے بھی بھاگ کھڑے ہوئے

    بھارتی سفارتکار قندھار کے بعد مزار شریف سے بھی بھاگ کھڑے ہوئے

    نیو دہلی : افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کے بعد بھارت نے مزار شریف سے بھی اپنے سفارت کاروں کو واپس بلالیا۔ ایک خصوصی طیارے کے ذریعے بھارتی عہدیداروں کو بحفاظت وطن لے جایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت نے مزار شریف سے بھی اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا لیا ہے، بھارتی حکومت نے افغانستان میں موجود تمام بھارتی شہریوں کو ملک سے نکل جانے کا بھی مشورہ دیا ہے۔

    ایک ایسے وقت جب طالبان کی مزار شریف کی جانب پیش قدمی جاری ہے، بھارت نے 10 اگست منگل کی شام کو مزار شریف میں موجود اپنے سفارتی عملے کو ایک خصوصی طیارے کی مدد سے دہلی واپس بلا لیا۔ گزشتہ ماہ بھارت نے قندھار سے اپنے عملے کا انخلا کروا لیا تھا۔

    اس سے قبل مزار شریف میں بھارتی قونصل خانے نے اعلان کیا تھا کہ سکیورٹی کی بگڑتی صورت حال کے پیش نظر، جو بھی بھارتی شہری اس علاقے میں موجود ہو، وہ شہر سے نکل جائیں اور 10 اگست کی شام کو ایک خصوصی پرواز کابل سے نئی دہلی کے لیے روانہ ہو رہی ہے اس میں سوار ہونے کے لیے اپنی تفصیلات روانہ کر دیں۔

    مزار شریف افغانستان کے شمال میں سب سے بڑا شہر ہے جو ازبکستان اور تاجکستان کی سرحد پر واقع ہے۔ اس شہر میں گزشتہ کئی برسوں سے بھارت کا ایک بڑا سفارتی عملہ موجود رہا ہے۔ گزشتہ ماہ جب جنوبی علاقے قندھار میں لڑائی تیز ہوئی تو بھارت نے سب سے پہلے قندھار کا اپنا قونصل خانہ بند کر نے کا اعلان کیا تھا اور عملے کو واپس بلا لیا گيا تھا۔

    لیکن شدید لڑائی کے باوجود شمالی شہر مزار شریف میں اس کا سفارتی اور سکیورٹی کا عملہ اب بھی موجود تھا۔ گزشتہ روز طالبان نے کابل اور مزار شریف کے درمیان واقع اہم شہر ایبک پر قبضہ کر لیا تھا اور اطلاعات کے مطابق اب وہ مزار شریف کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ بھارتی حکومت نے اسی تناظر میں یہ انخلا کیا ہے۔

    لیکن کابل میں بھارتی سفارت خانہ اب بھی فعال ہے جس میں بھارتی سفارتی حکام، سکیورٹی فورسز کا عملہ اور سفارت خانے میں کام کرنے والے افغان شہری اب بھی حسب معمول کام کر رہے ہیں۔

  • اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کے خلاف اقدامات وینزویلا کو مہنگی پڑے گی، جان بولٹن

    اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کے خلاف اقدامات وینزویلا کو مہنگی پڑے گی، جان بولٹن

    کراکس : امریکا نے وینزویلا میں تعینات امریکی سفارت کاروں اور اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کے خلاف اقدام کرنے پر صدر نکولس ماڈورو کو خطرناک نتائج کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا ہے کہ ’صدر نکولس ماڈورو کا امریکی سفارتکاروں اور جون گائیڈو کے خلاف اقدام قانون کی حکمرانی حملہ تصور کیا جائے گا، اگر ایسا ہوا تو امریکا بھرپور جواب دے گا‘۔

    امریکا نے وینزویلا کو ایسے وقت میں دھمکی دی ہے جب امریکا سمیت 20 ممالک خود ساختہ طور پر صدر بننے والے باغی اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کو وینزویلا کا قائم مقام صدر تسلیم کرلیا ہے۔

    قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں واشنگٹن کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے مخالفین کو ڈرانے اور دھمکانے والوں کو خبردار کیا۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کو نئے الیکشن کا الٹی میٹم دینا یورپی یونین کی غلطی ہے، نکولس ماڈورو

    خیال رہے کہ گزشتہ روز فرانس، نیدرلینڈز اور جرمنی سمیت یورپی طاقتوں نے کہا تھا کہ اگر ماڈورو نے آٹھ روز میں دوبارہ انتخابات نہیں کرائے تو یورپی یونین اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کو وینزویلا کا صدر تسلیم کرلیں گے۔

    وینزویلن صدر نے گزشتہ روز امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک کا ہمیں الٹی میٹم دینا ایک غلطی ہے، یورپی ممالک یہ نہ بھولیں کہ وینزویلا یورپی یونین کا حصّہ نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کے صدرنکولس میڈورو کا امریکا سے سفارتی تعلقات ختم کرنےکا اعلان

    خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جون گوئیڈو نے 23 جنوری بدھ روز خود کو عوام کے سامنے قیام مقام صدر کا تھا اور جلد ہی فوج کی نگرانی میں صاف اور شفاف الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے چند منٹ بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈو کی حکومت کو تسلیم کرلیا تھا۔

    وینزویلا کی حزبِ اختلاف نے اس انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکارکیا تھا کیوں کہ انتخاب سے قبل حزبِ اختلاف کے بیشتر رہنماؤں اور امیدواروں کو یا تو قید کردیا گیا تھا۔ اس پر صدر نکولس ماڈور نے امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردیے تھے۔

  • روس نے19 یورپی ممالک کے46 سفیروں کو ملک بدرکرنےکااعلان کردیا

    روس نے19 یورپی ممالک کے46 سفیروں کو ملک بدرکرنےکااعلان کردیا

    ماسکو: روس نے برطانیہ کی حمایت میں روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے والے 19 یورپی ممالک کے 46 سفارت کاروں کو جواباً ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سفارت کاروں کی بے دخلی پر روس نے یورپی یونین اور امریکا کو ترکی بہ ترکی جواب دینے کا اعلان کیا تھا، روس نے 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کے بعد یورپی ممالک کے بھی سفیروں کی بے دخلی کا نوٹس جاری کردیا۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس سے بے دخل کیے جانے والے تمام مملکوں کے سفیروں کو آج طلب کرکے سفارت کاروں کی بے دخلی کا نوٹس تھما دیا، اور بتایا گیا ہے کہ یہ اقدام روسی سفارتکاروں کی یورپی ممالک سے بے دخلی کا جواب ہے، روسی وزیر خارجہ نے یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے ممالک کے سفارتکاروں کو جلد از جلد ملک چھوڑنے کا حکم بھی دے دیا۔

    روس نے 13 یوکرائنی، 4 کینیڈین، 4 پولش، 4 جرمن،  3مالدووا، 3 چیک، 3لیتھوانیا، 2 اٹلی، 2ڈچ، 2 اسپین، 2ڈینمارک جبکہ فن لینڈ، لٹویا، ناروے، رومانیہ، سوئزلینڈ، کرویئشا، سویڈن، استونیا کے ایک ایک سفیر کو روس سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ماسکو سابق روسی جاسوس کیس میں برطانیہ کی حمایت کرنے والے دیگر یورپی ممالک بیلجیم، ہنگری، مونٹینیگرو اور جارجیا کے خلاف جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل یورپی ممالک اور امریکا نے برطانیہ میں رہائش پذیر سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے رواں ماہ حملہ کیا گیا تھا۔ برطانیہ نے روس پر الزام حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے 23 روسی سفیروں کو برطانیہ سے ملک بدر کردیا تھا۔

    جبکہ امریکا نے برطانیہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے 60روسی سفارتکاروں کو امریکا سے بے دخل کرتے امریکی شہر سیٹل میں واقع قونصلیٹ کو بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    امریکا کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک نے بھی روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی ہر ملک کے خلاف بھرپور کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

    اس سے قبل برطانیہ نے بھی 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی برطانیہ کے اتنے ہی سفارتکاروں کی بے دخلی کا حکم جاری کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔