Tag: direct nuclear talks

  • امریکا کیساتھ جوہری مذاکرات، ایران کا بڑا بیان سامنے آگیا

    امریکا کیساتھ جوہری مذاکرات، ایران کا بڑا بیان سامنے آگیا

    ایران نے واضح کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ براہ راست جوہری مذاکرات مناسب حالات میں ممکن ہوسکتے ہیں۔

    ایرانی اول نائب صدر محمد رضا عارف نے ایرانی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ حالات موزوں ہوں تو ایران امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کر سکتا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ امریکا کا ایران سے یورینیم افزودگی کا مکمل خاتمہ کرنے کا مطالبہ ایک مذاق ہے۔

    گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران کو قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ قبول نہیں ہے، تہران اپنی سرحدوں کے قریب اس راہداری کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرانے کے ساتھ قفقاز میں اس منصوبے کی تجویز بھی دی، جس کو خطے کے دوسرے ممالک نے دیرپا امن کے حصول کے لیے فائدہ مند قرار دیا ہے، تاہم مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران اس راہداری کو روک دے گا۔

    انھوں نے کہا خواہ روس کے ساتھ مل کر یا اس کے بغیر لیکن ہم اس اقدام کو روکیں گے، ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس منصوبے کے تحت اپنی عسکری اور سیاسی موجودگی کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔

    تسنیم نیوز سے بات کرتے ہوئے ولایتی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ قفقاز کوئی ایسی جائیداد ہے جسے وہ 99 برس کے لیے لیز پر لے سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ٹرانسپورٹ راہداری آرمینیا اور آذربائیجان امن معاہدے میں شامل ہے۔ ولایتی نے واضح کیا کہ ”یہ گزرگاہ ٹرمپ کے کرائے کے فوجیوں کے لیے داخلی دروازہ نہیں بنے گی بلکہ یہ ان کی قبرستان ثابت ہوگی۔“

    بھارت نے مذاکرات میں لچک نہیں دکھائی، امریکا

    مشیر علی خامنہ ای نے اس منصوبے کو ’سیاسی غداری‘ قرار دیا، اور کہا اس کا مقصد آرمینیا کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔

    واضح رہے کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں جس معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں، اس کی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ امریکا کو آرمینیا کے ایک ایسے راستے پر خصوصی ترقیاتی حقوق دیے جائیں گے جو آذربائیجان کو نخچیوان سے جوڑے گا، یہ آذربائیجان کا ایک علاقائی حصہ ہے جو باکو کے اتحادی ترکی کی سرحد سے متصل ہے۔

  • ٹرمپ کا دعویٰ، ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی تاریخ بھی بتا دی

    ٹرمپ کا دعویٰ، ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی تاریخ بھی بتا دی

    واشنگٹن/تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہونے والے ہیں اور امریکا اس کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دعویٰ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ایک میڈیا کانفرنس میں کیا، انھوں نے کہا ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاملے پر براہِ راست مذاکرات 12 اپریل کو عمان میں ہوں گے۔

    امریکی صدر نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان ’انتہائی اعلیٰ سطح‘ پر بلاواسطہ مذاکرات ہفتے کو ہوں گے، بات چیت شروع ہو چکی ہے، یہ ہماری ایک بہت بڑی میٹنگ ہے، اور ہم دیکھیں گے کہ کیا ہو سکتا ہے۔

    ادھر روئٹرز کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے اگرچہ مذاکرات کی تصدیق تو کر دی ہے، تاہم عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ عمان میں ہونے والی بات چیت براہ راست نہیں بلکہ بالواسطہ ہوگی، تہران نے اس سے قبل بھی براہ راست مذاکرات کے لیے واشنگٹن کے مطالبات کو مسترد کر دیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جتنا یہ بڑا موقع ہے اتنا ہی بڑا امتحان بھی ہے اور گیند امریکا کے کورٹ میں ہے۔


    امریکا سے کشیدگی، ایران نے مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا


    تاہم، امریکی صدر نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے بات چیت کامیاب نہ ہوئی تو ایران بڑے خطرے میں آ جائے گا، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہو۔

    ایک سینیئر ایرانی اہلکار نے روئٹرز کو اتوار کو بتایا تھا کہ اگرچہ ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست مذاکرات کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے، لیکن وہ عمان کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے۔ واضح رہے کہ عمان حریف ریاستوں کے درمیان پیغامات کا ایک پرانا چینل ہے۔

    ایرانی اہلکار نے کہا کہ ایران نے عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی اور بحرین کو نوٹس جاری کیا ہے، کہ ایران پر امریکی حملے کے لیے کسی بھی قسم کی حمایت (بشمول حملے کے دوران امریکی فوج کی جانب سے ان کی فضائی حدود یا سرزمین کا استعمال) دشمنی تصور کی جائے گی۔