Tag: directs

  • سینیٹ میں پولنگ بوتھ پر خفیہ کیمرے کی نشاندہی، پریزائیڈنگ افسر کی نیا پولنگ بوتھ بنانے کی ہدایت

    سینیٹ میں پولنگ بوتھ پر خفیہ کیمرے کی نشاندہی، پریزائیڈنگ افسر کی نیا پولنگ بوتھ بنانے کی ہدایت

    اسلام آباد : سینیٹ میں پولنگ بوتھ پر خفیہ کیمرہ نصب ہونے کی نشاندہی کے بعد پریزائیڈنگ افسر نے نیا پولنگ بوتھ بنانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ کیلئے ایوان بالا کا اجلاس جاری ہے، نومنتخب اڑتالیس سینیٹرز کی حلف برادری کے بعد اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایوان میں شدید احتجاج کیا گیا۔

    سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پولنگ بوتھ میں کیمرہ لگانا آئین اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے، پولنگ بوتھ کے اندر کیمرے لگانا کسی قانون میں نہیں، یہ اقدام آئین کے منافی ہے۔

    رضاربانی نے پریزائیڈنگ افسر سے سوال کیا اجلاس آپ چلارہےہیں یاکوئی اورچلارہا ہے؟ جس پر پریزائیڈنگ افسر نے کہا آپ تشریف رکھیں ہم معمول کی کارروائی شروع کرنےلگےہیں۔

    پولنگ بوتھ پر خفیہ کیمرہ نصب ہونے کی نشاندہی کے بعد پریزائیڈنگ افسرنےنیاپولنگ بوتھ بنانےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا پولنگ بوتھ نئے سرے سے تیار کئے جائیں گے۔

    پریزائیڈنگ آفیسرسیدمظفرحسین کا کہنا تھا کہ رول 9 کے تحت اور کوئی کارروائی نہیں ہوگی، اپوزیشن اراکین تحمل سے بیٹھیں، آج صرف حلف لیا گیا، چیئرمین ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن ہوگا۔

    یاد رہے ایوان میں پی ڈی ایم کے ارکان نے پولنگ بوتھ پر خفیہ کیمرہ نصب ہونے کی نشاندہی کی تھی، جس پر سینیٹر مصدق ملک اور مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کیمرہ اتار لیا تھا۔

  • وزیراعظم کی 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز میں منانے کی ہدایت

    وزیراعظم کی 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز میں منانے کی ہدایت

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے 5فروری کو کشمیرڈے بھرپوراندازمیں منانے کی ہدایت کرتے ہوئے کشمیریوں سےاظہاریکجہتی کے لئے ملک بھر میں تقریبات کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کورکمیٹی کے اجلاس میں ملکی تازہ سیاسی صورت حال کاجائزہ لیاگیا اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پربات چیت کی گئی۔

    وزیراعظم نے 5فروری کوکشمیرڈےبھرپوراندازمیں منانے کی ہدایت کرتے ہوئے کشمیریوں سےاظہاریکجہتی کےلئےملک بھرمیں تقریبات کا فیصلہ کیا اور کہا کہ کشمیری بہن بھائیوں کی آوازدنیابھرمیں اٹھائیں گے، آرایس ایس نظریےکوعالمی سطح پربےنقاب کرناہوگا۔

    مزید پڑھیں : بھارتی اقدامات سے خطے کے امن وسلامتی کو خطرات لاحق ہیں، وزیراعظم

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مقبوضہ کشمیر سے متعلق اہم اجلاس ہوا تھا ، اجلاس میں مقبوضہ کشمیرسےمتعلق بھارتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا مودی سرکارکی ہندووتوااورمسلم کش پالیسیاں خطےکی سلامتی کیلئےخطرہ ہیں ، خطےکی سلامتی اورسیکیورٹی پرکسی قسم کاسمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔

    اجلاس میں بی جے پی حکومت کی بیان بازی اور جارحانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ کشمیریوں کی اخلاقی،سیاسی وسفارتی حمایت جاری رہےگی، بھارتی اقدامات سےخطے کےامن وسلامتی کوخطرات لاحق ہیں۔

    واضح رہے کہ جرمن میڈیا کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے حامل ملک بھارت کو انتہا پسند چلا رہے ہیں، بھارت پر ایک خاص انتہا پسندانہ نظریاتی سوچ ہندووتوا غالب آچکی ہے۔

  • چیف جسٹس کا سیکریٹری لاء کمیشن کو 10دن تک 5ہزار روزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے کا حکم

    چیف جسٹس کا سیکریٹری لاء کمیشن کو 10دن تک 5ہزار روزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے زیرزمین پانی پر ورک شاپ میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری لاء کمیشن کو پچاس ہزار جرمانہ کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ دس دن پانچ ہزارروزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے ہوں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زیرزمین پانی کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    ورک شاپ میں تاخیر پر چیف جسٹس نے سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میاں عبدالرحیم کو پچاس ہزار جرمانہ کردیا گیا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آپ کی وجہ سے یہ معاملہ دس دن تاخیر کا شکار ہوا،اب دس دن پانچ ہزار روزانہ جیب سے ڈیم فنڈ میں ڈالنے ہوں گے۔

    سیکریٹری لااینڈجسٹس کمیشن نے بتایا کہ کمیشن نے انٹرنیشنل سمپوزیم کرایا تھا،زیرزمین پانی کےاستعمال سےمتعلق سیشن بھی کیاتھا،جس پر چیف جسٹس نے کہا جو سمپوزیم ہے اس کا حکم نامے سے کوئی تعلق نہیں۔

    سیکریٹری لاء کمیشن کا عذر پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سمپوزیم میں مصروف تھے، الگ سےورک شاپ نہیں کراسکے، جس پر چیف جسٹس نے کہا مجھے بتا دیتے بطور چیئرمین سمپوزیم کے انتظامات کرلیتا،ضرورت پڑنے پر میں کلرک بھی بن جاتا ہوں، سمپوزیم سے3دن پہلےتک معلوم نہیں تھا کون کون آرہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا زراعت کے لئے، گھریلو اور کمرشل استعمال کیلئے کیا ریٹ ہونا چاہئیں ، زیر زمین پانی کے استعمال سے متعلق قیمت کا معاملہ اہم ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 10 روز کے لئے ملتوی کردی۔

  • بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: بنی گالہ تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں، انہیں سب سے پہلے جرمانہ دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سروے آف پاکستان کی رپورٹ پیش کی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا سی ڈی اے، وفاقی محتسب اور سروے آف پاکستان رپورٹ ایک جیسی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا تجاوزات کو کیسے ختم کیا جائے؟ بنی گالہ میں تجاوزات کےعلاوہ سیکیورٹی، آلودگی کےمسائل بھی ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اب نئی حکومت آگئی ہے ان معاملات کو حل کرے، جنھوں نےغیرقانونی تعمیرات کیں ان سے جرمانے لیے جائیں، حکومت اپنے جرمانے بھی ادا کرے اور دوسرے لوگوں سے بھی لے، تجاوزات کی حد تک معاملے کو نمٹا دیتے ہیں، حکومت کو چاہئے ان کے گھر کی ریگولیشن نہیں تو جرمانہ دیکر کرالے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم بوٹنیکل گارڈن کی چار دیواری بنا رہے ہیں، سروے آف پاکستان نے 21کلومیٹر کی نشاندہی کی ہے، جس میں 613.49کنال اراضی پر ناجائز قبضہ ہے۔

    اے اے جی نے مزید کہا کہ عدالت حکم دے تو قابضین سے اراضی و اگزار کرائی جائے، نالےمیں اتنی زیادہ گندگی ڈال دی گئی کہ پانی آگے نہیں جا رہا۔

    دوران سماعت بنی گالہ کے رہائشی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا مجھے رپورٹ کا علم نہیں، سرکاری نشاندہی میں45کنال کو145کنال کر دیا گیا، اس عمل سے منظور نظر کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا مفاد عامہ کا معاملہ ہے،قانون کے مطابق معاملے کو دیکھنا ہے، جس پر وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم بھی یہی چاہتے ہیں، جوڈیشل کالونی کا کچھ حصہ بوٹنیکل گارڈن میں ہے، جسے نظر انداز کیا گیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تجاوزات کو جمعہ تک ریگولرائز کرکے بتایا جائے، وزیراعظم پاکستان کے کہنے پر یہ نوٹس لیا، عمراں خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے5تجاویز خود دی تھیں، عمران خان اب حکومت میں ہیں ان کو اقدامات کرنے چاہئے۔

    جس پر وکیل عمران خان نے کہا منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس بلایا ہے، جس پرچیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس کو جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نےبنی گالہ تجاوزات کیس میں عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں،عمران خان کو اب سب سے پہلے جرمانہ دینا ہے، جرمانہ جمع کراکر رپورٹ پیش کریں۔

    بعد ازاں بنی گالہ تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔

  • عدالت نے سعد رفیق کو ایک ماہ جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی

    عدالت نے سعد رفیق کو ایک ماہ جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی

    لاہور : ریلوے خسارہ از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور  خواجہ سعد رفیق کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تاہم عدالت نے سابق وزیر ریلوےکو ایک ماہ میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ریلوے خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی جس دوران سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پر پیش ہوگئے۔

    ریلوے خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور سابق وفاقی وزیر برائے ریلوے کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق سے استفسار کیا کہ آپ نے آڈٹ رپورٹ دیکھی؟ جس پر خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا، میں یہاں بے عزتی کرانے نہیں آیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ صاحب کوئی آپ کی بے عزتی نہیں کررہا، ججز کا کوڈ آف کنڈکٹ ہوتا ہے وہ کسی کی بے عزتی نہیں کرسکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آج تو آپ گھر سے غصّے میں آئے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک ہزار صفحات کی آڈٹ رپورٹ پر کیسے جواب جمع کروائیں، وہ کوئی اکاؤنٹس افسر نہیں، مجھے بتائیں کہ کیا میرے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میں نے بدعنوانی کی یا کرپشن کی۔

    سابق وزیر سعد رفیق نے کہا کہ ان کا الیکشن ہے انہیں جواب جمع کروانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔

    خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ میں غصّے میں نہیں آیا، جواباً چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ سے جو پوچھا جارہا ہے، آپ وہ بتائیں۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، میں شاباش لینے آتا ہوں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ جواب جمع کروائیں، پھر دیکھتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وکیل کریں اور کسی کنسلٹنٹ سے مشورہ کر کے جواب دیں۔  بعد ازاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق کو ایک ماہ میں جواب جمع کروانے کی مہلت دیتی ہے۔