Tag: disability

  • قد میں اضافے کے شوقین افراد کو لینے کے دینے پڑگئے

    قد میں اضافے کے شوقین افراد کو لینے کے دینے پڑگئے

    دراز یا لمبے قد کی خواہش تقریباً سبھی لوگوں کو ہوتی ہے خاص طور پر چھوٹے قد کے لوگ اسی احساس کمتری سے بچنے کیلئے مختلف طریقے اور ادویات استعمال کرتے ہیں۔

    کچھ ایسا ہی چین سے تعلق رکھنے والے ایک مرد اور خاتون نے کیا، جس کے بعد وہ زندگی بھر کے لیے معذور ہوگئے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین میں شہریوں کی بڑی تعداد اپنا قد اونچا کرنے کیلیے ٹانگ کی سرجری کرواتی ہے جس میں ہڈی توڑ کر سرجری کامیاب بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    Surgery

    یہ ایک ایسا انتہائی خطرناک عمل ہے جس کا نتیجہ معذوری کی شکل میں ہوسکتا ہے، جیسا کہ چین میں ایک خاتون اور ایک شخص کے ساتھ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق چین کی مشرقی جیانگ سو صوبے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے سرجری کے لیے 6 لاکھ یوآن خرچ کیے جس کی اسے امید تھی کہ اس کا قد 13 سینٹی میٹر (5 انچ) بڑھ جائے گا۔

    تاہم خاتون کی سرجری ان کی توقعات کے برعکس نکلی، انہوں نے بتایا کہ اس آپریشن کے بعد وہ اچھا محسوس نہیں کر رہی جیسا کہ انہوں نے سوچا تھا۔

    چینی خاتون کو سرجری کے بعد ہڈیوں کا انفیکشن ہوگیا، جس کے باعث وہ چلنے پھرنے سے بھی قاصر ہوگئی۔ اس کا کہنا تھا کہ کاش میں یہ سرجری نہ کرواتی، اب میری زندگی برباد ہوگئی ہے۔

    height

    دوسری جانب چین کے شہر ہینان سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ شخص جس کا قد 5 فٹ 4 انچ تھا۔ اس نے لمبا ہونے کی کوشش میں ایک سرکاری اسپتال سے 14 ہزار ڈالرز سے زائد رقم کی سرجری پر خرچ کیے جس کا بھیانک نتیجہ نکلا۔

    مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کے بعد نہ صرف وہ اپنے قد سے مطمئن نہیں ہوا بلکہ اس کی ٹانگیں بھی چھوٹی بڑی ہوگئیں۔

  • معذور افراد کا عالمی دن: سماجی ناانصافیاں قبل از وقت موت سے ہمکنار کرسکتی ہیں

    معذور افراد کا عالمی دن: سماجی ناانصافیاں قبل از وقت موت سے ہمکنار کرسکتی ہیں

    آج دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے، عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ معاشرتی و طبی ناانصافیاں اور سہولیات کی عدم دستیابی معذور افراد کو قبل از وقت موت سے ہمکنار کرسکتی ہے۔

    معذور افراد کا عالمی دن منانے کا آغاز سنہ 1992 میں اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کے لیے قرارداد منظور کر کے کیا گیا۔

    اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا مقصد معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انہیں کسی بھی طرح کے احساس کمتری کا شکار ہونے سے بچا کر ان کو زندگی کے دھارے میں شامل کرنا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 65 کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں، یہ تعداد کل آبادی کا 10 فیصد ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 2 کروڑ نومولود بچے ماؤں کی کمزوری اور دوسری وجوہات کی بنا پر معذور پیدا ہوتے ہیں۔

    حال ہی میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ طبی ناانصافیاں اور ان سہولیات کی عدم دستیابی معذور افراد کو قبل از وقت موت سے ہمکنار کرسکتی ہے اور ان کی عمر کا دورانیہ کم از کم 20 سال کم ہوسکتا ہے۔

    رپورٹ میں اس کی وجوہات میں سماجی رویوں، معاشی حالات کو بہتر نہ کر پانے کی استعداد، نقل و حرکت کے ذرائع اور سہولیات کی عدم دستیابی، آگے بڑھنے کے مواقع نہ مل پانا اور تفریحی سہولیات تک رسائی نہ ہونا بھی قرار دیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ معذور افراد کی 80 فیصد تعداد مختلف ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہے جہاں انہیں کسی قسم کی سہولیات میسر نہیں۔ ان افراد کو عام افراد کی طرح پڑھنے لکھنے اور آگے بڑھنے کے مواقع بھی میسر نہیں۔

    اس کے برعکس ترقی یافتہ ممالک میں موجود 20 فیصد معذور افراد کو دنیا بھر کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ان کا علاج معالجہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    آج کا دن منانے کا مقصد یہی ہے کہ رنگ، نسل اور ذات سے بالاتر ہو کر خصوصی افراد کی بحالی میں انفرادی و اجتماعی طور پر بھر پور کردار ادا کیا جائے۔

  • پولیو کیا ہے، کیسے ہوتا ہے اور اس کے کیا اثرات ہیں ؟

    پولیو کیا ہے، کیسے ہوتا ہے اور اس کے کیا اثرات ہیں ؟

    پولیو وائرس کی وجہ سے ہونے والی ایک موذی بیماری ہے، پولیو زندگی بھر کے لئے معذوری کا باعث بنتی ہے اور جان لیوا بھی ہوسکتی ہے، اس کے لئے کوئی علاج دستیاب نہیں ہے مگر اس سے ویکسین کی مدد سے بچا جاسکتا ہے۔

    پولیو کیا ہے؟
    پولیو مائلائٹس (پولیو) ایک وبائی (تیزی سے پھیلنے والا) مرض ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے اور ٹانگوں اور جسم کے دوسرے اعضاء کے پٹھوں میں کمزوری کی وجہ بن سکتا ہے یا چند صورتوں میں محض چند گھنٹوں میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    پولیو کیسے منتقل ہوتا ہے؟

    پولیو وائرس کسی متاثرہ فرد کے پاخانے سے آلودہ ہوجانے والے پانی یا خوراک میں موجود ہوتا ہے اور منہ کے ذریعے صحت مند افراد کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے، وائرس کی تعداد جسم میں جا کر کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور متاثرہ فرد کے جسم سے ایسی جگہوں پرخارج ہوتا ہے جہاں سے بہ آسانی کسی دوسرے انسانی جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔

    پولیو کی علامات کیا ہیں؟

    پولیو کی ابتدائی علامات یہ ہیں:
    بخار
    تھکاوٹ
    سردرد
    متلی
    گردن میں اکڑاؤ
    اعضاءمیں درد
    جسمانی اعضاء، زیادہ ترٹانگوں میں اچانک کمزوری / فالج کا حملہ ہونا، جو زیادہ تر غیر متناسب اور مستقل ہوتا ہے۔

    کس کو پولیو کا شکار ہونے کا خطرہ زیادہ ہے؟

    گو کہ ہر شخص کے لئے یہ خطرہ موجود ہے، لیکن پولیو زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے ایسے بچوں کو متاثر کرتا ہے جنہیں پولیو سے بچاؤکے قطرے نہ پلائے گئے ہوں۔

    پولیو کے کیا اثرات ہوتے ہیں؟

    پولیو کے اثرات میں سے اول یہ کہ پولیو سے متاثر ہونے والے ہر200 افراد میں سے ایک مریض ناقابل علاج فالج (عموماً ٹانگوں میں) کا شکار ہوجاتا ہے۔

    دوسرے نمبر پر فالج کا شکار ہونےوالوں میں سے5سے 10 فیصد وائرس کی وجہ سے اپنے سانس کے پٹھوں کی حرکت بند ہوجانے کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔

    اور سوئم یہ کہ پولیو ٹانگوں اور بازوؤں کو مفلوج کرنے کی وجہ بنتا ہے جس کا علاج ممکن نہیں ہے اور یہ بچوں کو زندگی بھر کے لئے معذور بنا دیتا ہے۔ کچھ مریضوں میں جب وائرس سانس لینے کے عمل کو مفلوج کر دے تو پولیو موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

    بچوں کو اورل پولیو ویکسین (او پی وی) کے دو قطرے دیے جاتے ہیں گھر گھر مہم اس لئے چلائی جاتی ہیں کہ ہر بچے تک پہنچا جاسکے تاکہ کوئی بھی بچہ پولیو ویکسین کے دو قطروں سے محروم نہ رہ جائے اور اسے پولیو کے خلاف تحفظ فراہم کر دیا جائے۔

  • معذور افراد کو ’خصوصی فرد‘ لکھا جائے، عدالت کا حکم

    معذور افراد کو ’خصوصی فرد‘ لکھا جائے، عدالت کا حکم

    لاہور: ہائی کورٹ نے معذور افراد کے لیے قانون مین گونگا، بہرا اور لنگڑا کے الفاظ حذف کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ قانون میں معذور افراد کو خصوصی اہمیت کا حامل فرد قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں معذور افراد کے لیے مخصوص الفاظ استعمال کرنے کے خلاف درخواست دائر کی گئی جس میں قانون میں درج ہونے والے مختلف الفاظ کو چیلنج کیا گیا۔

    درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ  1981کے آرڈیننس میں معذور افراد کے لیے  گونگے ،بہرے اور اندھے کے الفاظ درج ہیں جن کی وجہ سے معذور افراد کی معاشرے میں تضحیک ہوتی ہے لہذا ایسے تمام الفاظ کو قانون سے حذف کیا جائے.

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ معذور افراد کے حوالے سے قانون میں ترمیم کرکے اصلاحات متعارف کروائی جا رہی ہیں جس کے بعد ان پر عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔

     چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ معذور افراد کو خصوصی فرد کہا اور لکھا جائے۔

    لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے حکم دیا کہ 1981 کے آرڈیننس سے  گونگے، بہرے اور اندھے کے الفاظ حذف کیے جائیں اور اندھے کے لیے بینائی سے محروم کا لفظ استعمال کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔