Tag: Disabled girl

  • سگے رشتے داروں نے معذور عتیقہ الطاف کا ساتھ چھوڑ دیا

    سگے رشتے داروں نے معذور عتیقہ الطاف کا ساتھ چھوڑ دیا

    بزرگوں کا کہنا ہے کہ اگر کچھ کرنے کی لگن اور جذبہ سچا ہو تو انسان تمام رکاوٹوں کو پس پشت ڈال کر ہر کام کرسکتا ہے اور اسی بات کو سچ کر دکھایا جیکب آباد کی باہمت لڑکی عتیقہ الطاف نے۔

    جیکب آباد کی رہائشی اس باہمت لڑکی کی بچپن میں ہی پولیو کے مرض کی وجہ سے ٹانگیں کمزور ہیں، اس پر قدرت کا کرنا یہ ہوا کہ والدہ اسے بچپن میں ہی چھوڑ اللہ کو پیاری ہوگئی جبکہ کچھ عرصہ قبل اس کے والد کا بھی انتقال ہوگیا۔

    والدین کے جانے بعد اس کا اس دنیا میں کوئی سہارا نہیں تھا سگے رشتہ دار بھی اس معذور لڑکی کو ساتھ کرنے پر آمادہ نہ تھے تو سکھر کی ایک خدا ترس خاتون اسے اپنے ساتھ سکھر لے آئی اور اس کی کفالت کرنے لگی۔

    اے آر وائی نیوز سکھر کی نمائندہ سحرش کھوکھر سے گفتگو کرتے ہوئے عتیقہ نے بتایا کہ مجھے پڑھنے لکھنے کا بہت شوق ہے اور آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد سلسلسہ جاری نہ رہ سکا۔

    اس نے بتایا کہ جنہوں نے مجھے پناہ دی ان کیلئے دعا گو ہوں، میری خواہش ہے کہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر ان کا سہارا بن سکوں۔

    عتیقہ الطاف نے معذوری کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور وہ آج بھی تعلیم حاصل کرنے کی خواہاں ہے،اس کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اور مخیر حضرات سے میری اپیل کی ہے کہ وہ میری رہنمائی اور مدد کریں۔

  • ایک فٹ کی سوشل میڈیا انفلوئنسر زھرہ یعقوب کی کہانی ان کی زبانی

    ایک فٹ کی سوشل میڈیا انفلوئنسر زھرہ یعقوب کی کہانی ان کی زبانی

    کراچی : سوشل میڈیا انفلوئنسر زھرہ یعقوب جنہوں نے اپنے چھوٹے قد اور بیماری کو مجبوری نہیں بننے دیا اور معاشرے میں اہم مقام حاصل کرکے ناقدین کے منہ بند کردیے۔

    کسی بھی قسم کی معذوری یا محتاجی قیامت سے کم نہیں مگر وہ لوگ جو وقت کے ساتھ جینا سیکھ لیتے ہیں اور معاشرے کی اونچ نیچ کا سامنا کرتے ہوئے اپنے عزم اور حوصلے سے آگے بڑھتے رہتے ہیں وہ ایک نہ ایک دن اپنے مقصد میں کامیاب ہو ہی جاتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو جن ایک ایسی خاتون کی کہانی سنا رہے ہیں وہ برٹل بون نامی بیماری میں مبتلا ہیں جس میں مریض کے جسم کی ہڈیاں اس قدر کمزور ہوجاتی ہیں کہ ان کی نشوونما نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے اوروہ ہلکے سے دباؤ سے بھی ٹوٹ جاتی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ایک فٹ قامت کی سوشل میڈیا انفلوئنسر زھرہ یعقوب نے ناظرین کو اپنی جدوجہد سے آگاہ کیا اور اپنی داستان سنائی۔

    زہرہ یعقوب نے بتایا کہ میں اپنی زندگی کے انتہائی مشکل دنوں سے گزری ہوں میری والدہ میرے علاج کیلئے ہر جگہ ماری ماری پھرتی تھیں، کوئی کہتا تھا کہ اس کو ہاتھی کے انڈے کھلاؤ تو کوئی کہتا کہ بی بی کیا تم روز اس لوتھڑے کواٹھا کر لے آتی ہواس نے زیادہ دن زندہ نہیں رہنا کیوں اس پر پیسے ضائع کررہی ہو۔

    انہوں نے کہا کہ مکمل طور پر جسم نشونما نہ پانے کے باعث ان کا قد بھی نہیں بڑھ سکا، ان کا قد نو دس برس کی عمر تک بھی بمشکل ایک فٹ کے قریب تھا، کئی دفعہ ہڈی ٹوٹنے اور جڑنے کی وجہ سے ان کی ٹانگیں نہ تو سیدھی ہو سکتی تھیں اور نہ ہی حرکت کر سکتی تھیں۔

    زھرہ نے بتایا کہ وہ اپنے پلنگ پر بیٹھی اپنا میک اپ کرتی رہتی ہیں کیونکہ انہیں میک آپ کا بہت شوق ہے، وہ اپنی تصویر سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرشیئر کردیتی ہیں اور ان کے مطابق ان کی ہر تصویر وائرل ہوجاتی ہے اور ہزاروں لوگ اسے دیکھتے ہیں۔

    زہرہ

    باہمت خاتون زہرہ اپنے پلنگ پر بیٹھی اپنا میک اپ کرتی رہتی ہیں کیونکہ انہیں میک آپ کا بہت شوق ہے۔ وہ اپنی تصویر سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرشیئر کردیتی ہیں اور ان کے مطابق ان کی ہر تصویر وائرل ہوجاتی ہے اور ہزاروں لوگ اسے دیکھتے ہیں۔ ان کی لوگوں تک اسی پہنچ کی وجہ سے ان کا شمار سوشل میڈیا انفلوئنسرز میں ہوتا ہے۔

    زہرہ

    زہرہ نے بتایا کہ انہوں نے انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی بنایا ہوا ہے جس میں وہ اپنی "انسٹا فیملی کے ساتھ رابطے میں رہتی ہیں۔ وہ باقاعدگی سے اپنے اکاؤنٹ پر تصاویر اپ لوڈ کرتی ہیں اور ویڈیوز بھی اپ لوڈ کرتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھ کو معلوم ہے میں کبھی اپنے پیروں پر چل نہیں سکوں گی لیکن ایسا نہیں کہ میرا دل ہی نہیں چاہتا۔ یہ اللہ کی مرضی ہے کسے کیا دیتا ہے اور کیا نہیں، لہٰذا جس حال میں رہیں اور اللہ کا شکر ادا کریں۔