Tag: disabled person

  • جلتی عمارت میں پھنسا معذور شخص مرنے سے کیسے بچا ؟ کمزور دل والے ویڈیو نہ دیکھیں

    جلتی عمارت میں پھنسا معذور شخص مرنے سے کیسے بچا ؟ کمزور دل والے ویڈیو نہ دیکھیں

    مونٹیریوفالٹ : فرانس میں تین نوجوان لڑکوں نے وہ کام کردیا جسے دیکھنے والے تالیاں بجا کر داد دیئے بغیر نہ رہ سکے، ان نوجوانوں نے آگ میں کود کر ڈرامائی انداز میں معذور شخص کی جان بچائی۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ناقابل یقین ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تین نوجوان فرانس میں ایک جلتی ہوئی عمارت میں پھنسے ہوئے جسمانی طور پر معذور ایک شخص کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فائر فائٹرز اپنی خطرے میں ڈال کر خدمات انجام دیتے ہیں لیکن اس واقعے میں تین دوستوں نے بغیر کسی پیشہ ورانہ تربیت یا حفاظتی سامان کے اتنا بڑا کارنامہ انجام دیا۔

    روسی جمہوریہ چیچنیا سے فرانس آئے ہوئے تین دوست ڈومبایف زامبولٹ، اولو بائیف اسلا اور احمدوف محسنجن جو ایک پارک میں بیٹھے تھے دیکھا کہ سامنے ایک رہائشی عمارت سے دھواں اٹھ رہا ہے۔

    انہوں نے دیکھا کہ اس جلتی ہوئی عمارت کے تیسرے فلور کی بالکونی میں ایک شخص مدد کیلئے پکاررہا ہے وہ شخص آگ کے شعلوں اور دھوئیں میں گھرا ہوا تھا، جس پر وہ تینوں عمارت کی جانب دوڑتے ہوئے پہنچے۔

    پہلے تو انہوں نے اس شخص کو ساتھ والے فلیٹ کی بالکونی میں کودنے کیلئے آوازیں لگائیں لیکن پتہ چلا کہ وہ شخص فالج اور سانس کا مریض ہے اسی لیے اس کا دم گھٹ رہا تھا۔

    چنانچہ ان تینوں نے فوری طور پر عمارت پر چڑھ کر اس کی جان بچانے کا فیصلہ کیا اور کسی نہ کسی طرح مشکلات کے باوجود اس تک پہنچ گئے اور بہت احتیاط کے ساتھ اس معذور شخص کو ساتھ والے فلیٹ کی بالکونی پر منتقل کیا۔

    یہ منظر دیکھ کر عمارت کے نیچے جمع ہونے والے لوگ جو کچھ دیر پہلے حیرت اور خوف کے عالم میں یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے، انہوں نے شکر کا سانس لیا اور ان نوجوانوں کی ہمت کی داد دی۔

    ان نوجوانوں نے فائر فائٹرز کے جائے وقوعہ تک پہنچنے سے قبل ہی اسے بچا لیا تھا۔ نوجوان نے کہا کہ بزرگ نے مجھ سے کہا کہ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے کیونکہ میں چل نہیں سکتا، میڈیا نے جب اس کی بہادری کے بارے میں پوچھا تو اس نے جواب دیا کہ میرے پاس ڈرنے کا وقت نہیں تھا کیونکہ مجھے فوری طور پر اوپر جانا تھا۔

  • دونوں ہاتھوں اور ایک پیر سے معذور پُرعزم نوجوان ساحل حسین بگھیو

    دونوں ہاتھوں اور ایک پیر سے معذور پُرعزم نوجوان ساحل حسین بگھیو

    ہمارے ملک میں ایسے باہمت افراد کی کمی نہیں جو اپنے ارادے، عزم اور حوصلے کے اتنے پکّے ہیں کہ بڑی سے بڑی مصیبت اور مشکل حالات یہاں تک کہ معذوری بھی اُن کے عزم کی راہ میں حائل نہیں ہوپاتی۔

    ایسے ہی باہمّت اور باصلاحیت افراد میں ایک نام ساحل حسین بگھیو کا بھی ہے، جو صوبہ سندھ کے شہر مورو سے تعلق رکھتے ہیں، باہمت، باصلاحیت، پُر عزم ساحل حسین دونوں ہاتھوں اور ایک پاؤں سے معذور ہیں لیکن وہ اس محرومی سے کبھی پریشان نہیں ہوئے اور اپنے سارے کام خود انجام دیتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بحیثیت مہمان گفتگو کرتے ہوئے ساحل حسین بگھیو نے بتایا کہ انہوں نے گریجویشن کیا ہے، وہ موٹیویشنل اسپیکر ہیں اور ایک بینک میں بحیثیت آڈیٹر ملازمت بھی کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ میری کامیابی میں میرے والدین کا سب سےا ہم کردار ہے انہوں نے ہی مجھے ہمت اور حوصلہ دیا جس کی بدولت میں نے اپنے کام خود انجام دیتا ہوں۔

    دونوں ہاتھوں اور ایک پیر سے معذور زندگی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے والے ساحل حیسن بگھیو کا تعلق سندھ کے شہر حیدرآباد سے ہے اور وہ تعلیم اور روزگار کے سلسلے میں کراچی کے ایک ہاسٹل میں قیام پذیر ہیں۔

  • والد کی جائیداد پر سے قبضہ ختم کرایا جائے، برطانوی نژاد پاکستانی معذور نوجوان کی چیف جسٹس سے اپیل

    والد کی جائیداد پر سے قبضہ ختم کرایا جائے، برطانوی نژاد پاکستانی معذور نوجوان کی چیف جسٹس سے اپیل

    لاہور: برطانوی نژاد پاکستانی معذور شخص نے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ ان کے والد کی جائیداد پر سے بااثر افراد کا قبضہ ختم کرایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نژاد پاکستانی احمد عدنان نے کہا ہے کہ 2004 میں ہماری جائیداد پر عبدالحمید خان نامی بااثر شخص نے قبضہ کرلیا تھا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ انصاف دلائیں۔

    احمد عدنان کا کہنا ہے کہ ان کے والد اجمل خان اوورسیز پاکستانی اور لندن میں رہائش پذیر تھے اور استاد کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے، ان کا انتقال 1997 میں ہوا۔

    ان کا کہنا ہے کہ ان کی دو بہنیں اور وہ خود مذکورہ جائیداد کے مالک ہیں، انہوں نے عبدالحمید نامی شخص کو نگراں مقرر کیا پر عبدالحمید نے گھر کے جعلی کاغذات بنا کر قبضہ کرلیا، جب میں نے احتجاج کیا تو مجھ پر 2004 میں تشدد کرکے مجھے معذور کردیا۔

    رپورٹس کے مطابق عبدالحمید علالت کے باعث بات نہیں کررہے ہیں جبکہ ان کے بیٹے نے عبدالصمد کا کہنا ہے کہ احمد عدنان نے والد نے انہیں جائیداد 2000 میں چار کروڑ پچاس لاکھ میں بیچ دی تھی لیکن احمد عدنان کے والد 1997 میں انتقال کرگئے تھے۔

    احمد عدنان کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن یونٹ اور اوورسیز کمیشن آف پاکستان نے کیس کو بند کردیا ہے اور کوئی انکوائری نہیں کی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ انصاف فراہم کریں۔

    نواز گوندل کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن کیس کی انکوائری کررہے ہیں اور عبدالصمد ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکا ہے، احمد عدنان کیس کو سول کورٹس میں لے گئے ہیں احمد عدنان پر امید ہیں کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔