Tag: Disabled Persons

  • 6 لاکھ سے زائد بیواؤں، یتیموں، معذوروں کو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے، افغان وزارت کی رپورٹ

    6 لاکھ سے زائد بیواؤں، یتیموں، معذوروں کو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے، افغان وزارت کی رپورٹ

    کابل: افغانستان کی وزارت امور شہدا و معذورین نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں‌ انکشاف کیا گیا ہے کہ 6 لاکھ سے زائد بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو گھر بیٹھے ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔

    امارت اسلامیہ کی وزارت امور برائے شہدا و معذورین کے حکام نے گورنمنٹ میڈیا سینٹر میں حکومتی اداروں کی ایک سالہ کارکردگی پروگرام کے سلسلے میں اپنی وزارت کی ایک سالہ سرگرمیوں، کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی ہے۔

    وزارت کے حکام نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 6 لاکھ 12 ہزار 88 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو وظائف کی مد میں 15 ارب 40 کروڑ 73 لاکھ 82 ہزار 708 افغانی رقم خرچ کی گئی، جب کہ فلاحی تنظیموں کی جانب سے 89 ہزار 442 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو اشیا خورد و نوش اور غیر غذائی اشیا فراہم کی گئیں۔

    حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 67 فلاحی تنظیموں کے ساتھ تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں اور ضرورت مند اور مستحق افراد کو 4 ملین 500 ہزار ڈالر کی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب تک 6 لاکھ 53265 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو رجسٹر کیا گیا ہے، جن میں سے 2 لاکھ 64335 کا سسٹم میں اندراج کیا جا چکا ہے، اس کے علاوہ مستحق افراد کے تعین کے لیے گزشتہ سال دوبارہ جائزے کا عمل شروع کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 28183 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو غیر مستحق قرار دے کر سسٹم سے خارج کر دیا گیا۔

    افغان حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 990 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو علاج کے لیے اسپتالوں اور صحت کے مراکز میں داخل کیا گیا، اور 3885 دیگر کو مصنوعی اعضا، فزیو تھراپی، آرتھوپیڈکس اور سائیکو تھراپی کی ضروری خدمات فراہم کی گئیں۔ اس کے علاوہ 120 معذور افراد اور یتیم بچوں نے کمپیوٹر، الیکٹرانک ڈیوائس کی مرمت اور ٹیلرنگ کی پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی اور پھر انھیں ضروری سامان فراہم کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کے سوال پر افغان حکام نے وضاحت کی کہ ’’یہ 6 لاکھ مستحقین صرف طالبان کی بیوائیں اور یتیم بچے نہیں ہیں، بلکہ ان میں عام شہری، سابقہ کابل انتظامیہ کے معذور فوجی، اور ان میں ہلاک شدگان کی بیوائیں اور یتیم بچے سب شامل ہیں۔

  • دنیا بھر میں 65 کروڑ سے زائد افراد معذوری کا شکار

    دنیا بھر میں 65 کروڑ سے زائد افراد معذوری کا شکار

    آج دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا کی 10 فیصد آبادی اس وقت کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہے۔

    معذور افراد کا عالمی دن منانے کا آغاز سنہ 1992 میں اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کے لیے قرارداد منظور کر کے کیا گیا۔ اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا مقصد معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انہیں کسی بھی طرح کے احساس کمتری کا شکار ہونے سے بچا کر ان کو زندگی کے دھارے میں شامل کرنا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 65 کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں، یہ تعداد کل آبادی کا 10 فیصد ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 2 کروڑ نومولود بچے ماؤں کی کمزوری اور دوسری وجوہات کی بنا پر معذور پیدا ہوتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ معذور افراد کی 80 فیصد تعداد مختلف ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہے جہاں انہیں کسی قسم کی سہولیات میسر نہیں۔ ان افراد کو عام افراد کی طرح پڑھنے لکھنے اور آگے بڑھنے کے مواقع بھی میسر نہیں۔

    اس کے برعکس ترقی یافتہ ممالک میں موجود 20 فیصد معذور افراد کو دنیا بھر کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ان کا علاج معالجہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    آج کا دن منانے کا مقصد یہی ہے کہ رنگ، نسل اور ذات سے بالاتر ہو کر خصوصی افراد کی بحالی میں انفرادی و اجتماعی طور پر بھر پور کردار ادا کیا جائے۔

  • معذور افراد کا عالمی دن: 80 فیصد معذور افراد مناسب سہولیات سے محروم

    معذور افراد کا عالمی دن: 80 فیصد معذور افراد مناسب سہولیات سے محروم

    آج دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے، رواں برس اس دن کا مرکزی خیال معذور افراد کی مختلف شعبوں میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    معذور افراد کا عالمی دن منانے کا آغاز سنہ 1992 میں اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کے لیے قرارداد پاس کر کے کیا گیا۔ اس دن کو عالمی سطح پر منانے کا مقصد معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انہیں کسی بھی طرح کے احساس کمتری کا شکار ہونے سے بچا کر ان کو زندگی کے دھارے میں شامل کرنا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 65 کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہے۔ یہ تعداد کل آبادی کا 10 فیصد ہے یعنی ہر 10 میں سے ایک شخص معذور ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 2 کروڑ نومولود بچے ماؤں کی کمزوری اور دوسری وجوہات کی بنا پر معذور پیدا ہوتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ معذور افراد کی 80 فیصد تعداد مختلف ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہے جہاں انہیں کسی قسم کی سہولیات میسر نہیں۔ ان افراد کو عام افراد کی طرح پڑھنے لکھنے اور آگے بڑھنے کے مواقع بھی میسر نہیں۔

    اس کے برعکس ترقی یافتہ ممالک میں موجود 20 فیصد معذور افراد کو دنیا بھر کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ان کا علاج معالجہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    آج کا دن منانے کا مقصد یہی ہے کہ رنگ، نسل اور ذات سے بالاتر ہو کر خصوصی افراد کی بحالی میں انفرادی و اجتماعی طور پر بھر پور کردار ادا کیا جائے۔