Tag: Disabled woman

  • بھارت: معذور خاتون کو ہوٹل میں داخل نہیں ہونے دیا

    بھارت: معذور خاتون کو ہوٹل میں داخل نہیں ہونے دیا

    گروگرام میں ایک معذور خاتون کومشہور ریستوران میں داخل ہونے سے یہ کہہ کر روک دیا گیا کہ اس کی وہیل چیئر سے دوسرے گاہک پریشان ہونگے۔

    یہ واقعہ سریشٹی پانڈے نامی خاتون کے ساتھ پیش آیا جس کی تفصیل انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں بیان کی ہے۔

    چلنے پھرنے سے معذور سرشٹی پانڈے نے ٹوئٹ میں لکھا کہ میں اپنے دوست اور اہلخانہ کے ہمراہ سائبرہب کے گڑگاؤں گئے اور چار لوگوں کے لیے ایک ٹیبل بک کرنے کا کہا لیکن منیجر نے پہلے دو بار ہمیں نظرانداز کیا بعد میں اس نے کہا کہ وہیل چیئر اندر نہیں جاسکتی کیونکہ اس سے دوسرے گاہک پریشان ہوں گے۔

    خاتون نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ یہ سن کر مجھے بہت صدمہ ہوا اور میں نے اس کے بعد ایک لفظ بھی ںہیں کہا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ یہ اس کے ساتھ پہلی بار نہیں ہوا اسے اسکولوں اور تعلیمی اداروں اور دیگر بہت سی جگہوں پر عمومی طور پر داخلے سے منع کیا گیا لیکن اتنی اچھی جگہ پر اتنے برے رویے کی توقع نہیں تھی، لوگوں کے اس رویے سے لگتا ہے کہ کوئی مجھے بالکل نہیں چاہتا۔

    دوسری جانب گروگرام کے ڈی ایل ایف سائبر ہب میں واقع ریسٹورنٹ نے مذکورہ واقعے پر معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کے لیے ‘‘رحمدلی کے جذبات بڑھانے’’ کے اندرونی طور پر اقدامات کررہے ہیں۔

    راستا ریسٹورنٹ کے بانی پارٹنر گوتمیش سنگھ نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ ہمیں جمعے کی شام راستا گڑگاؤں میں پیش آنے والے واقعے پر بہت افسوس ہے۔ ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ کوئی ہماری وجہ سے خود کو تنہا محسوس کرے، ہم پہلے ہی واقعے کے متاثرین تک پہنچ کر ان سے معافی مانگ چکے ہیں، ہم آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اپنے ملازمین کی تربیت کررہے ہیں۔

  • جب ایک حادثے نے خاتون کی زندگی کا رخ موڑ دیا

    جب ایک حادثے نے خاتون کی زندگی کا رخ موڑ دیا

    زندگی کے کسی بھی شعبے میں نمایاں مقام حاصل کرنا بہت ہمت اور محنت طلب کام ہوتا ہے اور اگر جسمانی طور پر معذوری کا شکار کوئی بھی انسان ایسی کامیابی حاصل کرلے تو یہ کسی بڑے کارنامے سے کم نہیں۔

    ایک ایسی ہی مثال  راولپنڈی کی ایک باصلاحیت خاتون فہمینہ قری کی ہے جنہوں نے جسمانی معذوری کا شکار ہوتے ہوئے بھی اس معذوری کو اپنے لیے کمزوری یا رکاوٹ ہرگز نہیں بننے دیا بلکہ اسے زندگی میں کامیابی کے لیے ایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں فہمینہ قری نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے بیماری اور معذوری کو شکست دینے کی ہمت عطا کی۔ میں‌نے کبھی بھی اپنے کام میں اپنی معذوری کو آڑ نہیں بننے دیا۔

    انہوں بتایا کہ نومبر1993کو چودہ سال کی عمر میں ایک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں معذور ہوگئی تھی،یہ بات مجھ سے 8ماہ تک چھپائی گئی۔

    فہمینہ قری نے بتایا کہ ان کے والد کا انتقال بھی حادثے کے 4ماہ بعد ہوگیا تھا ہم تین بہنیں ہیں، ملنے والے لوگ بھی میری امی سے یہی کہتے تھے کہ اس کا کیا ہوگا یہ کیسے زندگی گزارے گی اس طرح کے دیگر سوالات اور باتیں کی جاتی تھیں۔

    فہمینہ کا کہنا تھا کہ میں نے اسی وقت تہیہ کرلیا تھا کہ میں اپنی امی کا بیٹا بن کر دکھاؤں گی اور ان کا سہارا بنوں گی، اپنی شادی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ایک سیمینار میں میری ملاقات عاطف سے ہوئی اور آج میں ان کے ساتھ کامیاب ازدواجی زندگی گزار رہی ہوں۔

    معذور افراد کے مسائل کب اور کیسے حل ہوتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن فہمینہ قری اور ان جیسی دیگر خواتین معاشرے میں عام افراد کے لیے مشعل راہ ہیں اور اپنے اپنے شعبوں میں ان کی کامیابیاں یقیناً قابل فخر ہیں۔