Tag: Disappearance

  • دس سال قبل لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کے ساتھ کیا ہوا تھا؟ ملائیشین حکومت کا اہم فیصلہ

    دس سال قبل لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کے ساتھ کیا ہوا تھا؟ ملائیشین حکومت کا اہم فیصلہ

    ملائیشیا کے 10سال قبل لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کی پراسرار گمشدگی کے بعد حکومت کی جانب سے ایک بار  پھر اس کے ملبے یا باقیات کو تلاش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 10 برس قبل پراسرار طور پر لاپتا ہونے والی ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 370 کے ملبے کی تلاش دوبارہ شروع کی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 370 میں 227 مسافر اور عملے کے 12 افراد (مجموعی طور پر 239 افراد) شامل تھے۔ جن کا آج تک پتہ ہی نہ چل سکا۔ مذکورہ پرواز مارچ 2014 کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے راستے میں پراسرار طور پر غائب ہو گئی تھی جو آج تک معمہ بنی ہوئی ہے۔

    طیارہ

    پرواز ایم ایچ 370 کے ساتھ کب کیا ہوا؟

    برطانوی نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا ایئرلائنز کی پرواز 370 جسے ایم ایچ 370کی گمشدگی بھی کہا جاتا ہے، 8 مارچ 2014 کو کوالالمپور سے بیجنگ جانے والی ایک مسافر پرواز کی گمشدگی کا واقعہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ پرواز نے مقامی وقت کے مطابق رات 12:41 پر اڑان بھری اور 1:01 بجے 35ہزار فٹ (10,700 میٹر) کی بلندی تک پہنچ گئی، ویتنامی فضائی حدود میں داخل ہونے سے عین پہلے جہاز کا ٹرانسپونڈر بند ہوگیا تھا۔

    ملائیشیا کے فوجی اور شہری ریڈار نے فوری طور پر جہاز کا پتہ لگایا جب وہ سمت بدل کر جنوب مغرب میں ملاکا آبنائے کی طرف گیا اور پھر شمال مغرب میں اڑتا ہوا انڈمان سمندر پر جا پہنچا۔

    رات 2:22 پر ملائیشین ریڈار نے انڈمان سمندر پر طیارے کا آخری مقام ریکارڈ کیا جس کے بعد آج تک اس کا کسی کو کوئی علم نہیں۔

    واقعے کے دس روز بعد 24 مارچ کو ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے باقاعدہ اعلان کیا کہ انمارسیٹ اور یوکے ایئر ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن برانچ کے تجزیے کے مطابق پرواز ایم ایچ 370ایک دور دراز علاقے میں آسٹریلیا کے جنوب مغرب میں 2ہزار 500 کلومیٹر (15 سو میل) پر سمندر میں گر کر تباہ ہوگئی ہے۔

    طیارہ غائب ہونے کے مقام کی انتہائی دوری کے سبب ملبے کو تلاش کرنے کا کام ایک مشکل ترین مرحلہ تھا جسے عملی جامہ نہ پہنایا جاسکا۔

    بعد ازاں سال 2015 میں افریقہ اور بحر ہند کے جزیروں پر کچھ ملبے ملے جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ طیارہ ہوا میں ہی ٹوٹ گیا تھا۔

    سال 2018میں ملائیشیا کی حکومت نے تمام صورتحال کا یہ نتیجہ اخذ کیا کہ طیارے کے راستے میں تبدیلی جہاز کے اندر سے کسی نے جان بوجھ کر کی لیکن طیارہ کیوں غائب ہوا؟ یہ معمہ آج بھی باقی ہے۔

    ملائشیا

    کیا ملبے کی دوبارہ تلاش میں کامیابی ممکن ہے؟

    رپورٹ کے مطابق پرواز میں 150 سے زائد چینی مسافر سوار تھے جن کے رشتہ داروں نے ملائیشیا ایئر لائنز اور بوئنگ ہوائی جہاز کے انجن بنانے والی کمپنی رولز روائس اور الیانز انشورنس گروپ سے معاوضے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ملائیشیا نے 2018 میں اوشین انفینٹی کو جنوبی بحر ہند میں تلاش کرنے کے لیے پھر رابطہ کیا ہے اور اگر اسے طیارہ مل گیا تو اسے سات کروڑ ڈالر تک معاوضہ ادا کرنے کی پیشکش کی گئی ہے، لیکن یاد رہے کہ یہ کمپنی پہلے بھی دو کوششوں میں ناکام رہی ہے۔

    مذکورہ لاپتہ طیارے کے مسافروں کے لواحقین کو آج بھی پوری امید ہے کہ ان کے پیارے ایک نہ ایک دن لوٹ کر ضرور آئیں گے اور شاید وہ اسی امید کے ساتھ زندہ ہیں۔

  • اسلام آباد : ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے منظرعام پر آگئے، اغواء کی تردید کردی

    اسلام آباد : ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے منظرعام پر آگئے، اغواء کی تردید کردی

    اسلام آباد : سی ڈی اے اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز محسود منظرعام پر آگئے، اپنے ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا ہےکہ موبائل فون گم ہوگیا تھا اس لیے اہل خانہ سے رابطہ نہیں کرسکا۔

    تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز محسود کے معاملے کا ڈراپ سین ہوگیا، وہ  اپنے ایک عزیز کے گھر ڈیرہ اسماعیل خان میں موجود ہیں۔

    ایاز محسود اپنے اہل خانہ کو بتائے بغیر اسلام آباد سے روانہ ہوئے تھے، اس حوالے سے انہوں نے اپنا ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈی آئی خان میں خیریت سے ہوں۔

    میری وجہ سے قومی اداروں کو بدنام نہ کیا جائے، اپنے رشتےداروں سے ملنے ڈی آئی خان آیا ہوں، موبائل فون گم ہونے کی وجہ سے رابطہ نہیں ہوسکا انہوں نے کہا کہ میں پولیس اور قومی اداروں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میرے لاپتہ ہونے کے معاملے پر فوری ایکشن لیا۔

    مزید پڑھیں : سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان مبینہ طور پر لاپتہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان مبینہ طور پر لاپتہ ہوگئے تھے، جس کے بعد ایاز خان کے اہل خانہ نے تھانہ آبپارہ میں درخواست دی تھی۔

    تھانہ آبپارہ پولیس نے مغوی کے بہنوئی کی درخواست پر مقدمہ بھی درج کرکے تفتیش شروع کردی تھی۔ خیال رہے کہ منظر عام پر آنے والے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان محسود پورڈیم پر تعینات تھے۔

  • جمال خاشقجی کا آخری کالم منظر عام پر آگیا

    جمال خاشقجی کا آخری کالم منظر عام پر آگیا

    ریاض/واشنگٹن : استنبول میں لاپتہ اور قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی نے اپنے آخری کالم میں ’عرب دنیا میں آزادی صحافت کا مطالبہ کیا تھا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ معروف امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ کی انتظامیہ نے جمال خاشقجی کی گمشدگی پر یقین کرتے ہوئے کہ ’اب خاشقجی صحیح سلامت نہیں لوٹیں گے‘ کالم چھاپ دیا۔

    امریکی اخبار کی ایڈیٹر کیرین عطیہ کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کا آخری کالم عرب دنیا میں آزادی کے لیے جمال خاشقجی کے عزم و جذبے کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔

    کیرین عطیہ کا کہنا تھا کہ ’بظاہر جمال خاشقجی نے اس آزادی کے لیے اپنی جان دی‘۔

    امریکی اخبار کی ایڈیٹر کا کہنا تھا کہ مجھے جمال کا کالم موصول ہوا اور ایک دن بعد صحافی کی گمشدگی کی اطلاع مل گئی تاہم میں نے انتظار کیا کہ جمال خاشقجی واپس آجائیں گے لیکن جب وہ نہیں لوٹے تو میں نے کالم پبلش کردیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جمال خاشقجی نے اپنے کالم میں اس جانب اشارہ کیا تھا کہ ’عرب دنیا ایسی کشمکش اور صورت حال کا شکار ہے جو اس کے اپنے کرداروں بنائی ہے‘۔


    مزید پڑھیں : سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی


    یاد رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔

    حکام نے دعوی کیا ہے خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔

    دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • یو این سیکریٹری جنرل نے جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق سچ کا مطالبہ کردیا

    یو این سیکریٹری جنرل نے جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق سچ کا مطالبہ کردیا

    نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مطالبہ کیا ہے کہ محمد بن سلمان کو ہدف تنقید بنانے والے سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق واضح جواب دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر کہا ہے کہ ’مجھے ڈر تھا کہ ایسی گمشدگیاں باقاعدگی سے شروع ہوجائیں گی اور معمول بن جائیں گی‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    دوسری جانب سعودی حکام کی جانب سے مسلسل معروف امریکی اخبار میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دینے والے صحافی کے اغواء اور قتل کی تردید کرتے ہوئے افواہوں کو جھوٹ قرار دے رہا ہے۔

    سعودی عرب کے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ریاست بہت جلد جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق حقائق کو بے نقاب کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔

    ترک سیکیورٹی حکام نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’ترکی کے سیکیورٹی ایجنسیوں کے پاس دی واشنگٹن پوسٹ کے لیے تحریر لکھنے والے جمال خاشقجی کے سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں‘۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’ہمیں حقائق جاننے کی ضرورت ہے تاکہ واقعے کا اصل ذمہ دار کون اس کا پتہ لگایا جاسکے‘۔

    انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت کو جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق مناسب انداز میں ’واضح جواب‘ دینا ہوگا۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ قانونی نظام کو احتساب کی ضمانت دینے کے قابل ہونا چاہیے، لیکن ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے خوف محسوس ہوتا ہے کہ گمشدگی کے واقعات معمول نہ بن جائیں‘۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر خارجہ جیمری ہنٹ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب پر دباؤ ڈالتے ہوئے جمال خاشقجی کے معاملے میں وضاحت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

  • چوہدری نثارکی دھمکی کے نتائج آنا شروع ہوگئے، مولا بخش چانڈیو

    چوہدری نثارکی دھمکی کے نتائج آنا شروع ہوگئے، مولا بخش چانڈیو

    حیدرآباد : پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ الیکشن کی تیاری ہورہی ہے اوریہاں لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، چوہدری نثار نے جو دھمکی دی تھی اس کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولا بخش چانڈیو نے آصف زرداری کے تین ساتھیوں کی گمشدگی پرسخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دھمکی دی تھی جس کے نتائج آناشروع ہوگئے، ان کی دھمکی کےاچھےنتائج نہیں نکلیں گے۔

    پیپلزپارٹی کے 3 رہنماؤں کواٹھانا سمجھ سے بالاتر ہے، جن لوگوں کواٹھایا گیا اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، انہوں نے کہا کہ نون لیگ الیکشن سے پہلے دشمنی کا ماحول پیدا کر رہی ہے۔ صرف ایک جماعت کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ایسےاقدامات سے پیپلزپارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکارنہیں ہوگی، لوگوں کواغواء کیا جارہا ہے پتا نہیں حکمران کہاں ہیں؟

    کراچی میں مختلف جماعتوں کی جانب سے بجلی اورپانی کی عدم فراہمی کیخلاف احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کے حوالے سے مولابخش چانڈیو نے کہا کہ سندھ میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ اورپانی کی بھی شدید قلت ہے، اس کے علاوہ کے الیکٹرک کے معاملات گزشتہ 5 سال سےخراب ہیں، اب الیکشن کے موقع پر یہ لوگ کیوں نکلےہیں؟

    انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر جھوٹ بولتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ نہیں، سیہون میں کل 18 گھنٹےکی لوڈشیڈنگ ہوئی، واپڈا کے وزیر دھمکیوں کےعلاوہ کچھ نہیں کرتے، ان کا کہنا تھا کہ نواز لیگ روایتی دشمنی بڑھا کرالیکشن میں جارہی ہے۔

    یہ لوگ ایسے اسکینڈل میں پھنسے ہیں کہ جان چھڑانا مشکل ہوگئی، جو بھٹو اور شہید بی بی کا نام لیتے تھے آج ان کا خود کا نام کرپشن میں آگیا ہے، پاناما اسکینڈل اللہ کی طرف سے ان کے منہ پر طمانچہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام جھوٹی تسلیوں میں نہیں آئیں گے، انہوں نے سوال کیا کہ سپر ہائی وے پر متبادل راستے نہیں بنائے گئے، کیا کراچی اور اسلام آباد میں ایسی موٹر وے بنی؟

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھی ساتھیوں کی گمشدگی پر برہمی کا اظہار کر چکے ہیں، غلام قادر مری، نواب لغاری اور اشفاق لغاری مختلف جگہوں سے لاپتہ ہوئے۔ ان کو لاپتہ ہوئے پانچ روز گزر چکے ہیں یہ تینوں اشخاص آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔