Tag: Disappeared

  • دنیا بھر کی معروف شخصیات کے ٹویٹر اکاؤنٹس سے بلیو ٹک غائب

    دنیا بھر کی معروف شخصیات کے ٹویٹر اکاؤنٹس سے بلیو ٹک غائب

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ویریفائیڈ اکاؤنٹس سے بلیو ٹک ہٹا دیے گئے جس کے بعد متعدد معروف شخصیات اپنے تصدیقی نشان سے محروم ہوگئیں۔

    سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان، معروف فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو اور بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی سمیت کئی شخصیات اور اداروں کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے بلیو ٹک غائب ہوگیا۔

    ٹویٹر پر بلیو ٹک کے ذریعے صارف کے اکاؤنٹ کی تصدیق کی جاتی تھی کہ یہ اکاؤنٹ جعلی نہیں بلکہ اصلی ہی ہے تاہم اب یہ بلیو ٹک صارفین کے ویریفائیڈ اکاؤنٹس سے غائب ہونا شروع ہوگیا ہے۔

    پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان جن کے ٹویٹر پر 19 ملین سے زیادہ فالوورز ہیں ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھی بلیو ٹک غائب ہوگیا۔

    اس کے علاوہ بالی وڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن جن کے ٹویٹر فالوورز کی تعداد 48 ملین سے زیادہ ہے جبکہ بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان جن کے ٹویٹر پر 43 ملین سے زیادہ فالوورز ہیں وہ بھی ٹویٹر کے ویریفائیڈ اکاؤنٹ سے محروم ہوگئے۔

    یہی نہیں بلکہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی، موجودہ کپتان بابر اعظم، فاسٹ بولر شاہین آفریدی کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھی بلیو ٹک غائب ہوگیا ہے۔

    دراصل ویریفائیڈ ٹویٹر اکاؤنٹس سے بلیو ٹک کسی جادو کی وجہ سے غائب نہیں ہورہا بلکہ یہ ٹویٹر کے نئے مالک ایلون مسک کی ٹویٹر کی سبسکرپشن سروس کے تحت ہٹائے جارہے ہیں۔

    ایلون مسک نے اکتوبر 2022 میں ٹویٹر کو خریدنے کے بعد مفت بلیو ٹک پروگرام کو کرپٹ قرار دیتے ہوئے اکاؤنٹ کو ویریفائیڈ کروانے کا عمل ماہانہ فیس سے مشروط کر دیا تھا۔

    ایلون مسک نے نومبر 2022 کے شروع میں ٹویٹر بلیو سروس کو متعارف کروایا تھا مگر سبسکرپشن پلان متعارف کروانے کے بعد معروف شخصیات اور اداروں کے ناموں کے جعلی مصدقہ اکاؤنٹس کی بھرمار ہوگئی تھی جس کے بعد اسے معطل کردیا گیا۔

    بعد ازاں 12 دسمبر 2022 کو اسے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ دوبارہ پیش کیا گیا۔

    ٹویٹر کی جانب سے سبسکرپشن سروس ٹویٹر بلیو کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کے بعد گزشتہ ماہ اعلان کیا گیا تھا کہ یکم اپریل سے دنیا بھر سے صارفین کے اکاؤنٹس سے لیگسی بلیو ٹک کو ہٹانے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا، بلیو ٹک کو برقرار رکھنے کے لیے ٹویٹر بلیو پر سائن اپ ہونا ہوگا۔

    پاکستان میں ٹویٹر بلیو کی سبسکرپشن فیس ماہانہ 2250 روپے رکھی گئی ہے جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں یہ 8 سے 11 ڈالرز کے درمیان ہے۔

    سبسکرپشن لینے کے بعد ٹویٹر بلیو سروس کے صارفین کو بلیو چیک مارک کے ساتھ ساتھ طویل ویڈیوز، 4000 حروف کے ٹویٹس اور ٹویٹ کو ایڈٹ کرنے سمیت متعدد نئے فیچرز تک رسائی فراہم کی جائے گی۔

  • اگر چاند کہیں غائب ہوجائے تو کیا ہوگا؟

    اگر چاند کہیں غائب ہوجائے تو کیا ہوگا؟

    کیا کبھی آپ کے ذہن میں یہ سوال آیا کہ اگر چاند اچانک غائب ہو جائے تو ہمارا کیا ہوگا؟ اس سوال سے مختلف سوال پیدا ہوں گے، کیا ہماری راتیں مکمل اندھیری ہو جائیں گی؟ سمندری لہروں اور موسموں پر کیا فرق پڑے گا؟ کیا چاند کی عدم موجودگی ہماری نیند کو بھی متاثر کرے گی؟ یا نتائج اس سے کہیں زیادہ خطرناک ہوں گے؟

    آئیں ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈتے ہیں۔

    دراصل ہماری زمین کے اس قریبی ترین آسمانی پڑوسی کی بھی اپنی کشش ثقل ہے، جو زمین سے کہیں کمزور ہے لیکن اس پر اثر انداز ضرور ہوتی ہے۔ اسی کشش کا رد عمل ہوتا ہے کہ سمندر میں جوار بھاٹا یا مد و جزر آتا ہے اور اس کی لہریں کہیں آگے بڑھتی اور کہیں پیچھے ہٹتی ہیں۔ ان لہروں کو توانائی تو ہوا سے ملتی ہے لیکن انہیں صورت یہی جوار بھاٹا دیتا ہے۔

    پھر یہ چاند کی کشش ثقل کا اپنی جانب کھینچنا ہی ہے کہ زمین سورج کے مقابلے میں اپنے محور پر 23.5 کا جھکاؤ رکھتی ہے۔ یہ جھکاؤ ہی ہمیں چار موسم دیتا ہے اور ایسی آب و ہوا کہ جس میں ہم رہ سکتے ہیں۔ یعنی چاند نہ ہو تو زمین رہے کے قابل نہ رہے۔

    اگر چاند نہ ہو تو زمین پر دن بھی صرف 6 سے 8 گھنٹے کا رہ جائے گا۔ کروڑہا سالوں میں سمندری مد و جزر میں آنے والی تبدیلیاں اور ان کا دباؤ ہے جس کی وجہ سے زمین کی گردش سست ہو رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج ہمیں 24 گھنٹے کا دن ملتا ہے۔ اگر چاند باقی نہ رہے اور اس کی کشش موجود نہ ہو تو زمین اپنے محور پر موجودہ رفتار سے تین سے چار گنا زیادہ تیزی سے گھومے گی اور یہ بہت ہی بھیانک صورتحال ہوگی۔

    اپنے محور پر اتنی تیزی سے گردش کرنے کی وجہ سے زمین پر 480 کلومیٹرز فی گھنٹے تک کی رفتار رکھنے والی ہوائیں چلیں گی۔ پرندوں اور کیڑے مکوڑوں کے بچنے کا تو کوئی امکان ہی نہیں رہے گا اور پودے بھی وہی بچیں گے جو بہت گہری جڑیں رکھتے ہوں اور جانور بھی ایسے جو بہت چھوٹے اور بہت سخت جان ہوں۔

    زیادہ تر سمندری مخلوق بھی ختم ہو جائے گی کیونکہ بحری مخلوقات کی بقا کا انحصار سمندری کرنٹ پر ہوتا ہے۔ یہ کرنٹ پانی میں موجود غذائیت کو سمندری فرش سے اوپر کی سطح پر لاتی ہیں اور آکسیجن سے بھرپور سطح کے پانی کو گہرائی میں لے جاتی ہیں۔ مد و جزر تب بھی ہوگا لیکن اس پر اثر صرف سورج ہی ڈالے گا، جو 93 ملین میل کے فاصلے پر ہے اور یہی وجہ ہے کہ جوار بھاٹا صرف ایک تہائی ہی رہ جائے گا۔

    سمندری تبدیلیوں کی وجہ سے ساحلی علاقے بری طرح متاثر ہوں گے اور بیشتر علاقے زیرِ آب آجائیں گے۔ کیونکہ بغیر چاند کی دنیا میں خط استوا پر موجود سمندری پانی گرم اور قطبین یعنی پولز پر موجود پانی مزید ٹھنڈا ہو جائے گا، یہی اثرات زمینی علاقوں پر بھی مرتب ہوں گے۔

    زمین کے اپنے محور پر جھکاؤ میں تبدیلی آنے سے مزید موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہوں گی اور کئی علاقے انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں بچیں گے، بیشتر فصلوں کا خاتمہ ہو جائے گا اور درجہ حرارت میں تبدیلی سے ایسے برفانی دور کا آغاز ہوگا، جس کا انسان نے کبھی سامنا نہیں کیا۔