Tag: Disease prevention

  • سردیوں میں صحت مند رہنے کے چند کامیاب عمل

    سردیوں میں صحت مند رہنے کے چند کامیاب عمل

    موسم سرما کے آتے ہیں چند امراض ایسے ہیں جن سے تقریباً ہر شخص متاثر ہوتا یے ان میں خاص طورپر نزلہ، زکام اور بخار شامل ہیں۔

    اس امراض سے بچاؤ کیلیے مختلف احتیاطی تدابیر اور صحت بخش غذا کے استعمال کی جاسکتی ہیں اور ان امراض سے محفوظ رہنے کا آسان حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے برطانوی اخبار "ٹیلی گراف” نے ایک تحقیق شائع کی ہے۔ زیر نظر مضمون میں ماہرین صحت نے چند ایسی تجاویز اور مشورے دیئے ہیں جن پر عمل درآمد سے صحت کی ہر ممکن حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    سردیوں کی دھوپ

    رپورٹ کے مطابق خاتون ماہر صحت ڈاکٹر سووا اموتھا لنگم کا کہنا ہے کہ سردیوں میں دن کے وقت اس کھڑکی کے نزدیک بیٹھنا چاہیے جہاں سے دھوپ آرہی ہو یا پھر باہر جاکر 10 منٹ چہل قدمی کرنی چاہیے۔ یعنی صبح 11 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک کی دھوپ بہت کارآمد ہوتی ہے۔

    ایک طبی تحقیق کے مطابق جو لوگ ایسے دفاتر میں کام کرتے ہیں جہاں سورج کی روشنی بھی آتی ہو ان لوگوں میں سر کے درد کی شکایت 63فیصد کم دیکھی گئی ہے، اس کے علاوہ ایسے لوگوں میں نیند کا غلبہ 56فیصد کم ریکارڈ کیا گیا۔

    صفائی ستھرائی

    موسم سرما میں نزلہ، ٹھنڈ اور فلو جیسے وائرس سب سے زیادہ پھیلتے ہیں، ان وائرسز کی آمد گھر میں جمع ہونے والے کچرے اور جو مٹی یا گند جوتوں میں لگ کر یا ہوا کے ذریعے گھر میں آنے سے ہوتی ہے۔

    ماہر صحت کا کہنا ہے کہ لہٰذا صفائی کے انتظامات ایک اہم چیز ہے، دونوں ہاتھوں کو 20 سیکنڈ تک لازمی دھویا جائے اور جوتوں کو بھی گھر میں داخلے سے پہلے صاف کیا جائے یا دروازے پر اتار کر داخل ہوا جائے۔

    ہرے پتوں کی سبزیاں

    خاتون غذائی معالج روشی بھوانیا دماغی صحت کے لیے جن سبزیوں کو تجویز کرتی ہیں ان میں سبز پتوں والی سبزیاں شامل ہیں۔

    مثلاً پتوں والے شلجم، پالک، چقندر اور اناج جیسے دالیں، براؤن چاول اور اسی طرح صحت بخش چکنائی جیسے زیتون کا تیل، بادام، اخروٹ اور چکنائی والی مچھلیاں جیسے سالمن، میکریل، اور سارڈینز وغیرہ شامل ہیں بطور غذا استعمال کیا جائے۔

    شام میں ورزش

    یہ تصور گزشتہ کافی عرصے سے عام ہے کہ رات کو سونے سے قبل ورزش کرنے سے انسان بے خوابی کا شکار ہو سکتا ہے لیکن اس میں کوئی صداقت نہیں۔

    اب ایک نئی تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مختصر دورانیے کی ہلکی پھلکی ورزش کرنے کے بعد بہتر نیند آسکتی ہے۔ورزش ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اور خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول میں بھی مدد دیتی ہے۔

    مختصر دورانیے کی نیند (قیلولہ)

    نئی مختلف طبی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ قیلولہ (سہ پہر کے وقت آرام کرنا) فوری طور پر ذہنی کارکردگی کا معیار بہتر بناتا ہے اور طویل عرصے کے لیے دماغی صحت کی حفاظت میں مدد کرتا ہے۔

    ڈاکٹر میڈوز کے مطابق 10 سے 20 منٹ کا قیلولہ ایک مثالی دورانیہ ہے۔ بالخصوص قیلولے کے دورانیے کو مختصر رکھنے سے انسان گہری نیند میں جانے سے محفوظ رہتا ہے جس میں اسے پہلے سے زیادہ نیند محسوس ہوتی ہے۔

    ٹھنڈی ہوا سے بچنا بے حد ضروری ہے 

     زیادہ سردی میں گھر ہی پر رہنا چاہئے، باہر جانا انتہائی ضروری ہو تو ماسک کا استعمال یا ناک اور منہ کو اسکارف سے ڈھانپ لینا چاہئے، اس کے ساتھ دمہ کے مریض کو دوا یا پمپ کا استعمال جاری رکھنا چاہیے۔

  • سائنسدانوں نے "ڈینگی” کے سد باب کیلئے بڑی کامیابی حاصل کرلی

    سائنسدانوں نے "ڈینگی” کے سد باب کیلئے بڑی کامیابی حاصل کرلی

    ڈینگی کا مرض کیسے پھیلتا ہے، اس کے لیے احتیاطی تدابیر کیا ہیں، یہ کتنا خطرناک ہے اور مرض کی روک تھام کیلئے کیا کرنا چاہیے اس حوالے سے طبی ماہرین نے اس پر تحقیق کی جس کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں۔

    ڈینگی بخار دنیا بھر میں مچھروں سے سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے اور اس کی روک تھام کے لیے اہم پیشرفت ہوئی ہے، ایک بڑے کلینکل ٹرائل میں وائرس سے لڑنے والے بیکٹریا کی مدد سے ڈینگی کے کیسز کی روک تھام میں77 فیصد تک کمی لانے میں کامیابی حاصل کی گئی ہے۔

    طبی جریدے دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ بیکٹریا "وولباچیا پائپینٹس” ہے جو متعدد حشرات الارض میں پایا جاتا ہے اور ان کو امراض پھیلنے سے روکتا ہے مگر یہ قدرتی طور پر ڈینگی پھیلانے والے مچھروں میں نہیں پایا جاتا۔

    ورلڈ موسکیوٹو پروگرام کی اس تحقیق میں انڈونیشیا کے ایک شہر یوگیارتا میں کلینیکل ٹرائل کیا گیا جہاں ڈینگی بہت تیزی سے پھیل رہا تھا، ٹرائل میں بیکٹریا سے متاثر مچھروں کی افزائش 2017 میں 9 ماہ تک کی گئی اور پھر آدھے شہر میں ان کو چھوڑ دیا گیا۔

    ٹرائل کے دورانیے کے دوران وہاں ڈینگی بخار کے کیسز کی شرح میں 77 فیصد کمی آئی جبکہ ہسپتال جانے والے مریضوں کی تعداد 86 فیصد تک گھٹ گئی، ٹرائل میں کامیابی کے بعد مچھروں کو پہلے پورے شہر اور پھر گردونواح کے علاقوں میں چھوڑا گیا۔ محققین نے بتایا کہ یہ اس انڈونیشین شہر کے رہائشیوں کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا میں ہر سال ڈینگی کے 70 لاکھ سے زیادہ کیسز سامنے آتے ہیں اور ٹرائل کی کامیابی سے ہم نے اپنا کام پورے شہر اور نواحی علاقوں تک پھیلایا، ہمارے کیال میں مستقبل میں انڈونیشین شہر ڈینگی سے پاک ہوجائیں گے۔

    کیڑوں کو کنٹرول کرنے کے دیگر طریقوں کے برعکس اس حکمت عملی کے لیے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ان کے اثرات طویل المعیاد ہوتے ہیں۔

    محققین کا کہنا تھا کہ "وولباچیا پائپینٹس” اپنے میزبان پر اثرانداز ہوتا ہے اور ان کی افزائش کی شرح کو بدل کر وہ اثرات اگلی نسل تک منتقل کردیتا ہے۔ نتائج ڈینگی کو کنٹرول کرنے کے لیے پرجوش پیشرفت ہے جس سے ہر سال دنیا بھر میں 40 کروڑ سے زیادہ افراد بیمار ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس محفوظ، دیرپا اور مؤثر طریقہ کار کی عالمی برادری کو ضرورت ہے جبکہ اس طریقہ کار کو مچھروں کے دیگر امراض کی روک تھام کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔