Tag: Dismiss

  • اسرائیلی سیاحوں کو سہولیات دینے پر اردنی میئر کی برطرفی کا مطالبہ

    اسرائیلی سیاحوں کو سہولیات دینے پر اردنی میئر کی برطرفی کا مطالبہ

    عمان : اسرائیلی سیاحوں کو سہولیات دینے پر اردنی شہریوں نے الکرک بلدیہ کے میئر کی برطرفی لا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداء کے خونی سے غداری کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اردن کے شہر الکرک کے میئر کی طرف سے اسرائیلی سیاحوں کو سہولیات فراہم کرنے پر اردنی عوام میں سخت غم و غصے کی فضا پائی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ الکرک شہر میں سول سوسائٹی، پیشہ ور تنظیموں اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے الکرک بلدیہ کے میئر کی برطرفی کے لیے مظاہرہ کیا۔

    انہوں نے الکرک بلدیہ کے میئر کی اسرائیلی نوازی کی شدید مذمت کی اور اسرائیلی سیاحوں کو شہر میں آنے کی اجازت دینے پر میئر کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے میئر کی اسرائیلی سیاحوں کو سہولت دینے کو صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کی کوشش قرار دیا۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ الکرک کے میئر نے شہر کی تاریخی روایات کی خلاف ورزی اور شہدا کے خون سے غداری کی ہے، انہیں فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔

    یاد رہے کہ اردن اور اسرائیل کے درمیانامن معاہدے کے ختم ہونے کے بعد سےتعلقات میں کشیدگی جاری ہے، گزشتہ برس اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوّم نے عوامی مطالبے کو منظور کرتے ہوئے 25 برس قبل امن معاہدے کے تحت اسرائیل کو دی گئے علاقوں کی لیز میں اضافے سے انکار کا کردیا تھا۔

    شاہ عبداللہ دوّم کا کہنا ہے کہ الباقورہ اور غمرہ ہماری ترجیحات کا اوّلین حصّہ ہے اور ان زمینوں کا اسرائیل سے واپس لینا ہماری عوام کے قومی مفاد میں ہے۔

    مزید پڑھیں : اسرائیل سے زمین واپس لینا اردن کے قومی مفاد میں ہے، شاہ عبداللہ

    واضح رہے کہ اردن کے  87 ارکان  پارلیمنٹ نے اسرائیل کو دی گئے علاقے واپس لینے کےلیے پٹیشن دائر کررکھی ہے، بادشاہ شاہ عبداللہ نے اراکین پارلیمنٹ کے دباؤ میں آکر لیز پر دی گئی زمینیں واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ اردن اور اسرائیل کے درمیان طے ہونے والا امن معاہدہ سنہ 1994 نومبر میں شاہ عبداللہ کے والد شاہ حسین اور اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رایبن کے درمیان طے ہوا تھا جس کے تحت الباقورہ اور غمرہ کی زمین 25 سال کے لیے اسرائیل کو لیز پر دی گئی تھیں۔

  • وزیر اعظم نے آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کا حکم اعظم سواتی کے واقعے سے پہلے دیا

    وزیر اعظم نے آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کا حکم اعظم سواتی کے واقعے سے پہلے دیا

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان  نے آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کا حکم بھی اعظم سواتی کے واقعے سے پہلے  واٹس ایپ پر دیا تھا، عوامی نمائندوں کی ایک کال پر وزیراعظم نے فوری رسپانس دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف نے انکشاف کیا کہ شہریار آفریدی نے رات بارہ بج کر آٹھ منٹ پر عمران خان کو واٹس ایپ پر پیغام دیا کہ پولیس کارکردگی پر توجہ کی درخواست ہے۔

    وزیراعظم نے دو منٹ بعد واٹس ایپ پر ہی آئی جی کو ہٹانے کی ہدایت جاری کردی، اس کے علاوہ اعظم سواتی کے واقعہ سے پہلے وزیر اعظم کا دوسرا پیغام بھی سامنے آگیا۔

    شہریار آفریدی نے وزیر اعظم سے اسلام آباد کے ایس ایچ اوز کے تبادلوں سے متعلق سوال کیا، وزیر مملکت نے کہا کہ تبادلے کی باتیں آئی جی پھیلارہے ہیں۔

    جس پر وزیر اعظم نے پھر ان کو فوری ہٹانے کا حکم دیا۔ شہریار آفریدی نے ہدایت کے باوجود نہیں ہٹایا اور اس کے چند دن بعد ہی اعظم سواتی والا واقعہ پیش آگیا۔

  • پیرس:‌ پروفیسر طارق رمضان کی درخواست ضمانت مسترد

    پیرس:‌ پروفیسر طارق رمضان کی درخواست ضمانت مسترد

    پیرس : فرانسیسی عدالت نے دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار پروفیسر طارق رمضان کی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست ایک مرتبہ پھر مسترد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک ماہر نے پروفیسر طارق رمضان کے خلاف کورٹ میں مزید نئے ثبوت پیش کیے ہیں، مذکورہ شخص نے مسلمان پروفیسر کے کمپیوٹر اور فون کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ثبوت پیش کرنے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر نے پروفیسر کی جانب سے بیان کردہ واقعات کی تردید کی ہے جس کے باعث عدالت نے طارق رمضان کی درخواست مسترد کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتار مسلم پروفیسر طارق رمضان نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنے والی ایک خاتون کو موبائل فون پر پیغامات بھیجے تھے تاہم اس کی عصمت دری کرنے سے انکاری ہیں۔

    خیال رہے کہ پروفیسر طارق رمضان اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے نواسے ہیں جن کے خلاف 2016 میں ہینڈا یاری نامی خاتون نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اس کے علاوہ 2009 میں بھی ایک قسم کی ایک شکایت سامنے آئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پروفیسر طارق رمضان حالیہ دنوں فرانس کے دارالحکومت پیرس کے نواح میں واقع جیل میں عصمت ریزی کرنے کے الزامات میں قید ہیں۔


    مزید پڑھیں : پروفیسرطارق رمضان کےایک اور خاتون سے تعلقات سامنے آگئے


    یاد رہے کہ  دو خواتین کے ساتھ عصمت دری اور جنسی ہراسگی کے الزام میں گرفتار مسلمان پروفیسر اور فلاسفر طارق رمضان کے متعلق ایک اور انکشاف ہوا تھا کہ  انہوں نے 2015 میں ایک مسلمان خاتون کو اپنے  اور ان کے درمیان تعلقات کو  راز میں رکھنے کے لیے بھاری رقم کی ادائیگی کی گئی تھی۔

  • وزارت کیڈ کو ختم کرنے کا فیصلہ: وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس کل ہوگا

    وزارت کیڈ کو ختم کرنے کا فیصلہ: وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس کل ہوگا

    اسلام آباد : حکومت نے وزارت کیڈ کو ختم کرنے اور یگولیٹری نظام کو اسٹریم لائن کرنے کی تجویز پر بھی غور شروع کردیا، فیصلے کل ہونے والے کابینہ اجلاس میں کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق  وفاقی حکومت وزارت کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن (کیڈ) کو ختم کرنے پر غور کر رہی ہے، اس کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت کل ہونے والے  وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا جائےگا، کابینہ اجلاس کے ایجنڈے کی تفصیلات  اےآر وائی نیوز نے حاصل کرلیں۔

    ایجنڈے کے مطابق کابینہ اجلاس میں وزارت کیڈ کو ختم کرنے کی منظوری دی جائے گی، صحت سے متعلقہ امور اور وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی منظوری دی جائے گی۔

    اس کے علاوہ اجلاس میں ریگولیٹری نظام کو اسٹریم لائن کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا جائے گا، اجلاس کے ایجنڈے میں چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ کی تعیناتی کی منظوری بھی شامل ہے۔

    اثاثہ جات کی ریکوری یونٹ کی منظوری بھی اس ایجنڈے کا حصہ ہے، علاوہ ازیں پاکستان نیوی ایکٹ1961میں ترمیم بھی ایجنڈے میں شامل ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انکم ٹیکس ترمیم آرڈیننس بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت کیڈ کے خاتمے کے بعد ماتحت کام کرنے والے مختلف اداروں کو دیگر وزارتوں میں ضم کردیا جائے گا، ذرائع کے مطابق تعلیمی اداروں کو وزارت تعلیم اور پروفیشنل ٹریننگ کے حوالے کرنے کا امکان ہے جبکہ اسپتالوں کو وزارت صحت کے حوالے کیا جائے گا۔

  • نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل خارج

    نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل خارج

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نااہل وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ابتدائی سماعت میں خارج کردی جبکہ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کیخلاف توہین عدالت انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ جاری کر دیا ،فیصلہ ہائیکورٹ کے ڈویژنل بینچ نے جاری کیا، جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس میاں گل حسن نے فیصلہ سنایا، اسلام آبادہائیکورٹ کاتحریری فیصلہ 3صفحات پر مشتمل ہے، نوازشریف کیخلاف فیصلے کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔

    تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے عدلیہ سےمتعلق توہین آمیز الفاظ استعمال کئے، نوازشریف کےتوہین آمیزبیانات مختلف اخبارات میں چھپتےرہے، سپریم کورٹ نےتوہین آمیزبیانات کیخلاف کارروائی نہیں کی، سپریم کورٹ نے نوازشریف کوتوہین آمیزبیانات پرنوٹس نہیں دیا۔


    مزید پڑھیں : نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ


    سپریم کورٹ کےکارروائی نہ کرنے پر ڈویژن بینچ بھی اختیار نہیں رکھتا، اپیل کوابتدائی سماعت میں مذکورہ رائےکیساتھ خارج کیاجاتاہے۔

    دوسری جانب انٹرا کورٹ اپیل خارج ہونےپردرخواست گزار کاسپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے، درخواست گزارمخدوم نیاز اور ابرار رضا ایڈووکیٹ نےفیصلے کی کاپی حاصل کرلی ہے۔

    مخدوم نیازانقلابی کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کوبھی نوازشریف کیخلاف کارروائی کااختیارہے، نوازشریف کیخلاف جلد سپریم کورٹ میں اپیل دائرکرینگے۔

    یاد رہے کہ نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں عوامی تحریک کے رہنماخرم نواز گنڈا پور اور دیگرنے دی تھیں۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے عدالتوں کیخلاف ہرزہ سرائی کی، آئین یہ حق نہیں دیتا کہ عدالتی احکامات کی توہین کی جائے، ہجوم اکٹھا کرکے عدالتوں سےمتعلق ہرزہ سرائی قابل سزاجرم ہے۔

    مخدوم نیاز انقلابی نے استدعا کی کہ مجرمانہ خاموشی پرہائیکورٹ پیمرا کوبھی احکامات جاری کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پی ٹی آئی کا طلال چوہدری کوفوری برطرف کرکے تحویل میں لینے کا مطالبہ

    پی ٹی آئی کا طلال چوہدری کوفوری برطرف کرکے تحویل میں لینے کا مطالبہ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے طلال چوہدری کوفوری برطرف کرکے تحویل میں لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نےاحتساب عدالت کےباہرمعاملہ مانیٹرنگ جج کےسامنےاٹھادیا ہے ، اور واقعے کا نوٹس لینے کی استدعا کرتے ہوئےطلال چوہدری کوفوری برطرف کرکے تحویل میں لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری کا کہنا ہے کہ جج مریم،کیپٹن(ر)صفدرکےنام ای سی ایل پرڈالنےکاحکم دیں، فراہمی انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کا سراغ لگایا جائے، عدالتوں پریلغار ن لیگ کی پرانی روش ہے، چوروں کو فرد جرم سے بچانے کیلئےاحتساب عدالت پر حملہ کرایا گیا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نوازکی ایما پر ن لیگ کے وکلا ونگ کو حملےکی ذمہ داری دی گئی، پولیس کی مداخلت روکنے کی ذمہ داری طلال چوہدری کوسونپی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ آج کے دن کیلئے رینجرزکو سارےعمل سے باہر کیا گیا، سازش کے تحت رینجرز کو احتساب عدالت سے ہٹایا گیا۔

    اس سے قبل تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ن لیگ کےگلوبٹوں نےاحتساب عدالت میں خلل ڈالا، ججزاورعدالتوں پرحملے ان کا طرہ امتیاز ہے ، شریف خاندان کو شرم آنی چاہئے،ہم عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔


    مزید پڑھیں : احتساب عدالت میں بدمزگی‘ سماعت بغیرکارروائی کے ملتوی


    یاد رہے آج صبح احتساب عدالت میں مریم نواز اورکیپٹن صفدر کی پیشی کے موقع پر پولیس نے ن لیگ کے وکلا کو عدالت میں جانے سے روکا تو نون لیگ کے کارکنوں او وکلا آپے سے باہر ہوگئے اور احتساب عدالت میں اور عدالت کے باہر ہنگامہ آرائی کی تو پولیس نے وکلاء پر لاٹھی چارج کیا۔

    ہنگامہ آرائی کی آڑمیں نیب پراسیکیوشن ٹیم پرحملےکی کوشش کی گئی، پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ کو دھکے دیئے گئے، ہنگامہ آرائی اور ہلڑبازی کے سماعت بغیرکارروائی ملتوی کردی گئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • عمران خان کا ضیا اللہ آفریدی کو پارٹی سے برطرف کرنے کا فیصلہ

    عمران خان کا ضیا اللہ آفریدی کو پارٹی سے برطرف کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان عائشہ گلالئی کے بعد ضیا اللہ آفریدی کو پارٹی سے برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پارٹی سے منحرف اراکین کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے عائشہ گلالئی کےبعد ضیااللہ آفریدی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

    عمران خان نے ضیا اللہ آفریدی کو پارٹی سے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا اور پیپلز پارٹی میں شامل ہونے پر ضیا اللہ آفریدی کو شوکاز نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔

    نوٹس میں ضیا اللہ آفریدی سے پارٹی سے منحرف ہونے پر 7روز میں جواب طلب کیا گیا ہے، جواب نہ ملنے کی صورت میں پارٹی رکنیت سے بر طرف کیا جائے گا۔

    پی ٹی آئی سربراہ کا کہنا ہے کہ ضیااللہ آفریدی پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے، روز پہلے ضیا اللہ آفریدی نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کااعلان کیا۔


    مزید پڑھیں : عمران خان کا عائشہ گلالئی کوپارٹی سے نکالنے کا فیصلہ


    یاد رہے کہ گذشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے عائشہ گلالئی کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا اور الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی کارروائی کی درخواست کی ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی کیخلاف آرٹیکل63 اے کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے، پارٹی سے انحراف کے بعد عائشہ گلالئی پارٹی کی ذمہ دار نہیں رہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کا عائشہ گلالئی کوپارٹی سے نکالنے کا فیصلہ

    عمران خان کا عائشہ گلالئی کوپارٹی سے نکالنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے عائشہ گلالئی کو پارٹی سے بر طرف کرنے کا فیصلہ کرلیا، انکا کہنا ہے کہ عائشہ گلالئی کیخلاف آرٹیکل63 اے کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے عائشہ گلالئی کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا اور الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی کارروائی کی درخواست کی ہے۔

    عمران خان کا کہنا ہے کہ عائشہ گلالئی کیخلاف آرٹیکل63 اے کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے، پارٹی سے انحراف کے بعد عائشہ گلالئی پارٹی کی ذمہ دار نہیں رہیں، کارروائی کا فیصلہ پارٹی قیادت کی مشاورت سے کیا جارہا ہے، فیصلے میں بطور پارٹی چیئرمین اختیارات کا استعمال کیا ہے، آپ معطلی کے بعد شوکازنوٹس کا جواب دینے میں بھی ناکام رہیں۔

    عمران خان نے عائشہ گلالئی کو بھی آخری نوٹس بھجوادیا ہے اور نوٹس کی کاپی اسپیکر قومی اسمبلی ،چیف الیکشن کمیشن کوبھجوا دی گئی ہے۔

    اد رہے عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی پر سنگین الزام جبکہ عمران خان اور رہنماؤں کے کردار پرانگلی اٹھادی تھی۔


    مزید پڑھیں :  تحریک انصاف میں خواتین کی عزت محفوظ نہیں، عائشہ گلالئی


    عائشہ گلالئی نے کہا تھا کہ پارٹی میں عزت دارخواتین کی عزت نہیں، چئیرمین خود بھی خواتین کی عزت نہیں کرتے،  پارٹی میں اخلاقیات نہیں اس لیے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور قیادت خواتین کارکنان کو نازیبا میسجز کرتی ہے، جس کی وجہ سے کئی خواتین کارکنان نالاں ہیں، میں این اے ون کا ٹکٹ نہیں مانگا، نہ ہی جلسے میں تقریر کا معاملہ تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نظم و ضبط کی خلاف ورزی، متحدہ پاکستان کے کئی اراکین کی بنیادی رکنیت ختم

    نظم و ضبط کی خلاف ورزی، متحدہ پاکستان کے کئی اراکین کی بنیادی رکنیت ختم

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے تنظیمی نظم وضبط کی سنگین خلاف ورزی پرایم کیوایم سندھ تنظیمی کمیٹی کے ارکان ظفر راجپوت، رشیدبھیا،فوزیہ عامر اور رضوانہ اسلم کوفوری طورپرتنظیم کی بنیادی رکنیت سے خارج کردیاہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ایم کیو ایم حیدرآباد ڈسٹرکٹ کمیٹی کے اراکین عابد غوری، جاوید خان، ذوالفقار علی خانزادہ، فہیم بیگ مغل، فاروق خان، فہیم راحیل اور سعد عزیز کو تنظیمی نظم و ضبط کی سنگین خلاف ورزی کرنے پر بنیادی رکنیت سے خارج کردیا گیا۔

    علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان نے تنظیمی نظم و ضبط کی سنگین خلاف ورزی کرنے پر سندھ تنظیمی کمیٹی کے ارکان ظفر راجپوت، رشید بھیا، فوزیہ عامر اور رضوانہ اسلم کی بھی فوری طور پر تنظیمی رکنیت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    پڑھیں:  متحدہ لندن کے خلاف کریک ڈائون جاری، چوتھے رہنما ظفر راجپوت بھی گرفتار

    رابطہ کمیٹی پاکستان نے تمام ذمہ داران اور کارکنان کو ہدایت کی ہے کہ وہ تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی سے باز رہیں اور اس پر سختی سے عمل پیرا رہیں، کارکنان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مذکورہ افراد سے کسی بھی قسم کا تنظیمی رابطہ ہرگز نہ رکھیں۔

    مزید پڑھیں: متحدہ رہنما امجد اللہ پریس کلب سے باہر نکل آئے، رینجرز نے گرفتار کرلیا

    قبل ازیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حیدرآباد میں کارروائی کرتے ہوئے ایم کیو ایم لندن کی جانب سے نامزد کردہ ایڈہاک ممبر ظفر راجپوت کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جبکہ کچھ دیر قبل پریس کلب میں محصور امجد اللہ خان کو بھی کلب سے باہر آتے ہی رینجرز اہلکاروں نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

  • بانی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم

    بانی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم

    لندن: اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین سمیت دیگر رہنماؤں محمد انور، سرفراز مرچنٹ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ناکافی شواہد کی بنیاد پر ختم کردیا۔

    میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کے دوران 6 افراد کو گرفتار کر کے تحقیقات کی گئیں تاہم عدم ثبوت کی بنا پر تمام افراد کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’بانی ایم کیو ایم سمیت 4 افراد پر قائم منی لانڈرنگ کیس کو عدم شواہد کی بنیاد پر ختم کیا گیا ہے تفتیش کے دوران یہ بات ثابت نہیں ہوسکی کہ رقم غیر قانونی طریقے سے منتقل کی گئی ہے‘‘۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم رہنماء واسع جلیل نے کہا کہ ’’ہم اسکاٹ لینڈ یارڈ کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے بانی ایم کیوایم کے خلاف دائر مقدمے کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے‘‘۔

    یاد رہے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز اس وقت ہوا جب لندن پولیس ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں چھ دسمبر دوہزار بارہ کو متحدہ کے دفتر پہنچی اور چھاپے کے دوران، لاکھوں پاؤنڈ برآمد کیے بعد ازاں اٹھارہ جون 2013 کو لندن پولیس نے الطاف حسین کے گھر کی تلاشی کے دوران  اُن کی رہائش گاہ سے غیر قانونی خطیر پاؤنڈ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    علاوہ ازیں تین جون 2014 اسکاٹ لینڈ یارڈ نے الطاف حسین کی رہائش گاہ کی تلاشی لیتے ہوئے متحدہ قائد کو حراست میں لے کر جیل منتقل کیا گیا تھا تاہم علالت کے باعث انہیں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور6 جون2014 کو اکتیس جولائی تک الطاف حسین ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

    اکتیس جولائی2014 کو متحدہ سربراہ کی ضمانت میں دسمبر2014 تک توسیع ہوگئی تھی، دسمبر میں ایک بار پھر متحدہ قائد کی ضمانت میں 14اپریل 2015تک توسیع کی گئی تھی۔