Tag: displaced

  • افغان تنازعہ کی وجہ سے لاکھوں افراد نے نقل مکانی کی

    افغان تنازعہ کی وجہ سے لاکھوں افراد نے نقل مکانی کی

    کابل:اقوام متحدہ نے اپنے رپورٹ میں بتایا ہے کہ افغان تنازعہ کی وجہ سے لاکھوں افراد نے نقل مکانی کی جن میں 58 فیصد تعداد 18 سال سے کم عمر بچوں کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعاون انسانی امور (او سی ایچ اے) کا کہنا تھا کہ 2019 کے پہلے 7 ماہ کے دوران 2 لاکھ 17 ہزار افراد ملک میں جاری لڑائی کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جنگ کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے 58 فیصد افراد 18 سال سے کم عمر بچے ہیں۔

    واضح رہے کہ اکثر اندرونی نقل مکانی کی وجہ قومی حادثات ہوتے ہیں، جن میں گزشتہ سال آنے والی تاریخی خشک سالی بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے 2 لاکھ 45 ہزار افراد نے نقل مکانی کی تھی اور ان میں سے تقریباً ایک لاکھ افراد واپس نہیں آئے تھے۔

    او سی ایچ اے کے مطابق 10 لاکھ سے زائد افراد نے نقل مکانی کی ہے اور انہیں رواں سال کے آخر تک معاونت کی ضرورت ہوگی۔

    افغانستان کی جنگ، مختلف صورتوں میں 4 دہائیوں سے جاری ہے، سے لاکھوں افراد مختلف اوقات میں ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

    او سی ایچ اے کا کہنا تھا کہ جنوری سے جولائی کے درمیان 2 لاکھ 70 ہزار افراد ایران سے واپس آئے جو خود بھی معاشی بحران کا سامنے کر رہا ہے جبکہ 16 ہزار 700 افغان پاکستان سے اپنے وطن واپس لوٹے۔

    خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان بین الاقوامی فوج کے انخلا کے حوالے سے معاہدے کا اعلان جلد متوقع ہے۔

  • آج دنیا پناہ گزینوں کا عالمی دن منارہی ہے

    آج دنیا پناہ گزینوں کا عالمی دن منارہی ہے

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں سے پندرہ لاکھ سے زائد مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سنہ 2001 میں ایک قرارداد کے تحت ہر سال 20 جون کو پناہ گزینوں کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا تھا، جس کا مقصد عوام میں پناہ گزینوں سے متعلق شعور اجاگر کرنا تھا جو جنگ، نقصِ امن یا کئی دیگر وجوہات کی بناء پر اپنا گھر بار چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    ہر سال 20 جون کو عوام میں یہ سوچ پیدا کی جاتی ہے کہ باحالت مجبوری اپنا مسکن و وطن ترک کرنے والے مہاجرین کے حقوق اور ضرورتوں کا خیال رکھیں۔

    اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کا ادارہ یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنرفاررفیوجیز اور مختلف انسانی حقوق کی تنظیمیں دنیا کے سو سے زائد مما لک میں اس دن کو خوب جذبہ سے مناتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ہر سال 20 جون کا دن پناہ گزینوں کے عالمی دن کے طور پرمنایا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر جنگوں، بدامنی، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تناؤ اور امتیازی سلوک کے باعث آج بھی کروڑوں افراد پناہ گزینوں کی حیثیت سے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو غربت کے ساتھ ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم رہتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا تھا کہ جنگوں اور دیگر پُر تشدد واقعات کے باعث ابتک 7 کروڑ 10 لاکھ افراد اپنے گھربار چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں، بدھ کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے 20 سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں گزشتہ برس 20 لاکھ افراد نے پناہ لی ہے۔

    یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنرفاررفیوجیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 7 کروڑ پناہ گزینوں کی حیران کن ہے جو گزشتہ دو دہائی کی نسبت دوگنی تعداد ہے اور ان پناہ گزینوں میں زیادہ تر افراد کا تعلق شام، افغانستان، جنوبی سوڈان، میانمار اور صومالیہ سے ہے۔

    یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں پناہ گزینوں کی تعداد میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے،گزشتہ برس کے اختتام تک پناہ گزینوں کی تعداد 70.8 ملین تھی جبکہ 2017 میں پناہ گزینوں کی تعداد 68.5 ملین تھی۔

    گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہر پانچ میں سے تین افراد یا 4 کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد کو کسی نہ کسی مجبوری کے باعث اپنے آبائی وطن کو ترک کرکے کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے پر مجبور ہوا ہے۔

    افغانستان میں امن و امان کی مخدوش حالت کے پیش نظر پاکستان میں اس وقت لاکھوں کی تعدا د میں افغان بطورمہاجر گزشتہ 37 سال سے پناہ گزین ہیں۔ پاکستان اس وقت جہاں خود امن و امان، معاشی و انرجی بحران مختلف بحرانوں کا شکار ہے ، ایسے حالات میں پناہ گزینوں کی یہ بڑی تعداد پاکستان کے لیے معاشی طور پر مزید مسائل پیدا کرنے کا باعث بن رہی ہے، جب کہ افغانستان کی صورت حال اب بہتری کی جانب گامزن ہے، ایسے میں حکومت پاکستان افغان پناہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بھیجنے کے لئے اقدامات کررہی ہے، واپسی پر ان خاندانوں کو معقول وظیفہ بھی دیا جارہا ہے مگر اس کے باوجود لاکھوں افغان پناہ گزین واپس جانے کے لئے تیار ہی نہیں ہیں۔

    کانگو میں پناہ لینے افریقی ملک روانڈ کی خواتین عالمی یوم پناہ گزین پر ہاتھ سے بنائی ہوئی اشیاء فروخت کررہی ہیں

    شام میں مسلمانوں پر جاری بد ترین مظالم ، بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد کو دوسرے ممالک میں پناہ گزین ہیں اور ایسے افراد اردن، لبنان، ترکی، یورپ اور عراق میں پناہ گزینوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی مسلمان اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر ہیں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

    فلسطین کے بعد مہاجرین کے حوالے سے بڑا ملک افغانستان ہے جس کے 26 لاکھ 64 ہزار افراد مہاجر کی حیثیت سے دوسرے ممالک میں موجود ہیں، عراق کے 14 لاکھ 26 ہزار افراد، صومالیہ کے 10 لاکھ 7 ہزارافراد، سوڈان کے 5 لاکھ سے زائد افراد دوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    پناہ گزینوں کے اس عالمی دن کا پیغام ہے کہ اقوام عالم کو چاہئے وہ اقوام متحدہ کے کردار کواس قدر مضبوط بنائیں کہ وہ ملکوں، قوموں کے درمیان تنازعات، شورشوں اور نقص امن کی صورتحال پر اپنا موثر کردار ادا کرسکے، تاکہ دنیا بھر کے ممالک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہواور کسی کو کسی دوسرے ملک میں پناہ گزینی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔

  • سمندروں کی سطح بلند ہونے سے 18 کروڑافراد بے گھرہوجائیں گے، رپورٹ

    سمندروں کی سطح بلند ہونے سے 18 کروڑافراد بے گھرہوجائیں گے، رپورٹ

    واشنگٹن : پوری دنیا میں سمندروں کی اوسط سطح میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ کرہ ارض کے مستقل برفانی ذخائرکا پگھلاؤ ہے اوراس صدی کے اختتام تک کروڑوں افراد نقل مکانی پرمجبورہوسکتے ہیں۔

    امریکا میں ماہرین نے نیشنل اکیڈمی آف سائنسس کی پروسیڈنگزمیں شائع ہونے والی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ 40 سال کے مقابلے میں اب گرین لینڈ کی برف پگھلنے کی رفتار 6 گنا بڑھ چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 1980 کے عشرے میں گرین لینڈ کی برف پگھلنے کی شرح بھی کئی گنا بڑھی ہے یعنی اس وقت سالانہ 40 ارب ٹن برف پانی میں گھل رہی تھی اور اب سے اس کی شرح 252 ارب ٹن سالانہ تک پہنچ چکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس برف پگھلنے سے انسانیت کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اگراگلے 80 برس میں زمین کا اوسط درجہ حرارت 5 درجے سینٹی گریڈ بڑھ جاتا ہے تو اس سے سمندروں کی سطح انچوں میں نہیں بلکہ فٹوں میں بڑھ سکتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے 80 برس یعنی 2100 تک شنگھائی سے لے کر نیویارک تک کے ساحلی علاقے بری طرح متاثر ہوں گے جس کی وجہ سے 18 کروڑ 70 لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا پگھلتے برف کو نظرانداز کررہی ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

    امریکا میں واقع نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر کے مطابق گرین لینڈ کا رقبہ ٹیکساس سے تین گنا بڑھا ہے اور اگر اس میں انٹارکٹیکا کو بھی شامل کرلیا جائے تو پوری دنیا کا 99 فیصد میٹھا پانی برف کی صورت میں یہاں موجود ہے۔ اس کا پگھلنا کسی سانحے سے کم نہ ہوگا، دونوں خطوں میں برف کی پرتیں تین کلومیٹر تک بلند ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق انسانوں کی جانب فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کے بے تحاشہ اخراج سے اب سمندروں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی سکت ختم ہورہی ہے اور اس کے بعد زمینی درجہ حرارت بڑھنے سے برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ سمندروں کی اوسط سطح بلند ہورہی ہے اور دنیا کی دو سے ڈھائی فیصد آبادی اس کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوگی۔

  • سری لنکا: شدید بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے سے 7 افراد ہلاک

    سری لنکا: شدید بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے سے 7 افراد ہلاک

    کولمبو: سری لنکا میں شدید بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے کے نتیجے میں سات افراد ہلاک جبکہ ہزاروں کی تعداد میں شہری بے گھر ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکا اس وقت شدید بارشوں کی لپیٹ میں ہے، جبکہ آسمانی بجلی گرنے کے مختلف واقعات میں سات شہری زندگی کی بازی ہار گئے، تاہم ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

    ترجمان پولیس ’روان گونیسکارا‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے سری لنکا میں بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے سے 7 افراد کی موت واقع ہوئی جبکہ ایک شخص کی ہلاکت مٹی کے تودے تلے دب جانے کی باعث ہوئی، حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔


    بنگلہ دیش میں طوفانی بارشیں‘ 156افراد ہلاک


    دوسری جانب قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کے مطابق ملک بھر ميں مختلف مقامات پر شديد بارشوں کے سبب اب تک ایک ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہيں، سری لنکا ميں شدید بارشوں کا سلسلہ اتوار سے جاری ہے اور اگلے چوبيس گھنٹوں کے دوران بھی شدید بارشیں جاری رہنے کی پيش گوئی ہے۔

    قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کا مزید کہنا تھا کہ تقریبا 1024 افراد کو سری لنکا کے 20 مختلف مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں انہیں روز مرہ کی ضروریات سمیت دیگر سہولتیں بھی فراہم کی جارہی ہیں۔


    سری لنکا: شدید بارشوں کے بعد سیلاب ‘ہلاکتوں کی تعداد 146ہوگئی


    خیال رہے کہ اس وقت سری لنکن آرمی کے 100 جوان بھی ریسکیو آپریشن میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں، علاوہ ازیں شدید بارشوں کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوچکی اور شہروں کو شدید مشکلات سامنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔