اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے فیصلے کے بعد سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کے ہائی کورٹ نے ملک کے وزیرِ خارجہ اور مسلم لیگ نواز کے سینئیر رہنما خواجہ آصف کو اقامہ رکھنے کے معاملے پر آئین کی شق 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے دیا ہے، جس کے بعد اب الیکشن کمیشن نے ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت کے خاتمے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا ہے، کیس کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی شامل تھے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کو تاحیات قرار دے چکی ہے۔ خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ آنے کے بعد اب وہ وزیر خارجہ نہیں رہے اور آئندہ انتخابات میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف نے ملازمت کے معاہدے کا اعتراف کیا ہے، وہ این اے 110 سے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں تھے، خواجہ آصف نے غیر ملکی کمپنی سے مختلف اوقات میں 3 کنٹریکٹ کیے تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : جہانگیرترین نے نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائرکردی، جہانگیر ترین کو اثاثے چھپانے پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق جہانگیرترین نےنااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائرکردی، جہانگیر ترین نے بیان حلفی بھی جمع کرادیا۔
جہانگیرترین نےموقف اختیار کیا کہ کاغذات نامزدگی میں جان کراثاثے چھپانےکی کوشش نہیں کی۔ ٹرسٹ کے قیام کا مقصد بچوں کوبرطانیہ میں گھر کی فراہمی تھا۔
حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ خود کو اور بیوی کو تاحیات بینفشری بنانا محض حفاظتی اقدام تھا، ٹرسٹ پاکستان کے بینکنگ چینلز سے واجبات منتقلی کے ذریعے قائم کیا۔
جہانگیرترین نے حلف نامے میں کہا کہ میرے 4بچے ہیں اور چاروں شادی شدہ اورخودمختار ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کو 15 دسمبر 2017 کو اثاثے چھپانےپر نااہل قرار دیا تھا، عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیرترین کو دو نکات پر نااہل کیا گیا ہے، انہوں نےملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے جھوٹ بولا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرم استعمال کیے، یہ بھی کہا گیا کہ جہانگیرترین سماعت میں سوالات کے درست جوابات نہیں دے رہے تھے‘ آف شورکمپنیاں ان کی ملکیت ہیں۔ اسی سبب وہ انسائیڈرٹریڈنگ کےجرم کے مرتکب ہوئے۔
صوبہ پنجاب کے ضلع لودھراں سے جہانگیر ترین کی نااہلی کے بعد ضمنی انتخاب کے لیے ان کے بیٹے علی ترین نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئرکریں۔
سپریم کورٹ نے نا اہلی کیس میں عمران خان کو بری کرتے ہوئے تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری جہانگیرترین کو نااہل قراردے دیا‘ انہوں نے 2011 میں تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جہانگیرترین سماعت میں درست جواب نہیں دےرہےتھے‘ آف شورکمپنیاں ان کی ملکیت ہیں۔ اسی سبب وہ انسائیڈرٹریڈنگ کےجرم کےمرتکب قرار پائے ہیں۔
آئیے جہانگیر ترین کے سیاسی کیریئر پر نظر ڈالتے ہیں۔۔
جہانگیر ترین پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری ہیں اور عمران خان کے قریب ترین ساتھی شمار کیے جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی میں انہیں سب سے بااثر ترین شخصیت تصور کیا جاتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین سنہ 1953 کو پیدا ہوئے، انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور ایف سی کالج لاہور سے گریجویشن کیا۔وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ روانہ ہو ئے اورسنہ 1974 میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔
جہانگیرترین نےپنجاب یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن میں تدریس بھی کی۔ انھوں نے 2002 میں سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تو ق لیگ کے ٹکٹ پر این اے ایک سو پچانوے رحیم یار خان سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے‘ وہ سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کےمشیر برائے امورِ زراعت رہے۔
سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت میں انہوں نے صنعت اور پیداوار کے وفاقی وزیر کی حیثیت سے کام کیا۔ جہانگیر ترین 2008 میں فنکشنل لیگ کی ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی بنے اور پھر 2011 میں انھوں نےتحریک انصاف میں شمولیت اختیارکرلی۔
تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے انھیں 2013 میں پی ٹی آئی کا جنرل سیکریٹری بنایا، وہ 2013 کے الیکشن میں این اے 154 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ‘ تاہم 2015 کے ضمنی الیکشن میں اسی حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
آج 15 دسمبر 2017 کو مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے انہیں تکنیکی بنیادوں پر تاحیات نا اہل قرار دیا ہے۔ تحریک ِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے ان کی نا اہلی کو تکنیکی قرار دیتے ہوئے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا عندیہ کیا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہارکریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے تحریک انصاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرے گی، پاتال تک عائشہ گلالئی کا پیچھا کریں گے، ان کا ایک دن بھی اسمبلی میں رہنا پی ٹی آئی کی خواتین کی حق تلفی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عائشہ گلالئی کی نااہلی کی درخواست مسترد ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ
الیکشن کمیشن نے ایک مرتبہ پھروہی کیا جو چیف الیکشن کمشنرکرتے آرہے ہیں، خاتون نے پورے میڈیا کے سامنے کہا وہ پی ٹی آئی چھوڑ رہی ہیں۔
فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی پرتحریک انصاف کےالزامات سب کےسامنےہیں، عائشہ گلالئی کاپارٹی سےالگ ہونے کا بیان بھی سب کے سامنے ہے ، آرٹیکل63ای کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے، عائشہ گلالئی پی ٹی آئی کی خیرات میں دی گئی سیٹ سے چمٹی ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ خبریں ہیں الیکشن کمشنرکے قریبی رشتے داروں کونوکری دی گئیں، معلوم ہوناچاہئےاس پرسیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کا کیا کہنا ہے، ایسےمعاملات ہیں توسیکریٹری الیکشن کمیشن کووضاحت دینی چاہئے، الیکشن کمیشن میں پروٹوکول کس چیز کے لگے ہوئےہیں، الیکشن کمیشن کو ایسے بند کیا گیا ہے، جیسے وہ خفیہ ایجنسی کا دفتر ہے۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنراپنےاثاثےکیوں ڈکلیئرنہیں کررہے، عائشہ گلالئی کےمعاملے پر پاتال تک جائیں گے، اپیل کریں گے،عائشہ گلالئی کوسیٹ پرقابض نہیں رہنے دیں گے، جھوٹ سےمتعلق وضاحت آکسفورڈڈکشنری نےعائشہ گلالئی سے کی، جس کواپنی عزت کی پرواہ نہ ہووہ کسی پرکچھ بھی الزام لگاسکتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جو مکاجنگ کے بعد یاد آئے اسے اپنے منہ پرمارناچاہیے، عمران خان اور جہانگیر نے سینیٹ نہ آنے کی پارلیمانی پارٹی سے اجازت لی تھی، عائشہ گلالئی کوڈی نوٹیفائی نہ کرناآئین کی خلاف ورزی ہے، وزیراعظم کے انتخاب میں گلالئی نےپارٹی کے برخلاف عمل کیا۔
تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان کےایک ایک روپےکاحساب عدالت میں دےدیا، جہانگیرترین کابھی ایک ایک روپےکاحساب عدالت میں دیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ سیاسی پارٹیوں کاالیکشن کمیشن پراعتماد نہیں ہوگا تو الیکشن کیسےکرائیں گے، الیکشن کمیشن انتظامی ادارہ ہے،سیاسی جماعتوں سےنہیں ملتے، الیکشن کمیشن صحافیوں اورسیاستدانوں کےلئےکھلاہوناچاہیے، چیف الیکشن کمشنربتائیں وہ اتنی مہنگی گاڑی کےمستحق ہیں بھی یانہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیسبک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ نواز لیگ اور پیپلزپارٹی نے ساڑھے چار سال تک فکس میچ کھیلا، دونوں جماعتوں کے درمیان سی او ڈی مک مکا تھا، عدالتوں سے نااہل ہوا تو پارٹی چیئرمین بھی نہیں بنوں گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
پوری اسٹیٹ مجرم نوازشریف کے ساتھ کھڑی ہے
عمران خان نے کہا کہ نواز لیگ اور پیپلزپارٹی نے مل کر ملک کا پیسہ لوٹ کر باہرمنتقل کیا ان دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے کےخلاف کبھی کچھ نہیں کہا اگر ہم سڑکوں پرنہ نکلتے تو دونوں جماعتوں کا مک مکا تھا، ملک میں حکومت نام کی کوئی چیزنہیں ہے، پوری اسٹیٹ مجرم نوازشریف کے ساتھ کھڑی ہے، شاہد خاقان نوازشریف کو اپنا وزیراعظم مانتے ہیں، اب عوام کو بھی حکومت پر کوئی اعتماد نہیں رہا، ملک میں غیریقینی کی صورتحال ہے۔
پانچ سال میں عوام میں شعورآگیاہے
عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کابہترین طریقہ نئے انتخابات ہیں، پاکستان کے مسائل کاحل صرف الیکشن میں ہے، 2013میں تمام جماعتوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے لیکن پانچ سال میں عوام میں شعورآگیاہے، اب پہلے کی طرح چپ کرکےنہیں بیٹھیں گے۔ گزشتہ الیکشن میں ہم تیارنہیں تھے،اب ہم تیارہیں ۔
شہبازشریف کے پارٹی سنبھالنے سے ن لیگ عارضی بچ جائےگی،
عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شہبازشریف کے پارٹی سنبھال لینے سے ن لیگ عارضی طور پر بچ جائےگی، کینسر کا علاج تھوڑی دیر کیلئے ڈسپرین سے ہوسکتا ہے، سوچا گیا تھا کہ نوازشریف چلےگئے تو کوئی اور آجائےگا لیکن وہ بیٹھے رہے۔ اپنےخاندان کےسوا کسی اور کو آگے آنےکیوں نہیں دیا گیا، شہباز،نواز نے کیوں کسی اورکو پارٹی کا سربراہ بننےنہیں دیا۔
حدیبیہ کیس کھلا تو شہباز بھی نوازشریف کے مقام پرجائینگے
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شریف خاندان300ارب روپے کی منی لانڈرنگ میں پکڑا گیا ہے، نوازشریف اوران کے بچوں کا ٹرائل جاری ہے، حدیبیہ پیپرمل کیس کھلا تو شہبازشریف کا نام اس میں شامل ہے، حدیبیہ کیس سنا گیا توشہباز شریف بھی نوازشریف کے مقام پرپہنچ جائینگے، حیران ہوں حدیبیہ پیپرملزکیس میں اب تک پیشرف کیوں نہیں ہوئی۔
عمران خان نے کہا کہ پرویز مشرف اگر این آر او نہ دیتے تو شہبازشریف پہلے ہی پکڑے جا چکے ہوتے، وزیر اعلیٰ پنجاب کااحتساب ہوا ہی نہیں، نوازشریف تاحیات نااہل ہوچکے ہیں، ان کیخلاف مزید شواہد سامنے آرہے ہیں، ریاض پیرزادہ کو بھی پتہ ہے نوازشریف اب واپس نہیں آسکتے۔
چوہدری نثاراور مریم نوازکا کوئی مقابلہ نہیں
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے پاس منی ٹریل ہی نہیں تو بتائیں کہ یہ پیسہ کہاں سے کمایاتھا؟ پانچ ججز نےنااہل کیا تو شریف خاندان نے کہا کہ ہمیں اقامے پرنااہل کیا گیا، مریم نواز ن لیگ کا سارا نظام چلارہی ہیں، کیا ن لیگ میں شریف خاندان کے سوا کوئی لیڈرشپ کے قابل نہیں، چوہدری نثاراور مریم نوازکا کوئی مقابلہ نہیں، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ہیں،فیصلے مریم نواز کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک نااہل وزیراعظم بھی اپنی بیٹی سے مشورے لے کر چلتے ہیں، مریم کے نام چار مے فیئرکے محلات ہیں، محلات لینے کے لئے پیسہ نوازشریف کا تھا، جب منی لانڈرنگ ہوئی تو نوازشریف اس وقت وزیراعظم تھے، ان کے پاس پیسہ کہاں سےآیا؟
میں یہ نہیں کہوں گا کہ مجھےکیوں نکالا؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نااہل ہوتا تو کبھی پارٹی کاصدر دوبارہ نہیں بنتا، اگرمیں نااہل ہوا تو پارٹی کا چیئرمین بھی نہیں رہوں گا، نااہل ہونے کے بعد میں یہ نہیں کہوں گا کہ مجھےکیوں نکالا؟ میرےنہ ہونےسے3سے4لوگ ہیں جوپی ٹی آئی کو سنبھال سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جنرل الیکشن کے بعد پارٹی الیکشن کرائیں گے، تحریک انصاف موٹو گینگ کو نہیں لے گی، مشرف کے گن گانے والے پی ٹی آئی میں نہیں آئیں گے، پی ٹی آئی میں بہت سے لوگ آنے والے ہیں، جس کا نیب میں کیس ہو اسے پارٹی میں نہیں لیا جاسکتا۔
نواز شریف بچ گئے تو پاکستان کی جوڈیشری کو دفنا دیں
عمران خان نے بتایا کہ مسلم لیگ نواز میں گروپس بن چکے ہیں، ایک گروپ نوازشریف کے لئےشور مچارہا ہے،
یہ لوگ امید لگائےبیٹھے ہیں کہ کسی طرح نوازشریف بچ جائیں، نواز شریف بچ گئے تو پھرپاکستان کی جوڈیشری کو آپ دفنا دیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ عدالت نے جو چیزیں مانگیں وہ فراہم کردی گئی ہیں، عدالت میں بنی گالہ زمین کی ٹریل اور لندن فلیٹ40سال پرانا ہے اس کی ٹریل بھی عدالت میں دے دی، نیازی سروسز جو مجھے پیسے فراہم کرتی تھی وہ میں نے ڈکلیئر کئے، عدالت کو بتایا گیا کہ ایک لاکھ پاؤنڈ نیازی سروسز میں رہ گیاتھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اداروں کے سامنے پیش ہونا کوئی مسئلہ نہیں، میں الیکشن کمیشن پاکستان میں پیش بھی ہونے جارہاہوں، الیکشن کمیشن گورنمنٹ کا ادارہ ہے،سپریم کورٹ کاادارہ نہیں، اگر میں کہتا ہوں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے تو یہ میراجمہوری حق ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے آپ یہ نہیں کہہ سکتے تو آپ میرا منہ بند کر رہے ہیں، بائیس جماعتوں نے کہا دھاندلی ہوئی، دھاندلی کیخلاف پرامن احتجاج دہشت گردی کیسے ہوسکتا ہے؟
سرفراز احمد نے بکیز کو ایکسپوز کرکے بہت اچھا کام کیا
عمران خان نے قومی ٹیم کے کپتان سرفرازاحمد کو سراہتے ہوئے کہا کہ سرفراز نے بورڈ کو آگاہ کرکے بہت اچھا کام کیا، انہوں نے بکیز کو ایکسپوز کردیا، اسپاٹ فکسنگ قوم سے غداری ہے، اس کو پکڑنا بہت مشکل کام ہے، اسپاٹ فکسنگ روکنےکیلئےبکیزکوپکڑناہوگا، سرفراز نے بورڈ کو آگاہ کیا اسے داد دیتا ہوں، ابتداء میں کڑا احتساب ہوتا تواسپاٹ فکسنگ اب تک ختم ہوجاتی، ہوس کا کوئی علاج نہیں ہے،اوپر سے کرپشن ہو توکھلاڑی کیسے متاثرنہیں ہوں گے۔
لندن : سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ والد کو نوازشریف ہونے کی وجہ سے نااہل کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاناما میں کوئی الزام نہیں تھا، والد کو نوازشریف ہونے کی وجہ سے نااہل کیا گیا۔
And what was the ‘ilzam’ in Panama? There was no ilzam. Had there been anything scandalous in it, they wouldn’t have to hide behind iqama. https://t.co/EtVj8KRzmK
چند روز قبل بھی مریم نواز کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ نواز شریف کو علم ہے ان کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ احتساب نہیں، پھر بھی انہوں نے وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔
Knowing what he faces is NOT accountability, the man decides to return. It is not about his person anymore. It is the battle of 200 million.
انکا مزید کہنا تھا کہ تبدیلی کیلئے چیلنج دینا پھرقیمت ادا کرناجرات و بہادری کا کام ہے، خوشی سے اپنے چیلنج کی بڑی قیمت ادا کرنےکی ہمت ہرشخص میں نہیں ہوتی۔
گر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : وزیراعظم کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائرکردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی رپورٹ کے بعد نوازشریف عہدے کے اہل نہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلی ا اہلی کی درخواست دائر کردی گئی ہے ۔
درخواست میں نواز شریف کے بچوں، کیپٹن ریٹائرصفدر، اسحاق ڈار ، چیئرمین نیب، طارق شفیع، الیکشن کمیشن، سیکریٹری خزانہ ، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین نیشنل بینک کو بھی فریق بنایا گیا ہے
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے عہدے پر رہتے ہوئے اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا، عوامی عہدوں کا فائدہ خود اور اپنے بچوں کو پہنچایا، اپنے دور اقتدار میں اپنے کاروبار کو پروان چڑھایا نوازشریف اور بچوں کے اثاثے ذرائع آمدن سے زیادہ قرار پائے گئے جبکہ نواز شریف اور خاندان نےغلط اور جعلی دستاویز جمع کرائیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کےبعد نوازشریف عہدے پر رہنے کےاہل نہیں، انھیں نااہل قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی جے آئی ٹی رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف فیملی کاروبار سے فائدہ اٹھاتے رہے، گوشواروں میں غلط بیانی کی، مریم نواز آف شور کمپنیوں نیلسن اور نسکول کی مالک ہیں، شریف فیملی ذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکا، مجرم تصور کیا جائے۔
پورٹ میں لکھا گیا ہے کہ قیمتی تحائف اور قرض کی شکل میں رقوم نوازشریف اورحسن نواز نے وصول کیںک، کمپنیاں واضح طورپر خسارے میں تھیں۔ یہ بات آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابر ہے کہ قیمتی جائیدادیں کاروبار سے خریدی گئیں۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں عمران خان کی نا اہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عمران خان چوری پکڑنے کی بات کرتے ہیں۔ اگر چوری پکڑنی ہے تو خود بھی جواب دینا ہوگا۔ عمران خان سے کرکٹ کی آمدن کی تفصیلات طلب کرلیں گئی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں عمران خان کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔
دوران سماعت حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ تحریک انصاف نے متفرق درخواستوں اور عمران خان نے اپنے ٹی وی انٹرویوز سے متعلق درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملے میں موجود خلا کو پر کرنا ضروری ہے۔ کسی خلا کے باعث سماعت میں رکاوٹ نہیں چاہتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کے پاس 1 لاکھ 17 ہزار پاؤنڈز کہاں سے آئے، لندن میں ادائیگی کب اور کیسے کی گئی، تمام ادائیگیوں کی تفصیلات دینا ہوں گی۔ دستاویز نہ ملنے پر حالات کے مطابق فیصلہ کریں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیری پیکر سے ایک لاکھ 88 ہزار پاؤنڈ وصولی کا بیان حلفی ہے۔ بیان حلفی کے ساتھ کوئی اور دستاویزات نہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے جواب پر تحریک انصاف کے جواب الجواب میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ وکیل انور منصور کہاں ہیں، جس پر عدالت میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ انور منصور 15 اگست تک چھٹیوں پر ہیں۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ججز چھٹیاں چھوڑ کر سماعت کر رہے ہیں۔ صرف معذرت سے کچھ نہیں بنے گا کیوں نہ عمران خان کو بلا لیں جو خود اپنی اور پارٹی دونوں کی نمائندگی کریں گے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل ابراہیم ستی نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کسی بھی سیاسی جماعت نے بیرونی فنڈنگ کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن نے چھان بین کی۔ چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کی ذمہ داری سے متعلق پوچھا تو وکیل نے بتایا کہ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن مقرر کرنا یا نہ کرنا عدالت کی صوابدید ہے، پارٹی کے بینک اکاؤنٹس چیک کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری نہیں۔ غیر ملکی فنڈنگ کی تحقیقات وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن ممنوعہ فنڈز کو ضبط کرنے، بیرون ملک فنڈنگ پر از خود نوٹس لینے اور کارروائی کا اختیار رکھتا ہے تاہم کسی سیاسی جماعت نے لوکل فنڈز بھی ظاہر نہیں کیے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کئی سال تک الیکشن کمیشن سویا رہا۔ ایک کو پکڑیں گے تو تعصب کا الزام لگے گا الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔
سپریم کورٹ میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نان ریزیڈنٹ ہوتے ہوئے ریٹرنز جمع کرنا لازمی ہے۔ نان ریزیڈنٹ کے اثاثے 25 لاکھ سے زائد ہوں تو ظاہر کرنا ضروری ہیں۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کی کرکٹ سے آمدن کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ عدالت نے کہا کہ کرکٹ سے کمائی گئی رقم کو ثابت کرنا ہوگا۔ بہت قانونی نکات ہیں جن پر بحث ہونا ضروری ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بتانا ہوگا کہ سنہ 1971 سے 1983 تک پیسہ کمایا بھی یا نہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ سے غیر ملکی دورے میں لی گئی رقم بھی ظاہر کرنا ہوگی۔
سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔