Tag: Dissolution of KP Assembly

  • ’’موجودہ حکومت الیکشن سے بھاگنے کیلئے جواز تلاش کرے گی‘‘

    پشاور : خیبر پختونخوا حکومت کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹرسیف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت الیکشن سے راہ فرار اختیار کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی جواز تلاش کرے گی۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق الیکشن90دن کے اندر کرانا ہوں گے۔

    جیسے لوگ ملک پرمسلط ہیں وہ آئین و قانون کے دائرے میں کام نہیں کرتے، گورنر کےپی نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ وہ گورنر پنجاب کی روش اپنائیں گے، گورنر دستخط کریں یا نہ کریں48گھنٹے میں اسمبلی ازخود تحلیل ہوجائے گی

    بیرسٹرسیف نے کہا کہ پی ڈی ایم اتحاد سیاسی بحران چاہتا ہے نگراں وزیراعلیٰ کیلئے الیکشن کمیشن ہی جانا پڑے گا، الیکشن کمیشن جانبداری کا مظاہرہ کرتا ہے تو تحفظات ریکارڈ کرائیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ غیرآئینی اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے اس میں کچھ غلط نہیں ہے، کیونکہ آئین کہتا ہے کہ الیکشن90دن کے اندر کرانے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سال2007میں بےنظیر بھٹو کی شہادت کے بعد الیکشن کے انعقاد میں تاخیر ہوئی تھی، کوئی بڑا حادثہ یا انہونی ہوتی ہے تو ہی الیکشن میں تاخیر کی جاسکتی ہے۔

    بیرسٹرسیف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان واضح طور پر کہہ چکے ہیں اگست2023 سے پہلے الیکشن نہیں کرائیں گے، یہ لوگ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر کیلئے کسی نہ کسی بہانے سے جواز تلاش کریں گے۔

    اپنی گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ استعفوں کی منظوری کامقصد ہی پی ٹی آئی کی اسمبلی میں واپسی کو کمزور کرنا ہے، وقتی طور پرانہوں نے اعتماد کے ووٹ سے بچنے کیلئے استعفوں کی منظوری دی گئی۔

  • کے پی اسمبلی تحلیل نہ کرنے کے مشورے پر عمران خان نے کیا جواب دیا

    پشاور: خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ دینے سے متعلق پی ٹی آئی کے رہنماؤں میں اختلاف سامنے آیا ہے، جس پر عمران خان نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت خیبرپختونخوا کابینہ کا ویڈیو لنک اجلاس ہوا جس کی اندورنی کہانی سامنے آگئی۔

    اس موقع پر اجلاس کے شرکاء کے درمیان خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل پر تو اتفاق رائے پایا گیا لیکن اسمبلی تحلیل کی تاریخ دینے پر اختلاف رہا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی محمود خان اسمبلی کی تحلیل منگل کے بجائے جمعہ کو کرنا چاہتے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے پی صدر پرویزخٹک نے منگل کے روز اسمبلی کی تحلیل کی مخالفت کی۔

    پرویز خٹک کا مؤقف تھا کہ اسمبلی کی تحلیل21جنوری کے بعد ہونی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف پر اعتماد کے ووٹ تک اسمبلی تحلیل نہیں کرنی چاہیے۔

    اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ منگل کو کے پی اسمبلی تحلیل کی سمری نہ بھجوائی گئی تو بہت دیر ہوجائے گی۔