Tag: -diver

  • گہرے سمندر میں شارک سے سامنا، رونگھٹے کھڑے کردینے والی ویڈیو

    تفریح یا تحقیق کے لیے زیر آب جانا ایک طرف تو بہت ایڈونچرس ہوسکتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ خطرناک بھی ہوتا ہے کیونکہ آپ خطرناک آبی جانوروں کی پناہ گاہ میں مداخلت کرنے جارہے ہوتے ہیں۔

    زیر آب جانے والے کئی ڈائیورز کے ساتھ خوفناک واقعات پیش آتے رہتے ہیں جو عموماً شارک کے ساتھ مڈ بھیڑ کے ہوتے ہیں، کچھ خوش قسمت ڈائیور ہی ایسے موقع پر اپنی جان بچانے میں کامیاب رہتے ہیں۔

    حال ہی میں ایسی ہی ایک رونگھٹے کھڑے کردینے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

    ویڈیو کہاں کی ہے اس بارے میں کوئی معلومات نہیں، البتہ اس میں سبز رنگ کا دھند بھرا پانی دکھائی دے رہا ہے جس میں حد نگاہ بے حد کم ہے۔

    کیمرے کے سامنے ایک ڈائیور موجود ہے، 6 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں اچانک ڈائیور کے پیچھے سے ایک قوی الجثہ شارک اپنا منہ کھولے نمودار ہوتی ہے۔

    خوش قسمتی سے ڈائیور کو بھی کسی کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے اور عین اسی وقت وہ پنا سر نیچے جھکا لیتا ہے، جس کے بعد شارک اس کے سر کے عین اوپر سے ذرا سا فاصلے سے گزر جاتی ہے۔

    اس ویڈیو کو دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اپنے دل تھام لیے، کئی افراد نے اسے خوفناک اور رونگھٹے کھڑے کردینے والی ویڈیو قرار دیا۔

  • گہرے دریا سے لاشیں نکالنے والا ہیرو محمد علی میرانی

    گہرے دریا سے لاشیں نکالنے والا ہیرو محمد علی میرانی

    سکھر : سندھ کی سرزمین کا قابل فخر بیٹا محمد علی میرانی جو اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر لوگوں کی پریشانیاں دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

    محمد علی میرانی دریائے سندھ اور مختلف بیراجوں پر لوگوں کو ڈوبنے سے بچانے اور اور بہہ جانے والی لاشوں کو دریا سے نکالنے کا کام کئی سال سے کررہا ہے۔

    سندھ کا یہ سپوت اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اس نیکی کے کام کا نہ تو کوئی معاوضہ لیتا ہے اور نہ ہی کسی رعایت کا طلبگار ہے۔ اس کا مقصد صرف انسانیت کی خدمت کرنا ہے۔

    اے آر ائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے محمد علی میرانی نے بتایا کہ مین بچپن سے ہی تیرنے کا شوق رکھتا ہوں میں یہ کام کرکے خوشی محسوس ہوتی ہے۔

    محمد علی میرانی کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا یہ کام کرتے ہوئے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتا، بندہ چاہے زندہ یو یا مرجائے وہ اسے دریا سے باہر نکال کر لے آتا ہے۔

    محمد علی میرانی کے اس کارنامے اور خدمات کے اعتراف میں محکمہ آبپاشی نے اسے دو ماہ کیلئے اعزازی نوکری بھی ہے۔

    محکمہ کے ایک افسر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہ نوجوان سرکاری اور ایدھی کے رجا کاروں کے ساتھ بھی مکمل تعاون کرتے ہوئے ان کا ہاتھ بھی بٹاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میری حکومت سے اپیل ہے کہ محمد علی میرانی کی ان خدمات پر اس کی مالی مدد کرے تاکہ اس کو حوصلہ مزید بلند ہو۔

  • غوطہ خور کے کیمرے نے اسے شارک کے حملے سے بچا لیا

    غوطہ خور کے کیمرے نے اسے شارک کے حملے سے بچا لیا

    ایک آسٹریلوی ڈائیور شارک کا نشانہ بننے سے بال بال بچا جب اپنے کیمرے سے اس نے شارک کو خود سے دور رکھا اور اپنی جان بچائی۔

    آسٹریلیا کے شہر کوئنز لینڈ کے سمندر میں ڈیون کریک نامی یہ غوطہ خور اکیلا زیر آب اترا تھا۔

    ایک ٹی وی انٹرویو میں اس نے بتایا کہ جب وہ اپنا کیمرہ ایڈجسٹ کر رہا تھا تو اچانک ہیمر ہیڈ شارک اس پر حملہ آور ہوئی۔

    غوطہ خور کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے کیمرے کی اسٹک سے اسے کئی بار پیچھے دھکیلا۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ اس وقت زیر آب واحد انسان تھے جبکہ سطح آب پر ان کے 2 ساتھی کشتی میں ان کا انتظار کر رہے تھے۔

    غوطہ خور کا کہنا تھا کہ وہ اپنے زندہ بچ جانے پر خود کو خوش قسمت محسوس کر رہے ہیں، اگلی بار وہ مزید حفاظتی اقدامات کے ساتھ زیر آب جائیں گے۔

  • روسی سمندر میں ناراض آکٹوپس نے غوطہ خور پر حملہ کردیا

    روسی سمندر میں ناراض آکٹوپس نے غوطہ خور پر حملہ کردیا

    ماسکو : روس کے گہرے سمندر میں تصویر بنانے پر ناراض آکٹوپس نے غوطہ خور پر حملہ کرکے چار چار ہاتھوں سے پکڑ لیا، سمندر ی مخلوق نے غوطہ خور کا کیمرہ چھوڑنے سے بھی انکار کردیا۔

    سمندر میں رہنے والا آکٹوپس جسے 8 ٹانگیں ہونے کی وجہ سے ہشتت پا بھی کہا جاتا ہے بظاہر تو بے ضرر جاندار لگتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر کوئی بات اس جانور کو ناپسند ہو تو یہ کتنا خطرناک ہوجاتا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سایٹ پر روسی غوطہ خور کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تصاویر اور ویڈیو بنانے پر آکٹوپس نے غصّے میں روسی غوطہ خور پر حملہ کیسے حملہ کیا۔

    روس کے گہرے سمندر میں آکٹوپس نے غوطہ خور پر حملہ کرکے چار چار ہاتھوں سے ایسا جکڑا کہ ڈائیور کا خود کو چھڑانا مشکل ہوگیا۔

    ہشت پا کہی جانے والی سمندر مخلوق نے غوطہ خور کا کیمرہ بھی چھوڑ نے انکار کردیا۔

    خیال رہے کہ اب سے 40 کروڑ سال قبل وجود میں آنے والا یہ جانور زمین کے اولین ذہین جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یعنی جس وقت یہ زمین پر موجود تھا، اس وقت ذہانت میں اس کے ہم پلہ دوسرا اور کوئی جانور موجود نہیں تھا۔

    آکٹوپس میں ایک خاصا بڑا دماغ پایا جاتا ہے جس میں نصف ارب دماغی خلیات (نیورونز) موجود ہوتے ہیں اور انسانوں کی نسبت 10 ہزار گنا زائد جینز موجود ہوتے ہیں جنیہیں یہ مخلوق اپنے مطابق تبدیل کرسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ آکٹوپس موقع کے حساب سے اپنے آپ کو ڈھالنے کی شاندار صلاحیت رکھتا ہے، یہ نہ صرف رنگ بدل سکتا ہے بلکہ اپنی جلد کی بناوٹ تبدیل کرکے ایسی شکلیں اختیار کر لیتا ہے کہ دشمن یا شکار نزدیک ہونے کے باوجود بھی دھوکہ کھا جاتا ہے۔