Tag: divided

  • مہنگائی اورٹیکسوں کےخلاف ہڑتال :  تاجربرادری  2دھڑوں میں تقسیم

    مہنگائی اورٹیکسوں کےخلاف ہڑتال : تاجربرادری 2دھڑوں میں تقسیم

    کراچی : ملک بھر میں ٹیکسوں میں اضافے اور مہنگائی کیخلاف ہڑتال پرملک بھر میں تاجر دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئے، مختلف شہروں میں جزوی ہڑتال ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے ٹیکسوں میں اضافے اور مہنگائی کیخلاف ہڑتال کے معاملے کراچی ، لاہور ، راولپنڈی سمیت دیگر شہروں میں تاجربرادری دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہیں۔

    کراچی میں آل پاکستان انجمن تاجران کی اپیل پر ٹیکس نظام کے خلاف ہڑتال کی جارہی ہے جبکہ تاجرایکشن کمیٹی نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔

    رہنماتاجرایکشن کمیٹی جمیل پراچہ کا کہنا ہے آج کی ہڑتال سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ، حکومت نے ہمارے 11 مطالبات میں سے 10 مطالبات مانے ہیں، آج  ہڑتال کرنے والے ایک سیاسی جماعت کے ایما پر ہڑتال کررہے ہیں۔

    لاہور کے تاجر بھی ہڑتال کےمعاملے پرایک نہ ہوسکے، انجمن تاجران اور پاکستان ٹریڈرز الائنس نے علیحدہ علیحدہ دھڑے بنا لیے ہیں ، بیڈن روڈ، اچھرہ ،فیروزپور روڈ،صرافہ مارکیٹ، جیل روڈ پر دکانیں بند ہیں جبکہ انارکلی، بادامی باغ، منٹگمری روڈ، میکلوڈ روڈپر جزوی ہڑتال ہے۔

    ملتان، فیصل آباد، سیالکوٹ، پیرمحل،منڈی بہاؤالدین میں تاجروں نے مکمل ہڑتال کر رکھی ہے جبکہ ظفروال، عارف والا سمیت چھوٹے شہروں میں بھی تاجر بٹ گئے ہیں۔

    راولپنڈی میں بھی اندرون شہراورگردونواح میں دکانیں کھل گئیں جبکہ سٹی صدر روڈ اور کینٹ کے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔

    خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں بھی تاجروں نے ہڑتال کررکھی ہے جبکہ بعض شہروں میں کاروبارمعمول کے مطابق کُھلا ہے، مردان میں بجٹ کےخلاف ضلع بھرمیں تاجروں کی شٹرڈاون ہے، شہر کے تمام چھوٹے بڑے تجارتی اور کاروباری مراکزبند ہے۔

    یاد رہے بجٹ میں سیلز ٹیکس میں اضافے کے خلاف  آل پاکستان انجمن تاجران نے بھی 13 جولائی سے ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

  • تھریسامے کی حکومت تقسیم ہوچکی ہے، لیبر پارٹی

    تھریسامے کی حکومت تقسیم ہوچکی ہے، لیبر پارٹی

    لندن : برطانیہ کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے تھریسا مے کو تنقید کی زد میں لاتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم جو حکومت چلارہی ہیں وہ منقسم ہوچکی ہے، ٹوری پارٹی کے اپم پیز اپنی ہی حکومت اور قیادت پر تنقید کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے پر لیبر پارٹی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایسی حکومت کی قیادت کر رہی ہیں جو تقسیم ہوچکی ہیں، جس کا واضح ثبوت کنزرویٹیو پارٹی کے ایم پیز ہیں جو کھلے عام حکومت اور اپنے پارٹی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹوری پارٹی کے سالانہ اجلاس سے قبل برطانیہ کی اپوزیشن پارٹی ’لیبر‘ کا کہنا ہے کہ ایک برس کے دوران 100 سے زائد حکومتی پارٹی کے اراکین اپنی ہی حکومت اور ساتھیوں کی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے تنقید کے نشتر چلا رہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کنزرویٹو پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے زیادہ تر تنقید وزیر اعظم تھریسا مے کو بنایا گیا ہے جبکہ کچھ نے اپنے ساتھیوں کو ہدف بنایا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے حوالے سے وزیر اعظم تھریسا مے کے تیار کردہ چیکرز پلان کے باعث حکومت اور وزیر اعظم پر زیادہ تنقید کی جارہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق وزیر برائے بریگزٹ امور سٹیو بیکر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے چیکرز پلان سے ٹوری پارٹی تقسیم ہو جائے گی، تھریسا مے کے اتحادی سمجھے جانے والے مائیک پیننگ نے چیکرز پلان کو مردہ قرار دیا۔


    مزید پڑھیں : لندن: چیکرز پلان حکومت کی اجتماعی ناکامی ہے، بورس جانسن


    یاد رہے کہ برطانوی اخبار میں تحریر کیے گئے کالم میں سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے وزیر اعظم تھریسامے پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا تھا کہ سنہ 2016 برطانوی عوام نے اپنی آزادی کے لیے بریگزٹ کو ووٹ دئیے تھے لیکن حکومت ان کی امید کو پورا نہیں کرسکی۔

    سابق وزیر خارجہ نے ٹوری کانفرنس سے پہلے ہی تھریسامے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چیکرز پلان مضحکہ خیز اور جمہوری تباہی پر مبنی ہے، چیکرز پلان اخلاقی طور پر توہین آمیز ہے۔