Tag: Divorce

  • سینئر ٹی وی اداکارہ نے اپنی دکھ بھری داستان سنادی

    سینئر ٹی وی اداکارہ نے اپنی دکھ بھری داستان سنادی

    کراچی : پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ عصمت زیدی نے اپنی نجی زندگی کی سب سے بڑی آزمائش سے متعلق اہم انکشاف کیا ہے۔

    گزشتہ26 سال سے متعدد ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی سینئر اداکارہ عصمت زیدی نے ایک انٹرویو میں سابقہ شوہر کے حوالے کچھ باتیں شیئر کیں۔

    ایک ویب شو کو بطورِ مہمان انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے شوہر نے دوسری شادی کی خاطر مجھے زبردستی طلاق دی لیکن جب طلاق ہوئی تو لوگوں نے مجھ پر بھی بہت تنقید کی۔

    لوگوں کا کہنا تھا کہ تُم پر اور تمہارے بچوں پر طلاق کا کوئی اثر نہیں ہوا عصمت زیدی نے کہا کہ میں نہیں چاہتی تھی کہ میرے بچوں پر میری طلاق کی وجہ سے کوئی بُرا اثر پڑے، اسی لیے میں اُنہیں اس مسئلے کا محسوس ہی نہیں ہونے دیتی تھی۔

    اداکارہ عصمت زیدی نے کہا کہ طلاق سے قبل میں نے اپنے شوہر سے کہا تھا کہ اب ہماری بیٹی بڑی ہورہی ہے تو لہٰذا آپ مجھے طلاق نہ دیں۔

    عصمت زیدی نے کہا کہ میں نے اپنے شوہر سے کہا تھا کہ اگر آپ دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں تو کرلیں لیکن مجھے طلاق نہ دیں جس پر میرے شوہر کی ہونے والی دوسری بیوی نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ سب کچھ ختم کرکے ہی شادی ہوگی۔

    اُنہوں نے کہا کہ طلاق کے بعد میرے شوہر نے مجھ سے اُن کا گھر چھوڑنے کو کہا تاکہ وہ اپنی دوسری بیوی کو وہاں لاسکیں لیکن میرے سُسرال والوں نے میرا بہت ساتھ دیا۔

    میرے سسرال والوں نے کہا کہ عصمت ہی اس گھر کی حقیقی بہو ہے، اس گھر سے نہ کوئی جائے گا اور نہ ہی یہاں کوئی نیا شخص آئے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں سینئر اداکارہ نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ خواتین طلاق کے بعد کیوں روتی ہیں؟ ایسے شخص کے لیے کیا رونا جو آپ کو چھوڑنا چاہتا ہو۔

    اُنہوں نے خواتین سے کہا کہ رویا وہاں جاتا ہے جہاں آپ کا شوہر انتقال کرجائے، طلاق دینے والے کے لیے رونا فضول ہے۔

    عصمت زیدی نے مزید کہا کہ میں بھی چاہتی تھی کہ میرا گھر نہ ٹوٹے لیکن میرے شوہر کو اس بات کی پرواہ نہیں تھی وہ کسی دوسری عورت کو ہی لانا چاہتے تھے۔

  • سال 2020 میں خلع کے کیسز میں اضافہ

    سال 2020 میں خلع کے کیسز میں اضافہ

    کراچی: سال 2020 میں ملک بھر میں خلع اور علیحدگیوں کے کیسز میں اضافہ ہوگیا، ماہرین نے اس کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین کے مل کر چلنے سے ہی شادی کا ادارہ قائم رہ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2020 میں ملک بھر میں خلع کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا، صوبہ سندھ میں 5 ہزار 198 خواتین نے خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا جس میں سے 4 ہزار سے زائد کیسز کا تعلق کراچی سے تھا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے مسز خان نے کہا کہ خواتین کو سمجھوتے کرنا ضروری ہے، ان کا سمجھوتے نہ کرنا خلع کے بڑھتے کیسز کی وجہ ہے۔

    ماہر قانون عثمان فاروق نے بتایا کہ خلع اور علیحدگیوں کی سب سے بڑی وجہ بے جوڑ شادیاں ہیں، آج کل تعلیم اور کلاس کے حوالے سے بے جوڑ شادیاں کی جارہی ہیں جو آگے چل کر مسائل کا سبب بنتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ شادیاں کرتے ہوئے ذات پات کا خیال رکھنا بھی ایک اہم مسئلہ ہے تاہم اب یہ رجحان کم ہورہا ہے، اس کا ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ پہلے ایک شادی میں بیچ بچاؤ کروانے والے خاندان کے بے شمار افراد ہوا کرتے تھے جن کا کردار اب کم ہوگیا۔

    عثمان فاروق کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کا ذمہ داریوں کوسمجھنا بھی ضروری ہے، کسی ایک فریق پر تمام ذمہ داریاں ڈال دینے سے کام نہیں چلتا۔ علاوہ ازیں جب دو افراد ایک دوسرے کی زندگی میں شامل ہوتے ہیں تو انہیں ایک دوسرے کوسمجھنے کا موقع دینا چاہیئے اور دیگر افراد کو مداخلت سے باز رہنا چاہیئے۔

    انہوں نے بتایا کہ خلع اور علیحدگی کے بعد دونوں خاندانوں میں لڑائیاں شروع ہوجاتی ہیں علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر بھی ایک فریق کو بدنام کرنا شروع کردیا جاتا ہے خصوصاً یہ کام خواتین کے خلاف زیادہ کیا جاتا ہے۔ ایسے اقدامات سے باز رہنا چاہیئے اور معاملات کو احسن طریقے سے ختم کرنا چاہیئے۔

    عثمان فاروقی نے مزید کہا کہ شادی ایک یونٹ ہے اور اس کے ٹوٹنے سے صرف دو افراد متاثر نہیں ہوتے بلکہ دو خاندان اور ان کے بچے بھی اس کی زد میں آتے ہیں۔ اس یونٹ کے بکھرنے سے معاشرے کے بکھرنے کا بھی خدشہ ہے۔

  • شوہر کی ویڈیو گیم کھیلنے کی لت، بیوی خلع کے لیے عدالت پہنچ گئی

    شوہر کی ویڈیو گیم کھیلنے کی لت، بیوی خلع کے لیے عدالت پہنچ گئی

    ریاض: سعودی عرب میں ایک خاتون اپنے شوہر کی ویڈیو گیم کھیلنے کی لت سے تنگ آ کر عدالت پہنچ گئیں، خاتون کا مطالبہ ہے کہ انہیں خلع دلوائی جائے تاکہ وہ اس اذیت ناک زندگی سے چھٹکارہ حاصل کرسکیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی خاتون نے شوہر کی بے اعتنائی پر علیحدگی کے لیے وکیل کی خدمات حاصل کر لیں، خاتون کا کہنا ہے کہ شوہر انتہائی بے پروا ہے، کمپیوٹر گیم میں اس قدر گم رہتا ہے کہ نہ اسے میرا خیال ہے اور نہ بچوں کا۔

    مقامی لا فرم میں درخواست دائر کرتے ہوئے خاتون کا کہنا تھا کہ وہ اپنے شوہر کی بے اعتنائی اور بے پروائی سے تنگ آچکی ہے، شوہر گھر آتے ہی گھنٹوں اپنے موبائل پر مصروف رہتا ہے جس کی وجہ سے اس کا عائلی نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔

    خاتون کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس کا شوہر نہ تو اس کا خیال رکھتا ہے اور نہ ہی بچوں کا، اسے بس اپنے کھیل سے ہی فرصت نہیں ملتی جس کی وجہ سے اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔

    خاتون نے متعدد بار شوہر سے طلاق دینے کا مطالبہ بھی کیا لیکن وہ نہیں مانتا لہٰذا اب انہوں نے وکیل سے رجوع کیا ہے تاکہ عدالت کے ذریعے خلع حاصل کر کے اس زندگی سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں۔

    مذکورہ لا فرم خاتون کے کیس کا مطالعہ کررہی ہے تاکہ اس کی جانب سے عدالت میں خلع کا مقدمہ دائر کیا جائے۔

    اس ضمن میں ماہرین نفسیات کا کہنا تھا کہ بعض اوقات معمولی سی باتیں وجہ نزاع بن جاتی ہیں، ایسے میں فریقین کو چاہیئے کہ وہ حوصلے اور تدبر سے کام لیں کیونکہ شوہر اور بیوی کا علیحدہ ہو جانا مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس عمل کے منفی اثرات بچوں پر مرتب ہوتے ہیں اور ان کا مستقبل تباہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

  • شوہر نے چند سال بعد ہی چھوٹی سی بات پر بلاوجہ طلاق دی، حنا دلپذیر

    شوہر نے چند سال بعد ہی چھوٹی سی بات پر بلاوجہ طلاق دی، حنا دلپذیر

    کراچی : ٹی وی ڈراموں کی معروف اداکارہ حنا دلپذیر (مومو) نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے شوہر نے شادی کے چند سال بعد ہی چھوٹی سی بات پر بلاوجہ انہیں طلاق دی تھی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اداکارہ عفت عمر کے یو ٹیوب چینل پر ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اس موقع پر حنا دلپذیر نے پہلی بار اپنی ذاتی زندگی، کیریئر اور ڈراما انڈسٹری سمیت دیگر مسائل پر کھل کر بات کی۔

    بلبلے’ اور ‘قدوسی صاحب کی بیوہ’ جیسے ڈراموں میں شاندار اداکاری سے لوگوں کے دل میں گھر کرنے والی اداکارہ حنا دلپذیر نے کہا کہ انہیں ٹھیک طرح سے یاد نہیں کہ ان کی شادی کب ہوئی، تاہم ان کا اندازہ ہے کہ 1992 میں ان کی شادی ہوئی ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کی شادی ایک طرح سے پسند کی شادی ہی تھی، کیوں کہ انہیں دیکھتے ہی شوہر پسندآگئے تھے، کیوں کہ وہ عمر ہی ایسی ہوتی ہے کہ ہر کوئی دیکھتے ہی پسند آجاتا ہے۔

    انہوں نے سابق شوہر کی تعریف کرتے ہوئے انہیں نیک دل اور اچھا انسان قرار دیا اور اُمید ظاہر کی کہ اب تک وہ ماضی کی طرح بہترین انسان ہی ہوں گے۔

    حنا دلپذیر نے بتایا کہ انہیں شوہر نے ایک دن غصے میں آکر طلاق دے دی تھی تاہم انہوں نے غصے کی وجہ بیان نہیں کی اور بتایا کہ اس وقت تک ان کے ہاں ایک بیٹا بھی پیدا ہوچکا تھا، جس کی عمر اس وقت 3 سے 4 سال کے درمیان تھی، حنا دلپذیر کے مطابق ان کے اور ان کے سابق شوہر کے درمیان کوئی اختلافات نہیں تھے۔

    اداکارہ نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ ان کی طلاق کس سال ہوئی، تاہم ان کی باتوں سے عندیہ ہوتا ہے کہ شادی کے چند سال بعد ہی ان کی طلاق ہوگئی تھی اور اس وقت ان کی عمر 30 سال سے کم تھی۔

    کیریئر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حنا دلپذیر نے بتایا کہ طلاق کے کئی سال بعد انہوں نے ریڈیو سے کیریئر کا آغاز کیا، جس کے بعد انہیں اداکارہ ثانیہ سعید اور ان کے شوہر کے ایک ڈرامے میں مختصر کردار کرنے کا موقع ملا اور پھر وہیں سے اداکاری کی شروعات ہوئی۔

    خیال رہے کہ حنا دلپذیر نے2005 کے بعد اداکاری کا آغاز کیا تھا، انہوں نے چار درجن کے قریب ڈراموں سمیت ٹیلی فلموں اور فیچر فلموں میں بھی کام کیا ہے۔

    حنا دلپذیر ریئلٹی شوز کی میزبانی بھی کرتی رہی ہیں، انہیں مزاحیہ کرداروں کی وجہ سے کافی شہرت حاصل ہوئی، تاہم وہ منفی سمیت ہر طرح کے کردار ادا کر چکی ہیں۔

  • سعودی عرب: شوہر سے علیحدگی کا مطالبہ کرنے والی خاتون کو قانونی کارروائی کا خطرہ

    سعودی عرب: شوہر سے علیحدگی کا مطالبہ کرنے والی خاتون کو قانونی کارروائی کا خطرہ

    ریاض: سعودی عرب میں ایک خاتون نے 9 ماہ تک اپنے شوہر کے واٹس ایپ پیغامات کی نگرانی کرنے کے بعد اس سے طلاق کا مطالبہ کردیا، قانونی مشیروں کے مطابق بیوی کی حرکت قابل گرفت ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ایک خاتون نے اپنے شوہر سے علیحدگی کا مطالبہ کرنے کے لیے انوکھا طریقہ اختیار کیا۔

    خاتون خاوند کے واٹس ایپ اکاؤنٹ کی کاپی کر کے 9 ماہ تک اس کی نگرانی کرتی رہیں اور پھر شوہر سے علیحدگی کی درخواست دائر کردی۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق بیوی کو شبہ ہوگیا تھا کہ شوہر اسے دھوکہ دے رہا ہے، شبہ دور کرنے کے لیے وہ مسلسل 9 ماہ تک ان کے تمام واٹس ایپ پیغامات کا جائزہ لیتی رہی اور پھر علیحدگی اور طلاق کی درخواست کردی۔

    شوہر نے تنازعہ سے بچنے کے لیے مصالحت کی پیشکش کی ہے۔

    قانونی مشیر خالد ابو راشد نے واٹس ایپ کی کاپی کر کے اس کی نگرانی کی قانونی حیثیت پر قانونی رائے دیتے ہوئے کہا کہ خاتون نے جو کچھ کیا وہ قانون کی نظر میں جرم ہے، یہ انفارمیشن کرائم کے دائرے میں آتا ہے جس کی سزا ایک برس قید اور 5 لاکھ ریال تک جرمانہ ہے۔

    ابو راشد نے کہا کہ شوہر، بیوی، باپ یا بھائی کوئی بھی کسی کے بھی موبائل کو ہیک کرنے کا مجاز نہیں۔ ایسا کرنا قانوناً جرم ہے۔

    ان کے مطابق اس سلسلے میں خاندانی تعلقات کو بھی مدنظر نہیں رکھا جاتا، خاندان کا کوئی بھی فرد کسی بھی فرد کے موبائل کو ہیک کرنے یا اس میں مذکور معلومات حاصل کرنے کا مجاز نہیں ہے۔

  • اداکارہ انجمن اور لکی علی کی شادی کا ڈراپ سین، شوہر نے طلاق کی تصدیق کردی

    اداکارہ انجمن اور لکی علی کی شادی کا ڈراپ سین، شوہر نے طلاق کی تصدیق کردی

    لاہور : پاکستان فلم انڈسٹری پر طویل عرصہ راج کرنے والی اداکارہ انجمن کی دوسری شادی دس ماہ بھی نہ چل سکی، ان کے شوہر لکی علی نے طلاق کی تصدیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی معروف فلم اسٹار انجمن اور ان کے دوسرے شوہر لکی علی میں باقاعدہ علیحدگی ہو گئی ہے۔ اس بات کی انجمن کے خاوند سعید احمد المعروف لکی علی نے باقاعدہ وڈیو پیغام میں طلاق کی تصدیق کردی ہے۔

    دوسری جانب فلم اسٹار انجمن نے آڈیو پیغام کے ذریعے اپنی طلاق کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے بہت کوشش کی لیکن یہ رشتہ مزید آگے نہیں بڑھ سکتا، اس لیے ہم دونوں نے باہمی رضامندی کے ساتھ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے اپنے راستے جدا کر لیے ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں میاں بیوی کے درمیان کافی دنوں سے اختلافات چل رہے تھے جو آج اپنے منطقی انجام کو پہنچ گئے۔

    مزید پڑھیں : اداکارہ انجمن نے طلاق کی خبروں پر خاموشی توڑ دی

    یاد رہے کہ ماضی کی نامور اداکارہ انجمن نے دس ماہ قبل فلم ساز میاں وسیم المعروف لکی علی سے دوسری شادی کی تھی لیکن چند ماہ بعد ہی دونوں میں اختلافات شروع ہوگئے تھے۔

     مشترکہ دوستوں نے صلح کروائی لیکن اداکارہ نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے شوہر کے ہمراہ رواں ہفتے عمرے کی ادائیگی کے لیے جارہی ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ اللہ جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کو ہدایت دے اور اب دس ماہ بعد ان کے میاں وسیم لکی علی نے باقاعدہ خود علیحدگی کی تصدیق کردی ہے۔

  • عدالت نے سوتن لانے پر طلاق کا مطالبہ غیرقانونی قرار دے دیا

    عدالت نے سوتن لانے پر طلاق کا مطالبہ غیرقانونی قرار دے دیا

    ابوظہبی: متحدہ عرب امارات کی اعلیٰ وفاقی عدالت نے سوتن لانے پر بیوی کے طلاق کے مطالبے کو غیرقانون قرار دے کر مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یو اے ای میں سوتن لانے پر خاتون نے عدالت سے رجوع کیا جس پر اپیل کورٹ نے میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کا فیصلہ سنا دیا تاہم شوہر نے اعلیٰ وفاقی عدالت سے رجوع کیا تو مذکورہ فیصلہ غیرقانونی قرار پایا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اعلیٰ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ اپیل کورٹ نے سوتن لانے پر میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کا فیصلہ خلاف شریعت اور خلاف قانون ہے۔ کیوں کہ شوہر نے سوتن لانے کے بعد اس سے نہ کوئی بدسلوکی کی اور نہ ہی ایزا پہنچایا۔

    اعلی عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ اپیل کورٹ اس بات کی مجاز نہیں تھی کہ محض سوتن لانے پر میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کا فیصلہ جاری کرے۔ یہ شریعت کے بھی خلاف ہے۔

    خیال رہے کہ مدعی خاتون پہلے ہی اپنا بیان ریکارڈ کرواچکی ہیں کہ اس کا شوہر سوتن لانے کے باوجود اچھا برتاؤ کررہا ہے۔ ایسی صورت حال میں طلاق، علیحدگی یا پھر کسی سزا کا جواز نہیں بنتا۔

    واضح رہے کہ فریقین کے درمیان پہلے معاملہ متحدہ عرب امارات کے پرائمری کورٹ میں گیا تھا۔ کورٹ نے میاں بیوی میں علیحدگی کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے مہر کی باقیماندہ رقم ادا کرنے اور چاروں بچوں کی پرورش کے اخراجات دینے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں شوہر اپیل کورٹ گیا جہاں اس کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور فیصلہ برقرار رکھا گیا۔

    البتہ اعلیٰ عدالت نے فیصلہ شوہر کے حق میں سنا دیا۔

  • بیوی کھانے میں صرف لڈو دیتی ہے، شوہر کی عدالت میں فریاد

    بیوی کھانے میں صرف لڈو دیتی ہے، شوہر کی عدالت میں فریاد

    نئی دہلی : میری بیوی کھانے میں صرف لڈو دیتی ہے مجھے طلاق چاہیے، بھارتی عدالت نے شوہر کی درخواست پر اہلیہ کو عدالت میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ کاایک شہری فریاد لیکر عدالت پہنچ گیا ہے جہاں اس نے اپیل کی ہے کہ اسے طلاق چاہیے کیوں کہ اس کی بیوی اسے کھانے میں صرف لڈو ہی دیتی ہے۔

    شہری نے فیملی کورٹ میں روتے ہوئے بتایاکہ اس کی بیوی صبح کے ناشتے میں چار لڈو اورشام کے کھانے میں چار لڈودیتی ہے،ان دونوں اوقات کے دوران دس گھنٹے کا وقفہ ہوتا ہے اوراسے اورکوئی بھی کھانے کی چیز فراہم نہیں کی جاتی ۔

    شہری نے عدالت کو بتایا کہ میری خرابی صحت کے باعث میری اہلیہ ایک تانترک کے پاس چلی گئی تھی جس نے اسے کہا کہ مجھے کھانے میں صبح و شام صرف لڈو کھلاؤ۔شوہر کا کہنا تھا کہ ہماری شادی کو دس برس ہوچکے ہیں اور ہمارے تین بچے بھی ہیں۔

    فیملی کونسلنگ کے حکام کا کہنا تھا کہ ہم جوڑے کی علیحدگی روکنے کےلیے دونوں میں صلح کروانے کی کوشش کریں گے تاہم مذکورہ خاتون کو سمجھانا بہت مشکل ہے کیونکہ اسے پختہ یقین ہے کہ اس کے شوہر کا علاج صبح و شام چار لڈو کھانے میں ہی ہے۔

    شوہر کی فریاد سن کر فیملی کورٹ کے جج بھی حیران وپریشان ہوگئے کہ آخرماجرا کیا ہے تاہم فوری علیحدگی کروانے سے پہلے جج نے شہری کی اہلیہ کو بھی جواب داخل کرانے کے لیے عدالت طلب کر لیا ہے اورمزید سماعت کے لیے کارروائی دوہفتے کے لیے روک دی گئی ہے ۔

  • سنیں 30 روپے دے دیں! شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی

    سنیں 30 روپے دے دیں! شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی

    نئی دہلی : بھارت میں ایک شخص نے سبزی خریدنے کےلیے 30روپے مانگنے پر بیوی کو مارکیٹ میں ہی تین طلاقیں دے دیں، زینب کے والد نے بتایا کہ بیٹی اور داماد کے درمیان شادی کے بعد سے ناچاکی جاری تھی۔

    تفصیلات کے مطابق تین طلاقوں کا افسوس ناک واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کی راؤجی نامی مارکیٹ میں پیش آیا جب ایک شخص نے معمولی سی بات پر اپنی اہلیہ کو خود سے جدا کردیا۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میں 32 سالہ صابر اپنی 30 سالہ اہلیہ زینب کے ساتھ راﺅ جی مارکیٹ میں گھریلو اشیاءکی خریدو فروخت میں مصروف تھا کہاہلیہ زینب سے شاپنگ کے دوران سبزی خریدنے کے لیے 30 روپے مانگ لیے جس پر صابر شدید غصّے میں آگیا اور زینب کو پیچکس سے تشدد کا نشانہ بنانے لگا۔

    واقعے کے عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پیچ کس سے خاتون پر حملہ کرنے کے بعد شوہر نے ایک ہی ساتھ 3 طلاقیں بھی دے دیں۔

    متاثرہ خاتون زینب کے والد نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ شادی کے بعد سے ہی ان کی بیٹی اور داماد کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں، صابر نے پہلے بھی میری بیٹی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ڈنڈے سے مارا تھا جبکہ زینب کے سسرالیوں نے بھی شروع سے اس کے ساتھ ناروا سلوک رکھا ہے۔

    دوسری جانب دادڑی پولیس اسٹیشن میں صابر کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے جس میں شوہر اور اس کے خاندان کی جانب سے لڑکی پر تشدد کرنے کے جرم میں دفعہ 498اے جان بوجھ کر لڑکی کی بے عزتی کرنے اور گھر کا ماحول خراب کرنے پر دفعہ 504 لڑکی کو مجرمانہ دھمکیاں دینے پر دفعہ 506 عائد کی گئی ہے۔

  • ابوظہبی، حکومت نے ویزہ پالیسی میں نرمی کردی

    ابوظہبی، حکومت نے ویزہ پالیسی میں نرمی کردی

    ابوظہبی: متحدہ عرب امارات کی حکومت نے طلاق یافتہ اور بیوہ خواتین سمیت طالب علموں کے لیے نئی ویزہ پالیسی کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اپنے ملک میں سیاحت کو بڑھانے کے لیے نئی ویزہ پالیسی متعارف کروائی جس کے تحت بیوہ اور طلاق یافتہ خواتین اپنے بچوں کے ساتھ بغیر اسپانسر ابوظہبی کا ویزہ حاصل کرسکیں گی۔

    حکومتی ترجمان نے بدھ کے روز ویزہ پالیسی میں نرمی کے حوالے سے اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ’وہ غیرملکی خواتین جن کو بیوہ یا شوہر سے علیحدہ ہوئے ایک سال سے کم عرصہ ہوا وہ جلد ویزہ حاصل کرسکیں گی‘۔

    حکومت نے اعلان کیا کہ غیر ملکی سیاحوں کو ویزے کی معیاد بڑھانے کے لیے ابوظہبی چھوڑنے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ یہیں رہتے ہوئے  ویزہ میں ایک سال تک کی توسیع کرواسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: جاپانی حکومت کا غیر ملکی مزدوروں کی ویزہ پالیسی میں نرمی کا فیصلہ

    غیر ملکی امور دیکھنے والے حکومتی ترجمان بریگیڈیئر سعید رکھن الرشیدی کا کہنا تھا کہ وہ غیر ملکی طالب علم جن کی عمریں 18 سال سے زائد ہیں اُن کے بھی ویزہ کی معیاد میں ایک سال کی توسیع کردی جائے گی۔

    اُن کا کہناتھا کہ اس سے قبل حکومت نے یہ شرط عائد کررکھی تھی کہ جب تک خواتین کو اُن کے خاوند اسپانسر نہ کریں وہ ابوظہبی نہیں آسکتی تھیں البتہ اب انہیں اس کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ انہیں اور بچوں کو مکمل سہولیات دی جائیں گی۔

    بیوہ یا طلاق یافتہ خواتین کو ویزہ حاصل کرنے کے لیے درخواست کے ساتھ طلاق نامہ / ڈیتھ سرٹیفیکٹ، میڈیکل فٹنس اور بچوں کے تمام کوائف فراہم کرنے ہوں گے، ایک سال کی فیس 100 درہم مقرر کی گئی ہے۔

    الرشیدی کا کہنا تھا کہ ’وہ طالب علم جو گریجویشن کے لیے ابوظہبی کی جامعات میں داخلہ لیں گے اُن کے لیے 18 سال عمر کی شرط اور والدین کی جانب سے اسپانسر ضروری ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: دبئی میں سیاحت کے لیے نئی ویزہ پالیسی متعارف

    طالب علموں کی ویزہ فیس بھی 100 درہم ہوگی اور انہیں ماضی کی طرح بینک اکاؤنٹ میں کوئی سیکیورٹی رقم جمع کرانے کی ضرورت نہیں البتہ یونیورسٹی کے کاغذات اور تعلیمی اسناد کی شرط ضروری ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہر قسم کے ویزہ کی معیاد ایک مہینے کے لیے آسانی کے ساتھ بڑھا دی جائے گی جس کی فیس 600 درہم مقرر کی گئی ہے۔

    الرشیدی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے ویزہ پالیسی میں نرمی کا قانون سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کیا تاکہ غیر ملکی مزدور ابوظہبی آکر ملازمت اختیار کرسکیں اس کے ذریعے ملک کی معیشت کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔ نئی ویزہ پالیسی کا اطلاق 21 اکتوبر سے ہوگا۔