Tag: do darya

  • دو دریا کے قریب گاڑی سے ملنے والی نعش کی شناخت ہوگئی

    دو دریا کے قریب گاڑی سے ملنے والی نعش کی شناخت ہوگئی

    کراچی : شہر قائد کے ساحلی علاقے دو دریا سے ملنے والی نعش کی شناخت ہوگئی، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مظفر حسین عثمانی کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی۔

    کراچی کے علاقے دو دریا کے قریب گاڑی سے ملنے والی لاش کی شناخت ہوگئی ہے، شناخت لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مظفر حسین عثمانی کے نام سے ہوئی۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گاڑی چلاتے ہوئے ہارٹ اٹیک ہواجس سے ان کی موت واقع ہوئی، گاڑی کو تحویل میں لے کر لاش کو پی این ایس شفا اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مظفر حسین عثمانی جنرل مشرف دور میں ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف تھے۔

    لیفٹنٹ جنرل (ریٹائرڈ) مظفرحسین عثمانی پاک فوج کے ایک باصلاحیت افسر تھے جو کراچی کے کور کمانڈر اور ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدوں پر فائز رہے۔

    آپ 1944 میں مراد آباد بھارت میں ایک سنّی متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے، آپ مفتی اعظم پاکستان تقی عثمانی کے عزیز تھے، آپ نے تین سال کی عمر میں اپنے گھر والوں کے ساتھ 1947 میں پاکستان ہجرت کی۔

    پیشہ ورانہ زندگی

    1966میں آپ نے پی ایم اے 36 میں کامیاب ہوکر پاک فوج کی فرنٹیر فورس رجمنٹ میں آرمڈ بٹالین میں شمولیت اختیار کی۔ آپ نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کیا۔

    اس کے علاوہ رائل کالج آف ڈیفینس برطانیہ سے تعلیم حاصل کی، کچھ عرصہ آپ سعودی عرب میں بھی تعینات رہے آپ کے لیفٹیٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے کے بعد پاک فوج کی دو کورز کراچی اور بہاولپور آپ کے زیرکمان رہیں۔ بعد میں آپ کو ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف بنادیا گيا جس سے آپ 2002 میں ریٹائرڈ ہوئے۔

  • دو دریا پر ریسٹورنٹس بند ہونے کا خدشہ، شہری تفریحی مقام سے محروم ہوجائیں گے

    دو دریا پر ریسٹورنٹس بند ہونے کا خدشہ، شہری تفریحی مقام سے محروم ہوجائیں گے

    کراچی: سمندر کے کنارے، دو دریا کے مقام ریسٹورنٹس بند ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے جس کے بعد کراچی کے شہری ایک دل کش تفریحی مقام سے محروم ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق دو دریا کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ریسٹورنٹس کے مالکان کے ساتھ ان کا معاہدہ جون میں ختم ہورہا ہے جس کے بعد وہ معاہدے میں توسیع نہیں کریں گے اور مالکان کو ریسٹورنٹس بند کرنے پڑیں گے۔

    انتظامیہ نے ریسٹورنٹس مالکان کو نوٹس دیتے ہوئے صاف صاف بتادیا ہے کہ وہ جگہ خالی کردیں۔ اس نوٹس کے بعد مشہور تفریحی مقام دو دریا کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے، جس سے شہری بھی تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ دو دریا کراچی کی شناخت بن چکا ہے، اسے ختم کرنے کی کارروائی سمجھ سے بالا ہے، انتظامیہ کو چاہیے کہ اسے بند کرنے کی بجائے پروموٹ کریں۔

    خیال رہے کہ انتظامیہ نے ریسٹورینٹس مالکان کو ڈیڑھ سال قبل نوٹس جاری کیے تھے جس پرانہوں نےعدالت سے اسٹے آرڈر لے لیا تھا۔ مالکان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی کارروائی غیر قانونی ہوگی۔

    کراچی میں کھانے پینے کی 10 مشہور جگہیں

    واضح رہے کہ کراچی میں فوڈ اسٹریٹس کی بات کی جائے اور دو دریا کا ذکر نہ آئے ایسا ممکن نہیں، یہ پاکستان کے بہترین ریسٹورنٹس کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے، جہاں عوام کی ایک بڑی تعداد مزیدار کھانوں سے لطف اندوز ہونے آتی ہے، لوگ کھانے کے ساتھ ساتھ سمندر کے خوبصورت اور حسین نظاروں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • دو دریا سے ملنے والے بچے کے حوالے سے کہانی کا نیا رخ سامنے آگیا

    دو دریا سے ملنے والے بچے کے حوالے سے کہانی کا نیا رخ سامنے آگیا

    کراچی : چند روز قبل ایدھی سینٹر کو ملنے والا عبداللہ نامی بچہ ایدھی سینٹر کیسے پہنچا اور کس نے پہنچایا، اس حوالے سے اے آروائی نیوز نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرلی۔ مذکورہ بچہ دو دریا سے نہیں ملا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق 25 مئی کی رات کو گیارہ بج کر سینتیس منٹ پر ایک شخص اپنی جیپ میں ایدھی سینٹر کے باہر پہنچا سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایدھی سینٹر پہنچانے والاجو شخص رضوان ہے اس نے چیک پرنٹ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔

    ایدھی سینٹر کے اندر پہنچا اور اس نے ایدھی سینٹر میں یہ بتایا کہ اس کو یہ بچہ دو دریا سے ملا ہے جسے ایدھی فاؤنڈیشن نے مسنگ چائلڈ کے طور پر اپنے پاس رکھ لیا اور اس کے والدین کی تلاش شروع کردی۔

    دوسری جانب رضوان وہی شخص ہے جس نے ایک ماہ قبل عبداللہ اورا س کی و الدہ کو دہلی کالونی میں ناصر منزل میں دوسری منزل پر فلیٹ کرائے پر دلوایا ،کرائے نامہ میں بھی رضوان نے اپنا اوورسیز والا شناختی کارڈ لکھوایا جبکہ رضوان نے ایدھی سینٹر میں غلط بیانی سے کام لیا کہ بچہ اس کو دو دریا سے ملا ہے۔

    پولیس کے مطابق رضوان اس کیس میں مرکزی ملزم ہے جس کی تلاش زور و شور سے جاری ہے ،گذشتہ روز ناصر منزل سے ملنے والی حلیمہ نامی خا تون کی لاش نے یکسر واقعے کا رخ موڑ دیا۔

    پولیس کے مطابق جب تک رضوان نامی شخص گرفتار نہیں کرلیا جاتا تب تک واقعے کو فوری طور پر حل نہیں کیا جاسکتا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی ملنے والی لاش کی خراب حالت کے باعث وجہ موت کا تعین نہیں ہوسکا اور لاش کو کیمیکل ایگزامن کیلئے لیبارٹری بجھوادیا گیا ہے جس کے بعد اس بات کا تعین ہوسکے گا کہ ملنے والی لاش کو کس طرح سے قتل کیا گیا ہے۔

     

  • ساحل سمندر سے گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے، شہریوں کا مطالبہ

    ساحل سمندر سے گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے، شہریوں کا مطالبہ

    کراچی : سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کلفٹن کے علاقے دو دریا میں عید کے چوتھے روز شہریوں کی بڑی تعداد نے پکنک منانے کی غرض سے ساحل سمندر کا رخ کیا ہوا تھا ،پولیس نے پکڑ دھکڑ کے دوران خواتین کے ساتھ بھی بدتمیزی کی ۔

    ساحل پر بیٹھے ہوئے متعدد لوگوں کو پولیس موبائلوں میں ڈال کر لے گئی جس پر خواتین نے احتجاج بھی کیا، شہریوں کاکہنا ہے کہ پولیس دفعہ 144 کے نام پر پکڑ دھکڑ کرکے کمائی کا دھندہ شروع کیا ہوا ہے ، کسی سے پانچ سو تو کسی سے دو ہزار لیکر چھوڑا جارہا ہے ۔

    شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عید کے موقع پر تفریح کے غرض سے آنے والے لوگوں کی بلاجواز گرفتاریوں کاسلسلہ بند کیا جائے ۔