Tag: doctor

  • ایبولا وائرس دریافت کرنے والے ڈاکٹر نے دنیا کو وارننگ دے دی

    ایبولا وائرس دریافت کرنے والے ڈاکٹر نے دنیا کو وارننگ دے دی

    سنہ 1976 میں ایبولا وائرس کو دریافت کرنے والے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ نئے وائرسز انسانیت کو اپنا نشانہ بنانے کے لیے تیار ہیں اور یہ ممکنہ طور پر کووڈ 19 سے کہیں زیادہ خطرناک ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر جین جیکس نے سنہ 1976 میں ایک پراسرار قسم کی بیماری کا شکار ہوجانے والے اولین افراد کے خون کے نمونے لیے تھے، اس بیماری کو بعد ازاں ایبولا وائرس کا نام دیا گیا تھا۔

    ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ دنیا لاتعداد وائرس کے نشانے پر ہے، افریقہ کے جنگلات سے نئے اور ممکنہ طور پر جان لیوا وائرسز ظاہر ہوسکتے ہیں اور یہ وائرس کووڈ 19 سے کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

    ادھر عوامی جمہوریہ کانگو میں ایک شخص کے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، ایک نئے قسم کے بخار کا شکار ہونے کی خبریں زیر گردش ہیں، ڈاکٹرز کے مطابق اس شخص کا ایبولا وائرس کا ٹیسٹ کیا گیا جو منفی آیا، جس کے بعد ڈاکٹرز نے اس پراسرار بیماری کو ڈیزیز ایکس کا نام دیا گیا جس کا مطلب کسی غیر متوقع بیماری کے ہیں۔

    ڈاکٹر جین کا کہنا ہے کہ ایسے لاتعداد وائرسز ہوسکتے ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوسکتے ہیں اور ان کی ہولناکی کہیں زیادہ ہوگی۔

    دنیا ابھی تک کئی ایسی بیماریوں سے واقف ہے جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوجاتی ہیں، جیسے زرد بخار، ریبیز، انفلوئنزا وغیرہ۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جانوروں سے انسانوں میں بیماریاں منتقل ہونے کی سب سے بڑی وجہ ان کی قدرتی پناہ گاہوں یعنی جنگلات کا تیزی سے ختم ہونا اور ان کی تجارت ہے۔

    ماہرین کے مطابق جنگلات ختم ہونے سے بڑے جانوروں کو معدومی کا خدشہ ہوتا ہے تاہم چھوٹے جانور جیسے چوہا، چمگاڈر یا کیڑے مکوڑے سروائیو کر جاتے ہیں اور یہی وائرسز کو منتقل کرنے کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں۔

  • 15 سال سے کوما میں موجود سعودی شہزادہ ہوش میں آنے لگا

    15 سال سے کوما میں موجود سعودی شہزادہ ہوش میں آنے لگا

    ریاض: گزشتہ 15 برس سے کوما میں رہنے والے سعودی شہزادے الولید بن خالد بن طلال ہوش میں آنے لگے، ڈاکٹرز نے 15 برس قبل انہیں طبی طور پر مردہ قرار دے دیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے شہزادہ الولید بن خالد بن طلال، جو گزشتہ 15 برس سے کوما میں تھے، ہوش میں آنے لگے۔

    تازہ ترین ویڈیو کلپ میں شہزادے اپنے ہاتھ کو حرکت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    یہ کلپ ان کی بہن شہزادی نوف بنت خالد بن طلال نے جاری کی تھی جس میں شہزادے کی صحت کی بحالی کی ویڈیوز کی ایک سیریز ہے، ویڈیوز میں وہ اپنے والد کے گھر میں علاج کرنے والے ڈاکٹر کی درخواست پر ایک سے زائد بار بھائی کو اپنا ہاتھ آگے بڑھانے کو کہتی ہیں۔

    شہزادہ خالد بن طلال گزشتہ 15 سال سے کوما میں ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق شہزادہ ولید سنہ 2005 میں لندن میں ملٹری کالج سے تعلیم حاصل کرنے کے دوران ایک ٹریفک حادثے کا شکار ہوگئے تھے جس کے بعد سے وہ کوما ہیں۔

    ڈاکٹرز نے طبی طور پر انہیں مردہ قرار دیا تھا لیکن ان کے والد شہزادہ خالد بن طلال اور والدہ شہزادی مونا نے انہیں مشینوں پر رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    سعودی شہزادے کے طویل عرصے سے کوما میں رہنے کے باعث انہیں سویا ہوا شہزادہ کہا جاتا ہے، جنہیں ہوش میں لانے کے لیے امریکی اور ہسپانوی ڈاکٹرز برسوں سے کوششیں کر رہے تھے۔

    تاہم اب ان کی حالت میں بدستور بہتری دیکھی جارہی ہے۔

  • پولی کلینک میں زیر تربیت ڈاکٹر کرونا وائرس کا شکار

    پولی کلینک میں زیر تربیت ڈاکٹر کرونا وائرس کا شکار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پولی کلینک اسپتال میں زیر تربیت ڈاکٹر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی، متاثرہ ڈاکٹر اور اس کے ساتھ ڈیوٹی کرنے والا عملہ آئیسولیٹ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولی کلینک اسپتال کے زیر تربیت ڈاکٹر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ ڈاکٹر یورولوجی وارڈ میں تعینات تھا۔

    ذرائع پولی کلینک کے مطابق متاثرہ ڈاکٹر میں گزشتہ ہفتے کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئی تھیں، کوویڈ 19 کی تصدیق ہونے پر متاثرہ ڈاکٹر کو آئیسولیٹ کردیا گیا۔

    علاوہ ازیں متاثرہ ڈاکٹر کے ساتھ ڈیوٹی کرنے والا عملہ بھی آئیسولیٹ کر دیا گیا۔

    دوسری جانب ملک بھر میں مجموعی کرونا کیسز کی تعداد 3 لاکھ 15 ہزار 260 ہوچکی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 644 نئے کیسز سامنے آئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 مریض جاں بحق ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 6 ہزار 517 ہوگئی۔

    ملک میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 8 ہزار 907 ہے جبکہ کرونا وائرس کے 2 لاکھ 99 ہزار 836 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

  • بھارت میں کرونا وائرس کی مریضہ بھی غیر محفوظ، جنسی ہراسانی کا شکار

    بھارت میں کرونا وائرس کی مریضہ بھی غیر محفوظ، جنسی ہراسانی کا شکار

    نئی دہلی: خواتین کے لیے خطرناک ترین ملک بھارت میں کرونا وائرس کا شکار خواتین مریض بھی غیر محفوظ، 28 سالہ مریضہ ڈاکٹر کے ہاتھوں ہی جنسی ہراسانی کا نشانہ بن گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں کرونا وائرس کی 28 سالہ مریضہ کو جنسی ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ مریضہ دین دیال اسپتال میں داخل تھی جہاں ایک ڈاکٹر نے اسے جنسی طور پر ہراساں کیا۔

    واقعے کے بعد لڑکی کے والدین نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد ضلعی پولیس حرکت میں آئی اور ڈاکٹر کو حراست میں لے لیا گیا۔

    پولیس نے میڈیا کو تصدیق کی کہ مذکورہ ڈاکٹر نے 28 سالہ کوویڈ مریضہ کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔

    مذکورہ ڈاکٹر کے علاوہ ایک اور ڈاکٹر کو بھی گرفتار کیا گیا جس کے بارے میں اسی قسم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پولیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔

    خیال رہے کہ خواتین کے لیے خطرناک ترین ملک قرار دیے جانے والے بھارت میں ایسے واقعات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے مشکل ترین وقت میں بھی جاری ہیں۔

    بھارت کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اموات کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا ملک بن چکا ہے، اب تک ملک میں 12 لاکھ 41 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد بھی 30 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

  • مصر میں ڈاکٹرز کے اجتماعی استعفے

    مصر میں ڈاکٹرز کے اجتماعی استعفے

    قاہرہ: مصر میں المنیرۃ جنرل اسپتال کے ڈاکٹروں نے اجتماعی استعفے دے دیے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت کی لاپرواہی و ہٹ دھرمی کے باعث طبی عملہ سخت خطرات کا شکار ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مصر میں المنیرۃ جنرل اسپتال کے ڈاکٹروں نے اجتماعی استعفے دے کر پورے ملک کو حیرت میں ڈال دیا، ڈاکٹروں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے استعفے پیش کیے۔

    اپنی فیس بک پوسٹس میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہمارا ساتھی کارولید یحییٰ کرونا وائرس سے متاثر ہو کر چل بسا اس کے باوجود ہمیں حفاظتی سہولتیں نہیں دی جا رہی ہیں۔

    المنیرۃ جنرل اسپتال کے ڈائریکٹر اشرف شفیع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے اجتماعی استعفے ابھی تک نہیں ملے، اسپتال میں معمول کے مطابق کام چل رہا ہے۔

    ادھر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وزارت صحت کرونا وائرس کی وبا سے متاثرین کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ ہٹ دھرمی والا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزارت نے پی سی آر کے حوالے سے جو فیصلے کیے ہیں اور ڈاکٹروں کے آئسولیشن کے حوالے سے جو ہدایات جاری کی ہیں ان کی وجہ سے اب تک 18 سے زائد ڈاکٹر اور طبی عملے کے افراد وائرس سے متاثر ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں، ڈاکٹر ولید یحییٰ کا کیس آخری تھا۔

    ڈاکٹروں کا دعویٰ ہے کہ وزارت طبی عملے کو وائرس سے بچنے کے لیے حفاظتی لوازمات فراہم کرنے کے سلسلے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے، اسی وجہ سے وائرس طبی عملے میں پھیلتا چلا جارہا ہے۔ بہت سارے ایسے ڈاکٹروں کو ایسی ذمہ داریاں دی گئی ہیں جن کا ان کے اسپیشلائزیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    علاوہ ازیں طبی عملے کو کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ٹریننگ دی جارہی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی واضح پروٹوکول اپنایا جارہا ہے۔

    ڈاکٹروں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک طرف تو ہمارے جائز مطالبات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے اور دوسری جانب ہمیں زبان کھولنے پر محکمہ جاتی کارروائی اور سیکیورٹی فورس کی دھمکی دی جارہی ہے۔

    ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسپتالوں میں تنفس کے مریض کثیر تعداد میں لائے جا رہے ہیں اور علاج کے حوالے سے کوئی و اضح حکمت عملی ترتیب نہیں دی گئی ہے جس سے اسپتال مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔

  • سعودی ڈاکٹر نے انسانی ہمدردی کی مثال قائم کردی

    سعودی ڈاکٹر نے انسانی ہمدردی کی مثال قائم کردی

    ریاض: سعودی عرب میں ایک ڈاکٹر نے انسانیت کی مثال قائم کرتے ہوئے طویل سفر اختیار کر کے اپنے مریض کو دوا اس کے گھر پر پہنچائی، مریض ان کے حسن سلوک سے نہایت احسان مند ہوگیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جدہ کے کنگ فہد اسپتال میں کام کرنے والے ایک سعودی ڈاکٹر نے مثال قائم کرتے ہوئے اپنے مریض کو دوا دینے کے لیے 240 کلو میٹر کا سفر کیا۔

    مذکورہ نوجوان جدہ سے 240 کلو میٹر دور اللیث کمشنری کے دیہی علاقے غمیقہ میں ایک حادثے کا شکار ہو کر معذور ہوگیا تھا۔

    علاج معالجے کے لیے اسے متعدد مرتبہ کنگ فہد اسپتال میں کئی کئی دن تک زیر علاج بھی رہنا پڑا، اس دوران اس کے اپنے معالج کے ساتھ دوستی ہوگئی تھی۔

    چند دن پہلے نوجوان نے اپنے معالج سے فون پر رابطہ کر کے بتایا کہ اس کی ادویات ختم ہونے والی ہیں اور وہ کرفیو کی وجہ سے اسپتال آ کر دوا نہیں لے سکتا، اگر آن لائن سسٹم کے تحت یا کوریئر کمپنیوں کے ذریعے اسے دوا ارسال کردی جائے تو بہت اچھا ہوجائے گا۔

    ڈاکٹر نے آن لائن سسٹم کے ذریعہ دوا لکھنے کی کوشش کی مگر معلوم ہوا کہ نوجوان کا آن لائن سسٹم ابشر میں اکاؤنٹ نہیں ہے، ڈاکٹر نے دوسرا طریقہ اختیار کرتے ہوئے کوریئر کمپنیوں سے رجوع کیا تو معلوم ہوا کہ دوا پہنچانے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

    اب ڈاکٹر کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ خود 240 کلو میٹر کا سفر کر کے خود غمیقہ جائے اور وہاں پہنچ کر دوا مریض کو فراہم کر دے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔

    مریض کا کہنا ہے کہ ایک دن اچانک مجھے میرے ڈاکٹر کا فون آگیا اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں غمیقہ میں ہوں، مجھے اپنے گھر کا لوکیشن بھیج دیں۔

    نوجوان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نے محض دوا پہنچانے کے لیے اتنا بڑا سفر کر کے خود کو تکلیف میں ڈالا حالانکہ یہ ان کے فرائض میں نہیں تھا، میرے پاس ڈاکٹر کے شکریہ کے لیے الفاظ نہیں، میں کس طرح ان کے احسان کا بدلہ چکاؤں گا۔

    اس نے کہا کہ یہ ڈاکٹر کی انسانیت نوازی ہے کہ انہوں نے محض ایک مریض کے لیے اتنی زحمت اٹھائی۔

  • سعودی عرب: گھر گھر جا کر لوگوں کا علاج کرنے والی ڈاکٹر اور نرس گرفتار

    سعودی عرب: گھر گھر جا کر لوگوں کا علاج کرنے والی ڈاکٹر اور نرس گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر گھر گھر جا کر لوگوں کا علاج کرنے والی خاتون ڈاکٹر اور نرس کو گرفتار کرلیا گیا، سعودی حکومت نے گھر پر علاج معالجے کی خدمات فراہم کرنے کے لیے مخصوص عملے کو ہی لائسنس جاری کیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ریاض ریجن میں غیر قانونی طور پر گھر گھر جا کر لوگوں کا علاج کرنے والی خاتون ڈاکٹر اور نرس کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    گرفتار کی جانے والی نرس وزٹ ویزے پر سعودی عرب میں مقیم تھیں جو لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ مل کر غیر قانونی طریقے سے لوگوں کو ان کے گھروں پر علاج معالجے کی خدمات مہیا کرتی تھیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ریاض ریجن میں وزارت صحت کو اطلاع ملی تھی کہ ایک لیڈی ڈاکٹر گھروں پر میٹرنٹی کی خدمات فراہم کر رہی ہے، وزارت صحت نے متعلقہ سیکیورٹی ادارے کے تعاون سے ملزمہ کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرنے کے لیے حکمت عملی مرتب کی۔

    وزارت صحت کے شعبہ نگرانی کے اہلکار عبد اللہ القحطانی نے بتایا کہ لیڈی ڈاکٹر اور نرس طبی احتیاطی تدابیر اختیار کیے بغیر مریضوں کا معائنہ کرتی تھیں، علاوہ ازیں مریضوں سے حاصل کیے گئے خون کے نمونوں کو طبی اصولوں کے خلاف محفوظ کیا جاتا تھا جس سے سیمپلز خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر اور نرس سے برآمد ہونے والے طبی آلات کو بھی عام طریقے سے رکھا گیا تھا۔ انہیں اصولوں کے مطابق سینی ٹائز بھی نہیں کیا جاتا ہے جس سے مرض پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

    القحطانی نے مزید کہا کہ لیڈی ڈاکٹر اور نرس کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں متعلقہ ادارے کے سپرد کر دیا گیا جہاں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    واضح رہے وزارت صحت کی جانب سے موجودہ حالات کے پیش نظر گھروں پر علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے مخصوص طبی عملے کو ہی اجازت دی گئی ہے جو تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بعد گھروں میں علاج کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔

    باقاعدہ لائسنس یافتہ معالجین کو ہی گھروں پر جا کر علاج و معالجے کی خصوصی اجازت دی گئی ہے، لائسنس کے بغیر کوئی بھی معالج ہوم سروس از خود فراہم نہیں کرسکتا۔

  • کرونا وائرس: گمراہ کن معلومات پھیلانے پر ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ

    کرونا وائرس: گمراہ کن معلومات پھیلانے پر ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالہ میں کرونا وائرس کے بارے میں غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلانے پر ایک ڈاکٹر کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروا دی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر شینو شمیالن مقامی نجی اسپتال میں کام کرتی ہیں اور ان کے خلاف ڈسٹرکٹ میڈیکل افسر نے شکایت درج کروائی ہے۔

    افسر نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ڈاکٹر شینو نے ایک غیر ملکی مریض کے بارے میں گمراہ کن اطلاع دی کہ اس میں کرونا وائرس کی علامات موجود ہیں۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شینو نے چند روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ لکھی تھی جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ انہوں نے کرونا وائرس کے ایک مشتبہ مریض کے بارے میں انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا جس کے بعد انہیں نوکری سے برخواست کردیا گیا۔

    اپنی پوسٹ میں ڈاکٹر شینو کا کہنا تھا کہ مذکورہ مریض ماسک پہنے یا دیگر احتیاطی اقدامات کیے بغیر وہاں آیا تھا اور بعد ازاں وہ قطر کے لیے پرواز کر گیا۔

    ان کے مطابق انہوں نے اسپتال انتظامیہ، محکمہ صحت کے حکام اور پولیس کو اس بارے میں اطلاع دی، تاہم اسپتال انتظامیہ نے اس خوف میں، کہ اس اطلاع کا دیگر مریضوں پر برا اثر ہوگا، ڈاکٹر کو ہی نوکری سے نکال دیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ڈاکٹر پر خوف و ہراس پھیلانے کے جرم میں انڈین پینل کوڈ کی شق نمبر 505 عائد کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب ڈاکٹر شینو کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بات پر تاحال قائم ہیں اور وہ سمجھتی ہیں کہ مذکورہ شخص کے قطر جانے سے پہلے اس کے نمونے لیے جانے چاہئیں۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اب تک 62 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے زیادہ تر ریاست کیرالہ میں ہیں۔

    حال ہی میں 3 افراد کا ایک خاندان جو اٹلی سے لوٹا تھا، ایئرپورٹ پر اسکریننگ سے بچ کر نکل گیا اور ان 3 افراد نے اپنے رشتہ داروں اور قریبی افراد سمیت مزید 7 افراد کو اس وائرس میں مبتلا کردیا۔

    حکام کی جانب سے ان کے سفر کی معلومات حاصل ہونے پر ان سے رابطہ کیا گیا اور تینوں میاں بیوی اور بیٹے کو زبردستی قرنطنیہ میں رکھا گیا، ان کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد ان کے خاندان کے دیگر افراد کو بھی چیک کیا گیا جس کے بعد مزید 7 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔

  • تئیس سالہ خاتون ڈاکٹر بھاشا مکھرجی مس انگلینڈ منتخب

    تئیس سالہ خاتون ڈاکٹر بھاشا مکھرجی مس انگلینڈ منتخب

    لندن : رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مس انگلینڈ منتخب ہونے والی ڈاکٹر بھاشا مکھرجی کا آئی کیو لیول 146 ہے، جس سے وہ باضابطہ طور پر ذہین کہلانے کے قابل ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی نڑاد 23 سالہ بھاشا مکھرجی 2019 کے ’مِس انگلینڈ‘ کا مقابلہ جیتنے میں کامیاب ہو گئیں،بھاشا مکھرجی کا تعلق بھار ت سے ہے اور اس وقت انگلینڈ کے شہر ڈربی میں رہائش پذیر ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھاشا مکھرجی نے لندن میں ہونے والے مِس انگلینڈ مقابلے میں شرکت کی تھی، اس مقابلے میں کئی دوسری ماڈلز نے بھی شرکت کی اور خوش قسمتی کے ساتھ مِس انگلینڈ بننے کا اعزاز بھارتی نڑاد بھاشا مکھرجی کو ملا۔

    بھاشا مکھرجی نے بوسٹن کے ایک اسپتال میں جونیئر ڈاکٹر کی حیثیت سے اپنی نوکری کا آغاز کیا تھا اور اب وہ ایک پروفیشنل ڈاکٹر ہیں، انہوں نے دو مختلف میڈیکل ڈگری حاصل کی ہیں، جن میں میڈیکل سائنس اور سرجری اینڈ میڈیسن شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بھاشا مکھرجی کا آئی کیو لیول 146 ہے، جس کی وجہ سے وہ باضابطہ طور پر ذہین کہلانے کے قابل ہوئیں، صرف یہی نہیں بلکہ انہیں پانچ زبانوں ہندی، بنگالی، انگریزی،جرمن اور فرانسیسی پر عبورحاصل ہے ۔

  • "تمھاری شکل ڈاکٹرز والی نہیں!” کراچی پولیس کی انوکھی منطق

    "تمھاری شکل ڈاکٹرز والی نہیں!” کراچی پولیس کی انوکھی منطق

    کراچی: کراچی پولیس انوکھی ڈگر پر چل پڑی، شہریوں کو شکل دیکھ کر گرفتار کرنے لگے.

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے ایک ڈاکٹر کو یہ کہہ کر گرفتار کر لیا کہ تمھاری شکل ڈاکٹروں جیسی نہیں.

    یہ واقعہ صدر کے علاقے میں پیش آیا، جہاں ایک ڈینٹسٹ کو جعلی قراردے کر کراٹھا لیا اور تھانے میں زدوکوب کیا گیا.

    ڈاکٹر زین کا الزام ہے کہ اہل کاروں نے تھانے لے جاکرخوب مارا، مقدمہ بھی درج کردیا. حیران کن امر یہ ہے کہ پولیس کی جانب سے گرفتاری  پر یہ جواز دیا گیا کہ ڈاکٹر زین کی شکل ڈاکٹرز والی نہیں.

    مزید پڑھیں: ایف بی آر کا غیر رجسٹرڈ ڈاکٹرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    مزید پڑھیں: کراچی پولیس کی واٹس ایپ ہیلپ لائن عوام میں مقبول

    ڈاکٹر کی جانب سے متعدد بار سمجھانے کے باوجود کہ اس کے پر اس ڈگری موجود ہے، پولیس نے ایک نہ سنی.

    اس واقعہ پر ڈاکٹر کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا، جس میں پولیس کے افسوس ناک رویے کی تفتیش کرانے کا مطالبہ کیا گیا.

    متاثر شخص کا یہ کہنا ہے کہ اس واقعے سے اسے ذہنی اور جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑا، اس کی عزت نفس مجروح ہوئی.