Tag: Doctors protest

  • کولکتہ زیادتی کیس، پولیس کمشنر پر شواہد کے غلط استعمال کا الزام، جونئیر ڈاکٹرز نے دھرنا دے دیا

    کولکتہ زیادتی کیس، پولیس کمشنر پر شواہد کے غلط استعمال کا الزام، جونئیر ڈاکٹرز نے دھرنا دے دیا

    کولکتہ: بھارتی ریاست مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں جونئیر ڈاکٹرز نے خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس میں انصاف نہ ملنے پر دھرنا دے دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کولکتہ میں جونیئرز ڈاکٹرز نے پولیس کے خلاف دھرنا دے دیا ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس کمشنر نے زیادتی کیس میں شواہد کا غلط استعمال کیا۔

    کولکتہ میں خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی کے بعد اس کے قتل کو تین ہفتے ہو گئے ہیں لیکن اب تک انصاف نہیں مل سکا، جونئیر ڈاکٹرز نے انصاف نہ ملنے پر پولیس اسٹیشن پر دھرنا دے دیا ہے اور سڑک بند کر دی۔

    مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس کمشنر نے زیادتی کیس میں شواہد کا غلط استعمال کیا اور معاملے میں تاخیر کی، ڈاکٹروں نے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک پولیس کمشنر اپنی وضاحت دینے نہیں آئیں گے، دھرنا جاری رہے گا۔

    یاد رہے کہ 9 اگست کو سرکاری اسپتال میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کو زیادتی کا نشانہ بنا کر بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد بھارت بھر میں ڈاکٹرز کا احتجاج جاری ہے۔

  • زبردست احتجاجی مظاہرہ، ہزاروں ڈاکٹر ملازمت چھوڑ گئے

    زبردست احتجاجی مظاہرہ، ہزاروں ڈاکٹر ملازمت چھوڑ گئے

    انقرہ : ترکی میں ڈاکٹروں کا احتجاج جاری ہے جس کے بعد اب ہزاروں ڈاکٹر مستعفی ہوگئے ہیں، ترک میڈیکل ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق ملک میں محکمہ صحت کو ایک نئے بحران کا سامنا ہے۔

    ادویات کی قلت کا بحران ابھی تھما نہیں تھا کہ محکمہ صحت کے زیرانتظام چلنے والے اسپتالوں سے منسلک ہزاروں ڈاکٹر مستعفی ہوگئے ہیں۔

    رپورٹ میں چونکا دینے والے اعدادو شمار بیان کیے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران سرکاری شعبے کے صحت کے اداروں میں تقریباً 8000 ڈاکٹروں نے مراکز صحت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔استعفیٰ دینے والے ڈاکٹرمختلف خصوصیات میں طبی خدمات فراہم کرتے ہیں۔

    اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ جن ڈاکٹروں نے اپنا استعفیٰ جمع کرایا ان میں سے دس فی صد ڈینٹسٹ تھے جنہوں نے وزارت صحت سے منسلک طبی مراکز، کلینک اور اسپتالوں میں کام کیا۔ اس کی وجہ سے کچھ مراکز، کلینکس اور اسپتال دانتوں کے ماہرین سے خالی ہوگئے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سنڈیکیٹ آف ہیلتھ کے سربراہ طارق ایشمان نے ان اعداد وشمار کی تصدیق کی ہے۔ ڈینٹل سنڈیکیٹ کے سربراہ کے مطابق صرف پچھلے سال 2020 کے دوران ایک ہزار سے زیادہ ڈینٹسٹس نے استعفیٰ دینے کے بعد پبلک سیکٹر میں اپنی خدمات ترک کر دی ہیں جس کی وجہ سے اس سال کچھ سرکاری مراکز،کلینکس اور اسپتالوں کو بند کرنا پڑا۔

    ترک میڈیکل ایسوسی ایشن ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ جن سرکاری مراکز میں وہ کام کرتے ہیں ان کے ڈاکٹروں کے استعفوں کا سلسلہ اب تک نہیں رکا ہے لیکن ان اداروں کے ڈائریکٹرز نے ان کے استعفے قبول کرنے میں تاخیر کی ہے۔

    ڈاکٹروں کے استعفوں کا سلسلہ صرف پبلک سیکٹر میں ہی نہیں، غیر سرکاری اداروں میں کام کرنے والے ڈاکٹربھی اپنی کم تنخواہوں کی وجہ سے ملازمت چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    سعودی میڈیا کو میڈیکل سینڈیکیٹ سے معلوم ہوا ہے کہ رواں ماہ جب ترک لیرا کی قیمت میں کمی آئی تو اس کے نتیجے میں ڈاکٹروں اورطبی عملے پر مزید بوجھ بڑھا ہے۔

    ترک میڈیا کے حوالے سے سنڈیکیٹ آف ڈینٹسٹ کے بیانات کے مطابق جن ڈاکٹروں نے سرکاری اور نجی اداروں سے اپنے استعفے جمع کرائے ہیں وہ ترکی سے باہر ملازمت کے مواقع حاصل کرنے یا نجی کلینک کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ڈاکٹر سینڈیکیٹ کے ایک اہلکار نے اکتوبر میں انکشاف کیا تھا کہ تین ہزار سے زاید ڈاکٹر بیرون ملک ملازمت کے لیے ترکی چھوڑ چکے ہیں۔

  • ملتان : ڈاکٹروں کا احتجاج چودہویں روز بھی جاری، مریض اور لواحقین رل گئے

    ملتان : ڈاکٹروں کا احتجاج چودہویں روز بھی جاری، مریض اور لواحقین رل گئے

    ملتان / پشاور : ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف پنجاب کے ڈاکٹروں کا احتجاج جاری ہے، گرینڈ ہیلتھ الائنس کی ہڑتال چودہویں روز بھی جاری رہی۔ ڈاکٹروں نے آج بروز جمعرات کو سڑکوں پر آنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب ملتان کے سب سے بڑے نشتر ہسپتال میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی جانب سے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف چودھویں روز بھی ہڑتال جاری رہی۔

    علاج معالجہ کے لئے آنے والے مریضوں کی آنکھیں نم رہیں۔ خیبرپختونخوا میں بھی ہڑتال کو ایک مہینہ ہونے کو ہے اور معاملات تاحال طے نہ ہوسکے، معالجوں اور حکومتوں کی لڑائی کا خمیازہ مریضوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    عوام کے لیے بنےاسپتالوں میں علاج نہیں مل رہا ایم ٹی آئی ایکٹ کیخلاف پنجاب کےڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے، انڈور سروس بند کرنے کی دھمکی اور سڑکوں پرآنے کا اعلان کردیا۔

    خیبرپختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں بھی کام بند ہے ڈاکٹرحکومت لڑائی کا خمیازہ غریب عوام بھگت رہے ہیں، واضح رہے کہ نشتر ہسپتال سمیت دیگر سرکاری ہسپتالوں میں گریڈ الائنس کے زیراہتمام ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی جانب سے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف چودھویں روز بھی آوٹ ڈور، لیبارٹری، آپریشن تھیٹر اور ریڈیالوجی میں ہڑتال جاری رہی۔

    آنکھوں میں آنسو لیے لواحقین مریضوں کے لیئے معالج کے متلاشی ہیں، چودہ روز سے مسلسل ہسپتالوں کے چکر کاٹنے والے پریشان حال مریض کہتے ہیں کہ حکومت ڈاکٹروں کی ہڑتال ختم کروانے کے لیے اقدامات کرے۔

    دور دراز علاقوں اور دوسرے صوبوں سے علاج معالجہ کے لیے آنے والے میسحاوں کی ہڑتال پر ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں۔

  • خیبرپختونخوا میں ڈاکٹروں کا احتجاج چوتھے روز بھی جاری، مریض بے حال ہوگئے

    خیبرپختونخوا میں ڈاکٹروں کا احتجاج چوتھے روز بھی جاری، مریض بے حال ہوگئے

    پشاور : خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں ڈاکٹرز کا احتجاج چوتھے روز بھی جاری ہے، اوپی ڈیز نہ کھلنے سے مریض رُل گئے، مریضوں کے لواحقین نے بھی ڈاکٹروں سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کردی۔

    پشاور میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کا آج چوتھا روز تھا دور دراز علاقوں سے آئے مریضوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔ پشاورمیں ڈاکٹروں اورحکومت کی لڑائی میں مریض رل گئے۔

    خیبر پختونخواہ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کی ہڑتال کو چوتھے روز ہوگیا۔ ڈاکٹروں نے ایمرجنسی کےعلاوہ مکمل کام بند کر رکھا ہے۔

    طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث مریض دربدرکی ٹھوکریں کھانے پرمجبور ہیں۔ اس کے علاوہ بنوں اور سوات میں بھی اسپتال ویران ہیں اور مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔

    مزید پڑھیں: کے پی اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی ہڑتال، وزیر صحت ہشام انعام اللہ کی برطرفی کا مطالبہ

    ڈاکٹرز کونسل نے وزیر صحت ہشام اللہ اور ڈاکٹر نوشیروان برکی کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ڈی ایس پی کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نےڈاکٹروں کو منگل کو مذاکرات کے لیے بلالیا۔

  • لازمی سروسزایکٹ : خیبر پختونخوا میں ڈاکٹروں نے ہڑتال کردی

    لازمی سروسزایکٹ : خیبر پختونخوا میں ڈاکٹروں نے ہڑتال کردی

    پشاور : خیبر پختونخوا میں لازمی سروس ایکٹ کے خلاف مسیحاؤں نے ہڑتال کردی۔ ڈاکٹروں کے احتجاج کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت نےخبر دار کیا ہے کہ ہڑتالی ڈاکٹرز کی نوکری کی کوئی ضمانت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے ہڑتالی ملازمین کو سدھارنے کے لئے صوبے کے تمام اسپتالوں میں لازمی سروس ایکٹ کا نفاذ کیا تو ڈاکٹرز بھی خم ٹھونک کر میدان میں نکل آئے۔

    پشاور بنوں ، چارسدہ سمیت مختلف شہروں میں مسیحا حکومتی فیصلے کے خلاف سراپا حتجاج ہیں۔ اسپتالوں میں کام متاثر ہونے سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    حیات آباد کمپلیکس میں ڈاکٹرز او پی ڈی کے سامنے ٹینٹ لگا کر مریض دیکھ رہے ہیں تو دوسری جانب لاٹھی، ڈنڈوں سے لیس پولیس بھی مظاہرین سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔

    حکومت نے خبر دار کر رکھا ہے کہ ہڑتالی ڈاکٹرزکی نوکری کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

    دوسری جانب خیبر پختونخوا میں لازمی سروس ایکٹ کے خلاف احتجاج کرتے ڈاکٹرز سے بات چیت کے لئےوزیر اعظم کے مشیر خاص امیر مقام حیات آباد کمپلیکس پہنچ گئے ہیں۔ امیر مقام کا کہنا ہے کہ ہڑتالی ڈاکٹرز کے مطالبات جائز ہیں۔

  • ایبٹ آباد : ڈاکٹرز کا احتجاج، پولیو مہم خطرے میں پڑ گئی

    ایبٹ آباد : ڈاکٹرز کا احتجاج، پولیو مہم خطرے میں پڑ گئی

    ایبٹ آباد :پی پی ایچ آئی کے ڈاکٹروں کوپانچ ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے پر ڈاکٹروں نے اس ماہ شروع ہونے والی پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔

    ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث لاکھوں بچوں کا پولیو وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پی پی ایچ آئی اور ضلعی انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث ضلع بھر کے بی ایچ یوز میں تعینات اکتالیس ڈاکٹروں اور دیگر اسٹاف کو گزشتہ پانچ ماہ سے تنخوائیں ادا نہیں کی گئیں۔

    تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث سترہ دسمبر سے شروع ہونے والی پولیو مہم کا ڈاکٹروں کی جانب سے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ بی ایچ یوز میں او پی ڈیز سروسز بھی بند کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    جہاں پولیو سے لاکھوں بچوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے وہیں بی ایچ یوز کی بندش کے باعث دور دراز کے علاقوں کے مکینوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    دوسری جانب پی پی ایچ آئی اور ضلعی انتظامیہ ڈاکٹروں کے مطالبات کو حل کرنے میں مکمل ناکام نظر آرہی ہے۔

  • ایبٹ آباد میں انسداد پولیو مہم پھرخطرے میں پڑ گئی

    ایبٹ آباد میں انسداد پولیو مہم پھرخطرے میں پڑ گئی

    ایبٹ آباد : انسداد پولیو مہم ایبٹ آباد میں خطرے میں پڑ گئی، ڈاکٹرز نے بچوں کو ویکسین کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات نکے مطابق ایبٹ آباد میں پی پی ایچ آئی کے ڈاکٹروں کو چار ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں ڈاکٹرز نے حکومت کو متنبہ کیاہے کہ بچوں کو ویکسین کے قطرے نہیں پلائیں گے۔

    ایبٹ آباد کی ضلعی انتظامیہ اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کی نااہلی کی وجہ سے پی پی ایچ آئی کے ڈاکٹروں کو چار ماہ سے تنخواہ نہیں ملی جس پر ڈاکٹر سراپا احتجاج ہیں ۔

    ڈاکٹروں نے ڈی ایچ او آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ دسمبر میں شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہےکہ انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کی وجہ سے ہزاروں بچے قطرے پینے سے محروم رہ جائیں گے۔

  • کراچی: سول اسپتال میں ڈاکٹرپر تشدد کیخلاف احتجاج، مریض دربدر

    کراچی: سول اسپتال میں ڈاکٹرپر تشدد کیخلاف احتجاج، مریض دربدر

    کراچی : سول اسپتال میں ڈاکٹروں نے ساتھی ڈاکٹر پر مبینہ تشدد کیخلاف ایمرجنسی اور دیگر شعبہ جات میں آنے والے مریضوں کے علاج سے انکار کردیا۔ جس سے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

    ڈاکٹروں کی احتجاج کے باعث سول اسپتال کی ایمرجنسی سمیت مختلف شعبہ جات میں مریض بے یارو مدد گار اسٹریچر اور گاڑیوں میں پڑے رہے ۔

    احتجاجی ڈاکٹروں کاکہنا تھا کہ کہ ایک مریض کے تیمارداروں کی جانب سے ڈیوٹی ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔

    محکمہ صحت کی جانب سے بھی گذشتہ دو سے تین روز کے دوران کراچی کے تین بڑے سرکاری اسپتالوں میں پیرا میڈیکل اسٹا ف اور سول اسپتال میں ڈاکٹر وں کے احتجاج کا نوٹس نہیں لیا گیا۔