Tag: Dog bites

  • کتے کے کاٹنے سے انسان پاگل کیوں ہوتا ہے ؟ جانیے

    کتے کے کاٹنے سے انسان پاگل کیوں ہوتا ہے ؟ جانیے

    کتے کے کاٹنے کے بعد اس کے لعاب میں موجود ریبیز وائرس انسان کے لئے جان لیوا ہوسکتا ہے، اس لئے سگ گزیدگی یعنی کتے کے کاٹنے کا واقعہ پیش آنے کے بعد اینٹی ریبیز ویکسین (اے آروی) لگانا ضروری ہوتا ہے۔

    ہمارے پورے جسم میں نروز کا جال پھیلا ہوا ہے، جو کہ ہمارے جسم اور دماغ کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے اور ریبیز کو دماغ تک جانے کے لیے ان نروز کا راستہ لینا پڑتا ہے۔

    کتے ایک وائرس "ریبیز” کی وجہ سے پاگل ہوتے ہیں۔ جب ریبیز کا وائرس کتے پر حملہ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں کتا پاگل ہو جاتا ہے اورکتے کے لعاب (تھوک) میں بھی ریبیز وائرس موجودرہتا ہے، جب یہی پاگل کتا کسی انسان کو کاٹتا ہے تو وہ اپنے لعاب کے ذریعے متاثرہ شخص کی خون میں اپنے جراثیم ان میں منتقل کردیتا ہے۔

    یہ وائرس جب انسانی وجود میں عروج پر پہنچ جاتے ہے تو پھر اس کا علاج ناممکن ہوجاتا ہے اور انسان موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ ریبیز وائرس نروس سسٹم کے ذریعے انسانی دماغ پر حملہ اور ہوتا ہے۔

    پاگل کتے کے کاٹنے کے بعد انسان میں جب یہ وائرس منتقل ہوتا ہے تو اس وائرس کے نتیجے میں انسان میں کچھ علامات پائے جاتی ہیں جیسا کہ پانی سے ڈرنا۔غصہ ہونا ،کنفیوز ہونا، دہشت ، رویے میں تبدیلی وغیرہ وغیرہ۔

    کتا اگر کسی حلال جانور کو کاٹ لے اور جانور پاگل ہو جائے تو اس کو ذبح کرنے کے بعد اس کا گوشت کھانے سے انسان پاگل کیوں نہیں ہوتا؟ اس کے بارے میں میڈیکل سائنس کہتی ہے کہ اگر ہم ریبیز سے متاثرہ جانور کا گوشت کا استعمال کریں تو ریبیز کا وائرس تقریباً 50 ڈگری سینٹی گریڈ پر ختم ہوجاتا ہے۔

    ریبیز یا باولے کتے کا کاٹا کیا کرے؟ جانئے اس خبر میں

    اس لیے کھانے کو اچھے سے پکایا (گرم کیا )جائے تو ریبیز وائرس ختم ہوجاتا ہے، پھر اس کے بعد ریبیز کو معدے کا تیزاب بھی ختم کرتا ہے اور نظام انہضام کے اینزیمز بھی اور پھر نرو میں داخل ہونے کا چانس بھی نہیں رہتا اور اس بات کا چانس نہ ہونے کے برابر ہے کہ گوشت کھانے سے ریبیز ہوگا مگر پھر بھی احتیاط ضرور کرنی چاہیے۔

    ریبیز کا وائرس کرتا کیا ہے ؟

    ریبیز کا وائرس دماغ اور حرام مغز میں جاکر وہاں انفلیمیشن کرواتا ہے اور اپنی تعداد بڑھتا ہے جس سے مختلف قسم کے مسائل سامنے آتے ہیں جیسے کہ فالج وغیرہ جو کہ ریبیز کی علامات بھی ہیں۔ ریبیز کو دماغ تک جانے کے لیے ان نروز کا راستہ لینا پڑتا ہے یعنی کہ ریبیز کا وائرس ان نروز کے اندر سے

    لیلتہ القدر ،کتوں کی خاموشی اور حلال گوشت۔۔۔۔مشتاق خان - مکالمہمکالمہ

    دماغ اور حرام مغز تک جاتا ہے یعنی کہ جب ایک جانور یا انسان کے جسم میں ریبیز کا وائرس داخل ہوگیا اور وہ وہاں پر اپنی تعداد بھی بڑھانے لگ گیا مگر تب تک ریبیز کا اثر یا علامات نہیں ہونگی جب تکہ یہ ریبیز کسی نروز میں داخل ہوکر دماغ تک نہیں پہنچ جاتا۔ اس کام کے لیے ریبیز کا وائرس کسی موٹر نروز (جو دماغ کا سگنل جسم تک لے کے آتی ہے) میں داخل ہوتا ہے۔

  • پیپلزپارٹی کو انسانوں سے زیادہ کتوں سے ہمدردی ہے، خرم شیر زمان

    پیپلزپارٹی کو انسانوں سے زیادہ کتوں سے ہمدردی ہے، خرم شیر زمان

    کراچی : لاڑکانہ میں کتے کے کاٹنے کے خوف سے تالاب میں چھلانگ لگا نے والا 12سالہ بچہ جان بحق ہوگیا، واقعے کی ویڈیو اپوزیشن رہنما خرم شیر زمان نے شیئر کردی۔

    اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی سندھ خرم شیر زمان نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور سندھ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سخت بیان جاری کیا۔

    انہوں نے12سالہ بچے کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئرکردی، انہوں نے لکھا کہ سندھ میں آوارہ کتوں کے خاتمے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ بلاول کے گاؤں کے بچے نے کتے کے کاٹنے کے خوف سے تالاب میں چھلانگ لگائی لیکن پیپلزپارٹی کو انسانوں سے زیادہ کتوں سے ہمدردی ہے۔

    پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی نے مزید کہا کہ صوبے میں اپنی ناکام پالیسیوں کے باعث نالائقی کی داستان رقم کرنے والی پیپلز پارٹی کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ لاڑکانہ کے نواحی گاؤں آریجہ پھیڑو میں آوارہ کتے کے کاٹنے کے خوف سے بچے نے تالاب میں چھلانگ لگا دی اور ڈوب کر جاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرے بچے نے بھاگ کر اپنی جان بچا لی۔

    علاقہ مکینوں نے12 سالہ علی ڈنو شیخ کی لاش نکال کر چانڈکا اسپیتال منتقل کی جہاں ڈاکٹروں نے بچے کے فوت ہونے کی تصدیق کردی۔

    بچے کے والد لال ڈنو شیخ کا کہنا تھا کہ دونوں کزن پاس والے گاؤں ذکریو مہیسر میں دوست کے پاس گئے واپسی پر حادثہ پیش آیا، آوارہ کتوں کے خاتمے کے لیے کچھ نہیں کیا جا رہا۔

    علاوہ ازیں ایک روز کے اندر آوارہ کتے کے کاٹے کے 12 نئے کیسز بھی رپورٹ ہوئے، تمام متاثرین بچوں و بڑوں کو ویکسین دی جاچکی ہے۔

  • سندھ میں کتے کے کاٹے کے مریضوں کو ویکسین کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا

    سندھ میں کتے کے کاٹے کے مریضوں کو ویکسین کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا

    کراچی : سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کرپشن کے باعث کتے کے کاٹے کی ویکسین کمشنر آفس میں رکھی جاتی ہیں، جہاں مریضوں سے شناختی کارڈ اور کتے کی صحت کے بارے میں معلومات کے بعد انجکشن فراہم کیے جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے باسی کتے کے کاٹنے سے سسک سسک کر جان دینے پر مجبور ہوگئے، دوسری جانب حکومت کا دعویٰ ہے کہ سندھ کے اسپتالوں میں اینٹی ریبیز انجیکشن موجود ہے۔

    سندھ کے سرکاری اسپتالوں کو اینٹی ریبیز انجیکشن خزانے سے خرید کر دی جاتی ہے۔ مگر یہ انجیکشن باہر بیچ دیے جاتے ہیں۔

    کتے کے کاٹے کا کوئی مریض آجائے تو اس کے لواحقین ایجنٹ آگے پیچھے پھرتے ہیں کہ پیسے دینے پر انجکیشن لگ جائے گا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام نے سرکاری اسپتالوں میں کی جانے والی کرپشن کا توڑ یہ نکالا گیا کہ کتے کے کاٹے کی ویکسین کمشنر آفس میں رکھے جانے لگی جہاں معاملہ مزید الجھ کر رہ گیا ہے۔

    کمشنر آفس میں کہا جاتا ہے کہ پہلے زخم دکھاؤ اور شناختی کارڈ لاؤ پھر اس کے بعد اس بات کی جانچ پڑتال ہوتی ہے کہ کاٹنے والا کتا پاگل تھا یا نہیں؟

    اس دوران تکلیف میں مبتلا متاثرہ مریض کمشنر آفس کے رحم و کرم پر ہوتا ہے پھر صاحب کا دل چاہا تو انجیکشن مل گیا ورنہ ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے بشتر اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین سرے سے موجود ہی نہیں جبکہ سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ویکسین موجود ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر کتے کے کاٹے مریضوں کو انجکشن کیوں نہیں مل رہے؟