Tag: Dollars

  • کراچی میں عزیز سیکھا نامی شخص کی رہائش گاہ پر چھاپا، ہزاروں ڈالر، پرائز بانڈز برآمد

    کراچی میں عزیز سیکھا نامی شخص کی رہائش گاہ پر چھاپا، ہزاروں ڈالر، پرائز بانڈز برآمد

    کراچی: شہر قائد میں عزیز سیکھا نامی شخص کی رہائش گاہ پر ایف آئی اے کے چھاپے میں ہزاروں ڈالر اور پرائز بانڈز برآمد ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس میں عزیز سیکھا کے گھر پر 26 ستمبر کی رات 8 بجکر 45 منٹ پر چھاپا مارا گیا، انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں حساس ادارے کے ساتھ ایف آئی اے اور پولیس نفری بھی شامل تھی۔

    ذرائع کے مطابق عزیز سیکھا کے گھر سے چھاپے کے دوران 23 ہزار ڈالر، 2 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی، 5 لاکھ 40 ہزار روپے مالیت کے پرائز بانڈ اور 2 موبائل فون بھی ایف آئی اے کے ہاتھ لگے۔

    ایف آئی اے کے مطابق برآمد رقم اور موبائل فون ایف آئی اے کرائم سرکل منتقل کر دیے گئے ہیں، جب کہ ملزمان کے خلاف ایف آئی اے تھانے میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔

  • ڈالر کی قدر گرنے سے ایکسچینج کمپنیوں نے اسٹیٹ بینک کو ڈالر جمع کرانا شروع کر دیا

    ڈالر کی قدر گرنے سے ایکسچینج کمپنیوں نے اسٹیٹ بینک کو ڈالر جمع کرانا شروع کر دیا

    کراچی: ڈالر کی قدر گرنے سے ایکسچینج کمپنیوں نے ڈالر اسٹیٹ بینک کو جمع کرانا شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈالر کی سٹے بازی کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی آنے کے بعد سے ڈالر مزید گرنے کے ڈر سے ایکسچینج کمپنیاں ڈالر کے ذخائر کم کرنے لگی ہیں۔

    ذرائع اسٹیٹ بینک کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں نے ڈالر اسٹیٹ بینک کو جمع کرانا شروع کر دیے، ڈالر کی قدر بڑھنے کے سبب ایکسچینج کمپنیاں ڈالر ہولڈ کر رہی تھیں۔

    بلیک مارکیٹ کے خلاف کارروائی مزید تیز کرنے سے ڈالر کی قدر میں مزید کمی آئے گی، ایکسچینج کمپنیاں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 305 روپے کے حساب سے خرید رہی ہیں، ڈالر مزید مہنگا ہونے کے منتظر ایکسپورٹرز کو بھی دھچکا لگا ہے، ایکسپورٹرز مال بیرون ممالک فروخت کر کے مہنگا ہونے کے انتظار میں ڈالرز نہیں لا رہے تھے۔

    حکومت کا ڈالر کی اسمگلنگ کے خلاف بڑے اقدامات کا اعلان

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر بیچنے والوں کا رش بڑھ گیا ہے، ملکی ذخائر بہتر ہوتے ہی ڈالر کی قدر 300 روپے سے نیچے آنے کے امکانات ہیں، اس وقت انٹربینک میں ڈالر 2 روپے 48 پیسے سستا ہو کر 304 روپے 50 پیسے کا ہو گیا، جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 4 روپے سستا ہو کر 308 روپے کا ہو گیا ہے۔

    ظفر پراچہ کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کم ہونے سے ایکسچنج کمپنیز نے ڈالر اسٹیٹ بینک کو بیچنا شروع کر دیے ہیں، یہ عمل ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے، کریک ڈاؤن کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، اور ایکسچینج کمپنیز کے کاؤنٹر پر فروخت کی بجائے ڈالر بیچنے والوں کا رش زیادہ ہے۔

    انھوں نے کہا آج تقریبا 30 فی صد کے قریب زیادہ ڈالر بیچنے والوں کا رش نظر آ رہا ہے، ڈالر کی ڈیمانڈ نہ ہونے اور بیچنے والے زیادہ ہونے سے ڈالر انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں اور نیچے آئے گا۔

  • گھانا کا ڈالر کے بجائے سونے کے عوض تیل خریدنے کا فیصلہ

    گھانا کا ڈالر کے بجائے سونے کے عوض تیل خریدنے کا فیصلہ

    گھانا کی حکومت امریکی ڈالرز کے بجائے سونے کے عوض تیل کی مصنوعات خریدنے کے لیے ایک نئی پالیسی پر کام کر رہی ہے۔

    یہ بات گھانا کے نائب صدر محمودو بوومیا نے اپنے ایک بیان میں کہی، ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس اقدام کا مقصد ڈالر کی مانگ کے ساتھ ساتھ گھٹتے ہوئے غیرملکی کرنسی کے ذخائر سے نمٹنا ہے جس کی وجہ سے مقامی معیشت کمزور ہورہی ہے اور ملکی اخراجات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نہوں نے وضاحت کی کہ حکومت کے اس اقدام کا مقصد بڑھتی ہوئی افراط زر اور کمزور ہوتی مقامی کرنسی کے درمیان کم ہوتے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر سے نمٹنا ہے۔

    گھانا کے مجموعی بین الاقوامی ذخائر ستمبر 2022 کے اختتام پر تقریباً 6.6 بلین ڈالر تھے، جو تین ماہ سے بھی کم درآمدات کے احاطہ کے برابر ہیں۔ گھانا حکومت کے مطابق یہ گزشتہ سال کے آخر میں تقریباً 9.7بلین ڈالر سے کم ہے۔

    اپنے بیان میں بوومیا نے کہا کہ اگر2023 کی پہلی سہ ماہی کے لیے منصوبہ بندی کے مطابق لاگو کیا جاتا ہے تو نئی پالیسی ہماری ادائیگیوں کے توازن کو بنیادی طور پر تبدیل کردے گی اور ہماری کرنسی کی مسلسل گراوٹ کو نمایاں طور پر کم کر دے گی۔

    انہوں نے واضح کیا کہ سونا استعمال کرنے سے شرح مبادلہ کو براہ راست ایندھن یا یوٹیلیٹی کی قیمتوں پر اثر انداز ہونے سے روکا جائے گا کیونکہ گھریلو فروخت کنندگان کو تیل کی مصنوعات درآمد کرنے کے لیے مزید زرمبادلہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیل کے لیے سونے کا بارٹر ایک بڑی ساختی تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔

    گھانا خام تیل پیدا کرتا ہے لیکن 2017 میں ایک دھماکے کے بعد اس کی واحد ریفائنری بند ہونے کے بعد سے اس نے ریفائنڈ تیل کی مصنوعات کی درآمد پر انحصار کیا ہے۔

    بوومیا کا اعلان اس وقت پوسٹ کیا گیا جب وزیر خزانہ کین اوفوری عطا نے قرضوں کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے اخراجات میں کمی اور محصولات کو بڑھانے کے اقدامات کا اعلان کیا۔

  • چین اور روس کے تجارتی معاملات، ڈالرز کے استعمال میں کمی لانے کا فیصلہ

    چین اور روس کے تجارتی معاملات، ڈالرز کے استعمال میں کمی لانے کا فیصلہ

    ماسکو: چین اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے تجارتی معاملات میں ڈالرز کا کم سے کم استعمال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور چین اب تجارتی معاملات میں ڈالرز کے استعمال میں کمی لاکر اپنی کرنسی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ ماسکو اور بیجنگ حکومتوں نے زیادہ تر تجارتی معاہدوں میں اپنی قومی کرنسی کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    روس کی جانب سے اکنامک فارم کا انعقاد روسی شہر ولادی ووسٹوک میں کیا گیا، جہاں چینی صدر شی جن پنگ نے شرکت کی، اس موقع پر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے دونوں ملکوں کو استحکام حاصل ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں خطرات موجود ہیں، چین نے بھی اپنی قومی کرنسی استعمال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    روسی تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقوں کا آغاز، 3 لاکھ سے زائد فوجی شریک

    خیال رہے کہ روس نے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقوں کا آغاز بھی کیا ہے جس میں ہزاروں روسی اور چینی فوجی اپنی قوت کا مظاہرہ کریں گے۔

    مذکورہ جنگی مشقوں میں تین لاکھ سے زائد فوجی اہلکار ہزاروں کی تعداد میں ٹینکوں اور سیکڑوں جنگی جہازوں کے ساتھ میدان میں اترے ہیں۔

    واضح رہے کہ سرد جنگ کے بعد روس نے چینی سرحد کے قریب اب تک کی سب سے بڑی جنگی مشقیں شروع کی ہیں، بڑے پیمانے پر ان جنگی مشقوں کو ’واسٹاک 2018‘ کا نام دیا گیا ہے، چین کے تین ہزار سے زائد فوجی بھی بکتر بند گاڑیوں اور جہازوں کے ساتھ مشقوں میں شریک ہیں۔

  • امریکا کا شمالی کوریا پر سائبر حملوں کا الزام، کروڑوں ڈالر کا نقصان

    امریکا کا شمالی کوریا پر سائبر حملوں کا الزام، کروڑوں ڈالر کا نقصان

    واشنگٹن: امریکی حکام نے شمالی کوریا پر غیر معمولی سائبر حملوں کا الزام لگا دیا، سائبر اٹیک سے کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے دنیا بھر میں ہونے والے سائبر حملوں کا الزام شمالی کوریا پر عائد کیا ہے جس کے باعث لاکھوں افراد متاثر ہوئے اور کروڑوں ڈالر کا نقصان بھی ہوا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ شمالی کوریا کے مفاد میں حالیہ چند سالوں میں متعدد بڑے سائبر حملے کیے گئے ہیں جس میں پیانگ یانگ حکومت کا حمایت یافتہ سائبر حملے کرنے والا گروہ ملوث ہے۔

    مذکورہ حملوں سے متعلق امریکا نے ’بیرک جین ہیوک‘ نامی انفارمیشن ڈیولپر کو مورد الزام ٹھہرایا ہے جو شمالی کوریا کی انٹیلی جنس کے ساتھ مربوط ایک کمپنی کے لیے کام کر چکا ہے۔

    چینی ہیکرز کا امریکا کے اہم عسکری منصوبے پر سائبر حملہ

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنگاپور میں تاریخی ملاقات کی تھی جس کے بعد یہ تاثر سامنے آیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان قربتیں بڑھ رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں ہی ایک نجی کمپنی کے زیر انتظام امریکی فوج کی جانب راکٹ اور آبدوزوں کی تیاری کے لیے منصوبہ تیار کیا گیا تھا جس کی اہم معلومات چین کے ہیکرز نے باآسانی سائبر حملہ کرتے ہوئے چرالی تھیں۔

    اس سے قبل امریکا کئی بار دیگر ملکوں پر بھی سائبر حملوں کے الزام عائد کرچکا ہے جس میں روس بھی شامل ہے۔

  • تجارتی جنگ: امریکا نے چینی درآمدات پر دوسری مرتبہ اضافی ٹیکس عائد کردیے

    تجارتی جنگ: امریکا نے چینی درآمدات پر دوسری مرتبہ اضافی ٹیکس عائد کردیے

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکا نے ایک بار پھر چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن اور بیجنگ حکومت کے درمیان حالیہ چند مہینوں سے تجارتی تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، جبکہ امریکا نے آج ایک بار پھر سے چینی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کردیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام کی جانب سے چینی درآمدات پر مزید 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، جبکہ چینی حکومت بھی مذکورہ اقدامات کا بھرپور جواب دے رہی ہے۔

    امریکی اضافی محصولات کے جواب میں چین نے بھی بلاتاخیر امریکی منصوعات پر 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کردیے ہیں اور حکام نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ ہر امریکی فیصلوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    تجارتی جنگ، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے

    چینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجارتی جنگ وسیع ہوتی ہے تو سب سے زیادہ امریکی معیشت کو ہی نقصان پہنچے گا، چین ہر حالات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    دوسری جانب ماہرین کا دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے اپنے اپنے مفادات ہیں اور دونوں ہی اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں امریکا نے پہلی مرتبہ چینی مصنوعات پر چونتیس بلین ڈالر کے اضافی محصولات عائد کیے تھے جس کے فوری ردعمل میں چین نے امریکی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • سعودی عرب امریکا سے ایک ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدے گا

    سعودی عرب امریکا سے ایک ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدے گا

    واشنگٹن: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے امریکا دورے کے موقع پر اہم معاہدہ سامنے آیا جس کے تحت امریکا نے سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر مالیت کا اسحلہ فروخت کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب امریکا سے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدے گا، دنوں ملکوں کے درمیان ہونے والے معاہدے میں 67 کروڑ ڈالر کے ٹینک شکن مزائل کی فروخت بھی شامل ہے۔

    معاہدے کے مطابق امریکا سعودی عرب کو 6600 ٹاؤ میزائل بھی فروخت کرے گا، علاوہ ازیں دیگر معاہدوں کے تحت ہیلی کاپٹروں کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے 10.3 کروڑ ڈالر جبکہ مختلف نوعیت کی زمینی سواریوں کے آلات کے لیے 30 کروڑ ڈالر شامل ہیں۔

    محمد بن سلمان امریکا پہنچ گئے، آج ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کریں گے

    مقامی میڈیا کے مطابق اسلحے سے متعلق اس معاہدے کی تیاریاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ سال مئی میں سعودی عرب کے دورے کے وقت سے کی جا رہی تھیں، البتہ ماضی میں طے پانے والے 110 ارب ڈالر کے اسلحہ معاہدوں کے بڑے حصوں پر ابھی تک عمل درامد نہیں ہوسکا۔

    خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان تین ہفتوں کے سرکاری دورے پر پہلے واشنگٹن پہنچے تھے جہاں انہوں نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی بعد ازاں محمد بن سلمان واشنگٹن میں اپنی قیام گاہ پر امریکا کی کئی بڑی کمپنیوں کے سربراہان سے بھی ملے۔

    سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے اپنےبیٹے محمد بن سلمان کوولی عہد مقررکردیا

    ملاقات میں دو طرفہ تجارتی تعاون کو بڑھانے کے طریقہ کار پر غور کیا گیا اور عرب امریکا کے درمیان ٹیکنالوجی کی ترقی جیسے امور کے علاوہ مختلف شعبوں میں کئی منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزارت خزانہ عالمی مارکیٹ سے3 ارب ڈالر کے مزید قرضے حاصل کرے گی

    وزارت خزانہ عالمی مارکیٹ سے3 ارب ڈالر کے مزید قرضے حاصل کرے گی

    اسلام آباد : ملک پر قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوگیا ، وزارت خزانہ عالمی مارکیٹ سے تین ارب ڈالر کے مزید قرضے حاصل کرے گی۔

    حکومت کی جانب سے مزید قرضے لینے کا سلسلہ جاری وساری ہے، وزارت خزانہ زرائع کے مطابق نئے قرض کیلئے تین ارب ڈالر کے سکوک اور یورو بانڈز جاری کئے جائیں گے، پاکستان پہلی بار تیس سال مدت کا یورو بانڈز جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس ٹرانزیکشن کیلئے حکومت نے مالیاتی اداروں اور بینکوں پر مشتمل کنسورشیم کا بھی انتخاب کر لیا ہے ۔

    بانڈز کیلئے برطانیہ ،امریکہ ، دبئی، ، سنگاپور ، اور ہانگ کانگ میں روڈ شو کئے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ غیر ملکی قرض فراہم کرنے والے اداروں کے لئے منافع پر ٹیکس ، انکم ٹیکس ، ڈیویڈنڈ ٹیکسس میں مراعات بھی شامل ہیں۔

    موجودہ حکومت نے اب تک مجموعی طور پر پینتیس ارب ڈالر کے بیرونی قرضے لئے ہیں۔


    مزید پڑھیں : حکومت نے 45کروڑ ڈالر کے مزید قرضے لے لئے


    اس سے قبل حکومت نے مزید پینتالیس کروڑ ڈالر کے قرض لئے تھے، یہ قرضے کریڈٹ سوئس بینک سے حاصل کئے گئے ، کنسورشیم میں پاکستانی بینکس بھی شامل تھے۔

    خیال رہے گزشتہ دنوں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں بھی قرضوں کا حصول سرفہرست تھا اور حکومت نے مالی مشکلات میں اضافہ کے بعد غیرملکی تجارتی مالیاتی اداروں سے40 سے50کروڑڈالر قرض لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یال رہے کہ نواز لیگ کے ساڑھے چار سال دورمیں غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں پینتس ارب ڈالر کااضافہ ہواہے۔

    عالمی بینک نے بھی خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو مالی خسارہ دور کرنے کیلئے اکتیس ارب ڈالر درکارہونگے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تجارتی اورجاری خسارہ پوراکرنے کیلئے 20سے21 ارب ڈالر درکار ہیں۔


    مزید پڑھیں : نواز لیگ کی حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 35 فیصد کا ہوش ربا اضافہ


    یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے دیئے گئے اعداد وشمار کے مطابق قرضوں میں اضافہ کی وجہ حکومتی کی جانب سے مقامی زرائع سے بڑھتی ہوئی قرض گیری ہے، تین سال قبل یعنی مالی سال 2013-2012 کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم 13 کھرب 48 ارب روپے تھا، مقامی قرضوں میں چالیس فیصد کا اضافہ ہوا ۔

    غیر ملکی قرضوں میں اٹھائیس فیصد کا اضافہ ہوا،  یہ قرضے مالی سال 2013 میں 4 کھرب،7 ارب 69 کروڑ تھے، جو 30 ستمبر 2016 تک بڑھ کر 6 کھرب 14 ارب تک پہنچ گئے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • روپےکی بے قدری، ڈالر کی خریداری زوروں پر

    روپےکی بے قدری، ڈالر کی خریداری زوروں پر

    اسلام آباد : روپےکی قدرمیں کمی کےخدشات پر ڈالر کی خریداری زور پکڑگئی۔ مارکیٹ میں ڈالر کی طلب بڑھ گئی، ماہرین کا کہنا ہےکہ روپے کی قدرمیں کمی مہنگائی کا طوفان لائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کی معاشی صورت حال ابتر ہوتی جارہی ہے ، روپے کی قدر میں کمی ناگزیز نظر آنے لگی، عوام کی جانب سے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی شروع ہوگئی، کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر ریکارڈ اضافے کے بعد پانچ ارب نوے کروڑ ڈالر ہوگئے۔

    کرنسی مارکیٹ ڈیلز کے مطابق روپے کی قدر میں آٹھ فیصد تک کمی کا امکان ہے۔

    تاہم چند ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کی تجویز کو زیر غور رکھا گیا تو کمی بارہ فیصد تک ہوسکتی ہے۔


    مزید پڑھیں : پاکستانی روپے کی قدر میں راتوں رات کمی، ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا


    یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا، کمی کو اسٹیٹ بینک کی حمایت بھی حاصل تھی۔ تاہم وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کمی کی زبردستی مخالفت کی تھی۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔

    روپے کی قدر میں کمی کیلئے عالمی ادارے حکومت کو بارہا مشورہ دے چکے ہیں، روپے کی قدر میں کمی ملک میں مہنگائی کا طوفان لائے گی، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ کاخدشہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔