Tag: Dolphin

  • لوگوں نے ساحل پر ہزار سے زائد ڈولفنز کو بے دردی سے ذبح کر دیا

    لوگوں نے ساحل پر ہزار سے زائد ڈولفنز کو بے دردی سے ذبح کر دیا

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے ایک ساحل پر لوگوں نے اس وقت ایک خوف ناک منظر دیکھا جب مقامی لوگوں‌ نے نہایت بے دردی کے ساتھ ایک ہزار سے زائد ڈولفنز کو ذبح کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے قریب فیرو جزائر میں 1400 سے زائد سفید ڈولفنز ہلاک کر دی گئیں، بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلوؤں سے سفید رنگ والی ڈولفنوں کو اتوار کے روز شمالی بحر اوقیانوس کے علاقے سے گھیر کر ساحل پر لایا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والی 1400 سے زائد ڈولفنز کو چھریوں اور نیزوں کی مدد سے ہلاک کیا گیا۔

    ڈولفنز کے ہلاک ہونے سے ساحل کا پانی سرخ رنگ میں تبدیل ہوگیا، جو ایک خوفناک منظر پیش کر رہا تھا، سمندری حیاتیات دان بجرنی میکلسن نے کہا ہے کہ ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ ڈنمارک کے خود مختار علاقے جزائر فیرو میں ایک دن میں ہلاک ہونے والی ڈولفنز کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پچھلا ریکارڈ 1940 میں 1200 تھا، 1879 میں 900، 1873 میں 856 اور 1938 میں 854 ڈولفنز ماری گئی تھیں۔

    جزائر فیرو میں سمندری ممالیہ جانوروں کا اس طرح وسیع سطح پر شکار روایتی طور پر کیا جاتا ہے، اور اسے گرنڈ (grind) کہا جاتا ہے، زیادہ تر اس روایت میں وھیل مچھلی کو شکار کیا جاتا ہے، اور یہ مقامی سطح پر قانونی ہے، جس پر صدیوں سے عمل جاری ہے، اور حکومتی بیان کے مطابق یہاں ہر سال تقریباً 600 پائلٹ وھیلز پکڑی جاتی ہیں۔

    مقامی وھیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اولوور جورداربرگ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ واقعہ لوگوں کے لیے بھی نہایت صدمہ انگیز ہے، بہت سارے لوگ اس پر غصہ ہیں، لیکن حکام کی طرف سے اس کی اجازت دی گئی تھی۔

  • سعودی عرب: ساحل پر پھسنی 40 ڈولفنز کو بچا لیا گیا

    سعودی عرب: ساحل پر پھسنی 40 ڈولفنز کو بچا لیا گیا

    ریاض: سعودی عرب میں املج کے ساحل پر پھنسنے والی 40 ڈولفنز کو بچا لیا گیا، ڈولفنز تیمر کے درختوں میں پھنس گئی تھیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت ماحولیات و پانی و زراعت نے املج کے ساحل پر پھنس جانے والی 40 ڈولفنز کو بچانے کے لیے امدادی آپریشن کامیابی سے مکمل کرلیا۔

    ڈولفنز کے بارے میں مقامی شہریوں نے اطلاع دی تھی کہ انہیں املج کے ساحل پر متعدد ڈولفنز دکھائی دی ہیں۔

    وزارت ماحولیات کے ماتحت قومی مرکز برائے افزائش، قدرتی حیاتیات اور مچھلیوں کی افزائش کے ادارے نے اس حوالے سے مشترکہ آپریشن کا پروگرام بنایا اور ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی۔

    املج کے ساحل کا جائزہ لینے سے پتہ چلا کہ 40 ڈولفنز سمندری طوفان میں بہہ کر مینگرووز کے درختوں میں آکر پھنس گئی تھیں، ہوائیں تیز تھیں اور لہریں زوردار تھیں۔

    ڈولفنز مینگرووز میں پھنس جانے کی وجہ سے کھلے سمندر کی طرف نکلنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں، ان میں سے 7 جان کی بازی ہار گئیں۔ دیگر ڈولفنز کو محفوط علاقے میں منتقل کر کے گہرے سمندر کے حوالے کردیا گیا۔

    قومی مرکز برائے افزائش و قدرتی حیاتیات کے چیئرمین ڈاکٹر محمد علی قربان نے بتایا کہ ہر سمندر کے ساحل پر اس قسم کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں، ریسرچ سینٹرز دنیا بھر میں ڈولفنز کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھاتے رہتے ہیں۔

    ڈاکٹر قربان نے ڈولفنز کو بچانے میں مثبت کردار ادا کرنے پر مقامی شہریوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

  • دنیا کی تنہا ترین ڈولفن کھلے سمندر میں جانے کی آس لیے دم توڑ گئی

    دنیا کی تنہا ترین ڈولفن کھلے سمندر میں جانے کی آس لیے دم توڑ گئی

    جاپان کے ایک پول میں موجود ’دنیا کی تنہا ترین ڈولفن‘ ہلاک ہوگئی جس کے بعد سوشل میڈیا پر متعلقہ افراد کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    یہ ڈولفن جس کا نام ہنی تھا، ٹوکیو کے مرین پارک ایکوریم کے ایک پول میں موجود تھی، اس ڈولفن کو کچھ پینگوئنز اور دیگر چھوٹے جانوروں کے ہمراہ اس تفریحی مقام پر رکھا گیا تھا۔

    سنہ 2011 کے زلزلے اور فوکو شیما ایٹمی اخراج کے بعد یہ پارک بند کردیا گیا اور اس موقع پر وہاں موجود جانوروں کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا، ایک ملازم ڈولفن سمیت دیگر جانوروں کو کھانا کھلانے پر مامور تھا تاہم مجموعی طور پر ان جانوروں کی حالت نہایت ابتر ہوگئی تھی۔

    سنہ 2018 میں متروک شدہ پارک میں گندے پانی میں تیرتی ڈولفن، دیگر آبی حیات اور مٹی سے اٹے پینگوئنز کی تصاویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر ڈالی گئیں تو طوفان کھڑا ہوگیا۔

    لوگوں نے ان جانوروں کو وہاں سے نکالنے اور محفوظ مقام پر پہنچانے کا مطالبہ کردیا۔

    اس وقت ایک امریکی فلاحی ادارے دا ڈولفن پروجیکٹ نے اس ڈولفن کی خریدنے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہے، سوشل میڈیا کے توسط سے ایک ریزورٹ ہوٹل انتظامیہ نے بھی ان جانوروں کو خرید کر نیا گھر فراہم کرنے کی پیشکش کی تاہم پارک کے مالکان کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

    اب اسی ادارے نے بتایا ہے کہ مذکورہ ڈولفن گزشتہ ماہ 29 مارچ کو دم توڑ گئی ہے۔

    ڈولفن کی موت کے بعد اب متعلقہ ادارے و حکام ایک بار پھر تنقید کی زد میں ہیں، لوگوں کا کہنا ہے کہ پارک کی انتظامیہ نے کھلے پانی میں تیرنے والے جانوروں کو ظالمانہ طریقے سے چھوٹی سی جگہ میں قید کر رکھا تھا۔

    سوشل میڈیا پر لوگ غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انسانوں کی تفریحات کے لیے جانوروں کا استحصال کرنا بند کیا جائے تاکہ ایسے واقعات سے بچا جاسکے۔

  • ڈولفن کی شکاری کانٹے سے رہائی

    ڈولفن کی شکاری کانٹے سے رہائی

    پلاسٹک کی اشیا اور مچھلی پکڑنے کی ڈوریاں، کانٹے اور جال یوں تو بے ضرر لگتے ہیں تاہم یہ آبی حیات کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

    اکثر سمندری جانور ان جالوں اور کانٹوں کا شکار نہ بھی ہوں تب بھی ان کی وجہ سے پھنس جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ تیر نہیں سکتے۔ ایسی ہی کچھ صورتحال امریکی ریاست ہوائی کے سمندروں میں پیش آئی۔

    ہوائی کے سمندر میں ڈائیونگ کرتے ہوئے ایک ڈائیور نے دیکھا کہ اس کے قریب تیرتی ڈولفن اپنے ایک بازو کو حرکت نہیں دے پارہی۔ ڈائیور نے غور سے اس کے بازو کا مشاہدہ کیا تو اس نے دیکھا کہ مچھلی پکڑنے کے کانٹے کا ہک ڈولفن کے بازو کے گرد پھنسا ہوا تھا۔

    ڈائیور نے ہک کو پہلے ہاتھ سے نکالنے کی کوشش کی، جب وہ ناکام رہا تو اس نے اپنے سامان سے کٹر نکال کر اس ہک کو کاٹنا شروع کیا۔

    اس دوران ڈولفن صبر سے وہیں موجود رہی کیونکہ وہ جانتی تھی کہ یہ اسی کی مدد کی جارہی ہے۔

    ڈائیور نے نہایت احتیاط سے اس ہک کو کاٹا اور ڈولفن کے منہ میں اٹکا ہوا تار بھی نکال دیا جس کے بعد ڈولفن کا بازو حرکت کرنے لگا۔ ڈولفن نے شکر گزاری کے اظہار کے طور پر ڈائیور کے گرد چکر لگائے اس کے بعد گہرے سمندروں میں گم ہوگئی۔

  • کیا آپ نے گلابی ڈولفن دیکھی ہے؟

    کیا آپ نے گلابی ڈولفن دیکھی ہے؟

    ڈولفن دریاؤں میں رہنے والی نہایت معصوم سی مچھلی ہے لیکن کیا آپ نے کبھی گلابی ڈولفن دیکھی ہے؟

    دنیا کے سب سے بڑے برساتی جنگل ایمازون کے پانیوں میں ایک نہایت انوکھی ڈولفن پائی جاتی ہے جس کا رنگ گلابی ہوتا ہے۔

    ایمازون کے جنگلات کا سلسلہ برازیل کے علاوہ پیرو، کولمبیا اور دیگر جنوبی امریکی ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔ رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔

    یہاں پائی جانے والی گلابی ڈولفن زمین پر پائی جانے والی میٹھے پانی کی طویل ترین ڈولفن بھی ہے۔

    پانی کے اندر مختلف اقسام کے پودوں کی بہتات کی وجہ سے پانی کا رنگ ہلکا بھورا ہوچکا ہے جس کے باعث زیر آب شکار ڈھونڈنا ایک مشکل کام ہے۔

    تاہم یہ ڈولفن ایک خاص تکنیک کے ذریعے اپنا شکار ڈھونڈتی ہے۔ یہ پانی کی لہروں کی آواز سے شکار کی نقل و حرکت کا اندازہ لگاتی ہے اور اس پر جھپٹتی ہے۔

    ان کی یہ صلاحیت اس قدر تیز ہوتی ہے کہ یہ کئی گز کے فاصلے سے کسی شے کے حجم اور شکل کو صرف آواز کی مدد سے شناخت کرلیتی ہیں۔

  • دریائے سندھ میں پانی کم ہونے کے باعث ڈولفن نہر میں پھنس گئی

    دریائے سندھ میں پانی کم ہونے کے باعث ڈولفن نہر میں پھنس گئی

    خیرپور: دریائے سندھ میں پانی کم ہونے کے باعث ڈولفن نہر میں پھنس گئی جسے دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کم ہونے کے باعث ڈولفن فیض گنج کی پندھریو نہر میں 3 روز سے پھنسی ہوئی ہے۔

    مقامی افراد کی جانب سے انڈس ڈولفن انچارج کو اطلاع دے دی گئی تاہم ابھی تک ڈولفن کو ریسکیو نہیں کیا گیا۔ انچارج کا مؤقف ہے کہ جب تک نہر کا پانی کم نہیں ہوگا ڈولفن کو ریسکیو نہیں کر سکتے۔

    واضح رہے کہ دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن جسے سندھی زبان میں بھلن بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی نایاب ترین قسم ہے جو صرف دریائے سندھ اور بھارت کے دریائے گنگا میں پائی جاتی ہے۔

    dolphin-2

    یہ ڈولفن قدرتی طور پر اندھی ہوتی ہے اور پانی میں آواز کے سہارے راستہ تلاش کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ڈولفنز کی نسل میں معمولی سا فرق ہے جس کے باعث انہیں الگ الگ اقسام قرار دیا گیا ہے۔

    نایاب نسل کی نابینا ڈولفن اکثر دریائے سندھ سے راستہ بھول کر نہروں میں آ نکلتی ہیں اور کبھی کبھار پھنس جاتی ہیں۔ اس صورت میں ان کو فوری طور پر نکال کر دریا میں واپس بھیجنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ ان کی موت یقینی ہو جاتی ہے۔

    راستہ بھولنے اور دیگر وجوہات کے باعث اس ڈولفن کو اپنی بقا کا خطرہ لاحق ہے اور ان کی تعداد میں تیزی سے کمی آتی جارہی ہے۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق دریائے سندھ میں 1 ہزار 8 سو 16 ڈولفنز موجود ہیں۔

  • وہیل اور ڈولفن کی ملی جلی نسل دریافت

    وہیل اور ڈولفن کی ملی جلی نسل دریافت

    امریکی ریاست ہوائی کے سمندر میں پہلی بار ایک نہایت نایاب نسل کی مچھلی دیکھی گئی ہے جسے ڈولفن اور وہیل کی مخلوط النسل قسم کہا جارہا ہے۔

    یہ جاندار جسے عوامی طور پر ’وولفن‘ کہا جارہا ہے، وہیل کی ایک قسم میلن ہیڈڈ وہیل سے مشابہت رکھتی ہے مگر ماہرین کے مطابق یہ تکنیکی طور پر ڈولفن ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک الجھی ہوئی صورتحال ہے اور اسے وولفن کا نام دینا اس صورتحال کو مزید الجھا دینے کے مترادف ہے۔

    ان کے مطابق وولفن کا نام سنہ 1985 میں دکھائی دی جانے والی ایسی ہی ایک دوغلی نسل کی مچھلی کو دیا گیا تھا جو وہیل اور ڈولفن دونوں کی خصوصیات رکھتی تھی۔

    مزید پڑھیں: قوی الجثہ وہیل کی ہوا میں اچھلتی ہوئی ویڈیو وائرل

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نایاب نسل سمندر میں جینیات کے تنوع کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

    آبی حیات پر تحقیق کرنے والے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ دو الگ نسل کے جانداروں جیسی خصوصیات رکھنے والا جاندار وجود میں آسکتا ہے تاہم یہ کہنا غلط ہے کہ یہ ایک نئی نسل کا آغاز ہے۔

    ماہرین کے مطابق مخلوط نسل وجود میں آنے کا عمل اس وقت پیش آتا ہے جب کسی ایک جاندار کی آبادی میں کمی واقع ہونے لگے۔

    اس نقطے کو نظر میں رکھتے ہوئے ماہرین یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا اس علاقے میں وہیل یا ڈولفن کی آبادی میں کمی واقع ہوئی ہے یا نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عوام اختیار چھین کر لیں گے، ڈولفن ہے جو کراچی والوں کی جان بچا رہی ہے، مصطفیٰ کمال

    عوام اختیار چھین کر لیں گے، ڈولفن ہے جو کراچی والوں کی جان بچا رہی ہے، مصطفیٰ کمال

    کراچی : چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام اختیار چھین کر لیں گے، ڈولفن ہے جو کراچی والوں کی جان بچا رہی ہے، ہم الیکشن جیت چکے ہیں بس ڈولفن پر مہر لگانے کی رسم ادا کرنی ہے۔

    یہ بات انہوں نے فور کے چورنگی سے نمائش چورنگی تک نکالی جانے والی انتخابی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر انیس قائم خانی،رضا ہارون سمیت دیگر اہم رہنما بھی موجود تھے، ریلی میں شرکاء نے پارٹی کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ25جولائی کو کراچی بتا دے گا وہ کس کے ساتھ ہے، جب بیلٹ باکس کھلے گے تو صرف ڈولفن کی آواز آئے گی، پی ایس پی ایک ڈولفن ہے جو کراچی والوں کی جان بچا رہی ہے، پاک سر زمین پارٹی کراچی اور سندھ سے الیکشن جیت چکی ہے بس ڈولفن پر مہر لگانے کی رسم ادا کرنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سازشوں کے جال بچھانے والوں کو کہتا ہوں کہ کراچی کی جان چھوڑدو، کراچی والوں نے نظام سنبھالا تو یہ نہیں کہیں گے اختیارات نہیں، کراچی کے عوام اپنا اختیار چھین کر لیں گے۔

    چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ اس سال سندھ کا وزیر اعلیٰ ہم بنائیں گے اور2023میں ملک کا وزیر اعظم پی ایس پی سے ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • کیٹی بندر کے ساحل پر آںے والی مردہ ڈولفن کراچی منتقل

    کیٹی بندر کے ساحل پر آںے والی مردہ ڈولفن کراچی منتقل

    ٹھٹھہ: سندھ کے علاقے کیٹی بندر کے ساحل پر آںے والی مردہ ڈولفن کراچی منتقل کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے علاقے کیٹی بندر کے ساحل پر آںے والی 50 من مردہ ڈولفن کو کراچی منتقل کردیا گیا۔

    ڈولفن اپنی جسامت کی وجہ سے ٹرک میں پوری طرح سما نہیں رہی اور باہر لٹک رہی ہے۔ گاڑی میں ڈولفن کو ڈھانپنے کے لیے شامیانے کا استعمال کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: کراچی کے ساحل پر ڈولفنز کی آمد

    یاد رہے کہ قوی الجثہ ڈولفنز اکثر اوقات راستہ بھٹک کر ساحل یا نہروں میں آنکلتی ہیں اور وہیں مر جاتی ہیں۔

    دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن دنیا کی نایاب ترین قسم ہے جو صرف دریائے سندھ اور بھارت کے دریائے گنگا میں پائی جاتی ہے۔ یہ ڈولفن قدرتی طور پر اندھی ہوتی ہے اور پانی میں آواز کے سہارے راستہ تلاش کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ڈولفنز کی نسل میں معمولی سا فرق ہے جس کے باعث انہیں الگ الگ اقسام قرار دیا گیا ہے۔

    راستہ بھولنے اور دیگر وجوہات کے باعث اس ڈولفن کو اپنی بقا کا خطرہ لاحق ہے اور ان کی تعداد میں تیزی سے کمی آتی جارہی ہے۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق دریائے سندھ میں اس ڈولفن کی تعداد محض 600 سے بھی کم رہ گئی ہے اور اس کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو دریائے سندھ سے اس ڈولفن کا خاتمہ ہوجائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دریائے سندھ میں نایاب انڈس ڈولفن کی تعداد میں اضافہ

    دریائے سندھ میں نایاب انڈس ڈولفن کی تعداد میں اضافہ

    سکھر: دریائے سندھ میں نایاب انڈس ڈولفن کی 5 سال بعد گنتی سروے کے نتائج سامنے آگئے جس کے مطابق دریائے سندھ میں نایاب انڈس ڈولفن کی تعداد 1 ہزار 8 سو 16 تک پہنچ چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 5 سال میں ڈبلیو ڈبلیو ایف، محکمہ جنگلی حیات اور زولوجیکل سروے کی معاونت سے دریائے سندھ میں چشمہ بیراج سے لے کر سکھر بیراج تک نایاب انڈس ڈولفن کی تعداد کے متعلق سروے کیا گیا۔

    سروے کے نتائج کے مطابق خطرے سے دو چار انڈس ڈولفن کی تعداد میں استحکام آنا شروع ہو گیا ہے۔ سروے کے لیے دریائے سندھ میں چشمہ بیراج سے سکھر بیراج تک 808 کلو میٹر میں انڈس ڈولفن کی گنتی کی گئی۔

    نتائج کے مطابق چشمہ بیراج سے تونسہ بیراج تک 170 ڈولفن پائی گئیں۔ تونسہ بیراج سے گڈو بیراج تک 571 ڈولفن شمار کی گئیں جبکہ سب سے زیادہ گڈو بیراج اور سکھر بیراج کے درمیان ایک ہزار 75 ڈولفنز موجود ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق 5 برسوں میں 504 ڈولفنز کا اضافہ ہوا جس کے بعد دریائے سندھ میں اب 1 ہزار 8 سو 16 ڈولفنز موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈولفن شماری کے لیے کیا جانے والا سب سے پہلا سروے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے سنہ 2001 میں کیا گیا تھا جس کے مطابق دریائے سندھ میں ڈولفنز کی تعداد 11 سو تھی۔

    بعد ازاں سنہ 2011 میں کیے جانے والے سروے نے دریائے سندھ میں ڈولفنز کی تعداد 1 ہزار 452 بتائی۔

    واضح رہے کہ دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن جسے سندھی زبان میں بھلن بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی نایاب ترین قسم ہے جو صرف دریائے سندھ اور بھارت کے دریائے گنگا میں پائی جاتی ہے۔ یہ ڈولفن قدرتی طور پر اندھی ہوتی ہے اور پانی میں آواز کے سہارے راستہ تلاش کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ڈولفنز کی نسل میں معمولی سا فرق ہے جس کے باعث انہیں الگ الگ اقسام قرار دیا گیا ہے۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کے مطابق انڈس ڈولفن کی نسل کو معدومی کا شدید خطرہ لاحق ہے اور ان کی تعداد میں تیزی سے کمی کے باعث اسے معدومی کے خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔

    نایاب نسل کی یہ نابینا ڈولفن اکثر دریائے سندھ سے راستہ بھول کر نہروں میں آ نکلتی ہیں اور کبھی کبھار پھنس جاتی ہیں۔ اس صورت میں ان کو فوری طور پر نکال کر دریا میں واپس بھیجنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ ان کی موت یقینی ہو جاتی ہے۔

    سرکاری عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ماہی گیر دریائے سندھ میں زیادہ سے زیادہ مچھلیوں کو پکڑنے کے لیے زہریلے کیمیائی مواد کا استعمال کر رہے ہیں جو اس ڈولفن کی ہلاکت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    دوسری جانب ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں کیمیائی اور دیگر آلودگی کے ساتھ ساتھ ڈیموں کی تعمیر، ڈولفن کا مچھلیاں پکڑنے کے لیے بچھائے گئے جالوں میں حادثاتی طور پر پھنس جانا، میٹھے پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہونا اور گوشت اور تیل حاصل کرنے کے لیے ڈولفن کا شکار اس کی نسل کو ختم کرنے کا باعث بن رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔