Tag: Dolphin

  • فاروق ستارنے بانی ایم کیوایم کو دوبارہ زندہ کیا، مصطفیٰ کمال

    فاروق ستارنے بانی ایم کیوایم کو دوبارہ زندہ کیا، مصطفیٰ کمال

    کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار اور متحدہ پاکستان نے بانی ایم کیوایم کو دوبارہ زندہ کیا، ایم کیو ایم پاکستان کو لندن سے الگ نہیں سمجھتے، بانی ایم کیوایم شیطانوں کا پیر ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک سر زمین پارٹی کی جانب سے انتخابی نشان ڈولفن کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انتخابی نشان کی تقریب رونمائی میں پی ایس پی کے صدر انیس قائم خانی سمیت دیگررہنماؤں نے شرکت کی۔

    مصطفی ٰکمال نے کہا کہ پی ایس پی کارکنان 22اگست کے متحدہ پاکستان کے ڈرامے کی وجہ سے جاں بحق ہوئے، آج بانی ایم کیو ایم پھر سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو بہکارہا ہے، بانی ایم کیوایم شیطانوں کا پیرہے۔

    چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ایم کیوایم بانی متحدہ کا سیاسی اور عسکری ونگ ہے، ایم کیوایم لندن کو ایم کیوایم پاکستان سے الگ نہیں سمجھتے، انہوں نے کہا کہ جب تم پاکستان کو نہیں مانتے تو کس منہ سے عدالتوں کی بات کرتے ہو؟

    مصطفی کمال نے کہا کہ میری جماعت ایک رات میں شہرت حاصل کرنے والی جماعت نہیں، میری پارٹی میں ایک،ایک کر کے فرد،ایم پی اے اورذمہ د ار آئے، میری جماعت ہر نشیب و فراز سے لڑتی ہوئی یہاں تک پہنچی ہے، ہم کسی کو ہتھیاروں سے نہیں اپنے صبر سے ماریں گے، کیونکہ ہم نے بھی صبر کیا ہے، انشااللہ آگے بھی کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم گولیوں سے نہیں ظالموں کو اپنے صبر سے نیست ونابود کریں گے، اللہ کی رضا کیلئے کام کرناچاہتے ہیں، اپنے رب کی مدد سے پارٹی کو طاقتور بنائیں گے۔

    انہوں نے اس بات کا عہد کیا کہ ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے اللہ ناراض ہو، ہم پر الزام لگانے والے رسوا ہوئے اورآئندہ بھی ہوں گے، ہم بارود اورگولیوں سے پارٹی کو طاقتور نہیں بنائیں گے۔

    قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرصغیراحمد نے کہا کہ ڈولفن کا نشان انسان دشمن نہیں بلکہ انسان دوست ہے، سیاسی جماعتوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ ڈولفن کا کوئی منفی پہلو ہےتو ڈھونڈ کر دکھائیں۔

    پتنگ کی خطرناک ڈور کے باعث کئی جانیں گئیں، انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پتنگ والو اب تمہیں کراچی والے کبھی ووٹ نہیں دینگے۔

  • دریائے سندھ میں ڈولفن شماری

    دریائے سندھ میں ڈولفن شماری

    سکھر: دریائے سندھ میں پائی جانے والی نایاب نابینا ڈولفن کی معدومی کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اور ان کے تحفظ سے متعلق اقدامات کے سلسلے میں ڈولفنز کی تعداد جاننے کے لیے سروے کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے محکمہ جنگلی حیات، ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) اور زولوجیکل سروے کے ماہرین نے سندھ میں نایاب نسل کی نابینا انڈس ڈولفن کی تعداد کے حوالے سے سروے کیا۔

    سکھر میں 5 سال بعد کیے جانے والے اس سروے کا آغاز 22 مارچ کو چشمہ بیراج سے کیا گیا جو سکھر بیراج میں اختتام پذیر ہوگیا. سروے ٹیم نے چشمہ بیراج، تونسا بیراج، گڈو بیراج اور سکھر بیراج میں ڈولفن کی تعداد کو مانیٹر کیا۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف میں مذکورہ سروے کی سربراہی کرنے والی مینیجر جنگلی حیات حمیرا عائشہ نے اس بارے میں بتایا کہ یہ سروے مختلف تکنیکوں کے ذریعے انجام دیا گیا۔ ڈولفنز کی تعداد کا حتمی ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے کم از کم 1 ماہ کا عرصہ درکار ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس عرصے میں مختلف بین الاقوامی طور پر رائج تکنیکوں کے ساتھ ساتھ پہلے کیے جانے والے مختلف سرویز کا آپس میں موازنہ کیا جائے گا جس کے بعد حتمی نتائج مرتب ہوسکیں گے۔

    حمیرا کے مطابق یہ سروے ہر 5 سال بعد ایک مخصوص وقت میں کیا جاتا ہے جس میں دریا کے بہاؤ، موسم اور دیگر عوامل کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈولفنز شماری کے لیے کیا جانے والا یہ چوتھا سروے ہے۔ اس نوعیت کا سب سے پہلا سروے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے سنہ 2001 میں کیا گیا تھا جس کے مطابق دریائے سندھ میں ڈولفنز کی تعداد 11 سو تھی۔

    مزید پڑھیں: کراچی کے ساحل پر ڈولفنز کی آمد

    اس سے قبل 2011 میں کیے جانے والے سروے نے دریائے سندھ میں ڈولفنز کی تعداد 1 ہزار 452 بتائی۔

    حمیرا عائشہ کا کہنا تھا کہ یہ سروے ڈولفن کے تحفظ کے اقدامات کو مزید بہتر کرنے کے سلسلے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    دنیا کی نایاب ترین ڈولفن

    واضح رہے کہ دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن جسے سندھی زبان میں بھلن بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی نایاب ترین قسم ہے جو صرف دریائے سندھ اور بھارت کے دریائے گنگا میں پائی جاتی ہے۔ یہ ڈولفن قدرتی طور پر اندھی ہوتی ہے اور پانی میں آواز کے سہارے راستہ تلاش کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ڈولفنز کی نسل میں معمولی سا فرق ہے جس کے باعث انہیں الگ الگ اقسام قرار دیا گیا ہے۔

    نایاب نسل کی نابینا ڈولفن اکثر دریائے سندھ سے راستہ بھول کر نہروں میں آ نکلتی ہیں اور کبھی کبھار پھنس جاتی ہیں۔ اس صورت میں ان کو فوری طور پر نکال کر دریا میں واپس بھیجنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ ان کی موت یقینی ہو جاتی ہے.

    راستہ بھولنے اور دیگر خطرات کے باعث اس ڈولفن کو اپنی بقا کا خطرہ لاحق ہے اور ان کی تعداد میں تیزی سے کمی کے باعث عالمی ادارہ تحفظ فطرت آئی یو سی این نے اسے معدومی کے خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں رکھا ہے۔

    سرکاری عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ماہی گیر دریائے سندھ میں زیادہ سے زیادہ مچھلیوں کو پکڑنے کے لیے زہریلے کیمیائی مواد کا استعمال کر رہے ہیں جو اس ڈولفن کی ہلاکت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    دوسری جانب ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں کیمیائی اور دیگر آلودگی کے ساتھ ساتھ ڈیموں کی تعمیر، ڈولفن کا مچھلیاں پکڑنے کے لیے بچھائے گئے جالوں میں حادثاتی طور پر پھنس جانا، میٹھے پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہونا اور گوشت اور تیل حاصل کرنے کے لیے ڈولفن کا شکار اس کی نسل کو ختم کرنے کا باعث بن رہا ہے۔

    مذکورہ سروے میں متعلقہ اداروں کے ساتھ مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا کو بھی شامل کیا گیا تاکہ ان میں اس نایاب نسل کے تحفط اور اہمیت کے متعلق شعور پیدا کیا جاسکے۔

  • کراچی کے ساحل پر ڈولفن کے گروپ کی آمد

    کراچی کے ساحل پر ڈولفن کے گروپ کی آمد

    کراچی : ساحل سمندر پر ڈولفن کا گروپ آگیا، جسے دیکھ کر شہریوں کو خوشگوارحیرت ہوئی، اے آر وائی نیوز نے ڈولفنز کی فوٹیج حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈولفنز کے ایک گروپ نے کراچی کے ساحل کا رخ کیا ہے، اور اسے ساحل کے قریب کئی بار دیکھا گیا ہے۔

    فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑی تعداد میں ڈولفنز سمندر کی سطح پر چھلانگیں مارتے ہوئے اپنے مخصوص انداز میں تیر رہی ہیں۔ جسے دیکھ کر شہریوں کو خوشگوار حیرت ہوئی۔

    یاد رہے کہ دریائے سندھ میں مچھلی کے شکار کے لئے بڑے جال لگانے سے نایاب انڈس ڈولفن کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں لیکن محکمہ فشریز اور محکمہ جنگلی حیات کو کوئی فکر نہیں۔

    دریائے سندھ میں پائی جانے والی ڈولفن مچھلی کو مقامی زبان میں نابینا ڈولفن بھی کہا جاتا ہے، ڈولفن کی یہ نسل بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان میں پائی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: دریائے سندھ میں انڈس ڈولفن کی بقا کو شدید خطرات لاحق

    دریائے سندھ اور اس سے منسلک کینالوں میں مچھلی کے شکار کے لئے ممنوعہ بڑے جال لگانے سے نایاب نسل کی انڈس ڈولفن کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

    وہیل اور ڈولفن کی شاندار تصاویر دیکھنے کیلئے کلک کریں