Tag: Domestic Violence

  • لاہور : شوہر نے بیوی بیٹی سمیت چار افراد کو قتل کردیا

    لاہور : شوہر نے بیوی بیٹی سمیت چار افراد کو قتل کردیا

    لاہور : ہیئر کے علاقے میں گھریلو جھگڑے پر ایک شخص نے بیوی اور بیٹی سمیت 4 افراد کو قتل کردیا، واردات کے بعد ملزم فرار ہوگیا۔

    اس حوالے سے کینٹ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم عمران نے گھریلو ناچاقی پر اپنی بیوی،14 سالہ بیٹی،15 سالہ بھتیجے اور سسر کو قتل کردیا اور موقع واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    اطلاع ملتے ہی پولیس ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی اور مقتولین کی لاشوں کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے اسپتال منتقل کردیا۔

    جاں بحق ہونے والوں میں ملزم کی بیوی فوزیہ، 14 سالہ بیٹی زینب، 15 سالہ بھتیجا رضا اور 55سالہ سسر مرزا شامل ہیں۔

    ایس پی کینٹ قاضی علی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ مقتولہ کے بھائی کی مدعیت میں ملزم عمران کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دے کر مختلف مقامات پر چھاپے مارے جارہے ہیں، امید ہے بہت جلد ملزم کو حراست میں لے لیا جائے گا۔

    ایس پی کینٹ کا کہنا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، ملزم کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

  • اداکارہ ہنسیکا موٹوانی پر گھریلو تشدد کا الزام، ایف آئی آر درج

    اداکارہ ہنسیکا موٹوانی پر گھریلو تشدد کا الزام، ایف آئی آر درج

    بھارتی ٹی وی اداکارہ مسکان نینسی جیمز نے اپنی نند اور بالی ووڈ اداکارہ ہنسیکا موٹوانی اور انکی فیملی کے خلاف گھریلو تشدد اور دھوکہ دہی کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق معروف بھارتی گلوکار ہمیش ریمشیا کے ساتھ فلم ’آپ کا سُرور‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ ہنسیکا موٹوانی کیخلاف ان کی بھابھی نے مقدمہ درج کروایا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Nancy James Muskan (@inancyjames)

    بھارتی میڈیا کے مطابق مسکان نینسی نے امبولی پولیس اسٹیشن میں اپنی سابقہ سسرالیوں، نند ہنسیکا موٹوانی ان کی والدہ اور بھائی کیخلاف مقدمہ درج کروایا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مسکان نینسی نے 2020 میں ہنسیکا موٹوانی کے بھائی سے شادی کی تھی، تاہم دو سال بعد ان دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Hansika Motwani (@ihansika)

    بھارتی میڈیا کے مطابق مقدمے میں مسکان نے الزام عائد کیا ہے کہ شادی کے بعد ان کی ساس اور نند ان کی ذاتی زندگی میں مداخلت کرتی تھیں، جس کے نتیجے میں شوہر انہیں تشدد کا نشانہ بناتا تھا اور یہی انکی طلاق کی وجہ بنی۔

    مسکان نینسی کا کہنا ہے کہ ساس اور نند نے مہنگے تحائف اور پیسوں کی بار بار ڈیمانڈ کی، اور انکار پر انہیں ذہنی طور پر ہراساں کیا گیا، ان حالات کے باعث وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہوگئیں اور انہیں لقوے کی بیماری لاحق ہوگئی۔

    پولیس نے اداکارہ ہنسیکا موٹوانی اور ان کے گھر والوں کیخلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

  • خواتین گھریلو تشدد سے کیسے بچ سکتی ہیں؟ تین انتہائی اہم نکات

    خواتین گھریلو تشدد سے کیسے بچ سکتی ہیں؟ تین انتہائی اہم نکات

    سعودی عرب میں خواتین پر تشدد سے تحفظ فراہم کرنے کے مرکز نے کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں گھریلو تشدد سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی اقدام کے حوالے سے تین نکات کو ذہن میں رکھیں۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گھریلو یا خانگی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین یا لڑکیاں سب سے پہلے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے حالات کو بگڑنے سے بچانے کی کوشش کریں۔

    تشدد کرنے والے کا ارادہ معلوم ہونے کے ساتھ ہی اُن کی یہ کوشش ہونی چاہئے کہ خود کو کسی محفوظ مقام پر لے جائیں تاکہ براہ راست جسمانی تشدد سے محفوظ رہا جاسکے۔

    جب آپ محفوظ مقام پر پہنچ جائیں تو فوری طور پر خاندان کے ایسے فرد سے رابطہ کریں جو بروقت مدد کے لیے پہنچ سکے یہ بھی ضروری ہے کہ جس سے رابطہ کیا جائے وہ بھروسے کا شخص ہو، اسے تمام معاملے سے متعلق بتائیں۔

    سینٹر کی جانب سے ٹول فری نمبر 1919 مخصوص کیا گیا، جس پر رابطہ کرتے ہی رپورٹ درج کی جاتی ہے اورقانونی کارروائی کے لیے متعلقہ ادارے کو مطلع کر دیا جاتا ہے۔

    اس سے قبل گھریلو تشدد کا شکار افراد کو بچانے کے لیے کویت کی حکومت نے ذمے داروں کو غیر روایتی انوکھی سزائیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کویت میں حکومت گھریلو تشدد کا شکار افراد کو بچانے کے لیے نیا قانون بنایا ہے جس میں اس کے مرتکب ذمے داروں کے لیے غیر روایتی مگر انوکھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جو بھی گھریلو تشدد کا مرتکب پایا جائے گا اس کو میتوں کو غسل دینا، پارکوں اور پبلک مقامات کی صفائی جیسی غیر روایتی سزائیں دی جائیں گی۔

    نئے جاری قانون کے مطابق گھریلو تشدد کے ملزمان سے 6 مختلف شعبوں میں معاشرے کی خدمت بلا معاوضہ کرائی جائے گی، فیلڈ میں مختلف کام کرانے کے علاوہ دستکاری اور تعلیم وتربیت کے کام بھی لیے جائیں گے۔

    ایئرپورٹ پر خاتون مسافر کے سامان سے زہریلے سانپ برآمد

    ایسے ملزمان کی سزاؤں کی مدت تین ماہ ہوگی اور ہفتے میں پانچ دن ان سے ڈیوٹی لی جائے گی جب کہ روزانہ چار گھنٹے تک ان سے کام لیا جائے گا۔

  • شوہر نے بیوی اور ساس پر تیزاب پھینک دیا

    شوہر نے بیوی اور ساس پر تیزاب پھینک دیا

    صوبہ پنجاب کی تحصیل فورٹ عباس میں گھریلو ناچاقی پر شوہر نے بیوی اور ساس پر تیزاب سے حملہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کی تحصیل فورٹ عباس میں فیصل کالونی کھچی والا میں تیزاب گردی کا واقعہ پیش آیا ہے جہاں شوہر نے گھریلونا چاقی پر بیوی اور ساس پر تیزاب پھینک دیا۔

    ریسکیو حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تیزاب سے دونوں خواتین کا چہرہ اور گردن جھلس گئے، تیزاب سے متاثرہ خواتین کو رورل ہیلتھ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ تیزاب سے خواتین کے چہرے 20 فیصد تک جھلس گئے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مظفر گڑھ میں گھریلو جھگڑے پر ملزم نے 2 خواتین اور بچی پر تیزاب پھینک دیا تھا جس سے خواتین کا 40 فیصد جسم متاثرہ ہوا تھا، یہ افسوسناک واقعہ تھانہ روہیلانولی کی حدود میں پیش آیا تھا۔

  • گھریلو ناچاقی پر بہو نے ساس کو قتل کردیا

    گھریلو ناچاقی پر بہو نے ساس کو قتل کردیا

    سوات: بارامہ کے علاقے میں گھریلو ناچاقی پر بہو نے ساس کو قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوات کے علاقے بارامہ میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں گھریلو ناچاقی پر بہو نے اپنی ساس کی جان لے لی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بہو نے اپنی ساس کو قتل کرنے کے بعد گھر میں ڈکیتی کا ڈرامہ کیا، لیکن تفتیش کے دوران بہو نے اپنا جرم قبول کیا۔

    جس کے بعد ملزمہ بہو کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ سے تفتیش جاری ہے۔

  • سعودی عرب: گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے حکومتی مدد

    سعودی عرب: گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے حکومتی مدد

    ریاض: سعودی عرب میں گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے مالی و سماجی تحفظ کے لیے حکومتی سطح پر کام کیا جارہا ہے، پروگرام کے تحت اب تک 600 سے زائد خواتین کی مدد کی گئی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں قومی خاندان پروگرام برائے تحفظ کا کہنا ہے کہ سنہ 2016 سے اب تک 600 سے زائد تشدد کی شکار خواتین کو سہارا دیا گیا ہے، ان کی عمریں 20 سے 60 برس تک تھیں۔

    سنہ 2021 میں اس پروگرام کو امید کی کہانی کا نام دیا گیا۔

    مملکت کی 21 فلاحی تنظیموں اور اداروں کے تعاون سے شراکت کا نظام قائم کر کے تشدد کا شکار خواتین کے تحفظ کا دائرہ وسیع کیا گیا۔

    انجمنوں کے 54 ٹرینرز نے اپنے علاقوں میں پروگرام کی اہمیت اور ضرورت کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا، اس پروگرام سے 600 سے زائد تشدد کی شکار خواتین نے استفادہ حاصل کیا ہے۔

    پروگرام انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین کو 7 روزہ ٹریننگ کورس کروایا جاتا ہے جس کے ذریعے ان میں خود اعتمادی پیدا کی جاتی ہے۔

    ان خواتین کو خاندانی تشدد سے نمٹنے کے طریقے سمجھائے جاتے ہیں، انہیں اس بات سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے کہ تشدد کے آگے ہتھیار ڈالنا ان کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔ اس سے ان کی صحت متاثر ہوتی ہے اور ان کے ذہن پر برے اثرات پڑتے ہیں۔

    ان خواتین کو سعودی عرب میں خواتین کے قانونی حقوق سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے، اور اس بات کی ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ تشدد قبول نہ کریں اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کریں۔

  • گھریلو تشدد سے متعلق قوانین : نیا طریقہ کار نافذ

    گھریلو تشدد سے متعلق قوانین : نیا طریقہ کار نافذ

    ٹوکیو : جاپان کی امیگریشن خدمات کی ایجنسی نے اپنے عملے کے لیے ایک مینوئل پر نظرثانی کی ہے تاکہ عملے کو گھریلو تشدد کا شکار زیرحراست غیرملکیوں کے مقدمات سے مناسب طور پر نمٹنے میں مدد مل سکے۔

    یہ اقدام ناگویا میں واقع امیگریشن مرکز میں گزشتہ سال مارچ میں سری لنکا کی ایک خاتون وِشما سندامالی کی دردناک موت کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔

    مذکورہ خاتون کی موت سے متعلق ایجنسی کی حتمی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرکز کا عملہ جسے وشما کے گھریلو تشدد کا شکار ہونے کی معلومات کا پتہ چلا تھا، اسے اس سے متعلق مینوئل کا علم نہیں تھا۔

    رپورٹ کے مطابق کیونکہ اس نے مینوئل میں نہیں دیکھا تھا کہ ایسے فرد کے ساتھ کیسا رویہ رکھا جائے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ان نکات کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ مذکورہ رپورٹ کی بنیاد پر ایجنسی نے امیگریشن مراکز کے عملے کے مینوئل پر جزوی نظر ثانی کی ہے۔

    دستاویز کے مطابق طلاق کے بعد سابق شوہر یا بیوی کی جانب سے کسی قسم کے تشدد کا شکار فرد کو گھریلو تشدد کا شکار فرد قرار دیا گیا ہے، اس میں گھریلو تشدد کی تفصیلات مثلاً جسمانی، جنسی یا ذہنی تشدد کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔

    امیگریشن ایجنسی کا منصوبہ ہے نظر ثانی شدہ مینوئل کو ملک بھر کے امیگریشن مراکز کو فراہم کیا جائے تاکہ اس کے بہتر نتائج اخذ کیے جاسکیں۔

  • سعودی عرب: شوہر کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کی سوشل میڈیا پر مدد کی اپیل

    سعودی عرب: شوہر کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کی سوشل میڈیا پر مدد کی اپیل

    ریاض: سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک خاتون نے سوشل میڈیا پر اپنے سابق شوہر کی تشدد کی ویڈیو شیئر کردی جس کے بعد متعلقہ حکام نے نوٹس لے لیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جدہ میں ایک خاتون نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں ان کا سابق شوہر انہیں تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون لفٹ سے باہر نکلیں تو انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    اپنی پوسٹ میں خاتون نے درخواست کی کہ حکام اس کا نوٹس لے کر کارروائی کریں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے بچوں کو بھی سابق شوہر سے خطرہ ہے۔

    ان کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد سینٹر فار ڈومیسٹک وائلنس کے ترجمان نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کی ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی ویڈیو پر ایکشن لے لیا گیا ہے۔

    جدہ میں فیملی پروٹیکشن یونٹ کو متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر واقعے کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا گیا ہے۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پر تشدد میں اضافہ، معروف گلوکارہ نے خطیر رقم عطیہ کردی

    لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پر تشدد میں اضافہ، معروف گلوکارہ نے خطیر رقم عطیہ کردی

    معروف گلوکارہ ریانہ نے کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کا شکار خواتین کی مدد کے لیے خطیر رقم عطیہ کرنے کا اعلان کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق گلوکارہ ریانہ اور ٹویٹر کے چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسی نے امریکی شہر لاس اینجلس میں گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے مشترکہ طور پر 4.2 ملین (42 لاکھ) ڈالرز کی رقم عطیہ کی ہے۔

    یہ رقم شہر کے میئر کے فنڈ میں دی جائے گی جو گھریلو تشدد کا شکار خواتین کی فلاح کے لیے قائم کیا گیا ہے، ریانہ کی عطیہ کردہ رقم اگلے 10 ہفتوں تک ان خواتین کے لیے رہائش، کھانا اور کونسلنگ کی مد میں خرچ کی جائے گی۔

    لاس اینجلس حکام کا کہنا ہے کہ تشدد کا شکار خواتین کے لیے جو شیلٹرز بنائے گئے تھے وہ اس لاک ڈاؤن کے دوران پہلے ہی بھر چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے مردوں نے گھروں پر رہنا شروع کیا تو گھریلو تشدد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ کے مطابق خواتین اپنے پرتشدد شوہر یا پارٹنرز کے ساتھ گھروں میں قید ہوگئی ہیں اور ان کے لیے کوئی جائے فرار نہیں ہے۔

    صرف برطانیہ میں گھریلو تشدد کے سبب ہاٹ لائن پر مدد مانگنے والوں کی تعداد میں 120 فیصد اضافہ ہوا، امریکا میں یہ شرح 20 فیصد زیادہ رہی۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق عام حالات میں امریکا میں ہر منٹ 20 افراد (عموماً خواتین) گھریلو تشدد کا نشانہ بنتے ہیں جبکہ سالانہ یہ تعداد 1 کروڑ تک جا پہنچتی ہے۔

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران گھریلو تشدد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک نے اس حوالے سے اقدامات کیے ہیں، ارجنٹینا میں فارمیسیز کو خواتین کے لیے ’محفوظ جگہ‘ قرار دیتے ہوئے وہاں گھریلو تشدد کی شکایات رپورٹ کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    فرانس کے ہوٹلز میں ان خواتین کے لیے ہزاروں کمرے مختص کیے گئے ہیں جو پرتشدد مردوں کی وجہ سے گھر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ اسپین میں بھی ان خواتین کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جو گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔

    کینیڈا اور آسٹریلیا میں کووڈ 19 کے بحالی فنڈ میں تشدد کا شکار خواتین کے لیے بھی بڑا حصہ مختص کیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ نے دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ گھریلو تشدد کے خلاف بھی اقدامات کریں۔

  • گھریلو تشدد سے ہلاک خواتین کی یاد میں انوکھا اقدام

    گھریلو تشدد سے ہلاک خواتین کی یاد میں انوکھا اقدام

    انقرہ: ترکی میں گھریلو تشدد کے باعث ہلاک ہونے والی خواتین کی یاد میں سڑک پر ایک منفرد ڈسپلے رکھا گیا جس نے گزرنے والوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔

    ترکی کے شہر استنبول میں ایک سڑک پر جوتوں کی دیوار بنا دی گئی، دیوار پر سجائے گئے جوتوں کے 440 جوڑے، ان 440 خواتین کی یاد میں رکھے گئے جو سنہ 2018 میں اپنے گھر والوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئیں۔

    یہ ڈسپلے ایک ترک فنکار وحیت تونا نے کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ڈسپلے کا مقصد یہ ہے کہ سڑک پر سے گزرتے لوگ رک کر اس دیوار کو دیکھیں اور خواتین پر ہونے والے تشدد کے بارے میں سوچیں۔

    ترکی میں تقریباً 38 فیصد خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہیں اور ان میں 15 سے لے کر 59 سال تک کی ہر عمر کی عورت شامل ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 میں 440 خواتین گھریلو تشدد سے ہلاک ہوئیں، اور رواں برس یہ تعداد بڑھ گئی۔ سنہ 2019 کے صرف پہلے 6 ماہ میں گھریلو تشدد سے مرنے والی خواتین کی تعداد 214 رہی۔

    رواں برس کے آغاز میں اس وقت پورے ملک میں ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا جب ایک خاتون کے سابق شوہر نے بیٹی کے سامنے انہیں قتل کردیا تھا، اس وقت ہزاروں خواتین سڑکوں پر نکل آئیں اور ملک میں گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے مظاہرے کیے۔

    38 سالہ خاتون کے مرنے سے قبل آخری الفاظ تھے، ’میں مرنا نہیں چاہتی‘۔

    ترک فنکار کو امید ہے کہ ان کا یہ عمل ان آگاہی کی کوششوں کا ایک فائدہ مند حصہ ثابت ہوگا جو ملک بھر میں خواتین پر تشدد کے خلاف کی جارہی ہیں۔