Tag: Domestic Workers

  • سعودی عرب: گھریلو ملازماؤں کے لیے قواعد و ضوابط جاری

    سعودی عرب: گھریلو ملازماؤں کے لیے قواعد و ضوابط جاری

    ریاض: سعودی عرب میں گھریلو ملازماؤں کے لیے صحت سے متعلق قواعد و ضوابط جاری کردیے گئے، ملازماؤں کو کام شروع کرنے سے قبل اور بعد میں 40 سیکنڈز تک ہاتھ دھونا لازمی ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے فی گھنٹہ کی بنیاد پر کام کرنے والی گھریلو ملازماؤں سے متعلق صحت ضوابط جاری کردیے، گھریلو ملازماؤں سے متعلق قواعد و ضوابط، کرونا وائرس سے بچاؤ اور اسے پھیلنے سے روکنے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ کام شروع کرنے سے قبل ماسک پہننا ضروری ہے، کام شروع کرنے سے قبل اور اس کے بعد کم از کم 40 سیکنڈ تک صابن اور پانی سے ہاتھ دھونے کی پابندی، صابن یا پانی نہ ہونے کی صورت میں کم از کم 20 سیکنڈ تک سینی ٹائزر سے ہاتھ صاف کرنا لازمی ہے۔

    وزارت داخلہ کے طے کردہ ضوابط کے مطابق کام سے فراغت کے فوراً بعد کپڑے دھوئے جائیں اور ڈیوٹی والے کپڑے الگ رکھے جائیں، انہیں سوتے وقت یا دیگر کاموں کے وقت نہ استعمال کیا جائے۔

    ضوابط میں کہا گیا ہے کہ گھریلو ملازمائیں فراہم کرنے والی کمپنی ملازماؤں کو ماسک اور سینی ٹائزر مہیا کرے، گھریلو عملے کو لانے لے جانے والی بسیں لانے سے پہلے اور لانے کے بعد سینی ٹائز کی جائیں۔

    وزارت داخلہ کی جانب ے کہا گیا کہ کمپنی گھریلو عملے پر صحت ضوابط لاگو کرے، کمپنی روزانہ کی بنیاد پر عملے کا ٹمپریچر چیک کرے اور کرونا کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر اطمینان حاصل کرے، سارے عملے کا یومیہ ریکارڈ تیار کیا جائے کہ کون کب اور کس ڈرائیور کے ساتھ گئی یا گیا ہے۔

    مزید کہا گیا کہ گھریلو عملے کے اوقات کار میں اضافہ کیا جائے اور دیگر لوگوں سے براہ راست ملنے جلنے سے پرہیز کیا جائے، گھریلو عملے کو ایک دن میں ایک گھر سے زیادہ کی ڈیوٹی نہ دی جائے جبکہ گھریلو عملے کو وائرس لگنے سے بچانے کے لیے مخصوص مقامات یا گھروں تک ہی محدود رکھا جائے۔

  • کرونا وائرس: سعودی عرب میں گھریلو ملازمین کے لیے بھی ایس او پیز جاری

    کرونا وائرس: سعودی عرب میں گھریلو ملازمین کے لیے بھی ایس او پیز جاری

    ریاض: سعودی وزارت داخلہ نے کرونا وائرس کے پیش نظر گھریلو ملازمین کے لیے بھی ایس او پیز جاری کردیے، کام کے دوران ملازمین کو مخصوص لباس مہیا کرنا لازمی ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے گھنٹوں کے حساب سے گھریلو ملازمین فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لیے بھی کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضوابط جاری کیے ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہے۔

    جاری کیے جانے والے ایس او پیز کے مطابق گھنٹوں کے حساب سے گھریلو ملازمین فراہم کرنے والی کمپنیوں کو اس امر کی پابندی کرنا ہوگی کہ وہ کام کے دوران ملازمین کو مخصوص لباس مہیا کریں۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ گھریلو ملازمین کوماسک اور سینی ٹائزرفراہم کرنا لازمی ہوگا۔ ملازمین کو اس امر کا پابند بنایا جائے کہ وہ ہاتھوں کو باربار صابن سے کم از کم 40 سیکنڈ تک دھوئیں اور 20 سیکنڈ تک ہاتھوں کو سینی ٹائز کریں۔

    گھریلو ملازمین کو لانے اور لے جانے والی بسوں کو مستقل بنیادوں پر سینی ٹائز کیا جاتا رہے اور یہ عمل یومیہ بنیادوں پر لازمی ہوگا۔

    قومی مرکز برائے انسداد وبائی امراض کی جانب سے مقررہ کردہ شرائط کے مطابق ملازمین کو رہائش فراہم کی جائے گی جہاں سماجی فاصلے کے اصول کو مدنظر رکھا گیا ہو، ملازمین فراہم کرنے والی کمپنی یومیہ بنیاد پر ملازمین کے جسمانی درجہ حرارت کو نوٹ کریں گی۔

    کسی ملازم کو کھانسی، بخار اور نزلہ زکام ہونے کی صورت میں اس کا یومیہ روزنامچہ مرتب کیا جائے گا اور انہیں آئسولیٹ کر دیا جائے گا، ایسے افراد جنہیں بخار وغیرہ ہو انہیں وزارت صحت سے رجوع کروایا جائے تاکہ ان کا طبی معائنہ کیا جاسکے۔

  • امریکی رکن کانگریس لوگوں کے گھروں میں کام کرنے پر اپنی والدہ کی شکر گزار

    امریکی رکن کانگریس لوگوں کے گھروں میں کام کرنے پر اپنی والدہ کی شکر گزار

    امریکی رکن کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے گھریلو ملازمین کے لیے پیش کیے جانے والی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی والدہ کی شکر گزار ہیں جنہوں نے لوگوں کے گھروں میں کام کر کے انہیں پڑھایا۔

    امریکی رکن کانگریس الیگزینڈریا جنہیں امریکا کی سب سے کم عمر رکن کانگریس ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، صرف 29 سال کی عمر میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر نیویارک سے ایوان نمائندگان کی رکن منتخب ہوئیں۔

    وہ نہایت غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور سخت جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچی ہیں یہی وجہ ہے کہ امریکی نوجوانوں میں انہیں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔

    الیگزینڈریا نے گھریلو ملازمین کے لیے پیش کیے جانے والی بل کی حمایت کرتے ہوئے بتایا کہ میری والدہ گھروں میں کام کرتی تھیں۔ میں دوسرے لوگوں کے گھروں کی سیڑھیوں پر، ان کی کھانے کی میزوں پر کتابیں پڑھتے اور ہوم ورک کرتے ہوئے بڑی ہوئی ہوں۔

    مزید پڑھیں: امریکی رکن کانگریس کامک بک سیریز کی ہیروئن بن گئیں

    انہوں نے کہا کہ میری والدہ لوگوں کے گھروں میں کام کرتی تھیں تاکہ میں پڑھ سکوں اور آگے بڑھ سکوں۔

    امریکی کانگریس میں پیش کیے جانے والے اس بل سے امریکا میں گھروں میں کام کرنے والے ملازمین اپنے بنیادی حقوق حاصل کرسکیں گے۔ یہ بل ان ملازمین کو بہتر کم سے کم اجرت اور اوور ٹائم کی اجرت کا حق دے گا جبکہ ان کے مالکان انہیں نوکری سے نکالنے سے قبل 30 دن کا نوٹس دینے کے پابند ہوں گے۔

    الیگزینڈریا کا کہنا تھا، ’اگر ہم ان ملازمین کے لیے لڑ رہے ہیں تو درحقیقت ہم ان بہت سی چھوٹی بچیوں کے لیے لڑ رہے ہیں جو میری طرح آنکھوں میں خواب سجائے تعلیم حاصل کر رہی ہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بل صرف گھریلو ملازمین کے لیے نہیں ہے بلکہ ان کے بچوں کے لیے بھی ہے جو امریکا کا مستقبل ثابت ہوسکتے ہیں۔