Tag: Donald Tramp

  • روس یوکرین جنگ بندی کرانے کے قریب ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس یوکرین جنگ بندی کرانے کے قریب ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

     مختلف ممالک کے درمیان ہونے والی جنگیں رکوانے کے دعویدار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی کرانے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    واشنگٹن میں آذربائیجان اور آرمینیا کے سربراہان کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق بھی بات چیت کی۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ میں ہر ہفتے 7ہزار فوجی مارے جارہے ہیں، ہم روس یوکرین جنگ بندی کرانے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے بتایا کہ روس اور یوکرین کے صدور سے جلد ملاقات ہونے والی ہے اس سے قبل روسی صدر پیوٹن کے ساتھ اہم ملاقات ہوگی، روسی صدر پیوٹن سے کب اور کہاں ملاقات ہوگی میڈیا کو اس سے متعلق تفصیلات سے جلد آگاہ کریں گے۔

    ٹرمپ کیلیے امن نوبل انعام کی تجویز

    علاوہ ازیں پریس کانفرنس کے موقع پر ان کے ہمراہ موجود آرمینیا کے وزیراعظم اور آذربائیجان کے صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امن نوبل انعام دینے کی تجویز دے دی۔

    وزیراعظم آرمینیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن نوبل انعام کے حق دار ہیں، امن کیلیے ان کی خدمات قابل قدر ہیں۔

    صدرآذربائیجان نے کہا کہ صدر ٹرمپ امن نوبل انعام کے اصل حقدار ہیں، ان کو امن نوبل انعام دینے کے لیے نوبل کمیٹی کو خط لکھیں گے۔ صدر ٹرمپ نے گزشتہ 6 ماہ میں امن کے لیے معجزے کیے ہیں۔

  • اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق ہوگئے، صدر ٹرمپ کا دعویٰ

    اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق ہوگئے، صدر ٹرمپ کا دعویٰ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ دونوں ملک باقاعدہ جنگ کے خاتمے کا اعلان کرینگے۔

    یہ بات انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ تمام لوگوں کو مبارک ہو، اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل اور جامع جنگ بندی پر مکمل اتفاق ہوگیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ دونوں ملک باقاعدہ جنگ بندی کا اعلان کرینگے، تقریباً 6 گھنٹے بعد اسرائیل اور ایران اپنی جاری آخری کارروائیاں مکمل کرلیں گے، یہ جنگ بندی 12 گھنٹوں کیلئے ہوگی اور پھر جنگ کو ختم تصور کیا جائے گا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے بتایا کہ اگلے 6گھنٹوں میں 12 روزہ جنگ بندی کا عمل شروع ہوجائے گا، دونوں فریقین پرامن اور باوقار رہیں گے۔

    CEASEFIRE

    ایران اور اسرائیل نےحوصلہ ہمت اور دانشمندی دکھائی، خدا ایران اسرائیل مشرق وسطیٰ اور امریکا کو سلامت رکھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جنگ بندی کا باضابطہ طور پر آغاز ایران کرے گا جس کے 12ویں گھنٹے پر اسرائیل جنگ بندی شروع کرے گا۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    24گھنٹے مکمل ہونے پر دنیا بھر میں “12روزہ جنگ”کے خاتمےکو سلامی دی جائے گی، جنگ بندی کے دوران دوسرا فریق پر امن اور باعزت رویہ اختیار کرے گا۔

    اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق چلا اور ایسا ہوگا تو میں دونوں ممالک، اسرائیل، ایران کو جنگ ختم کرنے کیلئےحوصلہ اور عقل مندی دکھانے پر مبارکباد دیتا ہوں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے پیغام میں مزید کہنا تھا کہ یہ ایسی جنگ تھی جو برسوں جاری رہ سکتی تھی اور پورے مشرق وسطیٰ کو تباہ کر سکتی تھی۔

    واضح رہے کہ اس حواہے سے عرب میڈیا کی جانب سے یہ رپورٹ کیا جارہا ہے کہ اسرائیل اور ایران نے تاحال اس جنگ بندی سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

  • فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات میرے لیے اعزاز ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات میرے لیے اعزاز ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کو’’اعزاز‘‘قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ ان کو جنگ روکنے پر شکریہ کے لیے مدعو کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں تاریخی ملاقات اختتام کو پہنچی جس کے بعد صدر ٹرمپ نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے پربات چیت ہورہی ہے، آج فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کا اعزازحاصل ہوا، فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شکریہ کہ وہ جنگ کی طرف نہیں گئے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو جنگ روکنے پر شکریہ کے لیے مدعو کیا تھا، پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، کشیدگی ختم ہونا مثبت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ایران کے معاملے پر بھی بات چیت کی، پاکستان اور بھارت دونوں سے تجارتی مذاکرات ہورہے ہیں۔

    امریکی صدر سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکا ایران کے فردو جوہری پلانٹ پرحملہ کرنے جارہاہے، کچھ بھی ہوسکتاہے، جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فردو پلانٹ سے متعلق معاملات خفیہ ہیں، ایران پرحملوں سے متعلق ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کی۔

  • ایران سے جوہری مذاکرات : ڈونلڈ ٹرمپ کا دوٹوک فیصلہ

    ایران سے جوہری مذاکرات : ڈونلڈ ٹرمپ کا دوٹوک فیصلہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔،

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں وقت تیزی سے ختم ہورہا ہے، جوہری فیصلے میں تاخیر ناقابل قبول ہے۔

    یہ بات انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ایران سے متعلق ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی، امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے صدر پیوٹن سے سوا گھنٹے تک بات کی ہے۔

    میڈیا سے گفتگو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پیوٹن نے ایران سے متعلق مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران جوہری معاملے پر فیصلہ سست روی سے کررہا ہے، ہمیں جلد واضح جواب درکار ہے مزید تاخیر نہیں ہوسکتی، جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کے لیے عالمی اتفاق رائے ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں : ایران کا امریکی دھمکی کے باوجود یورینیئم افزودگی جاری رکھنے کا اعلان

    یاد رہے کہ امریکی دھمکی کے باوجود ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اعلان کیا ہے کہ ایران یورینیئم افزودگی ترک نہیں کرے گا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران نے جوہری پروگرام پر طویل عرصے سے جاری تنازع کو حل کرنے کیلیے امریکی تجویز میں شامل یورینیئم افزودگی ترک کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔

  • میکرون کو اہلیہ کا تھپڑ، ٹرمپ کا فرانسیسی صدر کو انوکھا مشورہ

    میکرون کو اہلیہ کا تھپڑ، ٹرمپ کا فرانسیسی صدر کو انوکھا مشورہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانسیسی صدر میکرون اور ان کی اہلیہ کی وائرل ویڈیو سے متعلق مشورہ دیا جسے سننے والے اپنی ہنسی پر قابو نہ رکھ سکے ۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فرانسیسی صدر میکرون کے غیر ملکی دورے کے موقع پر اہلیہ سے تھپڑ کھانے کے واقعہ پر ردعمل سامنے آیا ہے اور انہوں نے فرانسیسی صدر کو مشورہ بھی دیا ہے۔

    اوول آفس میں صدر ٹرمپ کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کی جانب سے فرانسیسی صدر میکرون کی وائرل ویڈیو سے متعلق سوال پر صورتحال انتہائی دلچسپ اور پُرمزاح ہوگئی۔

    اس موقع پر صدر ٹرمپ بھی اپنی مسکراہٹ کو نہ روک سکے اور کہا کہ فرانسیسی صدر اور ان کی اہلیہ دونوں بالکل ٹھیک ہیں، وہ دونوں واقعی بہت اچھے لوگ ہیں لیکن انہیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ دروازہ بند ہی رہے۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فرانسیسی صدر میکرون کو دیئے گئے دوستانہ مشورے پر اوول آفس قہقوں سے گونج اٹھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ویتنام پہنچنے پر فرانسیسی صدر کے طیارے کا دروازہ کھُلا تو صدر میکرون کے چہرے پر ان کی اہلیہ کے تھپڑ نے کیمروں کی توجہ اپنی جانب کرلی جس کے بعد فرانسیسی صدر نے فوراً کیمروں کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا تھا۔

    مزید پڑھیں : اہلیہ نے تھپڑ کیوں مارا ؟ صدر میکرون کی وضاحت

    فرانسیسی صدر نے اپنی اہلیہ بریجیت میکرون کے ساتھ جھگڑے کی تردید کردی، ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ بیوی کی طرف سے دھکا دینے والی ویڈیو دراصل محض مذاق تھا، ویڈیو کو کچھ لوگوں نے غلط رنگ دیا۔

    میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا اہلیہ کے ساتھ ہلکے پھلکے انداز میں مذاق کر رہا تھا لیکن ویڈیو کی غلط تشریح کی گئی جیسے کوئی بڑی آفت یا تباہی آگئی ہو، انہوں نے کہا کہ اب اس واقعے کو مزید ہوا دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

  • ٹیرف کی مد میں یومیہ 2 ارب ڈالر حاصل کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    ٹیرف کی مد میں یومیہ 2 ارب ڈالر حاصل کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ٹیرف کی مد میں یومیہ 2 ارب ڈالر حاصل کررہے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ جاپان اور جنوبی کوریا کے نمائندے معاہدے کیلئے امریکا پہنچ رہے ہیں۔

    اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کوئلے کی پیداوار بڑھانے سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم اب ایک ایسی صنعت کو واپس لارہے ہیں جس کو ماضی میں ترک کر دیا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ کوئلے کی کان کنی کو فروغ دینے کیلئے دفاعی پیداوار کا قانون استعمال کریں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کامزید کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر کام کرنے کیلئے دستیاب بجلی سے دگنی سے زائد کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد مزید پچاس فیصد ٹیرف آج سے وصول کیا جائے گا، مذکورہ ٹیرف اب ایک سو چار فیصد ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف جنگ مزید بڑھ گئی

    ٹرمپ کی دھمکی کے باوجود چین نے امریکا پرعائد 34 فیصد ٹیرف واپس نہیں لیا ہے، چین نے ٹرمپ کی جانب سے عائد 54فیصد ٹیرف کے جواب میں امریکا پر 34 فیصد ڈیوٹی لگائی ہے، ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر چین نے منگل تک اضافی ڈیوٹی واپس نہ لی تو مزید ٹیرف لگے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/china-responds-strongly-to-trumps-threat-of-more-tariffs/

  • روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا ہے۔ یہ بات انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے روس یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں، اسی سلسلے میں انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر بیان جاری کیا ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر جاری ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ میں نے ابھی یوکرین کے صدر زیلنسکی سے بات کی ہے، وہ بھی روسی صدر پیوٹن کی طرح امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم دونوں نے گفتگو میں روس یوکرین جنگ سے متعلق مختلف موضوعات پر بات کی ہے، جنگ کے خاتمے کیلئے بات چیت کیلئے جمعہ کو اجلاس ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر اور وزیر خارجہ جرمنی میں وفد کی قیادت کریں گے، مجھے امید ہے کہ ملاقاتوں کے نتائج مثبت رہیں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ وقت اس مضحکہ خیز جنگ کو روکنے کا ہے، اس جنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر غیر ضروری اموات اور تباہی پھیل رہی ہے۔

    اس سے قبل انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔

    war

    ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر سے ٹیلی فون پر یوکرین اور مشرق وسطی کے مسائل پر بات کی جب کہ دونوں ممالک نے یوکرین پر ’فوری طور پر‘ مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ گفتگو میں ہم دونوں نے اتفاق کیا کہ روس اور یوکرین جنگ میں ہونے والی لاکھوں اموات کو روکنا چاہیے جب کہ میں مذاکرات کی کامیابی پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔

  • امریکا اب کسی ملک کو تجارتی رعایت نہیں دے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا اب کسی ملک کو تجارتی رعایت نہیں دے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف پالیسی سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اب دوسرے ممالک کو تجارتی رعایت نہیں دی جائے گی۔

    سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا، میکسیکو، چین امریکا کی برتری ختم کرنے کی کوشش کررہے تھے، ہمیں کینیڈا کی کسی چیز کی ضرورت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب تمام اشیاء مقامی مارکیٹ میں ہی تیارکی جائیں گی اور امریکا اب دوسرے ممالک کو تجارتی رعایت دے کر کھربوں ڈالرضائع نہیں کرے گا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کینیڈا اگر ہماری51ویں ریاست بن جائے تو کوئی ٹیرف نہیں ہوگا، کینڈا امریکی ریاست بن جائے تو عوام کو بہترین فوجی تحفظ حاصل ہوگا۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس لامحدود توانائی ہے، ہم کاریں خود بنا سکتے ہیں، ہمارے پاس تعمیرات کا بھی بہت سامان ہے۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف پالیسی سے متعلق کہا کہ ٹیرف سے جو درد پہنچا وہ بہت اہمیت کا حامل ہے، محصولات میں اضافے سے کچھ تکلیف ہوگی لیکن اس کے نتائج شاندار ہونگے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ امریکا کا سنہری دور ہوگا، ہم امریکا کو پھر سے عظیم بنائیں گے، امریکا اب عقل مندی کے ساتھ چلایا جا رہا ہے جس کے بہترین نتائج سامنے آئیں گے۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ نے چین، کینیڈا، میکسیکو پر اضافی ٹیرف عائد کردیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف پالیسی کے مطابق محصولات بڑھانے کے لیے عالمی تجارتی جنگ چھیڑ دی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز چین، کینیڈا اور میکسیکو پر اضافی ٹیرف کے الگ الگ صدارتی حکم ناموں پر دستخط کر دیے تھے۔

     

  • پہلے سزا یافتہ امریکی صدر ٹرمپ کو فتح کیسے ملی؟ دلچسپ  حقائق

    پہلے سزا یافتہ امریکی صدر ٹرمپ کو فتح کیسے ملی؟ دلچسپ حقائق

    کیا عجیب اتفاق ہے کہ دنیا کی سب سے قدیم جمہوریت جس کا دورانیہ دو سو سال پر محیط ہے اس کا حالیہ صدر ایک سزا یافتہ شخص ہے جس کا نام ڈونلڈ ٹرمپ پے۔

    نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابات میں فتح کی داستان اتنی دلچسپ ہے کہ اس پر ایک فلم کا اسکرپٹ تیار کیا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں میزبان ماریہ میمن نے تفصیلی گفتگو کی اور صدر ٹرمپ کی مذکورہ داستان پر اپنا تجزیہ پیش کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ نے تقریباً 91 مختلف نوعیت کے الزامات اور مقدمات کے ساتھ اپنی دوسری صدارتی مہم کا آغاز کیا تھا، جس میں سال 2020 کے انتخابات کے نتائج نہ ماننے سمیت 6 جنوری 2021کو کیپیٹل ہل پر حملے کیلئے لوگوں کو اکسانے کے الزامات بھی شامل تھے۔

    اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نیو یارک میں ایک اداکارہ کو غیر قانونی ہش رقم ادا کرنے پر 34 سنگین جرائم میں قصور وار پایا گیا تھا جس کے بعد وہ پہلے سابق صدر تھے جن پر فرد جرم عائد کی گئی اور پھر باقاعدہ سزا بھی سنائی گئی۔

    ٹرمپ پر نصف ملین ڈالر سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا جب عدالتوں نے قرار دیا کہ انہوں نے مصنف ای جین کیرول کو بدنام کیا اور اپنے کاروبار میں مالی فراڈ کا ارتکاب کیا۔

    20دسمبر 2023کو ریاست کولوراڈو نے 6جنوری کو کیپیٹل ہل حملے کے الزامات پر 14ترمیم کے سیکشن تھری کے تحت ٹرمپ پر پابندی عائد کردی تھی، جس کے تحت وہ اپنی ریپبلکن پارٹی میں ہونے والے ریاستی الیکشن میں بھی حصہ نہیں لے سکتے تھے۔ اس کے بعد مزید دو ریاستوں ایلینوس اور مین میں بھی ٹرمپ پر یہی پابندی عائد کردی گئی۔

    لیکن 4مارچ 2024کو امریکی سپریم کورٹ کے 9 ججز نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ دیا تھا کہ امریکی ریاستیں ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی امیدوار بننے سے نہیں روک سکتیں اور ساتھ ہی انہیں الیکشن لڑنے کیلیے اہل قراردے دیا تھا۔

    اس فیصلے میں سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے غلط طو رپر فرض کیا تھا کہ ریاستں اس بات کا تعین کرسکتی ہیں کہ وہ صدارتی امیدوار یا وفاقی دفتر کے لیے کسی دوسرے امیدوار کو نااہل قرار دے سکتی ہیں۔

    امریکی سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ یہ ریاستوں کا نہیں کانگریس کا کام ہے کہ وہ ایسے قوانین کو وفاقی دفاتر کی امیدوار کے خلاف کس طرح نافذ کرتی ہیں۔

    ٹرمپ پر دو قاتلانہ حملے

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ صرف مقدمات ہی نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ دو مرتبہ قاتلانہ حملوں سے محفوظ رہ کر صدارتی امیدوار کی کرسی تک پہنچے، 5نومبر کو ہونے والی ٹرمپ کی جیت اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکی عوام نے ٹرمپ کو ووٹ ان پر لگے الزامات اور مقدمات کو بالائے طاق رکھ کر دیا ہے۔

    ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ صرف یہ ہی نہیں اس الیکشن کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ روایتی میڈیا کی بھی موت ہے کیونکہ تمام پولز تمام الیکشن سرویز اور تمام اخبارات ڈونلڈ ٹرمپ کی اتنے بڑے مارجن سے جیت کا اندازہ لگانے میں ناکام رہے، سب کے تجزیے غلط ثابت ہوئے اور اس غلطی کا اندازہ خود امریکی میڈیا کو بھی ہوگیا ہے اور خود اپنا موازنہ کررہا ہے۔

    ٹرمپ کی جیت میں سوشل میڈیا کا کردار

    ماریہ میمن نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں ان کے 18 سالہ صاحبزادے بیرن ٹرمپ نے انتہائی اہم کردار ادا کیا بیرن ٹرمپ نے ہی اپنے والد کو بتایا کہ سوشل میڈیا کیسے استعمال کیا جائے؟ انہیں کن پوڈ کاسٹ میں جانا چاہیے کن موضوعات پر زیادہ بات کرنی چاہیے یا عوام کیا سننا چاہتے ہیں۔

  • ٹرمپ پر حملے کو کس زاویے سے دیکھا جارہا ہے؟  اہم رپورٹ

    ٹرمپ پر حملے کو کس زاویے سے دیکھا جارہا ہے؟ اہم رپورٹ

    سابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ پر گزشتہ روز کی جانے والی فائرنگ کا واقعہ پہلا نہیں اس سے قبل بھی متعدد امریکی صدور اور شخصیات پر اس طرح کے حملے ہوتے رہے ہیں۔

    امریکہ کی سیاسی تاریخی پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب کسی صدر یا صدارتی امیدوار پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہو۔

    ان حملوں میں تین صدور اور ایک صدارتی امیدوار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ان میں ابراہم لنکن، ویلیم میکنلی جان ایف کینیڈی اور دیگر شامل ہیں ان میں سے 7 امریکی صدور حملوں میں محفوظ رہے تھے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے کی میزبان انیقہ نثار نے ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کی اور بتایا کہ اب تک کتنے امریکی صدور اور صدارتی امیدوار قتل ہوچکے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کون ہیں؟

    سال 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیمو کریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں صدارتی انتخاب جیتا، ٹرمپ امریکہ کے واحد حکمران ہیں جن کا سال 2019-20 میں اختیارات کے ناجائز استعمال پر مواخذہ ہوا اور ان پر باقاعدہ کرمنل چارجز بھی لگے۔ لیکن یہ پہلے امریکی صدر نہیں جن پر قاتلانہ حملہ ہوا۔

    امریکی صدور پر قاتلانہ حملے ایک عام سی بات ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کو اس زاویے سے بھی دیکھا جارہا ہے کہ اگر کبھی مستقبل میں ڈونلڈ ٹرمپ اور بانی پاکستان تحریک انصاف ایک ساتھ بیٹھے تو ان کے سامنے ایک مشترکہ موضوع ایسا بھی ہوگا کہ جس پر وہ بات کرسکیں گے۔

    گزشتہ سال چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور اب گزشتہ روز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی ان کی جان لینے کیلئے فائرنگ کی گئی جس میں یہ دونوں خوش قسمتی سے بچ گئے۔

    دوسری جانب دیکھا جائے تو موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی پالیسیز جیسے غزہ کے مسائل اور پس پردہ اسرائیل کی جانب جھکاؤ واضح نظر آتا ہے جس کی وجہ سے وہ پہلے ہی عوام میں غیر مقبول ہوچکے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کا گراف مزید اوپر کی جانب جا رہا ہے اور امید ظاہر کی جارہی ہے امریکا کے صدارتی انتخابات میں وہ نمایاں برتری حاصل کریں گے۔