Tag: DONALD TRUMP

  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ یوکرین اور روس اس ہفتے ڈیل کر لیں گے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ روس اور یوکرین اس ہفتے یوکرین میں تنازعے کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدہ کر لیں گے۔

    سوشل میڈیا ایپ ٹرتھ پر ٹرمپ نے لکھا کہ ڈیل کے بعد دونوں ممالک امریکا کے ساتھ بڑی تجارت کرنا شروع کریں گے، اس تجارت سے دونوں ممالک ترقی کریں گے اور دولت کمائیں گے۔

    تاہم، دوسری جانب یوکرین نے روس پر ایسٹر کے دوران جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے، واضح رہے کہ ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ انھوں نے ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی کرتے ہوئے اپنی افواج کو تمام فوجی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔


    ’ہتھیاروں سے بھرے کئی امریکی طیارے اسرائیل پہنچے‘


    اس سے قبل روس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پیوٹن کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود یوکرین نے اس کی خلاف ورزی کی اور حملے جاری رکھے۔ روس نے ایسٹر کے موقع پر ہفتہ کی شام 6 بجے سے اتوار کی آدھی رات تک 30 گھنٹے کے لیے فرنٹ لائن پر تمام عسکری سرگرمیاں روک دی تھیں۔

    اتوار کو یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے تجویز پیش کی ہے کہ روس کم از کم 30 دن کی مدت کے لیے سویلین انفراسٹرکچر پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز اور میزائلوں کے حملے روک دے، اور اس مدت میں توسیع کا بھی امکان ہو۔

  • مظاہرین ’ٹرمپ گھر جاؤ‘ اور ’ٹرمپ کو ایل سلواڈور ڈیپورٹ کیا جائے‘ کے مطالبات کرنے لگے

    مظاہرین ’ٹرمپ گھر جاؤ‘ اور ’ٹرمپ کو ایل سلواڈور ڈیپورٹ کیا جائے‘ کے مطالبات کرنے لگے

    واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی پالیسویں کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ’’ٹرمپ گھر جاؤ‘‘ کے بینرز لہرانے لگے ہیں، ہزاروں مظاہرن ’ٹرمپ گھر جاؤ‘ اور ’ٹرمپ کو ایل سلواڈور ڈیپورٹ کیا جائے‘ کے مطالبات کرنے لگے ہیں۔

    ہفتے کے روز واشنگٹن، نیویارک، شکاگو سمیت دیگر شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، وائٹ ہاؤس کے باہر بھی احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے ٹرمپ گھر جاؤ کے بینرز اٹھائے رکھے تھے۔


    ڈونلڈ ٹرمپ


    مظاہرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے آزادی خطرے میں ہے، دو لاکھ سرکاری ملازمین کی برطرفیاں، فنڈنگ کی کٹوتی، امیگریشن قوانین میں سختی اور معاشی پالیسیاں ملک کے لیے خطرناک ہیں۔


    ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو جارحانہ مطالبات سے بھرا دوسرا خط بھیج دیا


    ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کی کال فائیو زیرو فائیو زیرو ون موومنٹ نے دی ہے، جو پچاس امریکی ریاستوں میں پچاس مظاہروں کی ایک تحریک ہے۔ وائٹ ہاؤس اور ٹیسلا ڈیلرشپ کے باہر اور کئی شہروں کے مراکز پر مظاہرین نے کلمار ایبرگو گارشیا کی واپسی کا مطالبہ کیا، جسے غلطی سے ایل سلواڈور جلا وطن کر دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے خلاف سیاسی مظاہرے عام ہوتے جا رہے ہیں، اپریل کے شروع میں ’’ہینڈز آف‘‘ کے مظاہروں نے ملک بھر کے شہروں میں دسیوں ہزار لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کے لیے گرفتار شخص کی غلط ڈیپورٹیشن درد سر بن گئی

    ٹرمپ انتظامیہ کے لیے گرفتار شخص کی غلط ڈیپورٹیشن درد سر بن گئی

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کے لیے گرفتار شخص کی غلط ڈیپورٹیشن درد سر بن گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایبرگو گارشیا نامی ایل سلواڈور کے رہائشی کو جرم ثابت ہوئے بغیر ڈی پورٹ کیا گیا تھا، اب یہ غلط ملک بدری ٹرمپ انتظامیہ کے لیے درد سر بن گئی ہے۔

    اس سلسلے میں امریکا کے ڈیموکریٹ سینیٹر کرسٹوفر ہولین نے ایل سلواڈور جا کر 29 سالہ کلمار ایبرگو گارشیا سے ملاقات کی، تاکہ ان کی امریکا واپسی کو ممکن بنایا جا سکے، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’’بڑے پیمانے پر ملک بدری‘‘ کی پالیسی کے متاثرین میں سے ایک ہیں۔

    ابریگو گارسیا مشرقی ریاست میری لینڈ میں رہائش پذیر تھے، انھیں گزشتہ ماہ 200 سے زائد افراد کے ساتھ ایل سلواڈور کی جیل بھیجا گیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بغیر ثبوت کے الزام لگایا تھا کہ ملک بدر ہونے والے افراد وینزویلا کے گینگ ’ٹرین ڈی آراگوا‘ کے مشتبہ رکن تھے، جسے امریکا نے ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا ہے۔


    امریکا میں زیر تعلیم ڈیڑھ ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ


    تاہم گرفتار افراد میں سے بھاری اکثریت کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، ان کی ملک بدری اور قید سے پہلے بھی کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی، ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وان ہولین نے ایل سلواڈور سے واپسی پر واشنگٹن ڈلس ایئرپورٹ پر جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا، اور ٹرمپ انتظامیہ پر ابریگو گارسیا کو ’’غیر قانونی طور پر اغوا‘‘ کرنے کا الزام لگایا۔

    کرسٹوفر ہولین نے کہا ٹرمپ انتظامیہ واضح عدالتی حکم عدولی کر رہی ہے، اگر آپ ایک آدمی کے آئینی حقوق سے انکار کرتے ہیں، تو آپ ہر کسی کے آئینی حقوق کے لیے خطرہ پیدا کر دیتے ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ اس معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے رکھا ہے۔

  • ٹرمپ کا بڑا قدم، ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی

    ٹرمپ کا بڑا قدم، ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی

    واشنگٹن: ٹرمپ نے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی منسوخ کر دی۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کے مجوزہ حملے کو روک دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے پر بات چیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے مئی میں ایران کے جوہری مقامات پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک پیچھے دھکیلنا تھا۔

    امریکی B-2 سٹیلتھ بمبار طیارہ، جو بنکر تباہ کرنے والے 30 ہزار پاؤنڈ کے بموں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے

    نیویارک ٹائمز نے کہا کہ امریکی مدد کی ضرورت صرف اسرائیل کو ایرانی جوابی کارروائی سے بچانے کے لیے ہی نہیں، بلکہ اس حملے کے کامیاب ہونے کو یقینی بنانے کے لیے بھی ہے۔


    امریکا نے ایرانی تیل کی کمپنیوں، آئل ٹینکرز پر پابندیاں لگادیں


    اخبار کے مطابق ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ میں تقسیم کے سامنے آنے کے بعد اسرائیلی حملے کو روکا۔ اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کے منصوبے بنائے، اور اس کے لیے اسے امریکی مدد کی ضرورت تھی، تاہم امریکی انتظامیہ کے کچھ افسران کو اس سلسلے میں کئی شکوک لاحق تھے۔ اندرونی سطح پر کئی مہینوں کی بحث کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجی کارروائی کی حمایت کرنے کی بجائے ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہوگا، ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے تصدیق کی ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کی دوسری نشست ہفتے کے روز اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگی۔

    ایرانی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کے مقام سے قطع نظر، عمانی وزیر خارجہ مذاکرات کے سہولت کار اور ثالث ہیں۔ پہلی نشست گزشتہ ہفتے مسقط میں ہوئی تھی جہاں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی جب کہ امریکی وفد کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کی تھی۔ پہلی میٹنگ کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’بات چیت مثبت اور تعمیری‘ رہی۔

  • ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کی وجہ سامنے آگئی

    ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کی وجہ سامنے آگئی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت تیزی سے کم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    دی اکنامسٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت تین ماہ میں چودہ فیصد پوائنٹس گر گئی، جو ان کے پہلے دور سے زیادہ تیزی سے ہوا۔ ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں پر عوام ناراض ہیں۔

    یو گوو سروے کے مطابق معیشت پر ان کی درجہ بندی منفی سات فیصد ہے۔ بیس فیصد ووٹرز مہنگائی سے ناخوش ہیں۔ وفاقی ملازمتوں میں کٹوتی، کسانوں کی امداد میں کمی اور بھاری ٹیرف نے معاشی انتشار پھیلایا۔

    ٹرمپ کے آنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ 19فیصد گر گئی، ہسپانوی اور نوجوان ووٹرز میں مقبولیت بالترتیب منفی 37 اور25 فیصد ہے۔ 6 سوئنگ ریاستیں ان کے خلاف جھک رہی ہیں، 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکنز کیلئے خطرہ بڑھ رہا ہے۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ محکمہ صحت اور دیگر سماجی اداروں کے لیے مختص فنڈز میں چالیس ارب ڈالر کی کٹوتی پر غور کر رہی ہے۔

    یہ کٹوتی محکمہ صحت کے صوابدیدی اخراجات میں تقریباً ایک تہائی کے قریب ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے فنڈز میں کٹوتی کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جس کو آئندہ مالی سال کے بجٹ سے پہلے منظوری کے لیے کانگریس میں بھیجا جائے گا۔

    واشنگٹن پوسٹ نے بدھ کے روز ابتدائی بجٹ دستاویز حاصل کی تھی، 64 صفحات پر مشتمل دستاویز میں نہ صرف کٹوتیوں بلکہ محکمہ صحت اور سماجی اداروں کی تنظیم نو کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کے بجٹ کی تجاویز میں مالی سال 2026 کے لیے ’ہیڈ اسٹارٹ‘ (کم آمدنی والے خاندانوں اور بچوں کے لیے) جیسے پروگراموں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو ان کمیونٹی مینٹل ہیلتھ کلینک کے لیے فنڈنگ کرتا ہے جن کا مقصد نوعمری کے حمل کو روکنا ہے۔

    ٹیرف جنگ، امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کا بڑا بیان

    واضح رہے کہ اس بجٹ تجویز میں ’ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز‘ کے اندر ایک نئی ایجنسی (ایڈمنسٹریشن فار اے ہیلتھی امریکا) کے لیے تقریباً 20 ارب ڈالر مختص کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، ایچ ایچ ایس کے سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ انھوں نے کئی موجودہ ایجنسیوں کو اس نئے ادارے میں ضم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا

    ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے آئی آر ایس (انٹرنل ریونیو سروس) کو ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    سی این این نے بدھ کو اس معاملے سے واقف دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ یو ایس انٹرنل ریونیو سروس یونیورسٹی کی ٹیکس سے مستثنیٰ حیثیت کو منسوخ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی ہارورڈ یونیورسٹی کی 2 ارب ڈالر سے زائد وفاقی گرانٹ منجمد کر چکے ہیں، یونیورسٹی نے انتظامی امور میں ٹرمپ انتظامیہ کے احکامات ماننے سے انکار کیا ہے۔


    ہارورڈ یونیورسٹی یہود دشمنی پر معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس


    صدر ٹرمپ نے گزشتہ رور ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں دھکمی دی تھی کہ، اگر ہارورڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ ادارہ چلانے کے انداز کو تبدیل کرنے اور مطالبات کو نہیں مانتی اور معافی نہیں مانگتی، تو یونیورسٹی کی ٹیکس سے مستثنیٰ حیثیت ختم کر دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے امریکا کی قدیم ترین یونیورسٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملازمتوں، داخلوں اور تدریسی طریقوں میں تبدیلیاں لائے تاکہ کیمپس میں یہود دشمنی سے لڑنے میں مدد ملے، ٹرمپ نے آتے ہی وفاقی فنڈز روکنے کی دھمکی دے کر اعلیٰ یونیورسٹیوں کو نئی شکل دینے پر زور دیا ہے، یہ یونیورسٹیاں زیادہ تر تحقیق کے لیے مختص ہیں۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا محکمہ صحت کی فنڈنگ سے 40 ارب ڈالر کم کرنے کا فیصلہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا محکمہ صحت کی فنڈنگ سے 40 ارب ڈالر کم کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی محکمہ صحت کی 40 ارب ڈالر کی فنڈنگ روکنے کی تیاری کر لی۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ محکمہ صحت اور دیگر سماجی اداروں کے لیے مختص فنڈز میں چالیس ارب ڈالر کی کٹوتی پر غور کر رہی ہے۔

    یہ کٹوتی محکمہ صحت کے صوابدیدی اخراجات میں تقریباً ایک تہائی کے قریب ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے فنڈز میں کٹوتی کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جس کو آئندہ مالی سال کے بجٹ سے پہلے منظوری کے لیے کانگریس میں بھیجا جائے گا۔

    واشنگٹن پوسٹ نے بدھ کے روز ابتدائی بجٹ دستاویز حاصل کی تھی، 64 صحفات پر مشتمل دستاویز میں نہ صرف کٹوتیوں بلکہ محکمہ صحت اور سماجی اداروں کی تنظیم نو کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔


    امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف خطرے کی گھنٹی بجادی


    ٹرمپ انتظامیہ کے بجٹ کی تجاویز میں مالی سال 2026 کے لیے ’ہیڈ اسٹارٹ‘ (کم آمدنی والے خاندانوں اور بچوں کے لیے) جیسے پروگراموں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو ان کمیونٹی مینٹل ہیلتھ کلینک کے لیے فنڈنگ کرتا ہے جن کا مقصد نوعمری کے حمل کو روکنا ہے۔

    واضح رہے کہ اس بجٹ تجویز میں ’ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز‘ کے اندر ایک نئی ایجنسی (ایڈمنسٹریشن فار اے ہیلتھی امریکا) کے لیے تقریباً 20 ارب ڈالر مختص کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، ایچ ایچ ایس کے سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ انھوں نے کئی موجودہ ایجنسیوں کو اس نئے ادارے میں ضم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

    دستاویز کے مطابق ایچ ایچ ایس سیکریٹری کی طرف سے ٹرمپ انتظامیہ کے نام نہاد ’’میک امریکا ہیلتھی اگین‘‘ پروگرام کی حمایت کرنے والی سرگرمیوں کے لیے 500 ملین ڈالر مختص کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔

  • امریکا نے چینی درآمدات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کردیا

    امریکا نے چینی درآمدات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کردیا

    واشنگٹن: امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ یہ فیصلہ چین کی جانب سے جوابی معاشی اقدامات کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ 15 اپریل کو جاری کردہ اس ایگزیکٹو آرڈر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین کی ”غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں ” کا جواب دینا بنتا تھا۔

    بیان کے مطابق چین کی جانب سے ردعمل نے ہمیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام معاشی و قومی سلامتی دونوں حوالوں سے اہمیت کا حامل ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف معاملے پر کشیدگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، تاہم اب امریکا چین کو تنہا کرنے کے لیے ٹیرف مذاکرات کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق ٹیرف مذاکرات کو امریکا کے تجارتی شراکت داروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ وہ چین کے ساتھ تجارت کو محدود کریں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 70 سے زائد ممالک سے کہا جائے گا کہ وہ چین کو اپنے علاقوں کے راستے سامان کی ترسیل کی اجازت نہ دیں۔

    ٹرمپ نے نئے تارکین وطن سے متعلق نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے

    ان ممالک سے یہ بھی کہا جائے گا کہ امریکی ٹیرف سے بچنا ہے تو اپنے علاقوں میں چینی فرموں کی موجودگی کا خاتمہ کریں۔

  • نیٹو کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں، امریکا

    نیٹو کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں، امریکا

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ روبیو واضح کر چکے ہیں کہ ہم نیٹو کے ساتھ ہیں، لیکن اس اتحاد کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں۔

    تاہم، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان ٹیمی بروس نے ان رپورٹس کو مسترد کیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدہ اتحاد (نیٹو) کے لیے امریکی فنڈنگ ​​کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا امریکا اب اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ نیٹو میں موجود اقوام اس کے اصل مشن کو بروئے کار لائیں، اور یہ مشن دوسروں کی جنگوں میں مدد کرنا، یا ان سے لڑنے میں مدد کرنا، یا ان کو فنڈ دینا نہیں ہے، بلکہ جنگیں روکنا ہے، جنگوں کے آگے مزاحمت کرنا ہے۔


    ٹرمپ نے نئے تارکین وطن سے متعلق نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے


    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ نیٹو کا مطلب ان اداروں کا مجموعہ تھا، جو برے کرداروں کو برا کام کرنے سے روکے گا، کیوں کہ اگر وہ برا کام کرتے ہیں تو یہ خود ان کے لیے بہت برا ہوتا ہے۔ ہم بدتمیز نہیں، بلکہ نیٹو کے ساتھ ہیں، لیکن اب دیگر اقوام کو بھی اپنے دفاعی اخراجات بڑھانے ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم فنڈنگ ختم نہیں کر رہے ہیں، بلکہ نیٹو کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، اور نیٹو کو نیٹو بنانے کے خواہاں ہیں یعنی عظیم، ہاں یہ ضرور ہے کہ غیر ملکی امداد کے سلسلے میں چیزیں بدل رہی ہیں، ہماری وابستگی تبدیل نہیں ہوگی لیکن یہ تھوڑی سی مختلف نظر آئے گی اب۔ دوسری بات یہ ہے کہ اب جب کہ دوسری قومیں اپنا حصہ بڑھا رہی ہیں تو ممکن ہے کہ امریکی شراکت میں کمی آ جائے گی۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے لیے حیرت انگیز خواہش کا اظہار ’’چاہتا ہوں ایران ایک امیر اور عظیم قوم بنے لیکن‘‘

    ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے لیے حیرت انگیز خواہش کا اظہار ’’چاہتا ہوں ایران ایک امیر اور عظیم قوم بنے لیکن‘‘

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے لیے حیرت انگیز خواہش کا اظہار کر دیا ہے، انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ’’ میں چاہتا ہوں ایران ایک امیر اور عظیم قوم بنے لیکن جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑنا ہوگا۔‘‘

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ایران جان بوجھ کر امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے میں تاخیر کر رہا ہے، ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی کسی بھی مہم کو ترک کرنا چاہیے ورنہ تہران کو جوہری تنصیبات پر ممکنہ فوجی حملے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی ہفتے کے روز عمان میں ایک سینیئر ایرانی اہلکار سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا ’’مجھے لگتا ہے کہ وہ ہمارا استعمال کر رہے ہیں۔‘‘

    ٹرمپ نے کہا ’’میں چاہتا ہوں کہ وہ ایک امیر عظیم قوم بنیں، لیکن صرف ایک چیز ہے، بہت سادہ سی بات ہے، ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے، اور انھیں اس سلسلے میں تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا، کیوں کہ وہ ایک ایٹمی ہتھیار بنانے کے کافی قریب ہیں۔‘‘

    امریکی صدر نے کہا ’’اگر ہمیں ایران کو روکنے کے لیے کچھ بہت سخت کرنا پڑا تو ہم کریں گے، اور یہ میں ہمارے لیے نہیں کر رہا ہوں، ہم یہ دنیا کے لوگوں کے لیے کر رہے ہیں۔‘‘

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جائے گا، لیکن ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب پہنچ رہا ہے، ایران کو ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے۔


    امریکی محکمہ خارجہ کی فنڈنگ نصف کرنے پر غور، ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کا ایک اور بڑا قدم


    انھوں نے کہا ایران ہم سے ڈیل کرنا چاہتا ہے لیکن وہ نہیں جانتے کیسے کی جائے، ایران کو جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑنا ہوگا ورنہ سنگین رد عمل کے لیے تیار رہے، ایران جوہری ہتھیاروں کے بغیر عظیم ملک بن سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ جوہری پروگرام پر ایران امریکا مذاکرات کا دوسرا دور اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگا، اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے تصدیق کر دی ہے، فریقین اور ثالث عمان نے روم کو میزبانی کے لیے تجویز کیا ہے۔ بات چیت کا اگلا مرحلہ آئندہ ہفتے کو منعقد ہونے کا امکان ہے۔ مسقط میں پہلی بات چیت کی کامیابی کے بعد دونوں ملکوں میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا۔