Tag: DONALD TRUMP

  • ٹرمپ اور نیتن یاہو کا ملاقات کے بعد حماس سے مذاکرات کا انکشاف

    ٹرمپ اور نیتن یاہو کا ملاقات کے بعد حماس سے مذاکرات کا انکشاف

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس ملاقات کے بعد حماس سے مذاکرات کا انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، انھوں نے ایران، ٹیرف اور حماس کے ہاتھوں اسرائیلی یرغمالیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی صدر کی جانب سے 2 اپریل کو عالمی تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کے اعلان کے بعد نیتن یاہو وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے پہلے عالمی رہنما ہیں۔

    دونوں رہنماؤں نے پیر کو بتایا کہ غزہ میں حماس کی قید سے مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے نئے مذاکرات جاری ہیں، نیتن یاہو نے اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا ’’ہم اب ایک اور ڈیل پر کام کر رہے ہیں جو، ہمیں امید ہے کہ کامیاب ہو جائے گی، ہم تمام یرغمالیوں کو نکالنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘


    ’نہ حماس اور نہ ہی اسرائیل غزہ پر حکومت کریں گے‘


    ٹرمپ نے اپنی طرف سے کہا ’’ہم یرغمالیوں کو نکالنے کی بہت کوشش کر رہے ہیں، اب ہم ایک اور جنگ بندی کی امید کر رہے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ نیتن یاہو کا دورہ امریکا حماس کے ساتھ 6 ہفتے کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد کیا گیا ہے، 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ فضائی حملے شروع ہوئے، جس سے اسرائیل اور حماس کے درمیان نازک جنگ بندی ختم ہوئی۔

  • نیتن یاہو کا دورہ امریکا، ٹرمپ سے ملاقات میں اہم فیصلوں کا امکان

    نیتن یاہو کا دورہ امریکا، ٹرمپ سے ملاقات میں اہم فیصلوں کا امکان

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو دورہ امریکا کے لیے روانہ ہو گئے جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں اہم مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو دورہ امریکا کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں ٹیرف اور ایران سمیت متعدد مسائل پر بات چیت کریں گے۔

    دورے کے ایجنڈے میں ترکی اور اسرائیل کے تعلقات، ایران سے خطرہ، اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ، ٹیرف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے خلاف لڑائی شامل ہے۔

    واضع رہے اسرائیل نے کچھ دن پہلے امریکی درآمدات پر بقیہ محصولات کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیل مظالم تھم نہ سکے، اسرائیلی فوج نے رات بھر خان یونس، زیتون اور دیر البلاح میں بمباری کی، جس کے نتیجے میں صحافیوں سمیت 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    صیہونی فوج کی خان یونس میں ناصر اسپتال کے قریب صحافیوں کے کیمپ پر بمباری سے دو صحافی جل کر شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہداء کی مجموعی تعداد 50 ہزار695 ہو گئی۔

    حماس نے اسرائیلی حملوں میں بچوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بچوں کی اموات اسرائیلی جنگی جرائم کا واضح ثبوت ہیں۔

    ایران کی امریکی صدر ٹرمپ کی براہ راست مذاکرات کی پیشکش پھر مسترد

    امریکا اور اسرائیل غزہ میں ہونے والی نسل کشی کے برابر ذمہ دار ہیں، عرب ممالک اور عالمی برادری اسرائیلی جارحیت رکوانے میں ناکام ہیں۔

  • ہفتے کا دن ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا ریکارڈ ساز دن، امریکی صدر کا رد عمل آ گیا

    ہفتے کا دن ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا ریکارڈ ساز دن، امریکی صدر کا رد عمل آ گیا

    واشنگٹن: امریکا میں ہفتے کا دن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا ریکارڈ ساز دن رہا، جب مظاہروں نے امریکا بھر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

    روئٹرز کے مطابق ہفتے کے روز واشنگٹن، ڈی سی اور پورے امریکا میں ہزاروں مظاہرین جمع ہوئے، اور تقریباً 1,200 مقامات پر مظاہرے کیے گئے، توقع کی جا رہی ہے کہ یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ارب پتی اتحادی ایلون مسک کے خلاف احتجاج کا سب سے بڑا دن بن جائے گا۔

    ہفتے کو جب ہلکی پھوار ہو رہی تھی، واشنگٹن کی یادگار کی طرف جاتی، نیشنل مال میں ہونے والی ریلی میں 20,000 سے زائد افراد نے شرکت کی، اس احتجاج میں پرنسٹن، نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ایک ریٹائرڈ بائیو میڈیکل سائنس دان ٹیری کلین بھی شریک تھے۔ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف یہ مظاہرے امریکا بھر میں شروع ہو گئے ہیں۔

    واشنگٹن، نیویارک، شکاگو، لاس اینجلس سمیت متعدد شہروں میں لوگ سڑکوں پر آ گئے ہیں، پرو ڈیموکریسی موومنٹ کے زیر اہتمام امریکا بھر میں احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی تھی، ایونٹ کی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کی تمام 50 ریاستوں کے علاوہ کینیڈا اور میکسیکو میں بھی احتجاج کا منصوبہ بنایا گیا۔


    ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف مختلف ممالک میں مظاہرے


    مظاہرین نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف نعرے لگائے، ان کا کہنا تھا کہ دولت مند گروہ نے حکومت پر قبضہ کر لیا ہے، سرکاری ملازمین کی جبری برطرفیاں اور بنیادی حقوق پر قدغن کسی طور قبول نہیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ امیگریشن، ٹیرف، تعلیم غرض ہر تمام ادارے حملے کی زد میں ہے، وہ سبھی جو امریکا کو امریکا بناتی ہیں۔

    دوسری طرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کے باوجود وہ اپنی پالیسیاں تبدیل نہیں کریں گے۔

  • چین گھبرا گیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    چین گھبرا گیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جوابی ٹیرف عائد کر کے چین نے غلط قدم اٹھایا ہے، چین گھبرا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی جانب سے امریکی درآمدات پر 34 فی صد کے جوابی ٹیرف کے اعلان کے بعد جمعہ کو دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں دوسرے روز بھی مندی رہی۔ دی گارڈین نے لکھا ہے کہ چین کا رد عمل ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بھڑکائی گئی تجارتی جنگ میں ایک بڑے اضافے کا اشارہ ہے، جس سے عالمی کساد بازاری کے خدشات کو مزید ہوا ملے گی۔

    جوابی ٹیرف پر امریکی صدر نے رد عمل میں جمعہ کو ٹرتھ سوشل پر لکھا ’’چین غلط کھیل گیا ہے، وہ گھبرا گیا ہے، (ٹیرف میں اضافہ) وہ چیز ہے جس کا چین خود متحمل نہیں ہو سکتا۔‘‘


    ٹرمپ نے دھمکیوں کے بعد ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دے دی


    یاد رہے کہ امریکا نے چینی مصنوعات کی درآمد پر چونتیس فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا تھا، جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر چونتیس فیصد ٹیرف لگانے کے ساتھ اہم معدنیات کی برآمد پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

    چین کی وزارت تجارت کے مطابق وہ نایاب خام مال کی برآمد پر بھی مزید پابندیاں عائد کرے گی، جو ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ جیسے کہ بیٹریاں اور الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہوتی ہیں۔ چین نے اپنی ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں مزید 16 امریکی کمپنیوں اور تنظیموں کو بھی شامل کر لیا ہے، یعنی چینی کمپنیاں ان کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکیں گی۔

    ادھر ٹیرف میں کمی کے لیے ویت نام، بھارت اور اسرائیل نے ٹرمپ سے رابطے کیے ہیں، امریکی میڈیا کے مطابق اگلے ہفے کی ڈیڈ لائن سے پہلے تجارتی معاہدوں پر بات کر کے ٹیرف کم کیا جا سکتا ہے۔ جب کہ امریکی اسٹاک مارکیٹوں کا صدر ٹرمپ کے ٹیرف سے برا حال ہو گیا ہے، دو روز میں سرمایہ کاروں کی ساڑھے 6 کھرب ڈالر سے زائد رقم ڈوب چکی ہے۔

  • ٹرمپ نے دھمکیوں کے بعد ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دے دی

    ٹرمپ نے دھمکیوں کے بعد ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دے دی

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکیوں کے بعد ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دے دی۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور دھمکیوں کے باوجود ایران امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر راضی ہو سکتا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر تہران کے ساتھ آمنے سامنے سفارت کاری کے امکان کے بارے میں پر امید نظر آئے۔ ٹرمپ نے کہا انھیں لگتا ہے کہ ایران، ہم سے براہ راست بات چیت کرنے کا خواہاں ہے، یہ بہتر ہوگا کہ ہم براہ راست بات چیت کریں۔

    انھوں نے کہا اگر آپ ثالثوں کی موجودگی میں بات چیت کرتے ہیں تو مذاکرات تیزی سے آگے بڑھتے ہیں اور آپ ایک دوسرے کو کہیں زیادہ بہتر طور سے سمجھ لیتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ٹرمپ نے ایرانی قیادت کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں ایران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے لیے بات چیت کا مطالبہ کیا گیا تھا، جب کہ امریکی صدر باقاعدگی سے ایران کو فوجی حملوں کی دھمکیاں بھی دیتے رہے ہیں۔


    ٹرمپ انتظامیہ اساتذہ کے پروگرام کی فنڈنگ روک سکتی ہے، سپریم کورٹ نے اختیار تسلیم کر لیا


    ادھر تہران نے واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے، لیکن کہا ہے کہ وہ بالواسطہ سفارت کاری کے لیے تیار ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ایران نے واقعی اپنا مؤقف تبدیل کر لیا ہے یا ٹرمپ تہران کے مؤقف کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔

    امریکی انتظامیہ ایران کے خلاف پابندیاں لگاتی آ رہی ہے، جس کا مقصد ملک کی تیل کی برآمدات خاص طور پر چین کو مکمل طور پر روکنا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ 2018 میں، صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران، ٹرمپ نے ایران کے ساتھ وہ کثیر الجہتی معاہدہ ختم کر دیا تھا، جس کے تحت ایران اس بات پر تیار تھا کہ وہ معیشت کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام کو واپس لے لے گا۔

  • ٹرمپ انتظامیہ اساتذہ کے پروگرام کی فنڈنگ روک سکتی ہے، سپریم کورٹ نے اختیار تسلیم کر لیا

    ٹرمپ انتظامیہ اساتذہ کے پروگرام کی فنڈنگ روک سکتی ہے، سپریم کورٹ نے اختیار تسلیم کر لیا

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کو سپریم کورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا ہے، اکثریتی فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کا اساتذہ فنڈنگ روکنے کا اختیار تسلیم کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے جمعہ کو ٹرمپ انتظامیہ کو اساتذہ کی تربیت کے لیے محکمہ تعلیم کی گرانٹس کو ختم کرنے کی اجازت دے دی، سپریم کورٹ کے 5 ججز نے ٹرمپ انتظامیہ کا اختیار تسلیم کرنے کے حق اور 4 نے مخالفت میں فیصلہ دیا۔

    چار پانچ کے اس فیصلے نے میساچوسٹس کے جج کے اس فیصلے کو روک دیا ہے، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ گرانٹس کو ختم کرنے میں درست قانونی طریقہ کار پر عمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اساتذہ کی تربیت کے لیے شروع کیے گئے پروگرام میں تقریباً 65 ملین ڈالر کی گرانٹ کی ادائیگیاں باقی ہیں۔


    ویڈیو: ٹرمپ نے اپنی تصویر والے 5 ملین ڈالر مالیت کے گولڈن کارڈ کی رونمائی کر دی


    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے بھی فیصلے سے اختلاف کیا، فیصلے کے تحت ٹرمپ انتظامیہ اساتذہ کے پروگرام کی فنڈنگ روک سکتی ہے، یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سپریم کورٹ میں ان کے دوسرے دور میں پہلی جیت ہے۔

    پانچ ووٹوں کے ساتھ عدالت میں قدامت پسندوں ججز اکثریت میں تھے، جب کہ چیف جسٹس جان رابرٹس نے اختلاف رائے میں 3 لبرل ججز کا ساتھ دیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ضلعی عدالت کے جج کے پاس یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ وفاقی قانون کے تحت فنڈز کی ادائیگی کا حکم دے۔

    واضح رہے کہ ایگزیکٹو آرڈرز کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کو 150 سے زائد مقدمات کا سامنا ہے۔

  • ایلون مسک جلد ٹرمپ انتظامیہ سے نکل جائیں گے، امریکی اخبار کا دعویٰ

    ایلون مسک جلد ٹرمپ انتظامیہ سے نکل جائیں گے، امریکی اخبار کا دعویٰ

    دنیاکے امیر ترین شخص اور ٹیسلا و اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں قائم کردہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی سے جلد دستبردار ہونگے۔

    امریکی اخبار پولیٹیکو نے ایلون مسک کے حکومتی کردار سے دستبردار ہونے سے متعلق دعویٰ کیا اور کہا کہ ٹرمپ نے کابینہ اور قریبی افراد کو مسک کے دستبردار ہونے سے متعلق آگاہ کردیا۔

    دی پولیٹیکو نے لکھا کہ ایلون مسک جلد سرکاری عہدہ چھوڑدیں گے، صدر ٹرمپ نے کابینہ ارکان کو کہا وقت آگیا ہے مسک اپنا کاروبار سنبھالیں۔

    رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ ارکان ایلون مسک کو سیاسی بوجھ سمجھنے لگے تھے، ارب پتی بزنس مین سوشل میڈیا پر بلاتصدیق بیانات دیتے رہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کیلیے مشکلات کا باعث بنے۔

    اخبار کے مطابق ایلون مسک کا استعفیٰ چند دنوں میں متوقع ہے، دوسری جانب حکومتی کردار سے دستبرداری کی مسک کی ٹیم یا وائٹ ہاوس نے تصدیق نہیں کی۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو حکومتی اخراجات میں کمی لانے کی ذمے داری سونپی تھی اور ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی” (DOGE) کے سربراہ تھے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ تیسری بار بھی صدارتی کرسی پر بیٹھنے کے خواہشمند

    ڈونلڈ ٹرمپ تیسری بار بھی صدارتی کرسی پر بیٹھنے کے خواہشمند

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آئین کے اندر وائٹ ہاؤس میں تیسری مدت کی صدارت کے حصول کے طریقے موجود ہیں، میں مذاق نہیں کررہا۔

    یہ بات انہوں نے این بی سی نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہی ان کا کہنا تھا کہ تیسری مدت کے معاملے میں وہ مذاق بالکل نہیں کر رہے، اس کیلیے انہوں نے ایک آئینی راستے کا بھی حوالہ دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کچھ راستے موجود ہیں جن کے ذریعے امریکی آئین کی اس حد سے تجاوز کیا جا سکتا ہے جو صدور کو تیسری مدت کے لیے عہدہ رکھنے سے روکتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں لیکن میں ان سے کہتا ہوں کہ ابھی بہت وقت باقی ہے، تاہم یہ ابتدائی مرحلہ ہے۔

    انٹرویو میں ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ آیا وہ اپنی دوسری مدت مکمل ہونے کے بعد بھی اقتدار میں رہنے کی کوشش کریں گے؟ جس کے جواب میں ٹرمپ نے میزبان کو بتایا کہ ایسے طریقے موجود ہیں جن کے ذریعے آپ ایسا کر سکتے ہیں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ٹھیک ہے، کچھ منصوبے ہیں لیکن پھر فوراً ہی اپنی بات کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے نہیں بلکہ طریقے ہیں،ایسے طریقے جن کے ذریعے آپ ایسا کرسکتے ہیں۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادی اسٹیو بینن نے نیوز نیشن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ٹرمپ 2028 میں دوبارہ انتخاب لڑیں گے اور جیتیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ امریکی صدر کے تیسری مدت حاصل کرنے کے لیے ”کئی متبادل طریقے“ موجود ہو سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری بار صدر بنانے کی تیاریاں شروع

    واضح رہے کہ ری پبلکنز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تیسری مدت کے لیے آئینی ترمیم کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں، امریکی ایوان میں صدر کو تیسری بار منتخب کرنے کی قرارداد پیش کردی گئی ہے۔

  • فیک نیوز اور پروپیگنڈے پر کسی کو برطرف نہیں کروں گا، ٹرمپ

    فیک نیوز اور پروپیگنڈے پر کسی کو برطرف نہیں کروں گا، ٹرمپ

    واشنگٹن: یمن سے متعلق جنگی منصوبہ لیک ہونے کے اسکینڈل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتظامیہ سے مطمئن ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ ’’فیک نیوز اور پروپیگنڈے پر کسی کو برطرف نہیں کروں گا۔‘‘

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز، یمن میں حوثیوں کے خلاف فضائی حملے کے منصوبے کے حادثاتی لیکن شرم ناک طور پر لیک ہونے پر، عہد کیا کہ وہ کسی کو برطرف نہیں کریں گے۔

    ٹرمپ نے این بی سی نیوز کے کرسٹن ویلکر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’میں لوگوں کو جعلی خبروں اور وِچ ہنٹ کے شکار ہونے پر انھیں برطرف نہیں کروں گا۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انھیں اپنے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور پینٹاگون کے سربراہ پیٹ ہیگستھ پر اعتماد ہے۔


    امریکا میں یمن جنگی منصوبہ لیک اسیکنڈل کا معاملہ وفاقی عدالت میں پہنچ گیا


    یاد رہے کہ والز نے نادانستہ طور پر دی اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر جیفری گولڈ برگ کو سگنل انکرپٹڈ میسجنگ سروس کا استعمال کرتے ہوئے ایک گروپ ٹیکسٹ میں شامل کیا، جہاں اعلیٰ حکام حوثیوں پر حملہ کرنے کے منصوبوں پر بات کر رہے تھے۔ چیٹ کے دوران ہیگستھ نے اس بارے میں تفصیلات بتائیں کہ حملے سے قبل اس کا آغاز کیسے کیا جائے گا۔ اس کے بعد دی اٹلانٹک نے اس پر ایک مضمون شائع کیا، جس نے قومی سلامتی کے اسٹیبلشمنٹ کو چونکا دیا۔

    ٹرمپ نے کہا میں قومی سلامتی کے مشیر مائیک والز کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، میں کسی کو برطرف نہیں کروں گا۔ واضح رہے کہ وفاقی جج نے پیر کو جنگی منصوبہ اسکینڈل کی سوشل میڈیا ریکارڈ طلب کر رکھا ہے، جب کہ ڈیموکریٹس کانگریس میں اسکینڈل میں ملوث افراد کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

  • ٹرمپ بمقابلہ عدلیہ، کون جیتے گا؟ ایک اہم آرٹیکل

    ٹرمپ بمقابلہ عدلیہ، کون جیتے گا؟ ایک اہم آرٹیکل

    واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ اور عدلیہ کے درمیان خلیج بڑھنے لگی ہے، ایک سروے کے مطابق حکومت کے مقابلے میں عدلیہ زیادہ مضبوط ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ سطح کے کورٹس صدارتی احکامات کو چیلنج کرنے لگے ہیں، اور اب تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 15 احکامات کو روکا گیا ہے۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک سابق وفاقی جج جے مائیکل لوٹگ کا استدلال ہے کہ عدلیہ پر صدر ٹرمپ کے بڑھتے ہوئے حملوں سے آئینی جمہوریت کو خطرہ ہے، اور بالآخر عدالتوں کی طرف سے ان کی سرزنش کی جائے گی۔

    تاہم دوسری طرف ملک بدری کی پروازوں کو اڑان بھرنے سے روکنے کا وفاقی جج کا حکم ناکام ہو گیا ہے، جس پر آوازیں اٹھنے لگی ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ عدلیہ کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔


    ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد استعفیٰ دینے والی اٹارنی جنرل کی پراسرار موت


    ٹرمپ انتظامیہ نے 238 وینزویلا اور 23 ایل سلواڈور گینگ کے ارکان کے 2 طیاروں کو فیڈرل ڈسٹرکٹ جج جیمز بوسبرگ کے حکم کے باوجود بیرون ملک اترنے کی اجازت دی، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی۔

    کیرولین نے یہ اعلان کیا کہ ’’کسی ایک شہر میں کوئی ایک جج طیارے کی نقل و حرکت روکنے کی ہدایت نہیں دے سکتا، ایسا طیارہ جو غیر ملکی اجنبی دہشت گردوں سے بھرا ہوا تھا، اور جنھیں امریکی سرزمین سے جسمانی طور پر نکال دیا گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق آئینی بحران اور ٹرمپی بادشاہت کے تنازعے کے باوجود، صدور کی آئینی ذمہ داری نہیں ہوتی کہ وہ ہمیشہ تمام عدالتی احکامات پر عمل کریں، صدور کو کچھ آئینی اختیار حاصل ہے کہ وہ عدالتی حکم کو ماننے سے انکار کر دیں، تاہم اس اختیار کا استعمال عمومی طور پر نہیں کیا جاتا۔

    وفاقی اپیل کورٹ کے سابق جج جے مائیکل لوٹگ نے خبردار کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ صدارت حاصل کرنے کے بعد قانون کی حکمرانی، قانونی پیشے اور عدالتوں کے خلاف اپنی دیرینہ دشمنی کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے اور اس میں شدت پیدا کر دی ہے، کیوں کہ ٹرمپ نظام انصاف کو اپنے خلاف استعمال ہونے والے ایک متعصبانہ آلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

    ٹرمپ نے ججوں کے مواخذے کی دھمکیاں بھی دی ہیں، جیسا کہ انھوں نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ تارکین وطن کی ملک بدری کو روکنے کے لیے جج جیمز ای بوسبرگ کے مواخذے کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف عدلیہ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ عدالتی اختیار کو زیر کرنے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھیں تو سپریم کورٹ اور امریکی عوام کو آئینی حکمرانی کے دفاع کے لیے قدم بڑھانا چاہیے۔

    یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عدالتی حکم کا احترام کرنے سے انکار ٹرمپ کی سیاسی بددیانتی سمجھی جائے گی، اور عدالتوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے صدر ٹرمپ کا سیاسی سرمایہ ضائع ہونے کا بھرپور خدشہ ہے، یہاں تک کہ ان کے حلیف بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔