Tag: DONALD TRUMP

  • ٹرانس جینڈرز کی فوج میں بھرتیوں پر پابندی، ٹرمپ کا ایک اور حکم معطل

    ٹرانس جینڈرز کی فوج میں بھرتیوں پر پابندی، ٹرمپ کا ایک اور حکم معطل

    واشنگٹن: فوج میں ٹرانس جینڈرز کی بھرتیوں پر ٹرمپ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی عدالت نے معطل کر دی۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی فیڈرل جج نے منگل کے روز ایک حکم جاری کرتے ہوئے فوج میں ٹرانس جینڈرز کی بھرتیوں پر حالیہ عائد کی گئی پابندی روک دی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے کے فوراً بعد ٹرانس جینڈرز کے فوج میں بھرتی ہونے پر پابندی لگائی تھی، عدالت نے اس پابندی کو برابری کے اصول کے خلاف قرار دیا، پابندی معطلی کا فیصلہ فیڈرل کورٹ کے جج اینا سی رئیس نے دیا۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق حکومت کو 21 مارچ تک اعلیٰ عدالت میں اس فیصلے کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرنے کا حق ہوگا۔


    یو ایس ایڈ کا خاتمہ ، ٹرمپ انتظامیہ کیلئے ایک اور دھچکا


    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے یہ حکم نامہ 27 جنوری کو جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ صرف 2 اصناف کو مانتے ہیں، اور ٹرانس جینڈر کلچر کی اجازت نہیں دی جا سکتی، نہ ہی مرد و خواتین کی جنس تبدیل کرنے کی اجازت ہو سکتی ہے۔ خیال رہے کہ امریکی فوج میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق 15 ہزار ٹرانس جینڈر فوجی ہیں، جب کہ فورسز کی مجموعی تعداد 20 لاکھ ہے۔

    پینٹاگون فروری میں وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی جاری کردہ یادداشت کی روشنی میں ٹرانس جینڈر فوجیوں کو نکالنے کا عمل شروع کر چکا ہے۔

  • حوثیوں کے حملوں کا ذمہ دار براہ راست ایران ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

    حوثیوں کے حملوں کا ذمہ دار براہ راست ایران ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ حوثیوں کے مزید حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا جائے گا جس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر جاری کردہ بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کسی کو بےوقوف نہ بنایا جائے، یمنی عوام حوثیوں سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ باغی بحیرہ احمر میں امریکی اور دیگر غیر ملکی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

    حوثیوں کی طرف سے سیکڑوں حملے کیے جارہے ہیں،یہ سارے لوگ ایران سے نکلے ہیں، ایران حوثیوں کو جدید ہتھیارفراہم کررہا ہے، جس کے اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    حوثیوں کی طرف سے داغا گیا ہر گولہ، فائر کی جانے والی ہر گولی ایران کی قیادت اور اسلحے کی کارروائی سمجھی جائے گی، حوثیوں کی طرف سے مزید کسی بھی حملے کاپوری طاقت سے جواب دیا جائے گا،

    دوسری جانب ایران اس خط کا جواب دینے پر غور کر رہا ہے جو امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے تہران کے تیزی سے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے آغاز کے لیے بھیجا تھا۔

    واضح رہے کہ بحیرہ احمر میں امریکہ اپنے اتحادی ممالک مل کر حوثیوں کے حملوں کو پسپا کرنے کے لیے متعدد فوجی کارروائی کر رہے ہیں

    ایران کے حمایت یافتہ سمجھے جانے والے حوثی باغی حالیہ دنوں میں اسرائیل کے خلاف کئی حملے کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ’ایران فیصلہ کنُ اور پوری طاقت سے جواب دے گا‘

    اس حوالے سے امریکی حکام کے مطابق حوثیوں کے حملے روکنے کے لیے تمام تر ممکنہ اقدامات کیے جارہے ہیں اور ایران کو حوثیوں کی حمایت فوری طور پر ختم کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ ایران کی جانب سے بارہا ان الزامات کی تردید کی گئی ہے کہ وہ یمن کے حوثیوں کو اسلحہ یا مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔

  • امریکا میں اچانک جنگ کے زمانے کا قانون نافذ، وفاقی جج کا فوری ایکشن

    امریکا میں اچانک جنگ کے زمانے کا قانون نافذ، وفاقی جج کا فوری ایکشن

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1798 کا ایلین اینیمیز ایکٹ نافذ کر دیا، تاہم وفاقی جج نے اس کا اطلاق روک دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو ملک میں اچانک سترہویں صدی کا ایلین اینیمیز ایکٹ نافذ کر دیا، تاکہ وینزویلا کے تارکین وطن کو فوری حراست میں لے کر ملک بدر کیا جا سکے۔

    وینزویلا کے تارکین وطن پر ’ٹرین ڈی آراگوا جیل گینگ‘ کے ارکان ہونے کا شبہ کیا گیا ہے، اسی لیے ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے وہ جنگ کے زمانے کے دشمن ہوں۔ تاہم ایک وفاقی جج نے ٹرمپ کے حکم نامہ پر عمل عبوری طور پر روکنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام کا مقصد وینزویلا کی دہشت گرد تنظیم کو ہدف بنانا ہے، تاہم وفاقی جج نے حکم دیا کہ اس قانون کو وینزویلا کے شہریوں کو بے دخل کرنے کے خلاف استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔


    روس یوکرین جنگ کا 24 گھنٹے میں خاتمہ؛ ٹرمپ نے اپنے بیان پر یوٹرن لے لیا


    جنگی حالت کا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ دشمن ملک کے شہریوں اور مقامی افراد کو بغیر سماعت کیے ڈی پورٹ کر دیا جائے، سترہ سو اٹھانوے کے بنائے گئے اس قانون کا سب سے پہلے 1812 کی جنگ اور جنگ عظیم اوّل و دوم کے دوران اطلاق کیا گیا تھا۔

    ٹرمپ کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ امریکا کو ایک مجرم تنظیم کی طرف سے ’’حملے‘‘ کا سامنا ہے، جس کا تعلق اغوا، بھتہ خوری، منظم جرائم اور کنٹریکٹ کلنگ سے ہے۔ وفاقی جج جیمز بوسبرگ نے ٹرمپ کے حکم نامے کے چند گھنٹے بعد ہی 14 دن کے لیے عارضی پابندی کا حکم جاری کیا۔ بوسبرگ نے کہا کہ یہ ایکٹ صدر کے اعلان کی بنیاد فراہم نہیں کرتا۔

    امریکن سول لبرٹیز یونین کے وکیل لی گیلرنٹ نے ہفتے کے روز کیس کی سماعت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعلان ٹرمپ انتظامیہ کے غیر قانونی احکامات جتنا ہی غیر قانونی ہے،

    ہم بہت خطرناک مقام پر کھڑے ہو گئے ہیں، امیگریشن کے مقاصد یا کسی اور غیر فوجی مقصد کے لیے انتظامیہ جنگ کے وقت کے اختیار کو استعمال کرنے کی کوشش کرنے جا رہی ہے، جب کہ ہم امن میں ہیں۔

  • ٹرمپ کا خط ایران کو کس ملک کے صدارتی مشیر نے پہنچایا؟

    ٹرمپ کا خط ایران کو کس ملک کے صدارتی مشیر نے پہنچایا؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ایران کو متحدہ عرب امارات کے صدر کے مشیر نے پہنچایا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جوہری مذاکرات کے لیے امریکی صدر کا خط متحدہ عرب امارات کے صدارتی مشیر نے ایران کو پہنچایا، تہران میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات میں انور قرقاش نے صدر ٹرمپ کا خط ان کے حوالے کیا تھا۔

    ایرانی سپریم کمانڈر خامنہ ای نے خط کو رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش قرار دیا، طلبہ تنظیموں سے ملاقات میں انھوں نے کہا ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکتا۔

    انھوں نے کہا ابراہیم رئیسی اور حسن نصراللہ کو کھونے کے بھی ایران مضبوط نہیں تو کمزور بالکل نہیں ہوا، ایران اپنی طاقت میں ہر روز اضافہ کر رہا ہے، جارح کو ایک ضرب سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    خامنہ ای نے امریکا کو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے بارے میں سوچنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حملے کا جواب دیا جائے گا اور جو ہارے گا وہ امریکا ہی ہوگا۔

    ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا، ایرانی سپریم لیڈر

    خط میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے نمٹنے کے دو ہی طریقے ہیں، ایک فوجی طور پر، یا پھر ڈیل کریں، میں ڈیل کو ترجیح دوں گا، ایران کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتا۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کیا ہے، ایرانی صدر نے صدر ٹرمپ کی دھمکی آمیز پیشکش پر ردعمل میں کہا امریکا جو کرنا چاہتا ہے کرلے میں بات نہیں کروں گا۔

  • غزہ پر قبضے کے مخالفین نے اسکاٹ لینڈ میں ٹرمپ کے گولف ریزورٹ پر نعرے لکھ دیے

    غزہ پر قبضے کے مخالفین نے اسکاٹ لینڈ میں ٹرمپ کے گولف ریزورٹ پر نعرے لکھ دیے

    لندن: غزہ پر قبضے کے خواہش مند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسکاٹ لینڈ میں گولف ریزورٹ پر فلسطین کے حق میں چاکنگ کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کی آزادی اور غزہ کو بچاؤ کے نعروں کی بازگشت اسکاٹ لینڈ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’ٹرن بیری گولف ریزورٹ‘ کے در و دیوار تک بھی پہنچ گئی۔

    ٹرمپ کے گولف ریزورٹ پر آزادئ فلسطین کے حق میں نعروں کی چاکنگ کی گئی ہے، غزہ پر قبضے کے مخالفین نے امریکی صدر کے گولف ریزورٹ پر نعرے لکھے اور کارٹون بنائے۔

    ٹرمپ غزہ گولف ریزورٹ

    سرخ رنگ سے کی گئی پینٹنگ اور وال چاکنگ کی تصویر میں فلسطین کو آزاد کرو کے مطالبات درج ہیں، وال چاکنگ میں لکھا گیا کہ غزہ برائے فروخت ہرگز نہیں، یہ نعرے گولف کے ہولز کے ساتھ بھی تحریر کیے گئے۔

    لندن : فلسطینی پرچم تھامے نوجوان بگ بین ٹاور پر چڑھ گیا ویڈیو وائرل

    فلسطین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم فلسطینی ایکشن نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ٹرمپ نے غزہ کو ایک نجی جائیداد کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن انھیں خبر ہونی چاہیے کہ ان کی اپنی جائیداد تک بھی لوگ پہنچ سکتے ہیں۔

  • روس کے مقابلے میں یوکرین سے نمٹنا زیادہ مشکل ہے، ٹرمپ

    روس کے مقابلے میں یوکرین سے نمٹنا زیادہ مشکل ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات میں روس کو آسان فریق قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان امن کی کوششوں میں روس کے مقابلے میں انھیں یوکرین کے ساتھ نمٹنا زیادہ مشکل لگ رہا ہے۔

    ٹرمپ نے جمعہ کو اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکا روس کے ساتھ بہت اچھا کام کر رہا ہے اور کیف کے مقابلے میں ماسکو کے ساتھ معاملہ کرنا آسان لگ رہا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ روس وہی کر رہا ہے جو اس حالت میں کوئی دوسرا کرتا، مضبوط پوزیشن میں ہونے کے باوجود روس معاہدے کے لیے تیار ہے جب کہ یوکرین کے ساتھ معاملات طے کرنا آسان نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ ولادیمیر پیوٹن جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ یوکرین کے بارے میں یہ یقین سے نہیں کہہ سکتے۔ واضح رہے کہ اس سے محض چند ہی گھنٹے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ یوکرین کے ساتھ جنگ ​​بندی تک روس پر بڑے پیمانے پر پابندیوں اور محصولات کے نفاذ پر ’’سختی سے غور‘‘ کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ کی روس پر پابندیاں اور ٹیرف لگانے کی دھمکی

    دریں اثنا، خلائی ٹیکنالوجی کمپنی میکسار نے بی بی سی ویریفائی کو بتایا ہے کہ امریکا نے کچھ سیٹلائٹ تصاویر تک یوکرین کی رسائی کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے، جب کہ ٹرمپ کی جانب سے پہلے ہی یوکرین کی فوجی امداد روکی جا چکی ہے۔

  • ایک ٹریلین ڈالر ڈیل: امریکی صدر ٹرمپ سعودی عرب کا دورہ کریں گے

    ایک ٹریلین ڈالر ڈیل: امریکی صدر ٹرمپ سعودی عرب کا دورہ کریں گے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ سعودی عرب کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں وہ ایک بڑے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ میں سعودی عرب جا رہا ہوں تاہم انہوں نے دورے کی تاریخ کا ذکر نہیں کیا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا ’میں نے کہا کہ میں اس وقت جاؤں گا جب آپ امریکی کمپنیوں سے ایک کھرب ڈالر، یعنی ایک ٹریلین ڈالر کی خریداری کریں گے، انہوں نے اس پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، لہٰذا میں وہاں جا رہا ہوں۔‘

    سعودی عرب حالیہ دنوں میں روس اور یوکرین کے ساتھ امریکی سفارت کاری کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔

    واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹرمپ نے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تجارتی تعلقات پر زور دیا ہو، 2017 میں بھی پہلی مدتِ صدارت کے دوران صدر ٹرمپ نے پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/us-wants-to-own-gaza-says-president-trump/

  • ٹرمپ نے حماس سے بات کرنے کی تصدیق کردی

    ٹرمپ نے حماس سے بات کرنے کی تصدیق کردی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات کرنے کی تصدیق کردی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات کی ہے، حماس کو غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا ہو گا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں تارکینِ وطن کا داخلہ روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف کو 2 اپریل تک مؤخر کیا ہے، 2 اپریل امریکی تاریخ کا اہم دن ہو گا،

    اُنہوں نے کہا کہ چاہتا ہوں روس اور یوکرین کے درمیان جلد جنگ بندی کا معاہدہ ہو جائے۔ یوکرین کی مدد کے لیے اربوں ڈالرز دیے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ امید ہے کہ چین کے ساتھ معاملات طے پا جائیں گے، چینی صدر کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، ٹک ٹاک میں دلچسپی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ اسٹیل اور ایلومینیئم پر محصولات میں ترمیم نہیں کریں گے۔ ٹک ٹاک سمیت غیرملکی ایپس پر پابندی سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ کینیڈا اور بھارت ہماری مصنوعات پر سب سے زیادہ ٹیکس لگاتے ہیں، جوبائیڈن انتظامیہ کی غلط پالیسی سے افغانستان کو نقصان اٹھانا پڑا۔

    دوسری جانب حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف کسی بھی اسرائیلی فوجی کارروائی ممکنہ طور پر کچھ اسیروں کی ہلاکت کا باعث بنے گا۔

    اپنے پیغام میں ابو عبیدہ نے اسرائیل پر جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی اور نیتن یاہو پر اپنے مفادات کو ”قیدیوں کی جانوں پر ترجیح”رکھنے کا الزام لگایا۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی مزید جنگ اور ناکہ بندی کی دھمکیاں باقی اسیران کی رہائی کو محفوظ نہیں بنائیں گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا کے ٹیرف پر یو ٹرن لے لیا

    ابو عبیدہ نے کہا کہ حماس کے پاس باقی تمام اسیروں کے لیے ”زندگی کا ثبوت“ ہے لیکن یہ کہ ہمارے لوگوں کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت دشمن کے اسیروں کی ہلاکت کا باعث بنے گی۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی زیلنسکی کی جانب سے ملنے والے خط کی تعریف

    ڈونلڈ ٹرمپ کی زیلنسکی کی جانب سے ملنے والے خط کی تعریف

    واشنگٹن: غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے امریکی صدر کو ملنے والے خط کی ٹرمپ نے تعریف کی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کچھ دیر پہلے انھیں زیلنسکی کا خط ملا، انھوں نے لکھا ہے کہ یوکرین امریکا کی قیادت میں روس سے تنازع ختم کرنا چاہتا ہے۔

    ولودیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط لکھا ہے جسے ٹرمپ منگل کو منظر عام پر لائے، اس خط میں یوکرینی صدر نے لکھا کہ ’’یوکرین دیرپا امن کے لیے جلد از جلد مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہے، یوکرینیوں سے زیادہ کوئی بھی امن نہیں چاہتا۔‘‘

    امریکی صدر ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب میں بتایا تھا کہ یوکرین امن کے لیے جلد از جلد مذاکرات کی میز پر آنا چاہتا ہے، اور روس سے بھی مثبت اشارے ملے ہیں۔

    واضح رہے کہ زیلنسکی نے سوشل میڈیا کے ذریعے کہا تھا ’’میں امریکی صدر سے معاملات ٹھیک کرنا چاہتا ہوں، ان کی مضبوط قیادت میں کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘‘ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے امریکا کی جانب سے فوجی امداد پر شکریہ ادا کیا اور کہا امریکا کے ساتھ معدنی ذخائر سے متعلق معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے بھی مکمل طور پر تیار ہوں۔

    منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ انھیں ولودیمیر زیلنسکی کا ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں یوکرین میں امن معاہدہ کرنے کے لیے ’مذاکرات کی میز پر آنے‘ پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ’’میں اس بات کی تعریف کرتا ہوں کہ انھوں نے یہ خط بھیجا ہے۔‘‘

    امریکی صدر کے فوجی امداد بند کرنے کے بعد زیلنسکی کے ہوش ٹھکانےآگئے

    ان بیانات سے پچھلے ہفتے اوول آفس میں ہونے والی دھواں دار ملاقات کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان تناؤ کو ٹھنڈا کرنے کی نشان دہی ہوتی ہے۔

    ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب میں کہا تھا ’’کیا یہ خوب صورت نہیں ہوگا؟ یہ پاگل پن کو روکنے کا وقت ہے، یہ قتل کو روکنے کا وقت ہے، یہ اس بے ہودہ جنگ کو ختم کرنے کا وقت ہے، اگر آپ جنگیں ختم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو دونوں فریقوں سے بات کرنی ہوگی۔‘‘

  • کینیڈا، میکسیکو اور چین پر آج سے ٹیرف نافذ، ٹرمپ کے ریمارکس کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ گر گئی

    کینیڈا، میکسیکو اور چین پر آج سے ٹیرف نافذ، ٹرمپ کے ریمارکس کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ گر گئی

    واشنگٹن: کینیڈا اور میکسیکو پر آج سے 25.25 فی صد ٹیرف نافذ ہو گیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو پر پچیس اعشاریہ دو پانچ فی صد ٹیرف آج سے نافذ ہو گیا، چین سے اشیا کی درآمد پر بھی 10 فی صد اضافی چارجز آج سے نافذ کیے جائیں گے۔

    ٹرمپ کے ان ریمارکس کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ گر گئی، ایس اینڈ پی میں 500 انڈیکس کی کمی دیکھی گئی، ایشیائی اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی دیکھی گئی، میکسیکن پیسو اور کینیڈین ڈالر کی قدر میں بھی کمی آئی۔

    چین اور ہانگ کانگ کی مارکیٹس میں بھی شدید مندی دیکھی گئی۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے ٹرمپ عالمی معیشت کو کساد بازاری کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ شمالی امریکا میں تجارتی جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں، مالیاتی منڈیوں میں مندی دیکھی جا رہی ہے۔

    کینیڈا کی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا کو فوری جواب دیا جائے گا، کینیڈا بھی 155 ارب ڈالر کی امریکی درآمدات پر 25 فی صد ٹیرف لگانے کے لیے تیار ہے۔ ادھر چین کی وزارتِ معیشت نے بھی ٹیرف مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے فیصلہ واپس نہ لیا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔

    ٹرمپ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد روک دی

    چین نے امریکی زرعی درآمدات پر 10 سے 15 فی صد محصولات کا اعلان کیا ہے اور وہ امریکی فرموں کے خلاف اقدامات بھی کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے چینی درآمدات پر عائد محصول کو دوگنا کر کے 20 فی صد کیا ہے، انھوں نے جواز پیش کیا کہ بیجنگ امریکا میں فینٹینیل کے بہاؤ کو روکنے کے لیے کافی کام نہیں کر رہا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ درآمدی ٹیکس کینیڈا اور میکسیکو کو غیر قانونی منشیات اور ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے مزید کارروائی کرنے پر مجبور کرے گا۔ تجارتی جنگ کے امکان پر امریکی منڈیوں میں گراوٹ اور ایشیائی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صارفین کو بعض مصنوعات اب مہنگی خریدنی پڑیں گی۔