امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کرپٹو ریزرو کا اعلان کردیا، پانچ ڈیجیٹل اثاثوں کو ریزرو میں شامل کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ کے امریکی کرپٹو ریزرو کے اعلان کے بعد بٹ کوائن، ایتھیریم، ایکس آر پی، سولانا اور کارڈانو ڈیجیٹل اثاثوں کا حصہ ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ امریکا دنیا کا کرپٹو دارالحکومت ہو۔
صدر ٹرمپ کے اعلان کیساتھ ہی ڈیجیٹل اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو میں اچانک اضافہ ہوگیا۔ بٹ کوائن کی قیمت گیارہ فیصداضافے سے نوے ہزارآٹھ سو اٹھاسی ڈالرتک جاپہنچی۔
ایتھریم کی قیمت میں تیرہ فیصد اضافہ ہوا اور یہ دو ہزار پانچ سو سولہ ڈالر پر بند ہوئی۔ کرپٹو مارکیٹ کی مجموعی مالیت میں تین سو ارب ڈالرسے زائد کا اضافہ ہوا۔
ماہرین کا کہناہے بٹ کوائن کی قیمت پانچ لاکھ ڈالرتک جاسکتی ہے۔ ڈیجیٹل اثاثہ جات کی سرمایہ کارکمپنی ٹوئنٹی ون شیئرز کے سربراہ فیڈ ریکو بروکاٹے کا کہنا ہے یہ اقدام اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکی حکومت کرپٹو معیشت میں فعال کردارادا کرنے جارہی ہے۔
کرپٹو سرمایہ کاری فرم ”کوائن شیئرز“ کے تحقیقاتی سربراہ جیمز بٹر فل نے کہا کہ انہیں بٹ کوائن کے علاوہ دیگرڈیجیٹل اثاثوں کو ریزرومیں شامل کرنے پرحیرت ہوئی۔
ماسکو: روسی وزارت خارجہ نے حیرت انگیز دعویٰ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس نے بہت برداشت کیا اور زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکے رکھا۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ٹرمپ اور وینس نے زیلنسکی کو تھپڑ مارنے سے خود کو روکے رکھا تھا۔
روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ نے کہا کہ ٹرمپ نے جوکر کو آئینہ دکھا دیا، یوکرین تیسری عالمی جنگ سے کھیل رہا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی اور صحافی کے درمیان بھی دل چسپ مکالمہ ہوا۔ رپورٹر نے کہا آپ اس ملک کے اعلیٰ ترین دفتر میں ہیں اور آپ نے سوٹ نہیں پہنا، آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرینی صدر نے کہا ’’آپ کو اس سے کیا مسئلہ ہے؟‘‘
رپورٹر نے کہا بہت سارے امریکیوں کو آپ کے اس دفتر کا احترام نہ کرنے سے مسئلہ ہے۔ اس پر زیلنسکی نے جواب دیا کہ میں سوٹ اس وقت پہنوں گا جب جنگ ختم ہو جائے گی، اور آپ کے جیسا یا پھر شاید آپ سے بہتر سوٹ پہنوں گا۔
رپورٹر کے سوال پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس مسکراتے رہے، وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے وقت ولودیمیر زیلنسکی نے سیاہ ٹی شرٹ اور پینٹ پہن رکھی تھی۔
واشنگٹن: یوکرین کے صدر زیلنسکی اور صحافی کے درمیان دل چسپ مکالمہ ہوا۔
رپورٹر نے کہا آپ اس ملک کے اعلیٰ ترین دفتر میں ہیں اور آپ نے سوٹ نہیں پہنا، آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ کیا آپ کے پاس سوٹ ہے؟ یوکرینی صدر نے کہا ’’آپ کو اس سے کیا مسئلہ ہے؟‘‘
رپورٹر نے کہا بہت سارے امریکیوں کو آپ کے اس دفتر کا احترام نہ کرنے سے مسئلہ ہے۔ اس پر زیلنسکی نے جواب دیا کہ میں سوٹ اس وقت پہنوں گا جب جنگ ختم ہو جائے گی، اور آپ کے جیسا یا پھر شاید آپ سے بہتر سوٹ پہنوں گا۔
رپورٹر کے سوال پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس مسکراتے رہے، وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے وقت ولودیمیر زیلنسکی نے سیاہ ٹی شرٹ اور پینٹ پہن رکھی تھی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے کشیدہ ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں ہیں۔
صدر ٹرمپ کا "ٹرتھ سوشل” میں اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں ہیں، زیلنسکی سمجھتے ہیں کہ امریکا کو امن مذاکرات سے بڑا فائدہ ہوگا۔
اپنے بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ میں فائدہ نہیں امن چاہتا ہوں، زیلنسکی نے اوول آفس میں امریکا کی بےعزتی کی، انہوں نے مزید کہا کہ جب زیلنسکی امن کیلئے تیار ہوں تو واپس آسکتے ہیں۔
واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملاقات میں صدر زیلنسکی نے منفی انداز میں گفتگو کی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا روس یوکرین جنگ کا خاتمہ اور وہاں دیرپا امن کا قیام چاہتا ہے، انہوں نے کہا کہ صدر زیلنسکی مختلف حربے استعمال کرتے رہے ہیں، اب زیلنسکی کے تمام حربے ختم ہوچکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اس جنگ کو فوری ختم کرنا چاہتا ہوں لیکن زیلنسکی ایسا نہیں چاہتے، صدر زیلنسکی اب تک اس جنگ میں اپنے ہزاروں فوجیوں کی زندگیاں گنواچکے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات کافی حد تک کشیدہ رہی، تلخ کلامی کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی۔
وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جو کچھ دیر ساتھ رہے، اس دوران دونوں رہنماؤں میں شدید اختلاف رائے پایا گیا۔
اس موقع پر دونوں شخصیات نے میڈیا نمائندوں کے سامنے بات چیت کی تاہم یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے تکرار ہوتی رہی۔
واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات کافی حد تک کشیدہ رہی، تلخ کلامی کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جو کچھ دیر ساتھ رہے، اس دوران دونوں رہنماؤں میں شدید اختلاف رائے پایا گیا۔
اس موقع پر دونوں شخصیات نے میڈیا نمائندوں کے سامنے بات چیت کی تاہم یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے تکرار ہوتی رہی۔
اوول آفس میں ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان شدید کشیدگی دیکھنے میں آئی جبکہ صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس صدر زیلنسکی پر متعدد بار چلائے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ تم لاکھوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگا رہے ہو، تم تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہو اور تمہارا یہ رویہ اس ملک کے لیے انتہائی بے ادب ہے۔
صدر ٹرمپ نے میڈیا نمائندوں کی پرواہ کیے بغیر سب کے سامنے زیلنسکی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری وجہ سے روس یوکرین جنگ نہیں رک رہی۔
صورتحال اس وقت مزید خراب ہوئی جب نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ جنگ ختم کرنے کے لیے "سفارت کاری” کی ضرورت ہے۔ اس پر زیلنسکی نے سوال کیا کہ کس قسم کی سفارت کاری؟” جس کے بعد وینس نے انہیں "بے ادب” قرار دیا۔
اس موقع پر ٹرمپ نے بھی اپنے نائب صدر کی حمایت کی اور دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بحث شروع ہوگئی کہ آیا امریکہ 2014 میں کریمیا پر روسی قبضے کو روکنے میں ناکام رہا تھا یا نہیں۔
ٹرمپ نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم بالکل بھی شکر گزار نظر نہیں آ رہے اور اس رویے کے ساتھ کوئی معاہدہ طے پانا مشکل ہوگا۔ زیلنسکی نے نسبتاً پرسکون لہجے میں جواب دیا کہ آپ بہت اونچی آواز میں بات کر رہے ہیں۔”
صدرٹرمپ نے کہا کہ اگر میں اس وقت صدر ہوتا تو روس یوکرین جنگ کبھی شروع نہ ہوتی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہم آج یوکرین کی معدنیات سے متعلق معاہدے پردستخط کریں گے۔
اس موقع پر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکا ہماری مدد کرنا بند نہ کرے، جنگ کے بعد چاہتا ہوں کہ امریکا اور یوکرین کےدرمیان بہترین تعلقات ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ روس نے 30ہزار امریکی بچوں اور دیگر کو اغواء کیا ہوا ہے، ہم اپنے لوگوں کو واپس لانا چاہتے ہیں، تاہم بعد ازاں یوکرینی زیلنسکی صدر ٹرمپ کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھائے بغیر مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کرکے وائٹ ہاؤس سے واپس روانہ ہوگئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ امریکا اوربرطانیہ کے درمیان جلد ایک عظیم تجارتی معاہدہ ہوگا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی برطانوی وزیراعظم سرکئیراسٹارمر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات میں ہوئی جس میں یوکرین جنگ، نیٹو کے مستقبل، تجارت اور ٹیرف سے متعلق امور پر بات چیت ہوئی۔
وائٹ ہاؤس میں ہوئی ملاقات میں صدرٹرمپ نے سر کئیراسٹارمر کو اسپیشل شخص قرار دیا جبکہ سرکئیراسٹارمرنے بادشاہ چارلس کی جانب سے صدر ٹرمپ کو سرکاری سطح پر دورہ برطانیہ کادعوت نامہ بھی دیا۔
اس موقعے پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں نے اسٹیٹ وزٹ کا دعوت نامہ قبول کرلیا ہے، پہلا عالمی رہنما ہوں جو برطانیہ کا اسٹیٹ وزٹ دوسری مرتبہ کرنے جارہا ہوں، کنگ چارلس کا دعوت نامہ قبول کرتا ہوں۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جنگ کا جلد خاتمہ چاہتے ہیں ، برطانوی وزیر اعظم کو یوکرین جنگ ختم کرنے کی کوششوں سے آگاہ کیا ہے، جنگ کے دوران بےگناہ لوگوں کی جان جارہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ زیلنسکی سے جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہورہی ہے، یوکرین کے ساتھ معدنیات نکالنے کے معاملے پر معاہدہ ہونے جارہا ہے، یہ معاہدہ یوکرین اور امریکا کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرےگا۔
ٹرمپ نے کہا کہ امن کیلئے بات چیت کرنا پڑتی ہے، ہزاروں یوکرینی اور روسی روزانہ کی بنیاد پر مارے جارہے ہیں، ہم اس کو روکیں گے اور یقینی بنائیں گے کہ اس طرح کی جنگ کبھی کہیں نہ شروع ہو۔
ملاقات میں امریکی صدر نے کہا کہ برطانیہ کیساتھ مل کر ترقی اور خوشحالی کے نئے راستے تلاش کریں گے، دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ امریکا کا ایک سچادوست ہے۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کے امن کو خطرات لاحق ہیں، ان خطرات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے، صدر ٹرمپ کی دنیا میں امن کیلئے آپ کی کوششوں کو سراہتا ہوں، تاریخ ہمیشہ امن قائم کرنے والوں کو یاد رکھتی ہے۔
کیئراسٹارمر کا کہنا تھا کہ برطانیہ امن کے معاہدے کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلاتا ہے، برطانیہ اس سال یوکرین کو مزید فوجی امداد فراہم کرےگا، برطانیہ اپنی دفاعی بجٹ میں تاریخی اضافہ کرنے جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکااور برطانیہ کی عوام اپنی زندگیاں بہتر ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ نے کہا کہ تجارتی طور پر کئی ممالک نے امریکا کا فائدہ اٹھایا ہے، اب ان تمام ممالک پر ٹیرف عائد کئے جائیں گے جو امریکا سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کیساتھ امن قائم کرنے کیلئے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، یورپ اور برطانیہ کو سیکیورٹی کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے، برطانیہ اور امریکا کو ایک دوسرے کی حمایت حاصل ہے۔
پریس کانفرنس میں امریکی صدر سے صحافی نے برطانیہ پر امریکا کی جانب سے ٹیرف عائد کرنے پر سوال کیا، صدر ٹرمپ کے جواب پر برطانوی صحافیوں کے قہقہے نکل گئے۔
صدر ٹرمپ نے کہاکہ میرے خیال سے برطانیہ کیساتھ ایک بہتر تجارتی ڈیل ہوسکتی ہے واضح رہے کہ امریکا نے یورپ سمیت برطانیہ پرا سٹیل اور المونیم پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ پر بھی 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ پر بھی پچیس فی صد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دی، پہلی کابینہ اجلاس میں ٹرمپ نے کہا یورپی یونین کافی حد تک اپنے مقصد میں کامیاب رہی، ہم سے بہت فائدہ اٹھایا، لیکن اب میں صدر ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ یورپی یونین کا قیام امریکا کو نقصان پہنچانے کے لیے عمل میں لایا گیا تھا۔
دوسری طرف یورپی کمیشن نے اس بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین دنیا کی سب سے بڑی آزاد تجارتی منڈی ہے، اور یہ امریکا کے لیے بھی ایک اعزاز ہے، تاہم کسٹم ڈیوٹی پر ہمارا جواب بھی فوری اور مضبوط ہوگا۔
یورپی یونین کی ایگزیکٹو برانچ نے جمعرات کو کہا کہ 27 ممالک کا بلاک امریکا کو کمزور کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا تھا، جیسا کہ امریکی صدر نے کہا ہے، بلکہ اس کی بجائے دنیا کی اس سب سے بڑی آزاد منڈی نے امریکی کمپنیوں کو بڑے اقتصادی ثمرات سے مستفید کیا۔
یورپ نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکا جانے والی تمام یورپی یونین کی مصنوعات پر 25 فی صد کے تھوک ٹیرف کے خلاف بھرپور طریقے سے لڑے گا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ٹیرف کاروں اور دیگر تمام چیزوں پر عائد ہوگا۔
یورپی یونین نے کہا کہ جس لمحے محصولات کا اعلان کیا جائے گا، وہ بوربن، جینز اور موٹر سائیکلوں جیسی مشہور امریکی صنعتوں پر سخت جوابی اقدامات کرے گا۔ یونین کے تجارتی ترجمان نے کہا ہم ہر موڑ پر اپنے صارفین اور کاروبار کی حفاظت کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’غزہ ریزورٹ‘ کی اے آئی ویڈیو شیئر کی ہے، جس پر اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے مذمت کی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کے بعد کی منظر کشی سے متعلق ایک آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے بنائی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے، جس میں موجودہ غزہ کو نئے انداز میں بدلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک ماہر اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک عہدے دار نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کی مذمت کی ہے، جس میں جنگ سے تباہ حال غزہ کو سمندر کے کنارے ایک ریزورٹ کی طرح دوبارہ تعمیر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اے آئی سے بنی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ غزہ میں امریکی صدر ٹرمپ کا ایک بہت قد آور مجسمہ بھی نصب ہے، جب کہ کچھ مقامات کے نام بھی ٹرمپ سے منسوب کر کے دکھائے گئے ہیں۔ ویڈیو کے آخری حصے میں غزہ کے ساحل پر ڈالرز کی بارش بھی دکھائی گئی ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں صدر ٹرمپ کی سوچ کے مطابق غزہ کی تعمیر نو کو دکھایا گیا ہے۔ غار سے نکلتے بچے غزہ کے ساحل پر جاتے نظر آتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نیتن یاہو کے ساتھ تفریح کر رہے ہیں۔ یہی نہیں ساحل پر مختصر لباس میں داڑھی والے افراد کو بھی رقص کرتے دکھایا گیا۔ ٹرمپ خود بھی ایک نائٹ کلب میں خاتون کے ساتھ رقص کرتے اور ایلون مسک لوگوں پر پیسوں کی برسات کرتے ہوئے نظر آئے۔
ویڈیو میں گانا بھی سنا جا سکتا ہے۔ جس کا ترجمہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ آپ کو آزاد کریں گے، سب کے لیے زندگی لائیں گے، کوئی سُرنگ ہوگی نہ کوئی ڈر ہوگا، بالآخر ٹرمپ کا غزہ آ گیا ہے۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ شوکت آدم نے ویڈیو کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا یہ دیکھ کر خوف آتا ہے کہ دنیا کا طاقت ور ترین شخص کسی اور کی زمین چرانے کو غلط نہیں سمجھتا، ایک عرب صارف نے لکھا قابضین خود نہیں بدلتے بلکہ صرف اپنے نام تبدیل کرتے ہیں۔ ٹرمپ جو تجویز کر رہے ہیں وہ غزہ کا مستقبل نہیں بلکہ نسل کشی کے جرائم کا تسلسل ہے، بین الاقوامی قوانین کے مطابق انسانیت کے خلاف جرم بھی ہے۔
واشنگٹن: امریکی صدر نے واضح کیا ہے کہ یوکرین سے اپنے پیسے واپس لیں گے، اور اس کے لیے سیکیورٹی ضمانت ہم نہیں، یورپ دے گا۔
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں صدر ٹرمپ نے تمام محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا، اجلاس کے بعد صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں صدر زیلنسکی سے ملاقات میں یوکرین کے معدنی وسائل کے حوالے سے بڑے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔
انھوں نے کہا بائیڈن انتظامیہ کا یوکرین کو ساڑھے 3 ارب ڈالر امداد اور اسلحہ دینے کا کوئی جواز نہیں تھا، ہم اپنے پیسے واپس لیں گے، نیز یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانت ہم نہیں، یورپ دے گا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ یقین ہے یوکرین جنگ ختم ہو جائے گی۔
ٹرمپ نے پالیسی بیان میں کہا کہ روس، یوکرین، چین اور مشرق وسطیٰ سے تعلقات بہتر کریں گے، روس پر نئی پابندیاں نہیں لگا رہے، صدر پیوٹن بھی جنگ جاری رکھنا نہیں چاہتے، امریکی فوج افغانستان میں اربوں ڈالرز کا اسلحہ چھوڑ آئی ہے جو واپس لائیں گے، امریکا چین تائیوان تنازع میں ملوث نہیں ہوگا، چین سے سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا چینی صدر شی جن پنگ سے اچھے تعلقات ہیں، ہم چاہتے ہیں چین امریکا میں سرمایہ کاری کرے، امریکا بھی چین میں سرمایہ کاری کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، اور کہا میکسیکو سے امریکا اسمگل ہونے والی منشیات سے 3 لاکھ اموات ہوئیں۔
انھوں نے دنیا بھر سے امیر ترین افراد کو امریکی شہریت کے لیے گولڈ کارڈ کی فروخت شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ کمپنیاں گولڈ کارڈ کے ذریعے ملازمین کو مائل کر سکتی ہیں، امید ہے کہ دو ہفتے میں گولڈ کارڈ کی فروخت شروع ہو جائے گی۔
واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یورپی یونین نے امریکا کو کافی نقصان پہنچایا، یہ بات انہوں نے اپنی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا جس میں تمام وزراء اور مشیروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے تمام محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا، کابینہ اجلاس میں امریکی صدر کے مشیر ایلون مسک نے حکومتی قرضوں اور محکموں کے زائد اخراجات پر بریفنگ دی۔
یورپی یونین
کابینہ اجلاس کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک نے میڈیا سے گفتگو کی، ٹرمپ نے کہا کہ یورپی یونین کی تخلیق کا مقصد امریکا کو نقصان پہنچانا تھا اور یورپی یونین امریکا کو نقصان پہنچانے میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایلون مسک کی سربراہی میں ڈوج کا محکمہ اربوں ڈالرز کی چوریاں پکڑ رہا ہے، وفاقی ملازمتوں میں کئی ایسے لوگ بھی ہیں جو موجود ہی نہیں۔
ایک صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ سننے میں آرہا ہے کہ کئی حکومتی اراکین ایلون مسک سے خوش نہیں ہیں؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے کابینہ اراکین سے سوال کیا کہ اگر کسی حکومتی رکن کو ایلون مسک پسند نہیں تو مجھے بتائے تو اسے ابھی اجلاس سے باہر نکال دیتے ہیں، ٹرمپ کے اس مزاحیہ جواب پر کابینہ اراکین کے قہقہے گونجنے لگے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں اب تک اپنی کابینہ کے تمام اراکین کی کارکردگی سے خوش ہوں، ہم حکومتی ڈھانچے کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بارڈر سیکورٹی، پٹرول، آئس اور غیرقانونی امیگرینٹس کو نکالنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ امریکا میں قانونی طریقے سے آئیں، گولڈ کارڈ کے ذریعے بہترین لوگ امریکا آکر سرمایہ کاری کریں گے، غیرملکی ادارے گولڈ کارڈ کے ذریعے امریکا میں کاروبار کرسکتے ہیں۔
روس یوکرین جنگ
روس یوکرین جنگ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں ہزاروں کی تعداد فوجی مارے جارہے ہیں، میری پہلی ترجیح جنگ کے قتل عام کو روکنا ہے، ہم اس جنگ کے خاتمے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس کے صدر بہت ہوشیار آدمی ہیں، میرے خیال میں روس یوکرین جنگ پر معاہدہ ہوجائے گا، یوکرین روس جنگ کو فوری ختم ہوتے دیکھنا چاہتا ہوں، ہمارے جنگی سازو سامان کے بغیر یوکرین جنگ لڑ ہی نہیں سکتا تھا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں روس پر کوئی نئی پابندیاں عائد نہیں کررہا، میرا پہلا مقصد اس خطے میں امن قائم کرنا ہے، یوکرین کے ساتھ معدنیات کے معاہدے سے امریکا کو بہت فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری دوسری ترجیح پیسے کا ضیاع روکنا ہے، امریکا نے350ارب ڈالرز خرچ کئے، یورپ نے100ارب ڈالرز خرچ کئے لیکن انہیں یہ رقم واپس مل گئی، امریکا کو اب تک کوئی رقم واپس نہیں ملی۔
چین امریکا تعلقات
چین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ میرے چین کے صدر کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، میرے دور میں چین کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہوں گے، اس کے علاوہ میرے دور میں روس، یوکرین اور مشرق وسطی کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری آئے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ کے باعث امریکا میں ہزاروں لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں، یہ منشیات چین سے میکسیکو سرحد کے ذریعے آرہی تھیں۔
غزہ صورتحال
غزہ کی صورتحال پر انہوں نے بتایا کہ فیز ون کا مرحلہ ختم ہونے والا ہے، اسرائیل لاشیں وصول کررہا ہے اور یہ فیصلہ اسرائیل کا ہی ہے۔
افغان جنگ
افغان جنگ کے حوالے سے انہون نے بتایا کہ امریکا نے افغانستان میں اربوں ڈالرز خرچ کئے اور وہاں سے واپسی پر اربوں ڈالرز کے ہتھیار وہیں چھوڑ دیئے گئے، افغانستان اب امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دنیا کو فروخت کررہا ہے، ہم افغانستان میں اپنا چھوڑا ہوا اسلحہ واپس لیں گے، افغانستان میں ہر سال ہزاروں امریکی فوجی گاڑیوں، رائفلز کی نمائش کی جاتی ہے۔
ٹیرف عائد
صدر ٹرمپ نے کہا کہ 2 اپریل سے میکسیکو پر25فیصد ٹیرف عائد کردیا جائے گا، میکسیکو کی سرحد سے فینٹانیل کی اسمگلنگ سے امریکا میں 3 لاکھ افراد کی موت واقع ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا 95 فیصد امریکا پر انحصار کرتا ہے، اس کی فوج بھی انتہائی کم ہے، کینیڈا پر بھی 25فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکا میں انتخابات ایک دن میں ہونے چاہیے60دن میں نہیں، میل ان ووٹنگ میں ہزاروں ڈبے آگے پیچھے ہوجاتے ہیں۔
ٹرمپ زیلنسکی ملاقات
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعہ کو یوکرینی صدر زیلنسکی سے ملاقات کریں گے، دونوں صدور کے درمیان ملاقات وائٹ ہاؤس میں ہوگی۔
ایلون مسک کی گفتگو
اس موقع پر ایلون مسک نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی کی کوششیں کی جارہی ہیں، ہمارے کام میں کچھ غلطیاں بھی ہوں گی جنہیں درست کریں گے۔
ایلون مسک نے وفاقی ملازمین کو کارکردگی کےحوالے سے ای میلز بھیجنے پر سوال کا جواب دیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی ملازمین مزید بہتر کام کریں۔
صدرٹرمپ کے مشیر نے کہا کہ پہلے لوگ صرف ایک ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری سے گرین کارڈ حاصل کررہے تھے، سرمایہ کاری کے ویزوں کو غلط طریقے سے استعمال کیا جارہا تھا۔