Tag: DONALD TRUMP

  • تارکین وطن ہوشیار، ٹرمپ نے ایک اور حکم جاری کر دیا

    تارکین وطن ہوشیار، ٹرمپ نے ایک اور حکم جاری کر دیا

    واشنگٹن: امریکا میں رہنے والے تارکین وطن کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور حکم جاری کر دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ غیر قانونی مقیم تارکین وطن کے لیے رجسٹری بنانے کا منصوبہ لے کر آ گئے ہیں، امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق رجسٹری تارکینِ وطن کو اپنی ذاتی معلومات جمع کرانے یا جرمانے اور قید کی سزا کے لیے ہوگی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سخت احکامات کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، اس وقت امریکا میں تقریباً ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن مقیم ہیں، جن میں سب سے زیادہ ٹیکساس اور کیلیفورنیا میں آباد ہیں۔

    خبر کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کے روز کہا کہ اس نے ملک میں 14 سال یا اس سے زیادہ عمر کے غیر دستاویزی تارکین وطن کو رجسٹر کرنے اور ان کے انگلیوں کے نشانات امریکی حکومت کو فراہم کرنے کا منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے، جو غیر رجسٹر تارکین وطن ایسا نہیں کریں گے وہ مجرمانہ قانونی چارہ جوئی کا سامنا کریں گے۔

    ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے کے اس اعلان سے ان تارکین وطن پر از خود واپس جانے کے لیے دباؤ میں زبردست اضافہ ہو جائے گا، جو پہلے ہی ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس حوالے سے شدید دباؤ میں ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکار بارہا ایسے تارکین وطن کو امریکا سے جانے کی تاکید کر چکے ہیں، تاہم اب انھیں ایک واضح خطرہ لاحق ہو جائے گا۔

    امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم متعدد پاکستانی ڈی پورٹ

    محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ترجمان ٹریسیا میک لافلن نے سیکریٹری کرسٹی نوم کا حولاہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ’’صدر ٹرمپ اور سیکریٹری نوم کا غیر قانونی طور پر ہمارے ملک میں رہنے والوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے، اب چلے جائیں، اگر آپ ابھی چلے جاتے ہیں، تو آپ کو واپس آنے اور ہماری آزادی سے لطف اندوز ہونے اور امریکی خواب کو جینے کا موقع مل سکتا ہے۔‘‘

  • روس یوکرین جنگ کا جلد ہی خاتمہ ہوجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس یوکرین جنگ کا جلد ہی خاتمہ ہوجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ روکنے کیلئے اہم پیش رفت ہوئی ہے، امید ہے روس یوکرین جنگ کا جلد ہی خاتمہ ہوجائے گا۔

    وائٹ ہاؤس میں فرانسیسی ہم منصب صدر ایمینوئل میکرون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق ہم معاہدہ کرنے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی، اوول آفس میں ہونے والی ملاقات سے قبل دونوں شخصیات نے میڈیا سے خصوصی بات چیت کی۔

    اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ روکنے پر بہت زیادہ پیشرفت ہوئی ہے، ہم اس جنگ کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم ہفتوں کے مختصر عرصے میں اب تک ایک طویل سفر طے کرچکے ہیں اور ایک معاہدہ کرنے کے بہت قریب پہنچ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے یوکرین پر350ارب ڈالر خرچ کیے، یہ بہت بڑی رقم ہے، یہ جنگ بائیڈن انتظامیہ کی بہت بڑی غلطی تھی، یورپیوں نے یوکرین پر تقریباً 100 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یورپ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ روس یوکرین جنگ مزید نہ ہو، افسوسناک بات ہے کہ ایسا ہوا۔

    امریکی صدر  نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو یہ جنگ کبھی نہ ہوتی، انسانی بنیادوں پر ہمیں اس انتہائی خونی اور وحشی مسئلے کو حل کرنا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر اس جنگ کو نہ روکا گیا تو یہ تیسری جنگ عظیم کا باعث بن سکتی ہے، اور ایک وقت ایسا آئے گا جب یہ جنگ صرف ان دو ملکوں تک محدود نہیں رہے گی۔

    فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ ہم یوکرین کے ساتھ امن قائم کرنا چاہتے ہیں، جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک یوکرین میں 10لاکھ افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مشترکہ مقصد یوکرین میں ٹھوس اور دیرپا امن قائم کرنا ہے، ہم ذاتی دوست ہیں اورمل کر کام کرتے ہیں، یورپ ایک قابل اعتماد پارٹنر بننے کے لیے تیار ہے۔

  • ٹرمپ حکومت نے اقوام متحدہ سے نکلنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا

    ٹرمپ حکومت نے اقوام متحدہ سے نکلنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ سے مکمل امریکی انخلا اور فنڈنگ روکنے کا بل امریکی سینیٹ میں پیش کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کو الوداع کہنے اور اس کی فنڈنگ روکنے کا بل امریکی سینیٹ میں پیش کر دیا گیا ہے، ریپبلیکن سینیٹر مائیک لی کی جانب سے پیش کردہ بل میں یو این ملازمین کا سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

    بل میں میں یو این اور اس سے منسلک اداروں سے امریکا کے مکمل انخلا، اس کی فنڈنگ روکنے، اقوام متحدہ کے ساتھ اس معاہدے کو منسوخ کرنے کی تجویز ہے جو اسے نیویارک میں سرکاری ہیڈکوارٹر رکھنے کا حق دیتا ہے۔

    اس بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں شرکت نہیں کرے گا۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس سے قبل ڈبلیو ایچ او اور یو این ہیومن رائٹس کونسل جیسے عالمی اداروں سے بھی دست برداری اختیار کر چکی ہے، ریپبلکن قانون سازوں نے پہلے ہی امریکی مفادات کو فروغ دینے میں اقوام متحدہ کی ناکامی اور ٹرمپ کے ’’امریکا فرسٹ‘‘ ایجنڈے سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے انخلا کی وکالت کرنے والی قانون سازی متعارف کرائی ہے۔

    امریکی فوج میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ

    یوٹاہ کے سینیٹر مائیک لی کی سربراہی میں ’ڈی فنڈ ایکٹ‘ (اقوام متحدہ کے زوال سے مکمل علیحدگی) کا مقصد اقوام متحدہ اور اس سے منسلک اداروں سے امریکی رکنیت اور اس کی فنڈنگ ​​کو ختم کرنا ہے۔

  • امریکا آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا اقدام

    امریکا آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا اقدام

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر امریکا آنے والے غیر ملکیوں کیخلاف اہم فیصلہ کرلیا، جس کے تحت اب وہ امریکا میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے سرحدوں پر ہیلتھ ایمرجنسی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    صدرٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد قوم سے ملکی سرحدوں پر ہیلتھ ایمرجنسی عائد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مذکورہ ہیلتھ ایمرجنسی کے تحت میکسیکو کی سرحد سے تارکین وطن کو داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

    ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت میں بھی کورونا وائرس کے دوران ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی تھی، اس دوران ٹرمپ کی ہیلتھ ایمرجنسی کو ’ٹائٹل 42‘ کا نام دیا گیا تھا۔

    وبائی امراض پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ’ٹائٹل 42‘ کے تحت تارکین وطن کو امریکا میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دور حکومت میں بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ کی ہیلتھ ایمرجنسی ’ٹائٹل 42‘ دو سال پہلے ختم کردیا تھا۔

    اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی آمد سے ملک میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، ہیلتھ ایمرجنسی کے بعد تارکین وطن امریکا میں غیرقانونی طور پر داخل نہیں ہوسکیں گے۔

    مزید پڑھیں : ’زیلنسکی ڈکٹیٹر ہے، یوکرین کو دی گئی امداد میں 100 ارب ڈالر غائب ہیں‘

    صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں سب سے حیران کن بیان میں یوکرینی صدر کو ڈکٹیٹر قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے گزشتہ سال یوکرین میں انتخابات کی معطلی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو ابھی تک مارشل لاء کے تحت ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین کے لیے دی گئی 100 بلین ڈالر کی امریکی امداد ’غائب‘ ہے۔ یوکرین کے رہنما کے خلاف ٹرمپ کے طنز میں یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ ہم نے انہیں جو رقم بھیجی ہے اس میں سے نصف ‘غائب’ ہے۔

  • صدر ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کا وقت بتا دیا

    صدر ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کا وقت بتا دیا

    فلوریڈا: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات اسی ماہ ہو سکتی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ وہ اس ماہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کر سکتے ہیں، اور سعودی عرب میں امریکا-روس مذاکرات سے باہر رہنے سے متعلق یوکرین کی تشویش کو مسترد کیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ پام بیچ میں اپنے مار-اے-لاگو کلب میں پریس کانفرنس کر رہے تھے، جب اختتام پر صحافیوں نے پوچھا کہ کیا وہ ابھی بھی اس مہینے کے اختتام سے قبل پیوٹن سے ملاقات کی توقع رکھتے ہیں، تو امریکی صدر نے جواب دیا ’’شاید‘‘۔

    امریکی صدر نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان یوکرین پر اچھی بات چیت ہوئی ہے، سعودی عرب میں امریکا اور روس کے درمیان ملاقات کے بعد پرامید ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہم یوکرین میں کوئی فوجی نہیں بھیج رہے اگر یورپ یوکرین میں امن دستے رکھنا چاہتا ہے تو اچھی بات ہے۔

    امریکا روس مذاکرات کے بعد سعودی عرب کا اہم بیان

    صدر ٹرمپ یوکرین کے صدر زیلنسکی پر برس پڑے، انھوں نے کہا یوکرین کو یہ جنگ شروع ہی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ یوکرین کے صدر کی جانب سے مذاکرات میں شامل نہ کیے جانے کی شکایت پر صدر ٹرمپ نے کہا میں نے سنا انھوں نے کہا ہے کہ ہمیں مدعو نہیں کیا گیا، وہ 3 سال تک لڑتے رہے، وہ چاہتے تو یہ جنگ ختم کر سکتے تھے، مجھے لگتا ہے کہ میرے پاس اس جنگ کو ختم کرنے کی طاقت ہے۔

    دریں اثنا، یوکرین کے صدر نے سعودی عرب کا دورہ ملتوی کر دیا ہے، صدر زیلنسکی نے کہا سعودی ولئ عہد سے بات ہوئی ہے، اب ریاض 10 مارچ کو جاؤں گا، واضح رہے کہ یوکرین کے صدر کا سعودی عرب کا دورہ آج شیڈول تھا۔

    قبل ازیں ریاض میں امریکی روس مذاکرات کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا کہ دونوں فریقوں نے یوکرین پر بات چیت کے لیے ٹرمپ پیوٹن سربراہی ملاقات کی کوئی تاریخ طے نہیں کی ہے۔

    صدر زیلنسکی کی تشویش پر ٹرمپ کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ماسکو کے حملے کو روکنے کے لیے کیف تین سال قبل روس کے ساتھ معاہدہ کر سکتا تھا۔ امریکی صدر نے کہا ’’آپ کو یہ جنگ کبھی شروع کرنی ہی نہیں چاہیے تھی۔‘‘ تاہم جو بائیڈن دور میں وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’’جنگ روس نے شروع کی تھی۔‘‘

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو غیرمقبول قرار دیدیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو غیرمقبول قرار دیدیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو غیر مقبول ترین شخص قرار دے دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی مقبولیت 4 فیصد سے بھی کم ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ یوکرین میں الیکشن روس کا مطالبہ نہیں، انتخابات نہ ہونے پر بعض ممالک کو تشویش ہے۔

    دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ سے متعلق روس کے کسی بھی الٹی میٹم کو نہیں مانا جائے گا۔ کیف اپنی شمولیت کے بغیر جنگ بندی سے متعلق کسی بھی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دے گا۔

    واضح رہے کہ یوکرینی صدر نے ریاض میں جنگ بندی کیلئے روس امریکا مذاکرات کو مسترد کر دیا۔

    اُنہوں نے سعودی عرب کا دورہ ملتوی کر دیا ہے جہا امریکا اور روس کے وزرائے خارجہ اعلیٰ سفارتی وفد کے ہمراہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججزکو برطرف کردیا

    انقرہ میں گفتگو کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ ریاض مذاکرات کیلیے مدعو نہیں کیا گیا، جنگ کیسے ختم کی جائے یہ فیصلہ یوکرین کے بغیر نہیں ہو سکتا۔

  • ٹرمپ کی مودی کو 80 ملین ڈالر سے زائد پر جنگی طیارہ بیچنے کی کوشش

    ٹرمپ کی مودی کو 80 ملین ڈالر سے زائد پر جنگی طیارہ بیچنے کی کوشش

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ناکام دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انھیں ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کی پیش کش کی ہے۔

    بھارتی جریدے دی ہندو کے مطابق امریکا نے دفاعی معاہدوں کے لیے بھارت پر مزید دباوٴ ڈال کر ایف-35 فائٹر جیٹ کی پیش کش کی ہے، 21 نومبر 2024 کی پینٹاگون رپورٹ کے مطابق لاک ہیڈ مارٹن کے ایف-35 طیارے جنگی تجربات میں نا قابلِ اعتماد اور خامیوں کا مجموعہ ہے۔

    پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 6 سالہ جنگی آزمائش میں ایف-35 کی کارکردگی متاثر، دیکھ بھال میں تاخیر، خراب کینن اور سائبر دفاعی صلاحیتوں پر خدشات برقرار ہیں، ایف-35 کے خودکار سسٹم میں سنگین خرابی کے باعث ایک گھنٹے میں ایک غلط الرٹ بھیجتا ہے جب کہ معیار ایک غلطی فی 50 گھنٹے مقرر تھا۔

    ایلون مسک کے مطابق ایف 35 طیارہ مہنگا ہے اور ڈرونز کے دور میں ایسے طیارے کی کوئی جگہ نہیں ہے، یہ صرف پائلٹ کو مروا دے گا، بھارتی اپوزیشن رہنماؤں کے مطابق بھارت کو ایف۔ 35 طیارہ اڑانے کے لیے ایک گھنٹے کے حساب سے 31 لاکھ بھارتی روپے کا نقصان ہوگا۔

    بھارتی فضائیہ کے ماہرین کا ایف-35 کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ مہنگا، بجٹ پر بوجھ اور بھارت کی دفاعی ضروریات کے مطابق نہیں، ایف-35 ڈیل امریکا کی سفارتی چالاکی ہے اور بھارت پر دباوٴ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

    بھارتی دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت ایف-35 کے سپیئر پارٹس لینے کے لیے امریکا پر ہی انحصار کرے گا، جب کہ اس کی ٹیکنالوجی منتقل نہیں کی جائے گی، امریکی ٹیکنالوجی کے سخت حفاظتی قوانین مقامی مینوفیکچرنگ کی اجازت نہیں دیتے، ٹرمپ بھارت کو امریکا کا محتاج بنانا چاہتا ہے۔

    امریکا کا ایف 35 طیارہ مہنگا ہے اور اس کی دیکھ بھال پر بہت رقم خرچ ہوتی ہے، اس مہنگے طیارے سے امریکا جان چھڑا کر بھارت پر مسلط کرنا چاہتا ہے، بھارت اسلحے اور لڑاکا طیاروں کے لیے ہمیشہ روس کی جانب دیکھتا ہے، تاہم امریکا کی کوشش ہے کہ اس کا انحصار روس سے ختم ہو جائے۔

    بھارت کے معاشی حالات دیکھتے ہوئے مودی کو ایف 35 طیاروں کے معاہدے پر عمل درامد سے قبل ایک بار پھر نظر ثانی کرنی چاہیے، بھارت کو اپنے مقامی لڑاکا طیاروں اور روس کے ساتھ جاری معاہدے پر ہی عمل درامد جاری رکھنا چاہیے۔

  • پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، اگلے چند دن میں طے ہوگا، امریکا

    پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، اگلے چند دن میں طے ہوگا، امریکا

    واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، یہ اگلے چند دن میں طے ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور اس مقصد کے لیے وہ ’’بہت جلد‘‘ اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ سعودی عرب میں امن مذاکرات ہونے جا رہے ہیں، اور یوکرینی صدر کو بھی امن مذاکرات میں شامل کریں گے، ہم امن قائم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، یہ اگلے چند دن میں طے ہو جائے گا۔

    واضح رہے کہ دونوں ممالک کے حکام یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے لیے سعودی عرب میں ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ ملاقات کب ہوگی، اس سلسلے میں ٹرمپ نے اتوار کو سعودی عرب میں امریکی و روسی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت سے قبل صحافیوں کو بتایا ’’کوئی وقت مقرر نہیں ہے، لیکن یہ بہت جلد ہو سکتی ہے۔‘‘

    کوئی یہ نہ بتائے جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا چاہیے، جرمن چانسلر کا منہ توڑ جواب

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر پرواز کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا ’’ان (روس) کے پاس ایک بڑی طاقت ور مشین ہے، آپ اسے سمجھ سکتے ہیں، انھوں نے ہٹلر کو شکست دی اور انھوں نے نپولین کو شکست دی، وہ ایک طویل عرصے سے لڑ رہے ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ لڑائی بند کرنا چاہیں گے۔‘‘

    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ پیوٹن یوکرین کے تمام علاقے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب سے بھی یہی سوال کیا ہے اور اگر ایسا ہے تو یہ ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔

  • اقدامات معطل کرنے پر ججز کے خلاف ٹرمپ کیا کرنے والے ہیں؟

    اقدامات معطل کرنے پر ججز کے خلاف ٹرمپ کیا کرنے والے ہیں؟

    واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کو معطل کرنے والے ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا امکان ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق کانگریس میں ایک نیا بِل پیش کیا جا رہا ہے، جس کے تحت ان وفاقی ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز کیا جا سکے گا جنھوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض اقدامات کو معطل کر دیا تھا۔

    ریپبلکن نمائندے ایلی کرین اور اینڈیرو کلائڈ دو امریکی وفاقی ججوں پال اینگر مائر اور میک کونل کے خلاف بل لے کر آئیں گے۔

    ریپبلکن پارٹی کے رہنما اینڈریو کلائیڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی ضلعی عدالت کے چیف جج جان جے میک کونل جونیئر کے خلاف مواخذے کی قرارداد پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ میک کونل نے ٹرمپ انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ حکومتی اخراجات پر عائد پابندی کو ختم کرے۔

    ویڈیو دیکھیں: ’’صدارت ایلون مسک کے حوالے کر دی‘‘، ٹرمپ کا امریکی میڈیا پر گہرا طنز

    ایریزونا سے ریپبلکن رکن کانگریس ایلی کرین نے بھی وفاقی جج پال اینگل مائر کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کا عندیہ دیا ہے۔ اینگل مائر نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کو امریکی محکمۂ خزانہ کے حساس ریکارڈز تک رسائی سے روک دیا تھا۔

    نمائندگان کا کہنا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کے لیے دیگر اراکین کی حمایت حاصل کر رہے ہیں، ٹرمپ کے ایگزیگیٹیو آرڈرز اور ڈوج کو روکنے کی کوشش کے بعد عدلیہ کو تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اب اقدامات سے ریپبلکن اور وفاقی عدلیہ کے درمیان تنازعہ عوامی سطح پر بڑھتا جا رہا ہے، ٹرمپ اپنے ’’حکومتی کارکردگی‘‘ کے ایجنڈے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو بالکل برداشت نہیں کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ نے اس ہفتے DOGE کے سربراہ ایلون مسک کے ساتھ اوول آفس کی نیوز بریفنگ میں یہ کہتے ہوئے گرما گرمی کو مزید بڑھایا تھا ’’شاید ہمیں ججوں کے معاملے کو بھی دیکھنا پڑے کیوں کہ میرے خیال میں یہ بہت سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘ نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی کہا ہے کہ وفاقی جج اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں اور ’’انھیں ایگزیکٹو کی جائز طاقت کو کنٹرول کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

  • روس اور امریکا میں دو طرفہ بات چیت شروع ہو گئی

    روس اور امریکا میں دو طرفہ بات چیت شروع ہو گئی

    روس اور امریکا میں دو طرفہ بات چیت شروع ہو گئی ہے، دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان فون پر بات ہوئی ہے، جس میں انھوں نے دوطرفہ بات چیت شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

    امریکی اور روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور امریکا کے وزرائے خارجہ نے فون پر بات چیت کی ہے، جس میں سرگئی لاوروف اور مارکو روبیو نے دوطرفہ بات چیت شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

    فون پر گفتگو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کی تیاری کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اور دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کی راہ میں موجود مشکلات دور کرنے کے لیے رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا۔

    بارک اوباما دور سے عائد روسی سفارت کاروں پر پابندیاں ختم کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی گئی، یوکرین اور مشرق وسطیٰ کے مسائل پر تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ دونوں ملکوں کی اعلیٰ سطح کی میٹنگ میونخ کانفرنس میں اور اگلے ہفتے سعودی عرب میں ہونی چاہیے۔

    ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی میزبانی، سعودی عرب کا اظہار مسرت

    جس پر سعودی عرب کے ولئ عہد محمد بن سلمان نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ روس امریکا ملاقات کی میزبانی کے لیے تیار ہیں، انھوں نے امریکی صدر کے بیان کا خیر مقدم کیا۔