Tag: DONALD TRUMP

  • ٹرمپ کی دھمکیوں کا دل چسپ اثر، کینیڈا میں جھنڈوں کی فروخت میں اضافہ

    ٹرمپ کی دھمکیوں کا دل چسپ اثر، کینیڈا میں جھنڈوں کی فروخت میں اضافہ

    اوٹاوا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کا دل چسپ اثر ہوا ہے، کینیڈا میں جھنڈوں کی فروخت میں اضافہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی دھمکی کے بعد کینیڈا میں جھنڈوں کی مانگ بڑھ گئی، کینیڈین شہریوں نے جذبہ حب الوطنی کے تحت ٹرمپ کو جواب دینے کے لیے جھنڈوں کا استعمال بڑھا دیا، امریکی صدر نے کینیڈا کو امریکا کی 51 ویں ریاست بنانے کی دھمکی دی تھی۔

    روئٹرز کے مطابق کینیڈین پرچم ساز کمپنی ’فلیگ ان لمیٹڈ‘ کی فروخت ایک سال پہلے کے مقابلے میں دگنی ہو گئی ہے، کمپنی کے مالکان نے کہا کہ پڑوسی ملک امریکا کے ساتھ تناؤ نے حب الوطنی کی لہر کو ہوا دی ہے۔

    آج 15 فروری کو کینیڈا کے قومی پرچم کا دن ہے، جس سے قبل ہی جھنڈوں کی فروخت میں زبردست اضافہ دیکھا گیا، یہ دن اوٹاوا میں میپل کے سرخ اور سفید پتے والے جھنڈے کے آغاز کی 60 ویں سالگرہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔

    جھنڈا بنانے والی کمپنی کے شریک مالک میٹ اسکپ نے بتایا کہ یہ سیاسی ماحول کا براہ راست ردعمل ہے، کینیڈا کے شہری اپنے پرچم کے پیچھے اتحاد کی علامت کے طور پر ریلی نکال رہے ہیں۔ دوسری طرف کینیڈا کے سیاست دانوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ قومی پرچم کو اتحاد اور اپنے قومی فخر کا مظاہرہ کرنے کے لیے لہرائیں۔

    لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    واضح رہے کہ کینیڈا کے شہریوں نے نہ صرف امریکی دورے منسوخ کر دیئے ہیں بلکہ امریکی شراب اور دیگر مصنوعات کا بائیکاٹ بھی شروع کر دیا ہے اور یہاں تک کہ کھیلوں کے باہمی مقابلے بھی مسترد کر دیے ہیں۔

    میٹ اسکپ کے مطابق ان کی کمپنی سالانہ 5 لاکھ سے زیادہ جھنڈے تیار کرتی ہے، اب دگنی تعداد میں تیار کرنے پڑ رہے ہیں، اس لیے اضافی شفٹوں پر غور کیا جا رہا ہے اور طلب میں اضافے کو پورا کرنے کے لیے اضافی خام مال بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔ اس کمپنی جھنڈوں کی تیاری کے لیے کچھ خاممال بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔

  • ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی میزبانی، سعودی عرب کا اظہار مسرت

    ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی میزبانی، سعودی عرب کا اظہار مسرت

    ریاض: سعودی عرب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کو بڑی پیش رفت قرار دے دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق سعودی عرب نے امریکی اور روسی صدور کی سعودی عرب میں ملاقات کے خیال کا خیر مقدم کیا ہے، سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی بھی ممکنہ سربراہ اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔

    انھوں نے کہا سعودی عرب کے لیے امریکی اور روسی صدور کی میزبانی باعث مسرت ہے، سعودی مملکت روس اور یوکرین کے درمیان پائیدار امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے روسی صدر سے فون پر بات کرنے کے بعد کہا تھا کہ ان کی روسی صدر سے ملاقات سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ متوقع ہے۔

    لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر سعودی دارالحکومت ریاض میں پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات کا بندوبست کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    دونوں رہنماؤں نے بدھ کو بات کی اور آمنے سامنے ملاقات کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پہلے غیر ملکی رہنما تھے جنھیں ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کال کی تھی۔ ٹرمپ نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی تقریر کے دوران ولئ عہد کو ’’ایک لاجواب آدمی‘‘ قرار دیا۔

    دوسری طرف ولادیمیر پیوٹن، جنھوں نے 2023 میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا، نے گزشتہ ستمبر میں کہا تھا کہ وہ سرد جنگ کے بعد سب سے بڑے امریکی-روسی قیدیوں کے تبادلے میں مدد کرنے پر محمد بن سلمان کے شکر گزار ہیں۔

  • لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو بری طرح لتاڑ دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا اداروں سے لاکھوں ڈالر واپس کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، امریکی صدر نے روئٹرز، پولیٹیکو، نیویارک ٹائمز سمیت دیگر اداروں پر سخت تنقید کی۔

    انھوں نے کہا جو بائیڈن کے دور میں عوامی فنڈز کا استعمال پریس کو خریدنے کے لیے کیا گیا، میڈیا ادارے حکومت سے وصول لاکھوں ڈالر واپس کریں، پولیٹیکو کو لاکھوں ڈالر بغیر کسی وجہ کیوں ادا کیے گئے؟ کیا پریس کو خریدنا تھا؟

    امریکی صدر نے مطالبہ کیا کہ تمام میڈیا ادارے ٹیکس دہندگان کے پیسے واپس کر دیں، انھوں نے کہا ناکام نیو یارک ٹائمز نے کتنی رقم واپس کی؟ کیا اسی وجہ سے ابھی تک چل رہا ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ ریڈیکل لیفٹ روئٹرز کو دھوکا دہی کے لیے 90 لاکھ ڈالر دیے گئے، اب یہ تمام ادارے امریکی حکومت سے لیے گئے پیسے واپس کر دیں۔

    ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا مقدمہ دائر

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان 9 ملین ڈالرز کے بارے میں غصے میں ہیں، جو روئٹرز کو ’’بڑے پیمانے پر سماجی دھوکا دہی‘‘ کے مسئلے کی اسٹڈی کرنے کے لیے دیے گئے تھے، حالاں کہ یہ رقم خود ٹرمپ کے پہلے دور میں ایک کمپنی کو دی گئی تھی جو روئٹرز نیوز ایجنسی سے الگ سے کام کرتی ہے۔

    ٹرمپ کا یہ بیان ایلون مسک کی سربراہی میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کی جانب سے رپورٹ پیش کرنے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ نیوز ایجنسی ایک بڑے اسکینڈل میں ملوث ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے اتحادی ممالک کو دشمنوں سے زیادہ بدتر قرار دے دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اتحادی ممالک کو دشمنوں سے زیادہ بدتر قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتحادیوں اور حریفوں پر جوابی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا ہے کہ امریکا کے اتحادی تجارت کے معاملے میں دشمنوں سے زیادہ بدتر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روڈ میپ پیش کیا ہے، جس کے تحت ان ممالک پر جوابی محصولات عائد کیے جائیں گے جو امریکی درآمدات پر ڈیوٹیز عائد کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تجارتی شراکت داروں پر جوابی ٹیکس لگانا امریکا کے مفاد میں ہے، شراکت دار ملکوں پر جوابی ٹیکس سے شفافیت آئے گی۔

    روس یوکرین جنگ کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ روس یوکرین میں جنگ ہی نہیں ہونی چاہیے تھی، سابق بائیڈن حکومت نے کچھ نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ فوجی اخراجات میں ایک ٹریلین ڈالر خرچ ہورہے ہیں یہ رقم بہت زیادہ ہے، میں کہتا ہوں ایک ٹریلین ڈالر دیگر چیزوں پر خرچ ہونا چاہیے۔ امریکا کے پاس دنیا کا بہترین فوجی سامان موجود ہے۔

    روس یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق انہوں نے کہا کہ میونخ میں روس اور یوکرین کے درمیان بات چیت کا امکان ہے جس میں سعودی عرب بھی شرکت کررہا ہے۔

    دوسری جانب جوابی محصولات عائد کیے جانے کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے اقدام سے اقتصادی اور قومی سلامتی کو تقویت ملے گی۔

    یہ محصولات فی الفور نافذ نہیں ہوئے البتہ چند ہفتوں میں لاگو کیے جاسکتے ہیں، وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق ٹرمپ کی تجارت اور معیشت سے متعلق ٹیم اس وقت دو طرفہ تجارتی اور محصولات کے تعلقات کا جائزہ لے رہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ پہلے ان معاملات پر غور کرے گی، جو سب سے زیادہ "سنگین” سمجھے جاتے ہیں، جیسے کہ وہ ممالک جن کا امریکہ کے ساتھ تجارتی سرپلس سب سے زیادہ ہے یا جو بلند ترین محصولات عائد کرتے ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی شروع کی گئی تجارتی جنگ کے اختتام پر امریکا کس حال میں ہوگا؟

    ڈونلڈ ٹرمپ کی شروع کی گئی تجارتی جنگ کے اختتام پر امریکا کس حال میں ہوگا؟

    ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کو ایک بڑی تجارتی جنگ کی نئی لیکن دور رس نتائج رکھنے والی کشمکش سے متعارف کرا دیا ہے، اور اب دنیا ایک بڑی تجارتی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے۔

    ٹرمپ کی شروع کی گئی تجارتی جنگ (بالخصوص چین، یورپی یونین، اور دیگر ممالک کے ساتھ) عالمی معیشت پر کئی ممکنہ اثرات ڈال سکتی ہے، اس کے نتائج قلیل مدتی اور طویل مدتی دونوں سطحوں پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

    اس تجارتی جنگ کے ممکنہ نتائج اور اثرات میں سب سے اہم وہ معاشی سست روی ہے جو عالمی معیشت کو متاثر کر سکتی ہے۔ اگر بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی رکاوٹیں بڑھیں گی، تو عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو سکتی ہے۔ اس میں سست روی پہلے ہی دیکھی جا رہی ہے، جیسا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت عالمی اقتصادی ترقی کی شرح (2023 کے لیے) 2.7 فی صد ہے، جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں سست روی کو ظاہر کرتی ہے۔

    اس جنگ کا براہ راست متاثر کنندہ وہ صارف ہے جو مہنگائی کے بوجھ تلے مزید دب جائے گا، کیوں کہ تجارتی محصولات (ٹیرف) بڑھنے سے مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، جس کا اثر عام صارفین پر پڑے گا۔ موجودہ عالمی صورت حال یہ ہے کہ سپلائی چین میں خلل، توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات، اور جغرافیائی سیاسی تناؤ جیسے عوامل عالمی افراط زر میں پہلے ہی حصہ ڈال رہے ہیں، جس سے دنیا بھر میں قیمتیں متاثر ہو رہی ہیں۔

    ٹرمپ کی اس جنگ سے خود امریکی معیشت پر دیرپا اثر پڑے گا، چین اور دیگر ممالک پر ٹیرف لگانے کے بعد امریکی درآمدات مہنگی ہو گئیں، جس کا بوجھ عام امریکی صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا۔ امریکا میں بہت سے لوگ روزانہ میکسیکو میں اگائے گئے پھل کھاتے ہیں، چین میں بنائے گئے فون استعمال کرتے ہیں اور کینیڈا کی لکڑی سے بنے گھروں میں رہتے ہیں۔ ایک غیرجانب دار تنظیم ’ٹیکس فاؤنڈیشن‘ کے ایک تجزیے سے پتا چلا ہے کہ ٹرمپ کے نئے ٹیرف کے نفاذ سے 2025 میں ہر امریکی گھرانے پر ٹیکس میں اوسطاً 800 ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوگا۔

    یہ ایک ایسی جنگ میں جس میں برآمد کنندگان کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چین اور یورپ نے بھی جوابی ٹیرف لگائے، جس سے امریکی برآمدات کم ہو گئیں، خاص طور پر زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبے متاثر ہونے لگے ہیں۔ بی بی سی کے ایک سروے کے مطابق برطانیہ میں تقریباً دو تہائی (63 فی صد) مینوفیکچررز (جو اپنی مصنوعات برآمد کرتے ہیں) کہتے ہیں کہ وہ امریکی محصولات سے متاثر ہوں گے۔ 1,200 سے زائد فرموں نے کہا کہ ایک طرف ان کی لاگت پر براہ راست اثر پڑے گا، اور دوسری طرف بڑی پریشانی یہ لاحق ہو گئی ہے کہ مصنوعات کی عالمی مانگ میں کمی آئے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کمپنیاں زیادہ لاگت کی وجہ سے پیداواری یونٹس بند کرتی ہیں، یا بیرون ملک منتقل کرتی ہیں، تو ملازمتوں میں کمی ہو سکتی ہے، یعنی روزگار پر دباؤ کا ایک پریشان کن مسئلہ سر اٹھائے گا۔ ٹرمپ کی موجودہ پالیسیوں کے انجام کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2021 میں امریکا چین بزنس کونسل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت میں ان کی تجارتی پالیسیوں سے ڈھائی ملازمتیں ختم ہوئی تھیں۔

    غزہ میں کوئی رئیل اسٹیٹ آپریشن نہیں چل رہا، فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

    ٹرمپ کے طور طریقوں سے ایسا ظاہر ہوتا ہے جیسے انھیں اپنی طاقت کے زعم میں یہ یقین بالکل نہی تھا کہ ان کے اقدامات کے جواب میں چین اور دیگر ممالک کا ردعمل نہیں آئے گا۔ لیکن ٹرمپ کی تجارتی جنگ کا ایک نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ دیگر ممالک متبادل منڈیاں تلاش کرنے لگے ہیں، چین اور یورپ امریکی مصنوعات کی بجائے دیگر ممالک سے تجارت بڑھانے پر توجہ دینے لگے ہیں، جس سے امریکا کی عالمی مارکیٹ میں گرفت کمزور پڑ جائے گی۔ اس سلسلے میں ٹیکنالوجی کی جنگ کا بھی امریکا کو شدید نقصان پہنچ سکا ہے، امریکا نے ہواوے اور دیگر چینی کمپنیوں پر پابندیاں لگائیں، جس کے جواب میں چین نے اپنی ٹیکنالوجی کی خود کفالت پر کام تیز کر دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے کاروباری ماحول پر نقصان دہ اثرات مرتب ہوں گے، اور سرمایہ کاری میں کمی آئے گی۔ غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے سرمایہ کار ابھی سے محتاط ہو گئے ہیں، جس کا اثر عالمی اسٹاک مارکیٹس پر بھی پڑنے لگا ہے۔ دی گارڈین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین، کینیڈا اور میکسیکو پر نئے امریکی محصولات پر دستخط کیے جانے کے بعد سے عالمی اسٹاک مارکیٹ دباؤ میں آ گئی ہے۔ کیوں کہ عالمی سطح پر اسٹاک ایکسچینجز میں کاروبار تیزی سے نیچے گرا۔

    امریکی صدر کی شروع کی گئی جنگ کا ایک اثر سپلائی چینز میں تبدیلی پر مرتب ہوگا، کئی عالمی کمپنیاں جو امریکا اور چین دونوں سے جڑی تھیں، اپنی سپلائی چینز کو دیگر ممالک میں منتقل کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔ عالمی سپلائی چینز پیشین گوئیوں پر پروان چڑھتی ہیں، اور ٹیرف کی جنگ نے اس کے توازن میں خلل ڈال دیا ہے، ٹیرف قیمتوں، طلب اور تجارتی راستوں کو بدلنے لگا ہے، جسے سے ظاہر ہے کہ بہترین طور پر منظم تجارتی اداروں کے لیے بھی مشکلات کھڑی ہو جاتی ہیں۔

    ٹرمپ نے جنگ شروع تو کر دی ہے، لیکن اس کے طویل مدتی اثرات سے شاید وہ ابھی نا واقف ہیں۔ ایک بڑا خدشہ یہ ہے کہ اس سے دنیا بھر میں امریکی اثر و رسوخ میں کمی آ جائے گی۔ اگر چین، یورپ، اور دیگر ممالک تجارتی محاذ پر ایک دوسرے کے قریب آ گئے تو امریکی معیشت کا عالمی تجارتی نظام میں کردار کم ہو جائے گا۔ مستقبل میں امریکا اور دیگر ممالک نئے تجارتی معاہدے کریں گے جس سے موجودہ حالات بدل جائیں گے، اور نئی تجارتی پالیسیاں بننے لگیں گی۔

    مختصر یہ کہ اس تجارتی جنگ کے نتائج معیشت، سیاست، اور عالمی طاقتوں کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔ اگر یہ تنازعہ لمبے عرصے تک جاری رہا تو عالمی معیشت کو بڑا نقصان پہنچے گا۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ کوئی سفارتی حل نکالا جائے، اور ایک ایک نیا لیکن متوازن تجارتی نظام تشکیل دیا جائے۔

  • غزہ میں کوئی رئیل اسٹیٹ آپریشن نہیں چل رہا، فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

    غزہ میں کوئی رئیل اسٹیٹ آپریشن نہیں چل رہا، فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

    پیرس: فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے متعلق منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی صدر امانوئیل میکرون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 لاکھ لوگوں سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ آپ کہیں اور چلے جائیں۔

    انھوں نے کہا فلسطینیوں اور ان کے عرب پڑوسیوں کی عزت و احترام کا خیال کیا جائے، یہ ریئل اسٹیٹ آپریشن نہیں بلکہ سیاسی آپریشن ہونا چاہیے۔

    فرانس کے صدر میکرون نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ پر بھی تنقید کی، اور کہا کہ میں نے ہمیشہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے اپنے اختلاف کا اعادہ کیا ہے، اور کہا تھا کہ سویلینز کو نشانہ بنانے والا اتنا بڑا آپریشن درست نہیں ہے۔

    غزہ میں ذاتی جائیداد نہیں بنا رہے، ٹرمپ

    میکرون نے سی این این کو انٹرویو میں، اردن اور مصر دونوں کی جانب سے غزہ کے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو قبول نہ کرنے کی خواہش اور فلسطینیوں کی اپنے آبائی علاقوں میں رہنے کی خواہش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’غزہ کی تعمیر نو کے لیے کسی بھی ’’مؤثر‘‘ اقدام کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ لوگوں یا ممالک کے احترام میں کمی کریں۔‘‘

    واضح رہے کہ فرانس کے صدر امانوئیل میکرون غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی جارحانہ فوجی کارروائیوں والی پالیسی اور طرز عمل کو عوامی سطح پر مسترد کرتے آ رہے ہیں۔ فرانس نے اکتوبر 2024 میں اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) کو ہتھیاروں کی برآمدات معطل کر دی تھیں، اور دیگر ممالک سے بھی اس کی پیروی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ٹرمپ کی طرف سے پیش کی گئی اشتعال انگیز تجویز میں، فلسطینیوں کو غزہ سے ہمسایہ ممالک مصر اور اردن منتقل کرنے کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جب کہ امریکا کو غزہ کی ’’طویل مدتی ملکیت‘‘ لینی ہے۔

  • اسرائیلیوں کو کہاں منتقل کیا جائے؟ سعودی رہنما نے ٹرمپ کو زبردست تجویز دے دی

    اسرائیلیوں کو کہاں منتقل کیا جائے؟ سعودی رہنما نے ٹرمپ کو زبردست تجویز دے دی

    سعودی شوریٰ کونسل کے رکن یوسف بن طراد السعدون نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تجویز دی ہے کہ امریکا کے صدر اگر خطے میں امن، استحکام اور خوش حالی کے علم بردار بننا چاہتے ہیں، تو پہلے اپنے پیارے اسرائیلیوں کو الاسکا منتقل کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شوریٰ کونسل کے ایک رکن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے منتقل کرنے کی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلیوں کو الاسکا اور گرین لینڈ منتقل کرنا مشرق وسطیٰ کے استحکام کا بہتر حل ہوگا۔

    سعودی روزنامہ عکاظ میں اپنے آرٹیکل میں شوریٰ کونسل کے رکن یوسف بن طراد نے لکھا کہ صدر ٹرمپ اسرائیلیوں کو الحاق کے بعد گرین لینڈ میں بھی آباد کر سکتے ہیں۔ انھوں نے لکھا صدر ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پالیسیاں احمقانہ، غیر منطقی اور یک طرفہ ہیں، صہیونی اور ان کے اتحادی میڈیا پروپیگنڈا اور سیاسی چالوں کے ذریعے سعودی عرب پر اسرائیل سے مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدہ منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی

    یوسف بن طراد السعدون کے مطابق انسانی تاریخ یہودیوں کی فتنہ پروری اور سازشوں سے واقف ہے، تیرہویں اور سولہویں صدیوں کے دوران کئی یورپی ممالک نے یہودیوں سے تنگ آ کرانھیں اپنی سر زمینوں سے ملک بدر کر دیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کے لیے رشوت کے دروازے کھول دیے، حکم نامے پر دستخط

    انھوں نے لکھا امریکی پالیسی میں خودمختار زمینوں پر غیر قانونی قبضہ اور وہاں کے باشندوں کی نسل کشی شامل ہے، فلسطینیوں کو اپنی سرزمینوں سے بے دخلی کا منصوبہ صہیونیوں نے تیار کیا، جس کے لیے وائٹ ہاؤس کا ڈائس شرمناک طریقے سے استعمال کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سعودی عرب کے اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے، نہ آئندہ آئے گی۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کے لیے رشوت کے دروازے کھول دیے، حکم نامے پر دستخط

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کے لیے رشوت کے دروازے کھول دیے، حکم نامے پر دستخط

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کے لیے رشوت کے دروازے کھولنے والے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کو دیگر ممالک میں ٹھیکے لینے کے لیے غیر ملکی حکومتوں کو رشوت دینے کے دروازے کھول دیے۔

    صدر ٹرمپ نے جس حکم نامے پر دستخط کیے ہیں اس میں اٹارنی جنرل پام بوندی کو حکم دیا گیا ہے کہ نئے رہنما اصول جاری ہونے تک وہ 1934 کے قانون پر عمل روک دیں۔

    صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ اینٹی کرپشن اقدامات امریکا کے لیے تباہی تھے، کیوں کہ قانون کی خلاف ورزی کیے بغیر ان اقدامات کی وجہ سے بیرونی ملک کوئی معاہدہ عملی طور پر کرنا بہت ہی زیادہ مشکل ہو گیا تھا۔

    ٹرمپ کے حکم نامے کی بدولت اب غیر ملکیوں کو رشوت دینے میں ملوث اہلکار امریکی محکمہ انصاف کی کارروائی سے محفوظ ہو جائیں گے۔

    تجارتی جنگ، ٹرمپ نے ایلومینم اور اسٹیل کی درآمدات پر بھی ٹیرف بڑھا دیا

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے نہ صرف خطے میں تجارتی جنگ چھیڑ دی ہے، بلکہ مختلف حوالوں سے دیگر ممالک کو تواتر کے ساتھ دھمکیاں دینے لگے ہیں، انھوں نے اردن اور مصر کو بھی دھمکی دی ہے کہ اگر انھوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول نہ کیا تو ان کی امداد بند کر دی جائے گی۔

    ٹرمپ نے گزشتہ روز اسٹیل اور ایلومینم پر بھی 25 فی صد درآمدی ڈیوٹی عائد کر دی ہے، اور دھمکی دی کہ امریکی برآمدات پر جو ملک ٹیرف لگائے گا، اس پر جوابی ٹیرف لگا دیا جائے گا۔

  • تجارتی جنگ، ٹرمپ نے ایلومینم اور اسٹیل کی درآمدات پر بھی ٹیرف بڑھا دیا

    تجارتی جنگ، ٹرمپ نے ایلومینم اور اسٹیل کی درآمدات پر بھی ٹیرف بڑھا دیا

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی شروع کی گئی تجارتی جنگ میں ایلومینم اور اسٹیل کی درآمدات پر بھی ٹیرف بڑھا دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیل اور ایلومینم کی درآمدات پر پیر کو ٹیرف بڑھا کر فلیٹ 25 فی صد کر دیا ہے، جس میں کوئی استثنا یا چھوٹ نہیں دی گئی ہے، اور کہا گیا ہے کہ اس سے کشمکش میں مبتلا صنعتوں کی مدد کی جا رہی ہے، تاہم اس قدم سے کثیر محاذ تجارتی جنگ کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید مختلف ایگزیگیٹیو آرڈرز پر دستخط کر دیے، انھوں نے ایلومینم پر امریکی ٹیرف کی شرح کو اس کی سابقہ ​​10 فی صد شرح سے بڑھا کر 25 فی صد کرنے اور ملکی استثنا اور کوٹہ ڈیلز کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ، دونوں دھاتوں کے لیے ہزاروں مصنوعات کے مخصوص ٹیرف کا استثنا بھی ختم کرنے کے آرڈرز پر دستخط کر دیے ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ یہ اقدامات 4 مارچ سے نافذ العمل ہوں گے۔ یہ محصولات کینیڈا، برازیل، میکسیکو، جنوبی کوریا اور ان دیگر ممالک سے لاکھوں ٹن اسٹیل اور ایلومینم کی درآمدات پر لاگو ہوں گے، جو carve-out کے تحت امریکی ڈیوٹی فری میں داخل ہو رہے ہیں۔

    امریکا میں ہزاروں سرکاری ملازمین کی نوکریاں چھوڑنے کی خواہش

    ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ اقدام دھاتوں پر محصولات کو آسان بنا دے گا، تاکہ ہر کوئی سمجھ سکے کہ اس کا کیا مطلب ہے، یہ بغیر کسی استثنا یا چھوٹ کے 25 فی صد ہے، اور یہ تمام ممالک پر عائد ہوگا، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ تاہم ٹرمپ نے بعد میں کہا کہ وہ آسٹریلیا کی اسٹیل ٹیرف میں استثنا کی درخواست پر خاص طور سے غور کریں گے، کیوں کہ اسے امریکا کے ساتھ تجارتی خسارے کا سامنا رہا ہے۔

    امریکی صدر نے گاڑیوں، الیکٹرونکس چپس اور ادویات پر بھی ٹیرف لگانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ان ممالک سے درآمد کی جانے والی اشیا پر بھی ٹیرف عائد کریں گے جنھوں نے امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کی ہوئی ہے۔

  • ’’ہمارے پاس ایک غنڈا اور ٹھگ ہے جو امریکا کا صدر ہے‘‘ یہ بات کس نے کہی؟

    ’’ہمارے پاس ایک غنڈا اور ٹھگ ہے جو امریکا کا صدر ہے‘‘ یہ بات کس نے کہی؟

    گریناڈا: ’’میں جس جگہ سے آ رہا ہوں، وہ جگہ یعنی امریکا ایک بہت ہی تاریک دور سے گزر رہا ہے، ہمارے پاس ایک غنڈا اور ٹھگ موجود ہے جو امریکا کا صدر ہے۔‘‘ مشہور امریکی اداکار کے اس بیان نے دنیا بھر میں آگ لگا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشہور و معروف امریکی اداکار رچرد گیئر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید ہی نہیں لوگوں کو چونکا دینے والی تنقید کی ہے، انھوں نے ٹرمپ کو ’’غنڈہ‘‘ اور ’’ٹھگ‘‘ قرار دے دیا۔

    رچرڈ گیئر ہفتے کے روز اسپین کے شہر گریناڈا میں ہسپانوی آسکرز کی تقریب میں شریک تھے، انھوں نے ایک ایوارڈ بھی وصول کیا اور دھواں دھار تقریر کی، جس نے اسپین اور بین الاقوامی سطح پر میڈیا میں ہیڈ لائنز بنائیں۔

    اے ایف پی کے مطابق اسپین کے اعلیٰ فلمی اعزازات میں سے ایک، بین الاقوامی گویا ایوارڈ حاصل کرنے والے 75 سالہ رچرڈ گیئر نے کہا کہ آمریت صرف امریکا تک محدو د نہیں یہ ’’ہر جگہ‘‘ عروج پر ہے۔

    انھوں نے کہا ’’ہم امریکا میں ایک انتہائی تاریک دور میں ہیں، جہاں ہمارے پاس ایک غنڈا، ایک ٹھگ ہے، جو امریکا کا صدر ہے۔ لیکن یہ صرف امریکا میں نہیں، ہر جگہ ہو رہا ہے، آمریت ہم سب کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔‘‘