Tag: DONALD TRUMP

  • اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی فوٹیج دیکھ کر ٹرمپ کو کیا ہوا؟

    اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی فوٹیج دیکھ کر ٹرمپ کو کیا ہوا؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی فوٹیج دیکھنے کے بعد کہا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر ’’صبر‘‘ کھو رہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے فوٹیج میں رہا ہونے والے اسرائیلیوں کو دیکھا تو ان کا موازنہ ہولوکاسٹ سے بچ جانے والوں سے کیا، تاہم اس موقع پر وہ یہ بھول گئے کہ جو سینکڑوں فلسطینی قیدی اسرائیل سے رہا ہو کر آ رہے ہیں، وہ کس بری حالت میں تھے، حتیٰ کہ ان میں سے کچھ کو فوراً اسپتال داخل کرنا پڑا۔

    اسرائیل کے 3 یرغمالی رہائی کے بعد محض بے چین دکھائی دے رہے تھے، ان کی تصاویر دیکھنے پر ٹرمپ کا یہ ردعمل کہ وہ صبر کھو رہے ہیں، دراصل غزہ جنگ بندی معاہدے کے سلسلے میں غیر یقینی صورت حال کا سبب بن رہا ہے، جب کہ ابھی 76 یرغمالیوں کا رہا ہونا باقی ہے۔

    ٹرمپ پہلے ہی فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے اور امریکا کا اس کا کنٹرول سنبھالنے کے عجیب متنازعہ بیانات دے چکے ہیں، جس پر عرب ممالک کی جانب سے سخت رد عمل آیا۔ اب سپر باؤل میں شرکت کے لیے نیو اورلینز جاتے ہوئے ایئر فورس ون میں سوار نامہ نگاروں کو ٹرمپ نے بتایا کہ ’’وہ ہولوکاسٹ سے بچ جانے والوں کی طرح نظر آ رہے تھے، وہ خوفناک حالت میں تھے، وہ کمزور تھے، میں نہیں جانتا کہ ہم اس میں کتنا وقت لے سکتے ہیں، کسی وقت ہم اپنا صبر کھو دیں گے۔‘‘

    امریکی صدر غزہ کو خریدنے کے بیان پر قائم

    ٹرمپ نے اسرائیلی یرغمالیوں کے بارے میں کہا ’’میں جانتا ہوں کہ ہمارے پاس ایک معاہدہ ہے، اور اس کے تحت وہ ایک ایک کر کے رہا ہو رہے ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ وہ خراب حالت میں ہیں۔‘‘

    یاد رہے کہ تین اسرائیلیوں کے بدلے اسرائیل نے ہفتے کے روز 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ ٹرمپ نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ فلسطینیوں کے جانے یا انکلیو سے نکالے جانے کے بعد امریکا غزہ کی ملکیت خریدنے کے لیے پرعزم ہیں۔

  • امریکی صدر نے ’خلیج میکسیکو‘ کو باضابطہ ’خلیج امریکا‘ کا نام دیدیا

    امریکی صدر نے ’خلیج میکسیکو‘ کو باضابطہ ’خلیج امریکا‘ کا نام دیدیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’خلیج میکسیکو‘ کو باضابطہ طور پر ’خلیج امریکا‘ کا نام دے دیا، اعلامیے پر دستخط بھی کردیے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی کہا تھا کہ وہ خلیج میکسیکو کو خلیج امریکا کا نام دیں گے۔

    امریکی صدر نے آج یہ اقدام سُپر بال دیکھنے کے لیے دوران پرواز کیا، جس کے بعد اُن کے جہاز میں بھی اعلان کردیا گیا کہ آج ہم پہلی بار خلیج امریکا پر پرواز کررہے ہیں۔ ٹرمپ نے برجستہ کہا کہ یہ بہت اچھا کام ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گلف یا خلیج سمندر کے اس حصے کو کہتے ہیں جو 3 جانب سے خشکی سے گھرا ہو اور اس میں داخلے کا راستہ بھی ہو۔ خلیج میں عام طور پر داخلے کا راستہ تنگ ہوتا ہے۔

    امریکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ خلیج میکسیکو کو امریکا کی ’تھرڈ کوسٹ‘ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس کی ساحلی پٹی امریکا کی 5 ریاستوں ٹیکساس، لوئزیانا، مسیسپی، الاباما اور فلوریڈا سے ملتی ہے۔

    دوسری جانب ٹرمپ کی جانب سے غزہ خریدنے اور ملکیت بنانے سے متعلق بیان پر حماس کے سیاسی ونگ کے رکن Ezzat El Rashq نے سخت مذمت کی ہے۔

    حماس نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنی زمین سے بیدخل کرنے کی سازشیں ناکام بنادیں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے بیان پر قائم ہیں۔

    صحافیوں سے گفتگو مین امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں کا خیال رکھیں گے ان کا قتل نہیں ہونے دیں گے، مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو زمین کے کچھ حصے دینے پر غور کیا جاسکتا ہے تاکہ وہاں دوبارہ تعمیر کے عمل میں مدد لی جاسکے۔

    فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کی سازش، حماس کا رد عمل سامنے آگیا

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا تک سفر کرنا فلسطینیوں کے لیے بہت طویل سفر ہوگا، مصر، اردن اور سعودی عرب فلسطینیوں کو اپنے ہاں بسائیں۔

  • امریکی عدالت نے ایلون مسک کی ٹیم کو حکومتی نظام تک رسائی سے روک دیا

    امریکی عدالت نے ایلون مسک کی ٹیم کو حکومتی نظام تک رسائی سے روک دیا

    واشنگٹن: امریکی عدالت نے یہ کہتے ہوئے ایلون مسک کی ٹیم کو حکومتی نظام تک رسائی سے روک دیا ہے کہ حساس معلومات کے غلط استعمال کا خدشہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کھربوں ڈالرز کی ادائیگی کرنے والے حکومتی نظام سے متعلق حساس معلومات افشا ہونے کے خدشے کے پیش نظر امریکی عدالت کے جج نے ایلون مسک کی ٹیم کو حکومتی نظام تک رسائی سے روک دیا۔

    امریکا کے وفاقی جج نے مسک کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (ڈی او جی ای) کو محکمہ خزانہ کے ریکارڈ میں موجود لاکھوں امریکیوں کے ذاتی مالیاتی ڈیٹا تک رسائی سے روکا ہے۔

    19 ریاستوں کے ڈیموکریٹک اٹارنی جنرلز کی جانب سے ایلون مسک کی ٹیم کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا تھا، جس میں انھوں نے انھوں نے دلیل دی کہ مسک ایک ’خصوصی سرکاری ملازم‘ ہیں اور ڈوج سرکاری محکمہ نہیں ہے، اس لیے انھیں رسائی دینا وفاقی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ مقدمے پر مختصر فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ محکمہ خزانہ میں لاکھوں شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی دینا قانونی طور پر ممکن نہیں ہے۔ جج نے حکم دیا کہ مسک اور ڈوج (doge) کمپنی اپنے پاس موجود ریکارڈ فوری طور پر تلف کر دے۔

    ٹرمپ نے ’برے لوگ‘ قرار دے کر انٹونی بلنکن کی سیکیورٹی بھی ختم کر دی

    مسک نے عدالتی فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاگل پن قرار دے دیا اور جج کو سرگرم کارکن بھی کہا، ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی رقم فراڈ سے کیسے بچائیں گے، اگر اس کے استعمال کا پتا نہ ہو۔

  • ٹرمپ نے ’برے لوگ‘ قرار دے کر انٹونی بلنکن کی سیکیورٹی بھی ختم کر دی

    ٹرمپ نے ’برے لوگ‘ قرار دے کر انٹونی بلنکن کی سیکیورٹی بھی ختم کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’برے لوگ‘ قرار دے کر انٹونی بلنکن اور جیک سلیوان کی سیکیورٹی بھی ختم کر دی۔

    روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے حکام نے ہفتہ کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے سابق وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور سابق قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کی سیکیورٹی کلیئرنس بھی ختم کر دی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے ایک دن قبل اطلاع دی تھی کہ انھوں نے اپنے پیشرو جو بائیڈن کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس ختم کر دی ہے، اور ڈیلی انٹیلیجنس بریفنگ تک ان کی رسائی بھی روک دی۔

    ٹرمپ کے خلاف مقدمات پر اٹارنی جنرل نیویارک کی بھی سیکیورٹی کلیئرنس ختم کر دی گئی، جو بائیڈن کی ڈپٹی اٹارنی جنرل لیزا موناکو نے 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملوں پر محکمہ انصاف کے ردعمل کو مربوط کرنے میں مدد کی تھی۔

    ٹرمپ نے کہا کہ یہ برے لوگ ہیں اس لیے ان کے تمام پاسز منسوخ کر دیے ہیں، انھوں نے کہا بائیڈن نے سابق صدر کی حیثیت سے خفیہ معلومات تک میری رسائی بھی روکی تھی۔

    حکام کے مطابق ٹرمپ نے نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز اور مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کی کلیئرنس بھی ہٹا دی، ان دونوں نے ٹرمپ کے خلاف مقدمات چلائے تھے۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدور روایتی طور پر انٹیلی جنس بریفنگ حاصل کرتے رہے ہیں، تاکہ وہ موجودہ صدور کو قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی پر مشورے دے سکیں، تاہم روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس نئی پریکٹس سے واشنگٹن میں بڑھتی ہوئی دراڑ واضح ہو رہی ہے۔ بائیڈن نے 2021 میں ٹرمپ کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کی تھی۔

    امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی گزشتہ ماہ ریٹائرڈ آرمی جنرل اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق چیئرمین مارک ملی کے لیے ذاتی سیکیورٹی اور سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی تھی۔ مارک ملی نے ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران فوج کی سربراہی کی تھی، لیکن جب وہ بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران 2023 میں فور سٹار جنرل کی حیثیت سے ریٹائر ہو گئے، تو اس کے بعد انھوں نے ٹرمپ پر زبردست تنقید کی۔

  • پاناما ٹرمپ کی دھمکی کے آگے ڈھیر، امریکی جہاز کینال سے بغیر فیس گزریں گے

    پاناما ٹرمپ کی دھمکی کے آگے ڈھیر، امریکی جہاز کینال سے بغیر فیس گزریں گے

    واشنگٹن: امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرکار نے منوا لیا ہے کہ امریکی بحری جہاز اب پاناما کینال سے بغیر فیس گزریں گے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو کہا ہے کہ امریکی حکومت کے جہاز اب بغیر کسی فیس کے پاناما کینال سے گزریں گے۔

    محکمے نے X پر ایک پوسٹ میں کہا ’’پاناما کی حکومت نے امریکی حکومت کے جہازوں سے پاناما کینال سے گزرنے کے لیے مزید فیس وصول نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔‘‘ محکمے کے مطابق اس معاہدے سے امریکی حکومت کو ہر سال لاکھوں ڈالر کی بچت ہوگی۔

    پاناما کینال اتھارٹی کی جانب سے اس پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے، یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کو وسطی امریکا کے دورے کے دوران پاناما کے صدر حوزے راؤل ملینو سے ملاقات کی تھی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے پاناما پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، امریکی صدر نے اس وسطی امریکی ملک پر الزام بھی لگایا ہے کہ وہ پاناما نہر کی گزرگاہ کے لیے حد سے زیادہ قیمتیں وصول کر رہا ہے۔

    ٹرمپ کی غزہ پر قبضے کی دھمکی پر چین کا رد عمل

    ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ پاناما کو اخلاقی اور قانونی اصولوں کی عدم پاسداری کی آڑ میں پاناما کینال کو واپس لینے کی دھمکی دی تھی، انھوں نے کہا تھا کہ اگر ’بخشش‘ کے اصولوں پر عمل نہیں کیا جاتا تو پھر ہم مطالبہ کریں گے کہ پاناما کینال ہمیں مکمل طور پر اور بغیر کسی سوال کے واپس کر دیا جائے۔

    ملینو نے ٹرمپ کی اس دھمکی کو مسترد کر دیا ہے کہ امریکا نہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لے گا۔ کئی دہائیوں سے اس گزرگاہ کے ارد گرد کا علاقہ امریکی زیر انتظام ہے۔ لیکن امریکا اور پاناما نے 1977 میں دو معاہدوں پر دستخط کیے تھے، جس سے نہر کا مکمل کنٹرول واپس پاناما کو مل گیا تھا، اور امریکا نے 1999 میں مشترکہ انتظامیہ کی مدت پوری ہونے کے بعد اسے پاناما کے حوالے کیا۔

  • امریکا نے بھارتی شہریوں کو فوجی طیارے میں بٹھا کر واپس بھجوا دیا

    امریکا نے بھارتی شہریوں کو فوجی طیارے میں بٹھا کر واپس بھجوا دیا

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم بھارتیوں کو ملک بدر کرنا شروع کر دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کو 205 غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کو ملک بدر کر دیا ہے، جنھیں امریکی فوجی طیارے کے ذریعے ٹیکساس سے پنجاب کے شہر امرتسر پہنچا دیا ہے۔

    ڈی پورٹ کیے جانے والے تمام بھارتی شہریوں کی مکمل تصدیق کی گئی ہے، رپورٹس کے مطابق امریکا میں تقریباً 7 لاکھ 25 ہزار بھارتی تارکین وطن غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں، جو غیر قانونی تارکین وطن کی تیسری بڑی تعداد ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے، اس وقت بھارت سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کا عمل جاری ہے۔

    امریکا نے 7 ہزار غیر قانونی تارکین وطن ملک بدر کردیئے، کتنے پاکستانی شامل؟

    امریکا میں غیر دستاویزی تارکین وطن کی تعداد تقریباً 11 ملین (ایک کروڑ دس لاکھ) ہے، ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ جب وہ دوبارہ منتخب ہوں گے تو امریکی تاریخ میں ملک بدری کا سب سے بڑا آپریشن شروع کریں گے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ ملک بدری ممکنہ طور پر متعدد منصوبہ بند پروازوں میں سے پہلی پرواز ہے، کیوں کہ آنے والے ہفتوں میں غیر قانونی ہندوستانی تارکین وطن کی مزید کھیپوں کی واپسی کی توقع ہے۔

  • 300 ارب ڈالر امداد چاہیے تو یوکرین قیمتی زمین ہمیں دے دے، ٹرمپ کی بڑی شرط

    300 ارب ڈالر امداد چاہیے تو یوکرین قیمتی زمین ہمیں دے دے، ٹرمپ کی بڑی شرط

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امداد کے بدلے بڑی شرط رکھ دی ہے کہ اگر 300 ارب ڈالر کی امداد چاہیے تو یوکرین اپنی قیمتی زمین ہمیں دے دے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے امداد کے بدلے یوکرین سے نایاب زمین کا مطالبہ کر دیا ہے، برطانوی اخبار گارجین کا کہنا ہے کہ امریکا نے یوکرین کو معطل فوجی ساز و سامان کی ترسیل بحال کر دی ہے، اس پیکج میں دفاعی سسٹم، میزائل اور دیگر اسلحہ شامل ہے۔

    تاہم امریکی صدر نے نے یوکرین کو خبردار کیا کہ ہم نے آپ کے لیے بہت کچھ کیا، آپ کو بھی اپنی معدنیات کے ذریعے ہمیں ہمارے نقصات کا ازالہ کرنا ہوگا۔ ٹرمپ نے کہا آپ ہماری ذمے داری نہیں ہیں، ہم سے زیادہ آپ یورپ کی ذمے داری ہیں، جو آپ کا ہمسایہ ہے، ہمارے اور آپ کے بیچ میں تو سمندر آتا ہے۔

    امریکا نے یوکرین کو فوجی امداد کی فراہمی سے متعلق اپنا فیصلہ سنا دیا

    گارجین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا بیان نیا نہیں ہے، گزشتہ اکتوبر میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے خود روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے ’فتح کے منصوبے‘ میں کچھ ایسا ہی خیال پیش کیا تھا۔ لیکن دوسری طرف جرمن چانسلر اولف شلز نے صدر ٹرمپ کے مطالبے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بہت خود غرضی ہوگی۔

    یو ایس ایڈ کو ممکنہ طور پر ختم کرنے کا منصوبہ، ٹرمپ نے مارکو روبیو کو ذمہ داری سونپ دی

    دی گارجین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے ساتھ ایک ایسے معاہدے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں، جس میں کیف کی جانب سے امداد کے بدلے میں نایاب زمینی دھاتوں، اور الیکٹرانکس میں استعمال ہونے والے اہم عناصر کی فراہمی کی ضمانت دی گئی ہو۔ ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ کیف اس کے لیے تیار ہے۔

  • یو ایس ایڈ کو ممکنہ طور پر ختم کرنے کا منصوبہ، ٹرمپ نے مارکو روبیو کو ذمہ داری سونپ دی

    یو ایس ایڈ کو ممکنہ طور پر ختم کرنے کا منصوبہ، ٹرمپ نے مارکو روبیو کو ذمہ داری سونپ دی

    واشنگٹن: یو ایس ایڈ کو ممکنہ طور پر ختم کرنے کے منصوبہ پر عمل درآمد کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ذمہ داری سونپ دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی فنڈنگ پر کنٹرول اور یو ایس ایڈ ایجنسی کی سرگرمیوں کو سمجھنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو یو ایس ایڈ کا عبوری منتظم مقرر کر دیا ہے۔

    مارکو روبیو نے ادارے کی ممکنہ تنظیم نو پر کام شروع کر دیا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی ایجنسی برائے عالمی ترقی (USAID) طویل عرصے سے اپنے ہدف سے بھٹکی ہوئی تھی، اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ یو ایس ایڈ کا قابل ذکر حصہ امریکا کے قومی مفادات سے ہم آہنگ نہیں ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ مارکو روبیو نے یو ایس ایڈ کا جائزہ لینے اور ممکنہ طور پر اسے ختم کرنے کے منصوبے کی نقاب کشائی کر دی ہے۔ سیکریٹری آف اسٹیٹ نے ایجنسی پر الزام عائد کیا کہ یہ امریکی مفادات کے مطابق نہیں ہے، خیال رہے کہ یہ ایجنسی 100 سے زائد ممالک میں خوراک کی امداد، ہنگامی امداد اور صحت کے پروگراموں کی نگرانی کرتا ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے یو ایس ایڈ ایجنسی میں اہم تبدیلیاں کی ہیں، جس پر درجنوں اعلیٰ افسران چھٹی پر چلے گئے ہیں، اور ہزاروں ٹھیکیدار فارغ کر دیے گئے ہیں، اور دوسرے ممالک کو اربوں ڈالر کی انسانی امداد روک دی گئی ہے۔ اس اقدام نے امدادی تنظیموں کو اس بات پر پریشان کر دیا ہے کہ کیا وہ اب غذائیت کے شکار بچوں کے لیے غذائی امداد جیسے پروگراموں کو جاری رکھ سکیں گی۔

    امریکا کی پڑوسیوں سے تجارتی جنگ کاخطرہ ٹل گیا

    امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی، جسے USAID کے نام سے جانا جاتا ہے، کو صدر جان ایف کینیڈی نے سرد جنگ کے دوران قائم کیا تھا، اس کے بعد کی دہائیوں میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس اس ایجنسی اور اس کی فنڈنگ ​​پر لڑتے آ رہے ہیں۔

    ٹرمپ حکومت میں ایلون مسک کو ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی، جسے DOGE کے نام سے جانا جاتا ہے، سونپا گیا ہے، اس ڈپارٹمنٹ کو سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے اور سرکاری اخراجات میں کھربوں ڈالر کی کمی لانے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس لیے یو ایس ایڈ ایلون مسک کے اہم اہداف میں سے ایک ہے، اور مسک نے الزام لگایا کہ اس ایجنسی کی فنڈنگ ​​مہلک پروگراموں کے لیے استعمال کی گئی ہے اور یہ ایک ’’مجرمانہ تنظیم‘‘ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے ایجنسی کو محکمہ خارجہ میں ضم کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ ایک اچھا تصور ہے، لیکن اس میں بائیں بازو کی انتہا پسندی ہے۔

  • ٹرمپ اور السیسی میں فون پر گفتگو، غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی پر کوئی بات نہیں ہوئی

    ٹرمپ اور السیسی میں فون پر گفتگو، غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی پر کوئی بات نہیں ہوئی

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر عبدالفتاح السیسی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون پر بات ہوئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر کے صدر نے ٹرمپ کو مشرق وسطیٰ کے بحران پر بات چیت کے لیے دعوت دی، صدر السیسی نے کہا کہ دنیا ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل، فلسطین تنازع کا مستقل اور تاریخی حل کرانے کی منتظر ہے۔

    مصری صدارتی دفتر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کے مسائل اور تنازعات پر تبادلہ خیال کیا اور دو طرفہ سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات مضبوط کرنے پر اتفاق کیا، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو امریکا، مصر سرکاری دوروں کی دعوت بھی دی۔

    تاہم دوسری طرف روئٹرز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور السیسی کے درمیان غزہ سے فلسطینیوں کی مصر اور اردن منتقلی کی ٹرمپ کی تجویز پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں بار بار غزہ سے فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں منتقل کرنے کے منصوبے پر بات کی ہے، اس کے بعد ہفتہ کو دونوں رہنماؤں کے درمیان کی گئی یہ پہلی فون کال تھی، ٹرمپ کے منصوبے کو سیسی اور دیگر عرب رہنماؤں نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

    ٹرمپ نے عالمی تجارتی جنگ چھیڑ دی، چین، کینیڈا، میکسیکو پر اضافی ٹیرف عائد

    یاد رہے کہ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی کی صفائی کے منصوبے کی تجویز کے بعد گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ اس سلسلے میں سیسی سے بات کریں گے، لیکن مصر نے بعد میں اس بات کی تردید کی کہ یہ کال نہیں ہوئی تھی۔

  • ٹرمپ نے عالمی تجارتی جنگ چھیڑ دی، چین، کینیڈا، میکسیکو پر اضافی ٹیرف عائد

    ٹرمپ نے عالمی تجارتی جنگ چھیڑ دی، چین، کینیڈا، میکسیکو پر اضافی ٹیرف عائد

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محصولات بڑھانے کے لیے عالمی تجارتی جنگ چھیڑ دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز چین، کینیڈا اور میکسیکو پر اضافی ٹیرف کے الگ الگ صدارتی حکم ناموں پر دستخط کر دیے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق میکسیکو اور کینیڈا کی درآمدات پر منگل سے 25 فی صد اور چین پر 10 فی صد ٹیرف نافذ ہوگا، امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اضافی ٹیرف غیر قانونی تارکین وطن اور منشیات کی آمد کے باعث لگایا گیا ہے اور یہ ’امریکیوں کی حفاظت‘ کے لیے ضروری ہے۔

    تاہم تیل، قدرتی گیس اور بجلی سمیت کینیڈا سے درآمد کی جانے والی توانائی پر 10 فی صد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ کسی کے لیے کوئی استثنا نہیں ہے، کسی ملک نے ٹیرف پر ردعمل دیا تو اس سے نمٹنے کی بھی تیاری کر لی گئی ہے۔

    عرب ممالک نے ٹرمپ کی فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کی تجویز مسترد کر دیا

    الجزیرہ کے مطابق ٹرمپ کے اقدام سے امریکا میں مقیم کینیڈین سخت پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں، مشیگن کے شہر ڈیٹرائٹ میں امریکیوں نے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ماہرین اقتصادیات خبردار کر رہے ہیں کہ ان محصولات کے نتیجے میں تجارتی جنگ چھڑ سکتی ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی ایمرجنسی کا اعلان انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ اور نیشنل ایمرجنسی ایکٹ کے تحت کیا ہے، یہ قوانین امریکی صدر کو بحرانوں سے نمٹنے کے لیے پابندیاں عائد کرنے کے وسیع اختیارات کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔

    تاہم دوسری طرف اقتصادی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ بڑے امریکی تجارتی شراکت داروں کے ساتھ ایک نئی تجارتی جنگ امریکا اور عالمی نمو کو تباہ کر دے گی، جب کہ صارفین اور کمپنیوں، دونوں کے لیے قیمتیں بڑھنے کا سبب بن جائے گی۔