Tag: DONALD TRUMP

  • قاتلانہ حملوں سے میرا انتخابی شیڈول بدلنے والا نہیں، ٹرمپ

    قاتلانہ حملوں سے میرا انتخابی شیڈول بدلنے والا نہیں، ٹرمپ

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قاتلانہ حملے مجھے شیڈول تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے پینسلوانیا میں ریلی کے دوران ہونے والے حملے کے بعد نئے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے امریکیوں سے متحدہ رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ملواکی میں ہونے والے ریپبلکن نیشنل کنونشن میں لازمی شرکت کروں گا۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، حملہ آور کی گاڑی اور گھر سے دھماکا خیز مواد برآمد ہوا ہے۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ مشکوک حرکات پر سیکیورٹی نے میتھیو کی نشاندہی کرلی تھی میتھیو نے گاڑی جلسہ گاہ کے میدان سے دور پارک کی اور ایک عمارت کی چھت سے ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانہ بنایا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز جب ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ ہوئی وہ پنسلوینیا کے علاقے بٹلر میں منعقد ریلی سے خطاب کر رہے تھے اس دوران گولی سابق صدر کے دائیں کان کے اوپری حصے کو چُھو کر گزری۔

    ٹی وی چینلز پر چلنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کان زخمی ہوا ہے اور اس سے خون بہہ رہا ہے۔

    امریکی سیکرٹ سروس نے جاری بیان میں کہا تھا کہ مشتبہ شوٹر نے ریلی سے باہر کسی اونچے مقام سے سٹیج کی جانب متعدد فائر کیے۔

    سکیورٹی ایجنٹس نے حملہ آور کو گولی مار کر موقع پر ہی ہلاک کر دیا تھا۔ حملہ آور کی فائرنگ سے ریلی میں موجود ایک شخص ہلاک ہوا ہے جبکہ دو شدید زخمی ہیں۔

  • عالمی رہنماؤں کا ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے پر شدید رد عمل کا اظہار

    عالمی رہنماؤں کا ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے پر شدید رد عمل کا اظہار

    عالمی رہنماؤں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

    امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران حملے میں زخمی ہوئے ہیں تاہم ان کی جان محفوظ ہے جبکہ ٹرمپ پرگولی چلانے والے شخص کو ہلا ک کر دیا گیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا کے علاقے بٹلر میں منعقد ریلی کے شرکا سے خطاب کیلئے اسٹیج پر موجود تھے جس وقت فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، ٹرمپ تقریر کے دوران گولیاں چلتے ہی نیچے جھک گئے اور ریلی میں بھگدڑ مچ گئی۔

    تاہم چند ہی لمحے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کھڑے ہوئے، اپنا مکا ہوا میں لہرایا ، ان کے کان پر خون کے نشانات دکھائی دے رہے تھے، تاہم سیکرٹ سروس کے اہلکار ٹرمپ کو اپنے حصار میں لے کر موقع سے روانہ ہوگئے، واقعہ کے بعد ریلی فوری طور پر ختم کردی گئی۔

    حملہ آور کی شناخت کرلی گئی، ایف بی آئی

    اس واقعے کے بعد برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ پنسلوانیا میں ٹرمپ کی ریلی میں پیش آئے واقعے سے دھچکا لگا، ہر قسم کے سیاسی تشدد کی سخت ترین الفاظ میں مذمت اور ٹرمپ، ان کے خاندان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔

    جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ ٹرمپ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں، جمہوریت کیخلاف تشدد کی کسی بھی شکل کے خلاف ثابت قدم رہنا چاہیے۔

    یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا ٹرمپ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہنگری کے وزیر خارجہ وکٹر اوربان نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں میری دعائیں ٹرمپ کے ساتھ ہیں۔

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فائرنگ سے زخمی

    بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی میں قاتلانہ حملے کی مذمت کی، انہوں نے لکھا کہ میرے دوست سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے پر گہری تشویش ہے، واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

    نریندر مودی نے کہا کہ سیاست اور جمہوریت میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے، ٹرمپ کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہوں، ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں حملے میں مرنے والوں کے اہل خانہ، زخمیوں اور امریکی عوام کے ساتھ ہیں۔

  • وزیراعظم شہباز شریف کی ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی شدید مذمت اور افسوس کا اظہار

    وزیراعظم شہباز شریف کی ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی شدید مذمت اور افسوس کا اظہار

    اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے  سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی میں حملے کی مذمت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران حملے میں زخمی ہوئے ہیں تاہم ان کی جان محفوظ ہے جبکہ ٹرمپ پرگولی چلانے والے شخص کو ہلا ک کر دیا گیا ہے۔

    اس واقعے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی شدید مذمت اور افسوس کا اظہار کیا ساتھ ہی ٹرمپ کی جلدصحت یابی کی دعا کی۔

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فائرنگ سے زخمی

    وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی عمل میں ہر قسم کا تشدد  قابل مذمت ہے، مشکل وقت میں ہماری ہمدردیاں، نیک خواہشات ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندان کے ساتھ ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا کے علاقے بٹلر میں منعقد ریلی کے شرکا سے خطاب کیلئے اسٹیج پر موجود تھے جس وقت فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، ٹرمپ تقریر کے دوران گولیاں چلتے ہی نیچے جھک گئے اور ریلی میں بھگدڑ مچ گئی۔

    تاہم چند ہی لمحے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کھڑے ہوئے، اپنا مکا ہوا میں لہرایا ، ان کے کان پر خون کے نشانات دکھائی دے رہے تھے، تاہم سیکرٹ سروس کے اہلکار ٹرمپ کو اپنے حصار میں لے کر موقع سے روانہ ہوگئے، واقعہ کے بعد ریلی فوری طور پر ختم کردی گئی۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا حملے کے بعد سوشل میڈیا پر پیغام

    ڈونلڈ ٹرمپ کا حملے کے بعد سوشل میڈیا پر پیغام

    پنسلوینیا : امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملہ کے واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا ہے۔ جس میں انہوں نے اپنی خیریت کے بارے میں بتایا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ انتخابی ریلی کے دوران حملے کے وقت گولی میرے سیدھے کان کے اوپری حصے کو چھوتے ہوئی گزر گئی جس کی وجہ سے کافی خون بہا۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے سرسراہٹ کی آواز سنی پھر گولیاں چلیں لیکن فوری طور پر معلوم ہوگیا کہ کچھ غلط ہے، گولیاں چلیں،سرسراہٹ کی آوازآئی، فوراًجان لیاکہ کچھ غلط ہواہے، یہ بات ناقابل یقین ہے کہ ہمارے ملک میں اس طرح کی کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔

    علاوہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ نے اپنے والد کو بروقت طبی امداد فراہم کنے پر سیکرٹ سروس اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سے اظہارتشکر کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ میرے والد کی جان بچانے کیلئے فوری اقدامات کرنے پر آپ کی مشکور ہوں۔

     

  • ٹرمپ اگر صدر بنے تو سب سے پہلے کیا کریں گے؟

    ٹرمپ اگر صدر بنے تو سب سے پہلے کیا کریں گے؟

    سابق امریکی صدر ٹرمپ صدارت ملنے کی صورت میں امریکی حکومت میں انتہائی نوعیت کی تبدیلیاں لانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق امریکی صدر اور اُن کے ساتھی، غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدریوں میں 10 گنا اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کے لیے نیشنل گارڈز اور فوج تعینات کرنے کی بھی خواہش رکھتے ہیں۔

    ٹرمپ کا ارادہ ہے کہ بعض مسلم ملکوں کے لوگوں کا امریکا میں داخلہ بند کردیا جائے گا اور غیر قانونی تارکین وطن کے امریکا میں پیدا ہونے والے بچوں کی شہریت پر پابندی لگادی جائے گی۔

    نیٹو کو کمزور کر دیا جائے یا اُس کی رکنیت ہی چھوڑ دی جائے، یوکرین جنگ ختم کروائی جائے اور میکسیکو میں منشیات کے منظم گروہوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے، بیشتر درآمدی مصنوعات پر نیا ٹیکس اور چین پر تجارتی پابندیاں لگائی جائیں۔

    رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی کی صورت میں عہد کیا ہے کہ وہ صدر بائیڈن، اُن کے اہلِ خانہ اور اپنے تمام سیاسی مخالفین کے خلاف بھی مقدمات چلائیں گے۔

    امریکی صدر بائیڈن کی انتخابی مہم کیلئے بڑا دھچکا

    ٹرمپ اور اُن کے ساتھی ارادہ رکھتے ہیں کہ جن ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت ہے ان میں فوج تعینات کی جائے، وائٹ ہاؤس میں واپسی پر حکومتی طاقت کا توازن صدر کے حق میں کر دیا جائے۔

  • کیا اداکار مورگن فری مین نے ٹرمپ کی حمایت کی، سوشل میڈیا پوسٹ کی حقیقت کیا ہے؟

    کیا اداکار مورگن فری مین نے ٹرمپ کی حمایت کی، سوشل میڈیا پوسٹ کی حقیقت کیا ہے؟

    سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی اداکار مورگن فری مین نے صدارتی الیکشن کے سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی ہے، کیا فری مین نے واقعی ایسا کوئی اعلان کیا ہے؟

    روئٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر جون کے آخر میں ٹرمپ کی حمایت پر مشتمل بیانیہ مشہور ہوا تاہم اس کے برعکس امریکی اداکار مورگن فری مین نے صدارتی انتخابات کے سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر 25 جون کی ایک پوسٹ میں اپنے تئیں ’بریکنگ‘ نیوز دے کر دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’’ہالی ووڈ کے لیجنڈ مورگن فری مین نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں ٹرمپ کی دوسری صدارت ملک کے لیے اچھی ہوگی۔ اس پر آپ کا ردعمل کیا ہے؟‘‘

    اس پوسٹ پر 58,000 سے زیادہ لائکس کیے گئے، لیکن فری مین کے ترجمان نے روئٹرز کو ایک ای میل میں حقیقت بتائی کہ ’’مورگن فری مین نے کبھی نہیں کہا کہ وہ ٹرمپ کی حمایت کر رہے ہیں۔‘‘

    روئٹرز کے مطابق جون کے آخر میں مورگن فری مین کی جانب سے ٹرمپ کی حمایت کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے، ایسی کوئی معتبر میڈیا رپورٹس نہیں ہیں اور نہ ہی فری مین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر حمایت کا کوئی نوٹس شائع کیا گیا ہے۔

    روئٹرز کا کہنا ہے کہ فری مین کے حمایت کا بیان ایک جھوٹ ہے، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مورگن فری مین نے جون 2024 میں ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ فری مین کے ترجمان نے کہا کہ اداکار نے کبھی ایسا بیان نہیں دیا۔

  • وائٹ ہاؤس میں پہلے ہی دن سرحدیں بند کر دیں گے، ٹرمپ کا ووٹرز سے ایک اور وعدہ

    وائٹ ہاؤس میں پہلے ہی دن سرحدیں بند کر دیں گے، ٹرمپ کا ووٹرز سے ایک اور وعدہ

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ووٹرز سے تاریخ کے سب سے بڑے ڈیپورٹیشن آپریشن کا وعدہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں سب سے آگے رہنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ووٹرز سے ایک اور وعدہ کر لیا ہے، انھوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے ہی دن امریکی سرحدیں بند کر دیں گے۔

    انھوں نے ڈیٹرائٹ میں ووٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا امیگریشن بحران کے باعث ڈیپورٹیشن کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے، میں منتخب ہو کر امریکا کو دوبارہ عظیم ملک بناؤں گا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی ووٹرز کی اکثریت امیگریشن بحران کے حل کے لیے ووٹ دے گی، تاہم دوسری طرف بائیڈن انتظامیہ نے تنقید کی ہے کہ ٹرمپ کی گزشتہ امیگریشن پالیسی انسانی حقوق کے خلاف تھی۔

    ٹرمپ نے اس سے قبل فاکس اینڈ فرینڈز کے ایک حالیہ انٹرویو میں بھی ایک وعدہ کیا، جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ صدر جان ایف کینیڈی، 9/11، اور جیفری ایپسٹین کے قتل سے متعلق سرکاری فائلوں کو ڈی کلاسیفائی کریں گے؟ تو ٹرمپ نے کہا ہاں۔

    صدر جو بائیڈن اپنی مہم میں ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہتے آ رہے ہیں کہ وہ نہ صرف اپنے ووٹرز سے وہ کچھ کہہ رہے ہیں جو وہ سننا چاہتے ہیں، بلکہ ٹرمپ بند دروازوں کے پیچھے امیر کاروباری لوگوں سے بھی وعدے کر رہے ہیں۔

  • متحد ہو کر انتقامی کارروائیوں کا مقابلہ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    متحد ہو کر انتقامی کارروائیوں کا مقابلہ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ متحد ہو کر انتقامی کارروائیوں کا مقابلہ کریں گے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ کی 6 جنوری 2021 کے حملے کے بعد پہلی بار کیپیٹل آمد ہوئی، اس موقع پر ٹرمپ کی ریپبلکن قیادت سے اہم ملاقات ہوئی جبکہ نائب صدر کیلئے ناموں اور ایوان نمائندگان کے بعد سینیٹ میں بھی اکثریت کیلئے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

    سابق امریکی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ریپبلکن پارٹی متحد ہوکر الیکشن میں کامیاب ہوگی، متحد ہوکر انتقامی کارروائیوں کا مقابلہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف کیپیٹل حملہ اور الیکشن فراڈ کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدربائیڈن نے سکھ رہنما کے قتل کی بھارتی سازش کی تحقیقات کیلئے سنجیدگی کا اظہار کیا ہے، امریکی صدر اور بھارتی وزیراعظم کی آج اٹلی میں جاری جی 7 سمٹ میں ملاقات متوقع ہے۔

    امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی کہ امریکی صدربائیڈن مودی کے سامنے بھارتی قاتلانہ سازش کامعاملہ اٹھائیں گے۔

    سکھ رہنما کے قتل کی بھارتی سازش، امریکی صدر کا اہم فیصلہ

    جیک سلیوان نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کی گفتگو میں سکھ رہنماکے قتل کی سازش پربات ہوگی، اس سے قبل امریکی صدرنے بھارتی سازش بے نقاب ہونے پر گزشتہ سال نئی دہلی کا دورہ منسوخ کردیا تھا۔

  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ پاک بھارت میچ دیکھنے اسٹیڈیم جائیں گے؟

    کیا ڈونلڈ ٹرمپ پاک بھارت میچ دیکھنے اسٹیڈیم جائیں گے؟

    نیویارک: امریکا میں جاری ٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران آج پاک بھارت میچ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دل چسپی ظاہر کی ہے، اور ان کی اسٹیڈیم آمد متوقع ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آج ہونے والے پاک بھارت ٹاکرے میں سابق صدر ٹرمپ کی آمد کے پیش نظر نیویارک کے نساؤ کاؤنٹی کرکٹ اسٹیڈیم میں صدارتی سیکیورٹی کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

    منتظمین نے ڈونلڈ ٹرمپ کو پاک بھارت کرکٹ میچ دیکھنے کی دعوت دی تھی، جو ٹرمپ نے قبول کر لی، ٹرمپ کھیلوں کے پرستار ہیں اور ریسلنگ مقابلوں میں اکثر شرکت کرتے ہیں۔

    بتایا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی متوقع آمد پر صدارتی سیکیورٹی بھی اسٹیڈیم میں موجود ہوگی۔

    ٹی 20 ورلڈ کپ: اعظم خان بھارت کے خلاف میچ سے باہر، ذرائع

    کاؤنٹی کے پولیس کمشنر پیٹرک رائیڈر نے میڈیا کو بتایا کہ پاک بھارت میچ کے دوران نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ، فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن اور کئی دیگر ایجنسیاں کسی بھی سیکیورٹی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہوں گی۔

  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ جیل سے صدر منتخب ہوجائیں گے؟

    کیا ڈونلڈ ٹرمپ جیل سے صدر منتخب ہوجائیں گے؟

    نیویارک : امریکی تاریخ میں پہلی بار کسی سابق صدر کیخلاف سزا کا فیصلہ سنایا گیا ہے، جج ڈونلڈ ٹرمپ کو کاروباری ریکارڈ میں جعل سازی پر مجرم قرار دیتے ہوئے 11جولائی کو ان کی سزا کا اعلان کریں گے۔

    سابق صدر ٹرمپ کو خاموشی کی قیمت (ہیش منی) اور کاروباری ریکارڈ میں خورد برد کے مقدمات میں تمام 34الزامات میں مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔

    عدالت کی 12 رکن پر مشتمل جیوری کے اس فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے پہلے صدر بن گئے ہیں جنہیں کسی جرم میں باقاعدہ سزا سنائی گئی ہے۔

    امریکی قوانین کے مطابق سابق صدر کو ہر جرم کیلئے چار سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے اور یہ سزا 11 جولائی کو دی جائے گی۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے اس پر تفصیلی گفتگو کی اور سزا کے بعد ٹرمپ کے سیاسی مستقبل سے متعلق اہم سوالات اٹھائے۔

    انہوں نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات تھے کہ انہوں نے سال 2016 کے انتخابات سے پہلے اپنے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے بالغ فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینئلز کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کرنے کیلئے کہا تھا۔

    سابق امریکی صدر نے اس رقم کو ادا کرنے کا اس لیے کہا تھا کہ تاکہ بالغ فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینئلز یہ انکشاف نہ کردیں کہ ان کا صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک رات کا تعلق قائم ہوا تھا۔ انہوں نے اس کام کیلئے کاروباری ریکارڈ میں 34 مختلف طریقوں سے جعل سازی کی تھی۔

    ماریہ میمن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس وقت چار فوجداری مقدمات کا سامنا ہے جس میں خاموشی کی قیمت (ہیش منی) اور کاروباری ریکارڈ میں خورد برد جس میں ان کو سزا ہوئی۔

    اس کے علاوہ سال 2022 میں صدر جوبائیڈن کی بطور صدر توثیق روکنے کی سازش کا مقدمہ، وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات اپنے ساتھ لے جانے کا کیس اور انتخابات میں دھاندلی کروانے کا کیس شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ عدالت نے چھ ہفتوں کے دوران22 گواہان کے بیانات سنے، متفقہ فیصلے پر پہنچنے سے پہلے بارہ ججوں نے دو دن تک غور و خوض بھی کیا۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ تمام صورتحال کی روشنی میں پہلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹرمپ جیل جاسکتے ہیں؟ جس کا جواب ہے کہ جی ہاں جاسکتے ہیں۔

    دوسرا سوال ہے کہ کیا وہ بحیثیت صدارتی امیدوار انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں؟ اس کا بھی ہاں میں ہی ہے کیونکہ امریکی قوانین میں اس بات کی اجازت ہے کہ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے شخص کو الیکشن لڑنے سے روکا نہیں جاسکتا۔

    اس حوالے سے کیے جانے والے مختلف عوامی سروے میں کہا گیا ہے کہ ان عدالتی الزامات کے بعد ٹرمپ کی مقبولیت میں زیادہ اضافہ ہوا ہے ان کی چندہ مہم میں واضح طور پر اضافہ ہوا ہے۔

    تیسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹرمپ بطور صدر اپنی سزا معاف کرپائیں گے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ وہ منتخب ہوکر بھی خود کو معافی نہیں دے سکتے کیونکہ جس مقدمے میں سزا ہوئی وہ وفاق نے نہیں نیویارک کی ریاست نے قائم کیا تھا جسے صرف گورنر ہی معاف کرسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مذکورہ فیصلے کیخلاف اپنے ردعمل میں مجرم قرار دینے والی جیوری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ پر یہ مقدمہ بنانا دھاندلی ہے، میں بالکل بے قصور ہوں، یہ مقدمہ میری توہین ہے لیکن معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا۔