Tag: DONALD TRUMP

  • ٹوئٹر اور فیس بک کا ٹرمپ کے خلاف ایکشن

    ٹوئٹر اور فیس بک کا ٹرمپ کے خلاف ایکشن

    واشنگٹن : ٹوئٹر اور فیس بک انتظامیہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کورونا وائرس سے متعلق کی گئی پوسٹ کو ہٹا دیا، ٹرمپ نے کورونا وائرس کو فلو سے کم مہلک قرار دیا تھا۔

    امریکی صدر کے کورونا وائرس سے متعلق خیالات ٹوئٹر اور فیس بک کو بھی پسند نہیں آئے ملک کی اہم شخصیات نے بھی ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    ٹرمپ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کورونا وائرس کو فلو سے کم مہلک قرار دیا تو فیس بک نے اسے ڈیلیٹ کردیا جب کہ ٹوئٹر نے اسے گمراہ کن اور خطرناک معلومات پھیلانے کی وارننگ کے ساتھ چھپا دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے تین روز تک ہسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد وائٹ ہاؤس واپسی پر اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ فلو کا موسم آرہا ہے، ہر سال بہت سے لوگ بعض اوقات لاکھوں میں ویکسین کی موجودگی کے باوجود فلو سے مرتے ہیں، کیا ہم اپنا ملک بند کر دیں گے؟

    اپنی پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا تھا کہ نہیں، ہم نے اس کے ساتھ رہنا سیکھ لیا ہے، جیسے کہ ہم کورونا وائرس کے ساتھ رہنا سیکھ رہے ہیں جو زیادہ تر آبادیوں میں بہت کم مہلک رہا ہے۔

    ٹوئٹر کی جانب سے امریکی صدر کی ٹائم لائن سمیت مرکزی ٹائم لائنز پر اس ٹویٹ کو وارننگ کے پس پردہ چھپا دیا گیا تھا اگر کوئی صارف ٹویٹ کا مواد دیکھنا چاہے تو اسے مزید کلک کر کے پوسٹ کی تحریر تک پہنچنا پڑتا تھا۔

    ایک اور ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے ہسپتال چھوڑنے کی اطلاع دیتے ہوئے اپنے تجربات شیئر کیے تو لوگوں سے کہا کہ وہ کورونا وائرس سے نہ ڈریں، اسے اجازت نہ دیں کہ وہ زندگیوں پر حاوی ہو جائے۔

    یہ ٹویٹ اسی موضوع پر دوسری ٹویٹ کی طرح ٹوئٹر نے چھپائی تو نہیں البتہ سوشل میڈیا صارفین اور شعبہ صحت کے ماہرین نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔

    سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے شعبہ میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر بوب ویکٹر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کورونا سے نہ ڈریں۔ کیا آپ مذاق کر رہے ہیں؟ دنیا بھر میں دس لاکھ اور امریکہ میں دو لاکھ دس ہزار اموات کے بعد بھی؟ اس سے غیرانسانی اور غیرمفید رویے یا اظہار ہوتا ہے یا ان کی ذہنی صحت کا مسئلہ ہے۔

    فیس بک کی جانب سے امریکی صدر کی پوسٹ کو ٹوئٹر کے برعکس ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ فیس بک کے پالیسی کیمونیکیشن مینیجر اینڈی سٹون کے مطابق ہم کورونا وائرس کی شدت سے متعلق غلط معلومات کو ہٹا دیتے ہیں اور پوسٹ بھی ڈیلیٹ کر دی ہے۔

    سوشل میڈیا پر جان ہاپکنز یونیورسٹی کا حوالہ دیتے ہوئے صارفین یہ حقائق بھی شیئر کرتے رہے کہ اگر چہ کورونا وائرس کی درست شرح اموات ابھی تک نامعلوم ہے لیکن یہ دیگر اقسام کے فلو سے دس گنا یا کہیں زیادہ ہے۔

    یہ دوسری مرتبہ ہے کہ فیس بک کی جانب سے امریکی صدر کی پوسٹ کو ڈیلیٹ کیا گیا ہے۔ ٹوئٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹس کو متعدد مرتبہ سوشل پلیٹ فارم کی جانب سے ڈیلیٹ یا چھپایا جاتا رہا ہے۔

    مئی میں ٹوئٹر نے جب امریکی صدر کی ایک ٹویٹ پر وارننگ لیبل لگایا تو اس کے فوراً بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے سیکشن 230 سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر جاری کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ نے صحتیاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا، سخت تنقید

    رواں برس مارچ کے بعد سے کیے گئے اقدامات کے تحت سوشل میڈیا سائٹس خصوصا فیس بک اور ٹوئٹر نے کورونا وائرس سے متعلق درست معلومات کی دستیابی اور غلط اطلاعات کے سدباب کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

    سوشل نیٹ ورکس نے کورونا وائرس سے متعلق درست معلومات کی صارفین کو دستیابی یقینی بنانے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی مہیا کردہ اطلاعات کو زیادہ نمایاں کیے رکھا جب کہ واٹس ایپ پر اس مقصد کے لیے باقاعدہ خصوصی اکاؤنٹ بنائے گئے تھے۔

  • ٹرمپ نے صحتیاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا، سخت تنقید

    ٹرمپ نے صحتیاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا، سخت تنقید

     واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کو مذاق سمجھ لیا، مکمل طور پر صحت یاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا۔

    والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر کے فوجی اسپتال سے وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے اپنا ماسک اتارا جس پر انہیں میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے امریکی عوام پر زور دیا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ملک میں209،000 سے زیادہ افراد کی جان لے جانے والے کورونا وائرس سے نہ ڈریں، اس کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔

    صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں وہ وائٹ ہاؤس کی بالکنی میں کھڑے ہیں لیکن انہوں نے ماسک نہیں پہن رکھا، اس ویڈیو میں ٹرمپ لوگوں کو کورونا وائرس سے نہ ڈرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ کو گھبرانا نہیں ہے، آپ اسے شکست دے سکتے ہیں، میں نے اس وائرس سے متاثر ہونے کے بعد بہت کچھ سیکھا ہے، ہمارے پاس دنیا کی بہترین ادویات اور سامان ہیں۔”

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد گزشتہ جمعہ سے ملٹری ہسپتال میں زیر علاج تھے، اب وہ وائٹ ہاؤس واپس آگئے ہیں تاہم ڈاکٹروں کے مطابق وہ ابھی پوری طرح صحت یاب نہیں ہوئے ہیں۔

    ان علاج پر مامور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کورونا وائرس کے اثرات سے اب بھی پوری طرح باہر نہیں آ سکے ہیں، تاہم صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں رہ کر ہی اپنا علاج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • کورونا میں مبتلا صدر ٹرمپ اچانک اسپتال سے باہر آگئے

    کورونا میں مبتلا صدر ٹرمپ اچانک اسپتال سے باہر آگئے

    واشنگٹن : کورونا وائرس میں مبتلا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اچانک اسپتال سے باہر نکل آئے، اسپتال کے باہر موجود ہزاروں حامیوں نے انہیں دیکھ کر خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے چاہنے والوں کو سرپرائز دیا، کوویڈ 19 میں مبتلا ٹرمپ والٹرریڈ اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ان سے اظہار یکجہتی کیلئے ہزاروں افراد اسپتال کے باہر موجود تھے۔

    صدر ٹرمپ بھی اپنے مداحوں کو دیکھ کر نہ رہ سکے اور اپنی پروٹوکول سیکیورٹی کے ہمراہ اچانک اسپتال سے باہر آگئے، انہوں نے اسپتال کے باہر موجود اپنے ہزاروں حامیوں کو سامنے آکر حیران کردیا۔

    ٹرمپ نے چلتی گاڑی سے اپنے مداحوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا اور مسکرائے۔ اپنے لیڈر کو دیکھ کر ان کے مداح خوشگوار حیرت میں پڑ گئے اور جذباتی انداز میں پر جوش نعرے لگائے، بعد ازاں ٹرمپ اپنے حامیوں کو اپنی جھلک دکھا کر واپس والٹرریڈ اسپتال چلے گئے۔

    علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معالج ڈاکٹر شان کونلی نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو ہو سکتا ہے کل ہی ہسپتال سے رخصت دے کر وائٹ ہاؤس منتقل کر دیا جائے جہاں وہ اپنی صحت کی مکمل بحالی تک کا وقت گزاریں گے۔

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کونلی کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز صدر ٹرمپ کے خون میں آکسیجن کی سطح 93 فیصد سے نیچے گر گئی تھی اور انھیں سانس پھولنے کی شکایت پیدا ہوئی جس کے بعد انھیں ڈیکسامیتھازون دی گئی۔

  • ٹرمپ کو کام کرنا بھی گلے پڑ گیا، ایک ہی انداز کی مختلف تصاویر وائرل

    ٹرمپ کو کام کرنا بھی گلے پڑ گیا، ایک ہی انداز کی مختلف تصاویر وائرل

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی علاج کے دوران صدارتی امور انجام دینے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد ملٹری اسپتال میں زیر علاج ہیں اور گزشتہ روز ڈاکٹروں نے ان کی صحت کے لیے آئندہ 48 گھنٹوں کو اہم قرار دیا تھا۔

    گزشتہ شب وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ کی والٹر ریڈ آرمی میڈیکل سینٹر سے تصاویر بھی جاری کی گئیں جس میں بتایا گیا کہ وہ علاج کے دوران صدارتی امور بھی سرانجام دے رہے ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایک تصویر میں انہوں نے سفید قمیض پہنی ہوئی ہے اور ہسپتال میں صدارتی کمرے میں موجود کانفرنس روم میں کام کررہے ہیں۔

    ایک اور تصویر میں ڈونلڈ ٹرمپ سوٹ پہنے ہوئے ایک دستاویز پر دستخط کررہے ہیں، مگر اس میں کمرا کوئی اور ہے۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ نے ان میں سے ایک تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ‘کچھ بھی انہیں امریکی عوام کے لیے کام کرنے سے نہیں روک سکتا’۔

    مگر ایئر کرنٹ نامی ایوی ایشن جریدے کے ایڈیٹر انچیف نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکی صدر کی یہ دونوں تصاویر 10 منٹ کے وقفے سے لی گئیں۔

    انہوں نے لکھا کہ ‘وائٹ ہاؤس کی جانب سے والٹر ریڈ میں صدر کے کام کرتی تصاویر 10 منٹ کے وقفے سے لی گئیں، جو ای ایکس آئی ایف ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے جو اے پی وائر پوسٹنگ میں ایمبیڈ ہے، جہاں پر وائٹ ہاؤس نے انہیں شیئر کیا’۔

    مگر ایک تصویر زیادہ دلچسپ ہے جس میں وہ کسی دستاویز پر دستخط کررہے ہیں کیونکہ ٹوئٹر پر عقابی نگاہ رکھنے والوں نے دریافت کیا کہ وہ ایک سادہ کاغذ پر مارکر سے اپنے دستخط کررہے تھے۔

    ان تصاویر کو اس لیے جاری کیا گیا تھا تاکہ امریکی عوام کو صدر کی صحت میں بہتری کی یققین دہانی کرائی جاسکے کیونکہ اس حوالے سے متضاد رپورٹس اور افواہیں پھیل رہی ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے ان تصاویر پر اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم ٹوئٹر پر یہ وائرل ہوچکی ہیں اور ان کے ساتھ لفظ اسٹیجڈ ٹرینڈ کرتا رہا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس کی غلط معلومات پھیلانے کے ذمہ دار قرار

    ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس کی غلط معلومات پھیلانے کے ذمہ دار قرار

    نیویارک : امریکی محققین نے انکشاف کیا ہے دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متعلق سب سے زیادہ غلط اور جعلی معلومات پھیلانے کہ ذمہ دار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔

    امریکی یونیورسٹی کارنیل کے محققین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کوویڈ 19 کی غلط معلومات انفوڈیمک کے سب سے بڑے ڈرائیور ثابت ہوئے ہیں۔

    اس حوالے سے کارنیل الائنس فار سائنس کی ٹیم نے رواں سال یکم جنوری سے 26 مئی کے درمیان انگریزی زبان اور مقامی میڈیا میں شائع کردہ 38 لاکھ مضامین کا جائزہ لیا ہے۔

    کارنیل الائنس فار سائنس کی ٹیم نے امریکا، برطانیہ، بھارت، آئر لینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور دیگر افریقی اور ایشیائی ممالک کا ڈیٹا بیس استعمال کیا۔

    کارنیل الائنس فار سائنس کے محققین کا مزید کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق متعدد غلط فہمیاں سامنے آئیں، ان غلط فہمیوں میں نیو ورلڈ آرڈر، معجزاتی علاج، ڈیمو کریٹک پارٹی کے سیاسی فائدے اور چین کی جانب سے وائرس پھیلانے سمیت متعدد نظریات شامل ہیں۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ ملانیا ٹرمپ کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا جس کے بعد انہوں نے خود کو قرنطینہ کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ کے کرونا ٹیسٹ کا نتیجہ آ گیا

    کورونا سے متاثر امریکی صدر ٹرمپ کو بخار اور شدید تھکان کا شکار ہونے کے بعد ملٹری اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ میلانیا ٹرمپ کھانسی اور سر درد میں مبتلا ہیں۔

    قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ اپنا اور اہلیہ کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی تصدیق کی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اس بیماری سےساتھ نمٹیں گے۔

  • کورونا سے متاثر صدر ٹرمپ بخار اور شدید تھکان کا شکار،  ملٹری اسپتال منتقل

    کورونا سے متاثر صدر ٹرمپ بخار اور شدید تھکان کا شکار، ملٹری اسپتال منتقل

    واشنگٹن: کورونا سے متاثر امریکی صدرٹرمپ بخار اور شدیدتھکان کاشکار ہے ، جس کے بعد انھیں ملٹری اسپتال منتقل کردیاگیا جبکہ میلانیا ٹرمپ کھانسی اور سر درد میں مبتلا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق واہٹ ہاؤس کے ترجمان کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا سے متاثر صدرٹرمپ کو بذریعہ ہیلی کاپٹر ملٹری اسپتال منتقل کردیا گیا، ان کو بخاراور شدید تھکان ہے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو اینٹی باڈی انجکشن لگادیاگیا ہے جبکہ اسٹاف کی بھی کورونا ٹیسٹنگ جاری ہے۔

    ترجمان کے مطابق کورونا کی شکار میلانیا ٹرمپ کھانسی اور سر درد میں مبتلا ہیں جبکہ صدر ٹرمپ کے بیٹے بیرن ٹرمپ کاکورونا ٹیسٹ منفی نکل آیا۔

    کورونا سے متاثر ا مریکی صدرٹرمپ کی تمام انتخابی مصروفیات معطل کردی ہیں اور پندرہ اکتوبر کو دوسرے صدارتی مباحثےمیں صدر ٹرمپ کی شرکت مشکوک ہوگئی ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اسپتال منتقلی سے قبل ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ میری اوراہلیہ کی طبیعت بہترہے، اس وقت مجھے سپورٹ کرنے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ ملانیا ٹرمپ کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، جس کے بعد انہوں نے خود کوقرنطینہ کرلیا تھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا  تھا کہ اپنا اور اہلیہ کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی تصدیق کی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اس بیماری سےساتھ نمٹیں گے۔

    میلانیاٹرمپ نے بھی اپنے پیغام میں کہا تھا کہ کوروناپازیٹوآنےکےبعدلاکھو ں امریکیوں کی طرح ہم بھی قرنطینہ ہوگئے، ہم بہترمحسوس کررہےہیں تاہم اپنی ساری سرگرمیاں معطل کردی ہیں، آپ لوگ بھی احتیاط کریں اورگھروں میں رہیں۔

  • کورونا ویکسین چند ہفتوں میں تیار کرلی جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ

    کورونا ویکسین چند ہفتوں میں تیار کرلی جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ

    Aاوہائیو : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ اینٹی کورونا ویکسین بنانے سے صرف چند ہفتوں کے فاصلے پر ہے اور جلد ہی یہ ویکسین تیار کرلی جائے گی۔

    یہ بات انہوں نے ایک ٹی وی چینل پر گزشتہ روز صدارتی انتخابات کے لئے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کے ساتھ ہونے والی پہلی صدارتی بحث کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہم کورونا ویکسین سے صرف چند ہفتوں کے فاصلے پر ہیں،

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکی طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ہماری حکومت نے عوام کی جانیں بچائی ہیں، ہم نے کرونا وائرس کے خلاف بہترین کام کیا مگر جعلی میڈیا نے اسے رپورٹ نہیں کیا۔

    اس بات کے جواب میں جو بائیڈن نے کہا کہ میں ان پر یقین نہیں کرتا، امریکہ میں جان لیوا کوروناوائرس سے 2.05 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، امریکہ میں اس مہلک ترین وبا نے خوفناک شکل اختیار کرلی ہے اور اب تک 71 لاکھ سے زائد یادہ افراد اس وبا کی زد میں آچکے ہیں۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ صرف ماسک پہننے سے وائرس کا خطرہ آدھا رہ جاتا ہے مگر ٹرمپ نے اس پر توجہ نہیں دی، اگر فروری کے مہینے میں ماسک پہننے کی پابندی عائد کی جاتی تو ایک لاکھ زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں، جس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ میری جیب میں ہر وقت ماسک موجود ہوتا ہے، ضرورت ہوتی ہے تو پہن لیتا ہوں۔

     

  • ٹرمپ اور جوبائیڈن میں صدارتی مباحثہ بدنظمی کا شکار

    ٹرمپ اور جوبائیڈن میں صدارتی مباحثہ بدنظمی کا شکار

    اوہائیو: 3 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب 2020 کے سلسلے میں امریکی صدارتی امیدواروں میں ہونے والا پہلا براہ راست مباحثہ بدنظمی اور تکرار کا شکار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اگلے امریکی صدارتی انتخاب میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق نائب صدر جوبائیڈن کے درمیان ہوگا، اس سلسلے میں دونوں کا اوہائیو  کے شہر میں پہلا صدارتی مباحثہ ہوا۔ مباحثے کے دوران دونوں ایک دوسرے سے الجھتے رہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخاب کے ٹاکرے میں یہ مباحثے کا مرحلہ سخت ترین سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں صرف صدارتی امیدوار ہی آمنے سامنے ہوتے ہیں، اس مباحثے میں میزبان کا فریضہ فاکس نیوز کے سینئر صحافی کرس والیس نے ادا کیا۔ ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں ہونے والے ٹی وی مباحثے میں صدر ٹرمپ اور جوبائیڈن نے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کی اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بھرپور کوشش کی۔

    مباحثے کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھیں جج منتخب کرنے کا اختیار ہے لیکن جوبائیڈن نے انھیں جھوٹا قرار دے دیا۔مباحثے کے دوران میزبان نے بار بار مداخلت کر کے فریقین کو ضابطے کے مطابق جوابات دینے کی تلقین کی، جوبائیڈن نے مباحثے کے دوران ایک موقع پر انشاء اللہ بھی کہا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی بار جوبائیڈن کی گفتگو میں مخل ہونے کی کوشش کی جس پر میزبان نے انھیں خاموش کرایا، جوبائیڈن سے دوبدو سوالات پر بھی میزبان کو انھیں کئی بار روکنا پڑا۔

    ٹرمپ نے جوبائیڈن کے بیٹے پر کرپشن کے الزامات لگائے، بائیڈن نے الزامات مسترد کر دیے، میزبان نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے 2016 اور 2017 میں فیڈرل انکم ٹیکس کی مد میں صرف 750 ڈالر ادا کیے، ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’میں نے کئی لاکھ ڈالر ادا کیے، میں نے تین کروڑ 80 لاکھ ڈالر ایک سال اور دو کروڑ 70 لاکھ ڈالر دوسرے سال میں ادا کیے۔‘ جو بائیڈن نے انھیں چیلنج کیا کہ وہ اپنا ٹیکس ظاہر کریں، ٹرمپ نے کہا آپ انھیں دیکھ لیں گے جب آڈٹ ختم ہو جائے گا۔

    سفید فام نسل پرستی اور مسلح گروہوں کی حمایت یا مخالفت کے بارے میں دونوں امیدواروں سے پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا جو کچھ ہو رہا ہے وہ بائیں بازو کی جانب سے ہے، دائیں بازو کی طرف سے نہیں۔ تاہم جو بائیڈن اور کرس والیس دونوں نے صدر ٹرمپ پر سفید فام نسل پرستوں کی مذمت کرنے کے لیے زور دیا تھا۔ ٹویٹر صارفین کا خیال تھا کہ ٹرمپ نے مکمل طور پر سفید فام نسل پرستوں کی مخالفت نہیں کی۔ ووٹر پینل کا اس بات پر اتفاق تھا کہ دونوں امیدواروں نے نسل پرستی کے سوال کا گول مول جواب دیا۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ کے پاس ہیلتھ کیئر کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، ٹرمپ صحت سے متعلق مسائل پر جھوٹ بولتے رہے ہیں، جس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ بارک اوبامہ کا ہیلتھ کیئر پلان بے کار اور بہت مہنگا تھا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکی طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ہماری حکومت نے عوام کی جانیں بچائی ہیں، ہم نے کرونا وائرس کے خلاف بہترین کام کیا مگر جعلی میڈیا نے اسے رپورٹ نہیں کیا۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ صرف ماسک پہننے سے وائرس کا خطرہ آدھا رہ جاتا ہے مگر ٹرمپ نے اس پر توجہ نہیں دی، اگر فروری کے مہینے میں ماسک پہننے کی پابندی عائد کی جاتی تو ایک لاکھ زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں، جس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ میری جیب میں ہر وقت ماسک موجود ہوتا ہے، ضرورت ہوتی ہے تو پہن لیتا ہوں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن نے 47 سال سے امریکا کے لیے کچھ بہتر نہیں کیا، کاروبار بند کر کے ڈیموکریٹ سمجھ رہے ہیں یہ ہمیں نقصان پہنچا رہے ہیں، در حقیقت یہ لوگ ہمیں نہیں امریکی عوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں، عوام اپنے بچوں کو اسکول جاتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ جوبائیڈن نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے بچوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگا دیں، پہلے کرونا وبا پر قابو پائیں پھر معیشت کو دیکھیں۔

    دوسرا مباحثہ

    امریکی صدارتی انتخاب کے سلسلے میں تین مباحثے ایجنڈے کا حصہ ہیں، اس سلسلے کا دوسرا اور تیسرا مباحثہ اکتوبر میں ہوگا۔ 15 اکتوبر کو فلوریڈا کے شہر میامی میں جب کہ 22 اکتوبر کو ٹینیسی کے شہر نیش وِل میں مباحثہ منعقد ہوگا۔

  • انتخابات سے قبل سپریم کورٹ میں تقرری اختیارات کا غلط استعمال ہے، جو بائیڈن

    انتخابات سے قبل سپریم کورٹ میں تقرری اختیارات کا غلط استعمال ہے، جو بائیڈن

    واشنگٹن : امریکہ میں حزب اختلاف کے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ میں انتخابات سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سپریم کورٹ میں تقرری کرنے کا منصوبہ ہے، جو طاقت کا غلط استعمال ہے۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ اگلے ہفتے ایک آزاد خیال جسٹس کو نامزد کریں گے۔ انہوں نے سینیٹ ریپبلکن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کی تصدیق میں تاخیر کریں۔

    اتوار کے روز فلاڈیلفیا میں کانسٹی ٹیوشنل سنٹر میں تقریر کے دوران جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی آئین امریکیوں کو ایک موقع فراہم کرتا ہے اور ان کی آوازیں سنی جانی چاہئیں، انہیں یہ واضح کرنا چاہیے کہ وہ طاقت کے اس ناجائز استعمال کے لئے کھڑے نہیں ہوں گے۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جسٹس جنزبرگ 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ امریکی قانون میں انتہائی اہم امور پر اپنے فیصلوں کے لئے نو رکنی عدالت کا نظریاتی توازن ناگزیر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں سینیٹ ریپبلکنز سے اپیل کرتا ہوں کہ براہ کرم اپنے ضمیر کی آواز سنیں، لوگوں کو بولنے دیں، ملک میں شعلوں کو بجھائیں جو ہمارے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سینیٹر میک کونیل کے پیدا کردہ حالات میں کسی کی نامزدگی کی تصدیق کے لئے ووٹ نہ دیں۔ نومبر میں صدارتی انتخابات کے بعد تک دو ریپبلکن سینیٹرز لیزا ماروکوسکی اور سوسن کولنز نے ووٹنگ میں تاخیر کی حمایت کی ہے۔

  • وہائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کیلئے زہریلے پارسل کی آمد، مشکوک خاتون گرفتار

    وہائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کیلئے زہریلے پارسل کی آمد، مشکوک خاتون گرفتار

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبینہ طور پر ایک زہر آلود خط بھیجنے والی مشکوک خاتون کو کینیڈیائی سرحد پر گرفتار کرلیا گیا ہے، رائسن نامی مہلک زہر کو لفافوں میں وہائٹ ​​ہاؤس کے پتہ پر بھیجاٰ گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکام نے زہریلے مواد سے بھرے ہوئے خط کا لفافہ ضبط کرلیا ہے جو وائٹ ہاؤس کے پتے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے بھیجا گیا تھا۔

    امریکی اخبار کے مطابق وہائٹ ہاؤس آنے والے پیکٹوں کی چھٹائی کے دوران مشکوک پائے گئے ان لفافوں کی جانچ پڑتال کی گئی جو اس ہفتے کے شروع میں وہائٹ ​​ہاؤس آئے تھے۔

    تفتیش میں لفافے میں رائسن نامی زہر کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی ہے، تفتیش کار یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا اس طرح کے اور بھی لفافے بھی بھیجے گئے ہیں یا نہیں۔

    سرحدی حکام نے ایک خاتون کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ کینیڈا سے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کررہی تھی۔ انہوں نے مبینہ طور پر ریسین نامی زہرسے آلودہ ایک خط امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وہائٹ ہاؤس بھیجا تھا۔

    امریکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق یہ خاتون کینیڈا سے نیویارک کے راستے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کررہی تھی کہ امریکی کسٹمز اورسرحدی تحفظ فورس کے افسران نے اسے حراست میں لے لیا۔

    قانون نافذ کرنے والے افسران نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ مذکورہ خاتون پر امریکی قوانین کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا، امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی ابتدائی جانچ میں زہریلے مواد کی تصدیق ہوئی ہے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ رسن ایک انتہائی مہلک مادہ ہے جسے کاسٹر بینس (ارنڈی کی پھلیوں) سے نکالا جاتا ہے جس کی معمولی مقدار بھی سونگھنے سے جسم کے اعضا ناکارہ ہو جاتے ہیں، امریکی حکام نے مشکوک خط کے حوالے سے مزید تحقیقات شروع کردی ہیں۔