ٹیکساس: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میلانیا ٹرمپ کے ساتھ ریاست ٹیکساس میں سیلابی مقامات کا دورہ کیا، اور مقامی حکام کی تعریف کی، تاہم امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مقامی حکام شہریوں کو سیلاب کے سلسلے میں بر وقت خبردار کرنے میں ناکام رہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے جمعہ، 11 جولائی کو ٹیکساس میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، اور وہاں ریسکیو اہلکاروں سے ملاقات کی، انھوں نے کہا یہ امریکی تاریخ کا بد ترین سیلاب تھا جس میں انتظامیہ نے بہترین کام کیا، میں ان کی کارکردگی کو سراہتا ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سیلاب خوف ناک تھا، اس طرح کا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا، پہلے کبھی ٹیکساس میں ایسی تباہی نہیں ہوئی، انتظامیہ نے فرائض کو بہترین انداز میں انجام دیا ہے، کوسٹ گارڈز نے 169 بچوں کی جان بچائی، ابھی بھی بہت سے بچے لا پتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے، سیلاب میں جانی نقصان پر افسوس ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر نے دورے کے موقع پر ریاستی اور مقامی حکام کی بھرپور تعریف کی، اس کے باوجود کہ مقامی حکام شہریوں کو اس حوالے سے بر وقت خبردار کرنے میں ناکام رہے تھے کہ پانی کی ایک مہلک دیوار ان کی طرف چلی آ رہی ہے، جس کی وجہ سے مقامی حکام پر تنقید بڑھتی جا رہی ہے۔
4 جولائی کی تباہی کے بعد سے ٹیکساس میں کم از کم 129 افراد ہلاک اور 170 سے زیادہ لاپتا ہوئے ہیں، واضح رہے کہ امریکی صدر نے ماضی میں وعدہ کیا تھا کہ وہ فیڈرل ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی (FEMA) کو بند کر دیں گے، تاہم وہ اب اس سلسلے میں خاموش ہیں، انھوں نے تجویز دی تھی کہ اس کی بجائے ایک بڑا وارننگ سسٹم قائم کیا جانا چاہیے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ٹیکساس کے عوام نے مشکل وقت میں مثالی اتحاد کا مظاہرہ کیا، ریاست میں عوام کا اتحاد اور متحرک انتظامیہ دیکھی، گورنر ایبٹ کی قیادت میں انتظامیہ متاثرین کی مدد کر رہی ہے، متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد کی جائے گی۔
دوسری طرف مقامی حکام اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ اخراجات میں کمی کے منصوبے کی وجہ سے فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کا رسپانس ٹائم کو گھٹتا جا رہا ہے، یاد رہے کہ ایجنسی کی نگرانی کرنے والی محکمہ لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے یہ اصول وضع کیا تھا کہ قدرتی آفات میں ایجنسی ان کی ذاتی منظوری کے بغیر ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ خرچ نہیں کر سکتی، چاہے نقصان کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔
ٹرمپ نے مسٹک کیمپ میں سیلاب میں بہنے والی لڑکیوں کے والدین سے بھی ملاقات کی، اور کہا ’’جیسا کہ ہم اس ناقابل تصور سانحے پر غمزدہ ہیں، ہمیں اس آگاہی سے تسلی ملتی ہے کہ خدا نے ان چھوٹی خوب صورت لڑکیوں کو جنت میں اپنی سکون پہنچانے والے بانہوں میں خوش آمدید کہا ہے۔‘‘