Tag: DONALD TRUMP

  • چیلسی فیفا کلب ورلڈ کپ 2025 کا چیمپئن بن گیا

    چیلسی فیفا کلب ورلڈ کپ 2025 کا چیمپئن بن گیا

    نیو جرسی : چیلسی فٹبال کلب نے 2025 فیفا کلب ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا، فائنل میچ میں مدمقابل پیرس سینٹ جرمین کو 3 گول سے شکست دے دی۔

    رپورٹ کے مطابق نیو جرسی کے میٹ لائف اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میگا ایونٹ کے فائنل میں انگلش کلب نے پیرس سینٹ جرمین (پی ایس جی) کو 3 سے ہرا دیا۔ حریف ٹیم کوئی گول نہ کرسکی۔،

    چیلسی نے یہ کامیابی اپنے نئے منیجر اینزو ماریسکا کی شاندار حکمتِ عملی کی بدولت حاصل کی، جس نے ٹیم کو پہلے ہاف ہی میں تین گول کی برتری دلوا دی۔

    FIFA Club World Cup final

    چیلسی کے 22 سالہ کھلاڑی کونی پالمر نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 2 گول اسکور کیے، انہوں نے تیسرا گول اسٹرائیکر جواؤ پیڈرو کو پاس دے کر کروایا۔

    فائنل میچ کی خاص بات یہ بھی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی فائنل میچ اسٹیڈیم میں دیکھا،
    ان کے ساتھ فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو بھی خصوصی باکس میں موجود تھے، بعد ازاں انہوں نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے اور گروپ فوٹو بھی بنوایا۔

     

    یہ کامیابی چیلسی کے لیے یورپین چیمپئنز لیگ کی کامیابی کے بعد دوسری بڑی ٹرافی ہے، جو مئی میں جیتی گئی تھی۔

    اس میچ کو 2026 میں امریکہ میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کے فائنل کے لیے ایک ٹیسٹ ایونٹ بھی سمجھا جا رہا ہے کیونکہ 2026 کا ورلڈ کپ فائنل بھی اسی میٹ لائف اسٹیڈیم میں منعقد ہوگا۔

  • کیرولین لیوٹ کی جانب سے ٹرمپ کو نوبل انعام کا حقدار قرار دینے پر تنقید

    کیرولین لیوٹ کی جانب سے ٹرمپ کو نوبل انعام کا حقدار قرار دینے پر تنقید

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نوبل انعام کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم کے بعد وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کی جانب سے بھی یہ بیان سامنے آیا ہے کہ ٹرمپ نوبل انعام کے حق دار ہیں۔

    تاہم، کیرولین لیویٹ کے اس بیان پر آن لائن تنقید کی بوچھاڑ کی گئی ہے، اور اس بیان کو مزاحیہ، فریب اور مضحکہ خیز قرار دیا گیا، سوشل میڈیا صارفین کے درمیان اس پر گرما گرم بحث بھی ہونے لگی ہے۔

    جس طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کے مطالبات میں تیزی آ رہی ہے اسی طرح ردعمل بھی سامنے آ رہا ہے۔

    کیرولین لیویٹ نے اپنے X اکاؤنٹ پر نکول رسل کی ایک تحریر شیئر کی جو یو ایس اے ٹوڈے میں شائع ہوئی تھی، پریس سیکریٹری نے اپنی پوسٹ میں اس تحریر کی سرخی نقل کی، جس میں لکھا تھا ’’ٹرمپ امن کے نوبل انعام کے مستحق ہیں۔ پہلے جو لوگ یہ انعام جیت چکے ہیں، ٹرمپ نے ان سے کہیں زیادہ کارنامہ دکھایا۔‘‘

    دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نوبل امن انعام کی اس بولی نے آن لائن بحث چھیڑ دی ہے، ناقدین نے لیویٹ کی تجویز کو ’’بالکل مزاحیہ‘‘ اور ’’فریب اور مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا اور اس کا مذاق اڑایا۔


    یورپ اور میکسیکو کو ٹرمپ کا بڑا جھٹکا، تمام اشیا پر 30 فی صد ٹیرف لگا دیا


    دی مرر کی رپورٹ کے مطابق قدامت پسند صحافی کیسینڈرا فیئربینکس نے جواب دیتے ہوئے کہا ’’یہ بالکل مضحکہ خیز ہے کہ کسی دوسرے ملک پر بمباری کرنے، اور اسرائیل کے قتل عام پر ہمیں ادائیگی پر مجبور کرنے پر ٹرمپ امن انعام کے مستحق ہیں۔‘‘

    قدامت پسند وکیل اور مبصر شان راس کالگان نے بھی رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ہنی، میں نے انھیں آپ کے مقابلے میں زیادہ بار ووٹ دیا ہے لیکن یہ تو فریب اور مضحکہ خیز ہے۔‘‘

  • یورپ اور میکسیکو کو ٹرمپ کا بڑا جھٹکا، تمام اشیا پر 30 فی صد ٹیرف لگا دیا

    یورپ اور میکسیکو کو ٹرمپ کا بڑا جھٹکا، تمام اشیا پر 30 فی صد ٹیرف لگا دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فی صد تجارتی ٹیکس عائد کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مزید جامع تجارتی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد یورپی یونین اور میکسیکو کی تمام اشیا پر 30 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے۔

    یورپی یونین نے جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے، جب کہ میکسیکو نے یکم اگست سے عائد ہونے والے تازہ ترین ٹیرف کو غیر منصفانہ قرار دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ یورپی یونین اور میکسیکو سے آنے والی اشیا کی مصنوعات پر یکم اگست سے تیس فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ صدر ٹرمپ اب تک کئی ممالک کو تجارتی خطوط بھیج چکے ہیں جن میں میانمار، لاؤس پر 40 فیصد، جنوبی افریقا، سری لنکا، الجزائر، عراق اور لیبیا پر 30 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ یکم اگست سے کینیڈین برآمدات پر بھی 35 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔


    آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں امداد فراہمی کا طریقہ نسل کشی کی بدترین شکل قرار دے دیا


    امریکی صدر نے ٹیرف کی وجہ دہراتے ہوئے کہا کہ میکسیکو نے غیر قانونی امیگریشن اور امریکا میں غیر قانونی منشیات کے بہاؤ کو نہیں روکا، جب کہ یورپی یونین نے تجارتی عدم توازن ختم نہیں کیا۔

    یہ ڈیوٹی اس سال کے شروع میں میکسیکو کے سامان پر ٹرمپ کے عائد کردہ 25 فی صد لیوی سے زیادہ ہے، حالاں کہ امریکا-میکسیکو-کینیڈا معاہدے کے تحت امریکا میں داخل ہونے والی مصنوعات کو استثنیٰ حاصل ہے۔ یورپی یونین کا ٹیرف بھی 20 فی صد ٹیکس کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ ہے جو ٹرمپ نے اپریل میں متعارف کرایا تھا۔

    اس ہفتے کے شروع میں ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا اور برازیل سمیت 20 سے زائد ممالک کے لیے نئے ٹیرف کے اعلانات کے ساتھ ساتھ تانبے پر 50 فیصد ٹیرف بھی جاری کیا ہے۔

  • ٹرمپ کا ٹیکساس میں سیلابی مقامات کا دورہ، شہریوں کو بروقت خبردار کرنے میں ناکامی کے باوجود مقامی حکام کی تعریف

    ٹرمپ کا ٹیکساس میں سیلابی مقامات کا دورہ، شہریوں کو بروقت خبردار کرنے میں ناکامی کے باوجود مقامی حکام کی تعریف

    ٹیکساس: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میلانیا ٹرمپ کے ساتھ ریاست ٹیکساس میں سیلابی مقامات کا دورہ کیا، اور مقامی حکام کی تعریف کی، تاہم امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مقامی حکام شہریوں کو سیلاب کے سلسلے میں بر وقت خبردار کرنے میں ناکام رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے جمعہ، 11 جولائی کو ٹیکساس میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، اور وہاں ریسکیو اہلکاروں سے ملاقات کی، انھوں نے کہا یہ امریکی تاریخ کا بد ترین سیلاب تھا جس میں انتظامیہ نے بہترین کام کیا، میں ان کی کارکردگی کو سراہتا ہوں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سیلاب خوف ناک تھا، اس طرح کا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا، پہلے کبھی ٹیکساس میں ایسی تباہی نہیں ہوئی، انتظامیہ نے فرائض کو بہترین انداز میں انجام دیا ہے، کوسٹ گارڈز نے 169 بچوں کی جان بچائی، ابھی بھی بہت سے بچے لا پتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے، سیلاب میں جانی نقصان پر افسوس ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر نے دورے کے موقع پر ریاستی اور مقامی حکام کی بھرپور تعریف کی، اس کے باوجود کہ مقامی حکام شہریوں کو اس حوالے سے بر وقت خبردار کرنے میں ناکام رہے تھے کہ پانی کی ایک مہلک دیوار ان کی طرف چلی آ رہی ہے، جس کی وجہ سے مقامی حکام پر تنقید بڑھتی جا رہی ہے۔

    4 جولائی کی تباہی کے بعد سے ٹیکساس میں کم از کم 129 افراد ہلاک اور 170 سے زیادہ لاپتا ہوئے ہیں، واضح رہے کہ امریکی صدر نے ماضی میں وعدہ کیا تھا کہ وہ فیڈرل ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی (FEMA) کو بند کر دیں گے، تاہم وہ اب اس سلسلے میں خاموش ہیں، انھوں نے تجویز دی تھی کہ اس کی بجائے ایک بڑا وارننگ سسٹم قائم کیا جانا چاہیے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ٹیکساس کے عوام نے مشکل وقت میں مثالی اتحاد کا مظاہرہ کیا، ریاست میں عوام کا اتحاد اور متحرک انتظامیہ دیکھی، گورنر ایبٹ کی قیادت میں انتظامیہ متاثرین کی مدد کر رہی ہے، متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد کی جائے گی۔

    دوسری طرف مقامی حکام اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ اخراجات میں کمی کے منصوبے کی وجہ سے فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کا رسپانس ٹائم کو گھٹتا جا رہا ہے، یاد رہے کہ ایجنسی کی نگرانی کرنے والی محکمہ لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے یہ اصول وضع کیا تھا کہ قدرتی آفات میں ایجنسی ان کی ذاتی منظوری کے بغیر ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ خرچ نہیں کر سکتی، چاہے نقصان کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔

    ٹرمپ نے مسٹک کیمپ میں سیلاب میں بہنے والی لڑکیوں کے والدین سے بھی ملاقات کی، اور کہا ’’جیسا کہ ہم اس ناقابل تصور سانحے پر غمزدہ ہیں، ہمیں اس آگاہی سے تسلی ملتی ہے کہ خدا نے ان چھوٹی خوب صورت لڑکیوں کو جنت میں اپنی سکون پہنچانے والے بانہوں میں خوش آمدید کہا ہے۔‘‘

  • یوکرین یا تائیوان پر حملہ کیا تو ماسکو اور بیجنگ پر شدید بمباری کروں گا!

    یوکرین یا تائیوان پر حملہ کیا تو ماسکو اور بیجنگ پر شدید بمباری کروں گا!

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدر بننے سے قبل کی آڈیو لیک سی این این کے ہاتھ لگ گئی، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ”یوکرین یا تائیوان پر حملہ کیا تو ماسکو اور بیجنگ پر شدید بمباری کروں گا“۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق آڈیو ریکارڈنگ گذشتہ سال عطیات جمع کرنے کی نجی تقریبات کے دوران کی ہے، آڈیو لیک میں ڈونلڈ ٹرمپ نے، روس اور چین کو یوکرین اور تائیوان پر حملے سے باز رکھنے کے لئے، ماسکو اور بیجنگ پر بمباری کی دھمکی دی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق آڈیو ریکارڈنگ میں ٹرمپ کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ میں نے، یوکرین پر ‘حملے’ سے باز رکھنے کے لیے، روس کے صدر ولادی میر پوٹن کو ماسکو کو تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

    آڈیو میں ٹرمپ کہہ رہے ہیں کہ روسی صدر سے کہا تھا کہ اگر تم یوکرین میں داخل ہوئے تو میں ماسکو کو زمین بوس کر دوں گا، میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

    چین کو بھی بتا دیا کہ اگر تم نے تائیوان پر حملہ کیا تو ہم بیجنگ پر بمباری کریں گے۔ اقتدار میں ہوتا تو غزہ اور یوکرین کی جنگیں نہ ہوتیں۔

    ٹرمپ نے کینیڈا پر ٹیرف عائد کردیا:

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر یکم اگست سے 35 فیصد نیا ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا، جس سے امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیگر ممالک کو بھی متنبہ کیا کہ وہ امریکی برآمدات پر اگر رعایتیں نہیں دیتے تو انہیں بھی دوگنا ٹیرف دینا پڑے گا، ہم دیگر تمام ممالک پر بھی 15 سے 20 فیصد کے درمیان عمومی ٹیرف عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    امریکی صدر نے دنیا کے متعدد ممالک کو خطوط بھیجے جس میں انہیں کہا گیا ہے کہ اگر وہ یکم اگست سے پہلے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کرتے تو ان پر نئی شرح سے ٹیرف لاگو کردیا جائے گا۔

    غزہ میں جنگ بندی کب ہوگی؟ نیتن یاہو کا اہم بیان

    رپورٹس کے مطابق ان خطوط میں سب سے اہم خط کینیڈا کو بھیجا گیا جو امریکا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ طے کرنے کے لیے 21 جولائی کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔

  • صدر ٹرمپ کا تانبے پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

    صدر ٹرمپ کا تانبے پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اب امریکہ میں دوسرے ممالک سے آنے والے تانبے (Copper)پر 50 فیصد ٹیکس لگے گا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد اس اہم دھات کی ملکی پیداوار کو فروغ دینا ہے، یہ دھات الیکٹرک گاڑیوں، فوجی ساز و سامان، بجلی کے گرڈ اور متعدد اشیاء کی تیاری میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

    اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ دیکھیں گے کہ دوسرے ملکوں سے آنے والا تانبا امریکہ کی سکیورٹی کو کیسے متاثر کر رہا ہے۔

    امریکی صدر نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ آج ہم تانبے پر کام کر رہے ہیں، جو دھات کی درآمدات پر جاری تحقیق میں پیش رفت کی علامت ہے۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ جلد ہی فارماسیوٹیکل (ادویات) سے متعلق اعلان کیا جائے گا جو جنوری سے ان کی انتظامیہ کی جانب سے مختلف شعبہ جات پر عائد کیے گئے لیویز کی فہرست کو مزید وسعت دے گا۔

    رپورٹ کے مطابق اس نئے ٹیکس کی وجہ سے امریکہ میں تانبا مہنگا ہو گیا ہے، اس حوالے سے امریکی وزیرِ تجارت ہاورڈ لٹنک نے بتایا ہے کہ یہ نیا ٹیکس اس مہینے کے آخر تک لاگو ہو جائے گا۔ صدر ٹرمپ جلد ہی اس حکم نامے پر دستخط کردیں گے۔

    واضح رہے کہ امریکہ ہر سال تقریباً 8 لاکھ 10 ہزار میٹرک ٹن تانبا باہر سے منگواتا ہے، جو اس کی ضرورت کا تقریباً آدھا حصہ ہے۔ سب سے زیادہ تانبا چلّی یا پھر کینیڈا سے آتا ہے۔ تانبا بڑی تعداد میں فوجی آلات، بجلی کی گاڑیوں اور تعمیرات میں استعمال ہوتا ہے۔

  • صدر ٹرمپ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے پُرامید ہیں، ٹیمی بروس

    صدر ٹرمپ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے پُرامید ہیں، ٹیمی بروس

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے پرامید ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کی آج شام ملاقات ہورہی ہے۔

    اس موقع پر ٹیمی بروس نے غزہ میں پیشرفت سے متعلق اسٹیو وٹکوف کا بیان بھی پڑھ کر سنایا، انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ اس وقت غزہ میں جنگ بندی پر ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ کی قیادت میں انتظامیہ ملکی مفاد اورعالمی امن کیلئے کام کر رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ روبیو نے کابینہ اجلاس میں کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان بھارت کی جنگ رکوائی، آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان امن معاہدے کی کوشش ہورہی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ بن کر مختلف سفیروں سے بات کرنے والے بہروپیے کی بھی تحقیقات کررہے ہیں۔

    ترجمان نے واضح کیا کہ مارکو روبیو کہہ چکے ہیں کہ حماس کا غزہ میں حکومتی انتظام سنبھالنے میں کوئی کردار نہیں ہوگا، متعدد ممالک غزہ میں مستقبل کا انتظام سنبھالنے سے متعلق بات چیت کررہے ہیں۔

    ٹیمی بروس کامزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ غزہ سے متعلق نئی تجاویز سن رہے ہیں، صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ یوکرین کی مدد جاری رکھیں گے، ٹرمپ چاہتے ہیں ایران معمول کے ملکوں کی فہرست میں آجائے۔

  • یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجیں گے، ٹرمپ کا اعلان

    یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجیں گے، ٹرمپ کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ امریکا یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجے گا، یہ دفاعی ہتھیار ہوں گے تاکہ اسے روسی پیش قدمی کے خلاف اپنا دفاع کرنے میں مدد ملے۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا ’’ہم یوکرین کو کچھ اور ہتھیار بھیجنے جا رہے ہیں، انھیں اپنا دفاع کرنے کے قابل ہونا پڑے گا، انھیں بہت زیادہ سختی سے مارا جا رہا ہے۔‘‘

    انھوں نے دہرایا کہ وہ روسی صدر پیوٹن سے بالکل بھی خوش نہیں ہیں، انھوں نے کہا ’’میں بلاشبہ بہت مایوس ہوں، صدر پیوٹن نہیں رکے، میں بھی اس سے خوش نہیں ہوں۔‘‘


    امریکی صدر نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا


    واضح رہے کہ واشنگٹن نے جب کیف کو ہتھیاروں کی کچھ ترسیل روکنے کا فیصلہ کیا تھا تو اسی وقت یوکرین نے کہا تھا کہ اس اقدام سے روس کے فضائی حملوں اور میدان جنگ میں اس کی پیش قدمی کو روکنے کی یوکرینی صلاحیت کم ہو جائے گی۔ ڈیموکریٹس اور ٹرمپ کے کچھ ساتھی ریپبلکنز کی جانب سے بھی اس فیصلے پر تنقید کی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ عشائیے کے آغاز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم کچھ اور ہتھیار بھیجنے جا رہے ہیں، یہ ہمیں کرنا ہے۔ انھیں اپنا دفاع کرنے کے قابل ہونا پڑے گا۔‘‘

    ایک بیان میں امریکی محکمہ دفاع نے بعد میں کہا کہ وہ ٹرمپ کی ہدایت پر یوکرین کو اضافی دفاعی ہتھیار بھیجے گا، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یوکرین کے باشندے اپنا دفاع کر سکیں۔

  • امریکی صدر نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا

    امریکی صدر نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ اور وٹکوف نے ایران کے بارے میں کہا کہ مذاکرات اگلے ہفتے دوبارہ شروع ہوں گے، وٹ کوف نے کہا کہ یہ میٹنگ ’’بہت جلد، اگلے ہفتے یا اس سے بھی جلد‘‘ ہوگی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ انھوں نے ایک میٹنگ کی درخواست کی ہے، اور میں میٹنگ میں جا رہا ہوں، اگر ہم کاغذ پر کچھ لکھ سکتے ہیں تو یہ ٹھیک رہے گا، اور اچھا ہی ہوگا۔

    یہ پوچھے جانے پر کہ وہ کیا چیز ہے جو امریکا کو ایران پر دوبارہ حملہ کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے، ٹرمپ نے کہا، ’’مجھے امید ہے کہ ہمیں ایسا نہیں کرنا پڑے گا، میں ایسا کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ملنا چاہتے ہیں۔‘‘


    امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا


    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ ختم ہو گئی ہے، یا جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کی ضرورت ہے، ٹرمپ نے کہا، ’’میرے خیال میں مجھے امید ہے کہ جنگ ختم ہو گئی ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ ایران ملنا چاہتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ وہ امن قائم کرنا چاہتے ہیں، اگر ایسا نہیں ہے، تو پھر ہم تیار ہیں۔‘‘

    تاہم، اس سوال کا نیتن یاہو نے ہاں یا ناں میں جواب نہیں دیا اور کہا ’’جب آپ ٹیومر کو ہٹاتے ہیں، تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ واپس نہیں آ سکتا، آپ کو یہ یقینی بنانے کے لیے کہ اسے واپس لانے کی کوئی کوشش تو نہیں ہو رہی ہے، اس کی مسلسل نگرانی کرنی پڑتی ہے۔‘‘

    نیتن یاہو نے یہ بھی کہا ’’اب ایک موقع ہے کہ معاہدہ ابراہیم کی ایک تاریخی توسیع کی جائے، جو بذات خود تاریخ کا ایک ایسا عمل تھا جو صدر کے لیے نوبل انعام کا حق دار تھا، مجھے امید ہے کہ ایران ہمارے صبر کا امتحان نہیں لے گا، کیوں کہ یہ ایک غلطی ہوگی۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ایران میں حکومت کی تبدیلی ضروری ہے، نیتن یاہو نے کہا ’’میرے خیال میں یہ ایران کے عوام پر منحصر ہے۔‘‘

  • امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا

    امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے عشایئے پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں دونوں کے درمیان جنگ رکوائی، انھیں جنگ کے بدلے تجارت کی آفر کی۔

    انھوں نے کہا دنیا میں جنگیں رکوانے کی مسلسل کوشش کر رہا ہوں، یوکرین جنگ نہ روکنے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ناخوش ہوں۔

    ٹرمپ نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کی مکمل تباہی کا بھی ایک بار پھر ذکر کیا، اور کہا کہ دنیا نے آج تک وہ ہتھیار نہیں دیکھے جو ایران پر بمباری کے لیے استعمال کیے، ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے، اس کی ایٹمی تنصیبات کو مکمل تباہ کر دیا۔


    ٹرمپ کا جاپان اور جنوبی کوریا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان


    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے پڑوسی ممالک کشیدگی کے خاتمے کے لیے ہمارے ساتھ ہیں، مجھے امید ہے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ختم ہو گئی ہے۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران کو پرامن طریقے سے آگے بڑھنے اور ترقی کا موقع دینا چاہتے ہیں، یوکرین کے حوالے سے انھوں نے اعلان کیا کہ اس پر بڑے حملے ہو رہے ہیں اس لیے دفاع کے لیے مزید ہتھیار بھیجیں گے۔