Tag: DONALD TRUMP

  • صدرٹرمپ  کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی، مسلمان خاتون رکن الہان عمر

    صدرٹرمپ کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی، مسلمان خاتون رکن الہان عمر

    واشنگٹن : امریکی کانگریس کی مسلمان خاتون رکن الہان عمرکا کہنا ہے صدرٹرمپ کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی، ٹرمپ کے بیان کے بعد مجھے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی مسلمان خاتون رکن الہان عمرکا کہنا ہے کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد انہیں قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، صدرٹرمپ اوران کے حامیوں کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی۔

    انھوں نے کہا کوئی بھی شخص کتنا ہی کرپٹ، نااہل اور ناموافق ہو امریکہ سے میری محبت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدرڈونلڈٹرمپ نے الہیان عمرکا نائن الیون سے متعلق پرانا بیان ٹوئٹ کیا تھا، صدر ٹرمپ نے ایک ویڈیو شئیر کی ہے،  جس میں نائن  الیو  حملوں کی کلپس کے ساتھ ساتھ الہان عمر کے ایک حالیہ بیان کے چند حصے شامل کیے گئے تھے اور بیان میں کہا تھا ہم کبھی بھی فراموش نہیں کریں گے۔

    اس بیان پر الہیان عمرکو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا الہیان نے نائن الیو واقعہ کوجھوٹا قراردینے کی کوشش کی ہے۔

    مزید پڑھیں : مسلمان کانگریس خواتین کیخلاف ٹرمپ کے بیان پر اراکین پارلیمنٹ کی مذمت

    دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی صدرٹرمپ کے بیان کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الہیان کے بیان کوسیاق وسباق سے ہٹ کرپیش کیا گیا ہے، صدرٹرمپ اوران کے حامی اپنے بیانات سے مسلمانوں کیخلاف تشدد پراکسارہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی نے کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو ’مسلمان‘ ہونے کی بنیاد پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی جسے بعدازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمرکوقتل کی دھمکیاں دینےوالاگرفتار

    واضح رہے کہ نومبر 2018 میں ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات میں الہان امریکی تاریخ میں پہلی بارکانگریس کی رکن منتخب ہونے والی دو مسلمان خواتین میں سے ایک ہیں۔

    الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری  حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

  • نیتن یاہو فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن کا باعث بنے گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    نیتن یاہو فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن کا باعث بنے گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن/تل ابیب : ڈونلڈ ٹرمپ نےاسرائیل کے پارلیمانی انتخابات میں تاریخ ساز کامیابی حاصل کرنے پر نیتن یاہو کو مبارک دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین امن کے امکانات میں اضافہ ہوگا‘۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی ریاست اسرائیل میں گزشتہ روز پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں پانچویں مرتبہ فلسطینی عوام کے خون سے ہولی کھیلنے والے بنجامن نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ نے اکثریت رائے سے کامیابی حاصل کی تھی۔

    پارلیمانی انتخابات میں پانچویں مرتبہ کامیابی حاصل کرکے تاریخ رقم کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مبارک پیش کی ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ بنجامن نیتن یاہو کی کامیابی سے بہتر امکانات سامنے آئیں گے۔

    خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے نہت زیادہ حامی ہیں جو گزشتہ برس میں اسرائیل سے الفت کی خاطر بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرچکے ہیں اور اپنا سفارت خانہ منتقل کرنے کے ساتھ اپنے اتحادی ممالک کو بھی سفارت خانے یروشلم منتقل کرنے کو کہا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر گزشتہ ماہ اسرائیلی بقاء کی خاطرشام کی متنازعہ گولان کی پہاڑیوں پر بھی اسرائیلی خود مختاری کو تسلیم کرچکے ہیں جس پر صیہونی ریاست نے 1967 میں قبضہ کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ اور انکے حریف سابق آرمی چیف بینی گینٹز نے پارلیمانی انتخابات میں 120 میں سے 35، 35 نشتیں حاصل کی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کے کی پانچ اتحادی جماعتوں نے بالترتیب 5، 5، 4، 8، 8 نشتوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ بینی گینٹز کی اتحادی جماعتوں نے بالترتیب 6، 4، 6، نشتیں حاصل کرسکیں۔

    نیتن یاہو نے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کےبعد کہا تھاکہ ’میرا عوام سے رابطہ بہت اچھا ہے، اس لیے عوام نے مجھے پانچویں مرتبہ اعتماد کا ووٹ دیا ہے اور یہ اعتماد کا ووٹ سابقہ انتخابات سے کہیں بڑا ہے‘۔

    نیتن یاہو نے کہا کہ ’میں اسرائیل کے تمام شہریوں کا وزیر اعظم بننا چاہتا ہوں، دائیں، بائیں بازو کے افراد ہوں، یہودی و غیر یہودی سب کا وزیر اعظم بننا چاہتا ہوں‘۔

    مزید پڑھیں : اسرائیلی وزیراعظم کا مکروہ چہرہ سامنے آگیا

    اسرائیلی عام انتخابات، غزہ اور مغربی کنارے کے محاصرے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ الیکشن سے ایک روز قبل نیتن یاہو نے نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ پٹی میں بسنے والی یہودی بستیوں کو اسرائیلی حصہ قرار دے دیا جائے گا، اس فیصلے پر قائم رہیں گے۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی فورسز نے پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر گزشتہ کئی روز سے مغربی کنارے اور غزہ پٹی کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مقبوضہ غزہ کی گزرگاہ کو بھی الیکشن تک بند کیا جارہا ہے کہ صرف انتہائی حساس طبی مسائل کی صورت میں غزہ سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔

  • تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی کمیونٹی سے خطاب میں کہا کہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے کا متنازعہ تاریخ کے مطالعے کے نتیجے میں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے آمرانہ سوچ کو تاریخی مطالعے کا نتیجہ قرار دے دیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہر لاس ویگاس میں میں ری پبلکن یہودیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ مشیران سے بحث کے بعد عمل میں آیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ مشرق وسطی میں قیام امن سے تعلق رکھنے والے اپنے مشیران کے ساتھ مباحثے کے دوران کیا۔ ان میں اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین اور کوشنر شامل تھے۔

    ٹرمپ نے لاس ویگاس کے اجتماع میں شرکاء کے قہقہوں کے درمیان بتایا کہ میں نے اپنے مشیروں سے کہا کہ میرے ساتھ کار خیر کرو، مجھے تاریخ کے بارے میں کچھ بتاؤ، آپ لوگ جانتے ہیں کہ چین اور شمالی کوریا سے متعلق مجھے بہت سارے کام انجام دینے ہیں۔

    گولان پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، موگیرینی

    خیال رہے کہ اسرائیلی فوج 1967سے شامی علاقے گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔بعد ازاں انہوں نے باقاعدہ طور پر متنازع فیصلے کو تحریری شکل بھی دے دی۔

  • امریکی میڈیا نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو جھوٹا قرار دے دیا

    امریکی میڈیا نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو جھوٹا قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک اور تنازعے کا شکار ہوگئے، امریکا میڈیا نے اہم سوالات اٹھا دیے.

    فریڈ ٹرمپ

    تفصیلات کے مطابق تنازعات کے  لیے مشہور امریکی صدر  ایک اور اسکینڈل کا شکار ہوگئے.

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر نے  اپنے والدکی شہریت سے متعلق پھر جھوٹ بولا اور  لوگوں کو گمراہ کیا۔

    خیال رہے  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا تھا کہ ان کے والد جرمن تھے.

    البتہ امریکا میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے والد فریڈ  ٹرمپ نیویارک میں پیدا ہوئے، ادھر ہی پلے بڑھے.

    امریکی میڈیا کے مطابق صدرٹرمپ نے ایک سال میں چوتھی بار یہ دعویٰ کیا ہے.

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی والدہ اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھتی تھیں، ادھر ٹرمپ اپنے والدین کے یوریی یونین سے تعلق کا بھی عجیب و غریب دعویٰ کر چکے ہیں.

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا اوپیک سے تیل کی پیداوار بڑھانے کا مطالبہ

    یاد رہے کہ 28 مارچ 2019 کو امریکی صدر نے اپنے ٹویٹ میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے لیے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک سے پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    اس بیان کے بعد امریکا میں خام تیل کے مستقبل کے سودوں کے لیے تیل کی قیمت میں ایک ڈالر فی بیرل تک کمی واقع ہوگئی تھی.

  • گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 52 سال بعد امریکا کو گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کی سلامتی اور علاقے کے استحکام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔


    امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرخارجہ مائیک پومپیو بھی یروشلم میں ہیں۔

    دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشنز کے صدر رچرڈ ہاس نے ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے سخت اختلاف رکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا اور 2018 میں تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا تھا۔

    امریکی سفارت خارجہ یروشلم منتقل کرنے پر فلسطین اور عرب دنیا سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پرپھیلی ایک پتھریلی سطح ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباََ 60 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہیں۔

  • امریکا کا بھارت کو دیے گئے جی ایس پی کا درجہ ختم کرنے کا فیصلہ

    امریکا کا بھارت کو دیے گئے جی ایس پی کا درجہ ختم کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکا نے بھارت کو حاصل تجارتی فائدہ اٹھانے والے ترقی پذیر ملک کا درجہ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو جی ایس پی پروگرام کے تحت دی گئی رعایت ختم کرنے سے متعلق کانگریس کو خط کے ذریعے آگاہ کردیا۔

    امریکی صدر نے خط میں کہا ہے کہ بھارت اپنی منڈیوں تک امریکا کو رسائی دینے کی یقین دہانیاں کرانے میں ناکام رہا جس کے باعث امریکا نے بھارت کو دیے گئے جی ایس پی کا درجہ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    امریکی تجارتی آفس کے نمائندہ کے مطابق 2017ء میں بھارت کے ساتھ امریکی اشیاء اور خدمات کے کاروبار کا خسارہ 27.3 بلین ڈالر تھا۔

    بھارت جی ایس پی پروگرام کے تحت فائدہ اٹھانے والا سب سے بڑا ملک ہے جس کے تحت وہ 5.6 بلین ڈالر کی اشیاء بغیر ڈیوٹی کے امریکا کو برآمد کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ بھارت کے خلاف سخت فیصلہ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا کے جی ایس پی پروگرام کے تحت بعض ممالک کو اشیاء پر ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے، ترقی پذیر ممالک میں اقتصادی نمو کے لیے پروگرام پر یکم جنوری 1976 سے عمل کیا جا رہا ہے۔

  • امریکا میں ایمرجنسی نافذ کرنے پرڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج

    امریکا میں ایمرجنسی نافذ کرنے پرڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج

    واشنگٹن: میکسیکو کے ساتھ سرحد پردیوار تعمیر کرنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے پر 16 ریاستوں کے اتحاد نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 16 ریاستوں کے اتحاد نے کیلی فورنیا کے شمالی ضلعے کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔

    کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل زیویئر کا کہنا تھا وہ امریکی صدر کو عدالت لے کرجائیں گے تاکہ ان کی جانب سے صدارتی اختیارات کے غلط استعمال کو روکا جاسکے۔

    اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر کو ٹیکس دہندگان کی رقوم پر ڈاکہ ڈالنے سے روکیں گے۔

    کانگریس کی جانب سے سرحدی دیوار کے لیے فنڈز کی منظوری دینے سے انکار کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا۔

    ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی، امریکی سیاست دانوں کی تنقید

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن سیاست دانوں نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے بیان پر ڈونلڈ ٹرمپ تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ٹرمپ کے اقدامات غیر قانونی ہیں‘۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے، تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ سے سیاسی اختلاف، ٹرمپ نامی کتے کا قتل

    ڈونلڈ ٹرمپ سے سیاسی اختلاف، ٹرمپ نامی کتے کا قتل

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہم نام کتے کی فائرنگ سے ہلاکت کا معاملہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے حقوق کی علمبردار تنظیمیں بھی موجود ہیں جو جانوروں پر ہونے والے مظالم کے خلاف کام کرتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی ریاست مینیسوٹا میں ڈونلڈ ٹرمپ نامی کتے کو امریکی صدر ٹرمپ سے سیاسی رقابت کی بنیاد پر گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔

    سوشل میڈیا پر کتے کے قتل کی خبریں سامنے آئیں تو ٹرمپ کے حامیوں اور جانوروں کے حقوق کی جنگ لڑنے والی تنظیموں نے کتے کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔

    مینیسوٹا پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ کتے کو گولی مارنے والے نے میشیوں کے ریوڑ کو بچانے کیلئے کے ماری تھی، پولیس نے کتے کو سیاسی رقابت کی بنیاد پر مارنے کی خبروں کو من گھڑت قرار دیا ہے۔

    پولیس چیف کا کہنا تھا کہ لوگوں نے کتے کی موت کو بنیاد بناکر شہریوں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متاثرہ کتا 2016 کو پیدا ہوا تھا اور اسی سال ٹرمپ بھی صدر منتخب ہوا تھا، کتے کا مالک رینڈل تھوم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ہیں اسی لیے انہوں نے کتے کا نام بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رکھا تھا۔

    کتے کے قتل پر آواز اٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے دعویٰ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو رینڈل کے پڑوسی نے قتل کیا ہے کیوں کہ وہ ڈیمو کریکٹ ہے۔

  • مذاکرات میں پیشرفت پر افغانستان میں فوج کی تعداد کم کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    مذاکرات میں پیشرفت پر افغانستان میں فوج کی تعداد کم کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : صدر ٹرمپ نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین عرصہ دراز سے ہماری صنعتوں کو نشانہ بنا رہا تھا، چین ہماری معیشت کو نقصان پہنچانے سے باز رہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس میں اسٹیٹ آف دی یونین سے کرتے ہوئے کہا کہ جب سے اقتدار سنبھالا ہے امریکی معیشت دگنی رفتار سے ترقی کررہی ہے، دنیا کی معیشتیں تنزلی کی جانب جبکہ امریکی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نےامریکامیں 53لاکھ نوکریاں پیداکیں، صرف پچھلے ماہ 3 لاکھ 4 ہزار ملازمت کے مواقع پیدا کیے، امریکا میں بے روز گاری کی شرح اس وقت تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے اور پچاس لاکھ امریکی شہری خط غربت سے باہر آچکے ہیں۔

    دنیا میں امریکیوں کے ہم پلہ کوئی نہیں لیکن ہمیں عظیم سے عظیم تر بننے کا انتخاب کرنا ہوگا، ہمیں اجتماعی مفاد کیلئے انتقامی سیاست چھوڑنا ہوگی، صرف احمقانہ جنگ اور سیاست ہی امریکی ترقی کے آڑے آسکتی ہے، فتح اپنی جماعت کی نہیں بلکہ ملک کی جیت کا نام ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کانگریس کے دونوں ایوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا رواں برس پھر چاند جھنڈا لہرائے گا اور اس سال امریکی خلاف میں راکٹ لے کر جائیں گے۔

    امریکی آرمی زمین پر سب سے زیادہ طاقتور فوج ہے، امریکا جدید دفاعی میزائل سسٹم بنا رہا ہے، ہم نے امریکی فوج کو جدید بنانے کیلئے 2 سال میں ایک ہزار 416 ارب ڈالر خرچ کیے۔

    میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اب ہمیں غیر قانونی امیگریشن کا خاتمہ کرنا ہوگا، غیرقانونی امیگریشن سے ملک میں جرائم میں اضافہ ہوتا ہے، غیرقانونی امیگریشن کے باعث الپاسو ملک کا سب سے خطرناک شہر بن چکا ہے۔

    میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ میکسیکو بارڈر پر دیوار ضرور تعمیر ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ سب سے زیادہ لوگ امریکا آئے لیکن انہیں قانونی طور پر داخل ہونا ہوگا۔

    چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ

    امریکی صدر ٹرمپ نے چین کو خبردارکرتے ہوئے کہا کہ چین عرصہ درازسے ہماری صنعتوں کو نشانہ بنا رہا تھا، امریکی معیشت کونقصان پہنچانے سے باز رہے۔

    چینی مصنوعات پر 250 ارب ڈالر کا ٹیکس لگایا جس کے بعد سے امریکی خزانے میں اربوں ڈالر کا اضافہ ہورہا ہے۔

    ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین پر واضح کردیا کہ امریکی دولت اور نوکریاں چوری کرنے کا وقت گزر گیا۔

    ٹرمپ کی ایران کو دھمکی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا مردہ باد کا نعرہ لگانے والے ملک کو نظر انداز نہیں کرسکتے، یہودیوں کی نسل کشی کی دھمکی دینے والے ملک کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں ایران سے متعلق کہا کہ ایران ریاست دہشت گردی میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے، ایران کے خلاف ہم نے فیصلہ کن اقدامات کرتے ہوئے ایران کےلیے ایٹمی ہتھیاروں کا حصول ناممکن بنایا۔

    سابقہ دور حکومت میں ایران کے ساتھ طے ہونے والا جوہری معاہدہ تباہ تھا ہم نے ایران کو جوہری ملک بننے سے روکنے کےلیے معاہدے سے دستبرداری اختیار کی۔

    مشرق وسطیٰ کے مسائل

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیٹ آد دی یونین خطاب میں مشرق وسطیٰ متعلق کہا کہ مذکورہ خطے میں امریکا کو پیچیدہ ترین مسائل کا سامنا ہے، افغانستان، شام میں 7 ہزار امریکی ہلاک، 52 ہزار زخمی ہوئے، امریکا مشرق وسطیٰ میں اب تک 7 کھرب ڈالر خرچ کرچکا ہے۔

    داعش کے زیر قبضہ عراق، شام میں تقریباً تمام رقبہ آزاد کروا چکے ہیں، جبکہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر داعش کے بچے کچے عناصر کا خاتمہ کر رہے ہیں لیکن اب شام سے بہادر امریکی افواج کی گھر واپسی کا وقت آگیا ہے۔

    سنی سنائی کہانیوں کے بجائے ہمارا نقطہ نظر حقیقت پر مبنی ہے، ہم نے اسرائیل کے حقیقی دارالحکومت کو تسلیم کیا، یروشلم میں امریکی سفارتے خانے کا فخریہ افتتاح کیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان اور روس سے متعلق بیان

    روس سے معاہدے کے تحت میزائل صلاحتیں محدود کی تھیں، ہم نے روس کے ساتھ طے شدہ معاہدے پر من و عن عمل کیا لیکن روس امریکا کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی متواتر خلاف ورزی کرتا رہا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے سیاسی حل کےلیے مذاکرات میں تیزی لائے ہیں، اب ہم اس قابل ہوگئے ہیں کہ افغان مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں۔

    افغانستان میں طالبان سمیت کئی گروہوں سے تعمیری مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں پیشرفت پر فوج کی تعداد کم کریں گے۔

    افغانستان میں 2 دہائیوں کے بعد امن کو موقع دینے کا وقت آگیا ہے، افغانستان میں فوج کی تعداد کم کر کے انسداد دہشت گردی پر توجہ دیں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ نیٹو کا عرصہ دراز سے امریکا سے رویہ نامناسب تھا، اب 100 بلین ڈالر نیٹو اتحادی بھی بجٹ میں اپنا حصہ دیں گے۔

  • امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ آج اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کریں گے

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ آج اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کریں گے

    واشنگٹن: امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج پانچ فروری کو اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کریں گے، اس خطاب میں ممکنہ طورپرصدر ٹرمپ میکسیکو بارڈر پر دیوار کی تعمیر کے موضوع پراظہارخیال کریں گے۔

    اسٹیٹ آف دی یونین وہ خطاب ہے جو امریکا کے صدرعموماََ ہرسال کانگریس کے دونوں ایوانوں سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے مشترکہ اجلاس سے کرتے ہیں۔

    امریکی صدر اس خطاب میں ملکی وبین الاقوامی صورت حال اور قانون سازی سے متعلق اپنی حکومت کی پالیسی اور ترجیحات بیان کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں سال امریکی صدر کو اسٹیٹ آف دی یونین خطاب 29 جنوری کو کرنا تھا لیکن امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن اور میکسیکوکی سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق اختلافات کے باعث اسپیکرنینسی پیلوسی نے صدر جو خطاب کی دی گئی دعوت واپس لے لی تھی۔

    نینسی پیلوسی کی جانب سے خطاب کی دعوت واپس لینے کے بعد وائٹ ہاؤس کے حکام نے دھمکی دی تھی کہ صدر کسی متبادل مقام پرعوامی اجتماع میں اپنا یہ سالانہ خطاب کریں گے۔

    امریکی صدرنے کانگریس سے خطاب کی دعوت قبول کرلی

    بعدازں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کانگریس میں ہی کریں گے اور اس کے لیے شٹ ڈاؤن کے خاتمے تک انتظار کرنے کوترجیح دیں گے۔

    واضح رہے کہ 29 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کی جانب سے 5 فروری کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کرنے کی دعوت قبول کی تھی۔